بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
معنوی لحاظ سے یہ نشست بہت عظمت کی حامل ہے۔واقعاً یہ ایک قوم کے لئے فخر کی بات ہے کہ والدین اپنے جگرکے ٹکڑوں کواِس انداز سے اپنے ہاتھوں سے خدا کی راہ میں روانہ کریں اورپھر یہ جان سے پیارے شہید بھی ہوجائیں اورپھر خدا کی رضا پرراضی رہ کر اِن والدین کویہ داغ بھی لذیذ اورشیریں محسوس ہو۔اوراتنا ہی نہیں بلکہ ایسے والدین بھی ہیں جن کے دوبیٹے تھے دونوں شہید ہوگئے،کسی کے تین بیٹے شہید ہوئے ہیں ، کسی کے چار !یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے اورنہ ہی ہمارے ملک اورقوم کے کسی ایک حصہ سے مخصوص ہے۔بلکہ اس وقت آپ جویہاں حاضر ہیں ایسے جوانوں کے والدین ہیں جن میں سے کوئی فارس،کوئی عرب،کوئی ترک،کوئی کرد،کوئی ترکمن اورکوئی بلوچ تھا کون سی ایسی قوم ہوگی جس میں اتنی عجیب ترکیب پائی جاتی ہو؟ابھی جب میں کردستان کے دورہ پر گیا تھا تووہاں میں نے ایک ایسے خاندان کی بھی زیارت کی جن کے چھ بیٹے راہ خدا میں شہید ہوئے ہیں۔اس سے پہلے بھی البتہ اس خاندان سے میری ملاقا ت ہوئی تھی۔ لیکن اب کہ پتہ چلا کہ والدین بھی دنیا سے جاچکے ہیں۔اِن عظیم ہستیوں کا تذکرہ، ان بہادرمردوں اورعورتوں یعنی ان والدین کا تذکرہ بھی ہمیشہ زندہ رہے گا بالکل شہداء کی طرح۔کسی قوم کی یادداشت اوراس کی تاریخ سے یہ چیزیں کبھی محو نہیں ہو سکتیں۔تاریخ میں ہم صدراسلام سے متعلق کچھ چیزیں ایسی دیکھتے ہیں جن کی گہرائی نہیں سمجھ پاتے اورصرف کہانی کے بطورپڑھ لیتے ہیں لیکن آج ہم خود اپنی قوم کے اندر اپنے ہی میں ایسے افراد دیکھ رہے ہیں کہ جن کی قربانیاں تاریخ اسلام کے مردوزن کی قربانیوں سے جن کا تذکرہ چودہ سو سال سے چلا آرہا ہے کہیں زیادہ ہیں ۔اِن کا صبر ان سے زیادہ ہے۔وہ لوگ سرکاررسالت ماب (ص) کے زمانہ میں تھے ،وہ آنحضور(ص)کواپنی آنکھوں سے دیکھ رہے تھے، آپ کے شانہ بشانہ دشمنوں سے لڑرہے تھے لیکن اِن لوگوں نے چودہ سوسال بعد اس استقامت وپائداری کا مظاہرہ کیا ہے۔دعائے سمات میں بھی ہے''وآمنا بہ ولم نرہ صدقاً وعدلاً'' ایسے ایمان کے ساتھ ڈٹے رہے ہیں یہ کوئی معمولی شئی نہیں ہے میرے عزیزو! اس طرح سے ایرانی قوم کو کامیابی ملی ہے۔
اِس محکم ایمان ،ان فولادی ارادوں اورشہداء کے والدین اوردیگرپسماندگان کی عظیم قربانیوں نے اس عمارت کے ستون اتنے مضبوط کردیئے ہیں کہ اب تک کوئی طوفان اسے ہلا نہیں پایا ہے اورنہ ہی خداکے فضل سے کبھی ہلا پائے گایا اکھاڑپائے گا۔
آپ کا صبر، آپ کا ایمان اور آپ کی آستقامت اسلامی جمہوریہ کے مضبوط ستون ہیں۔یہی وجہ ہے کہ آج انقلاب کے تیس سال بعد بھی جوان اتنے انقلابی ہیں جن کی مثالیں آپ ملاحظہ کر رہے ہیں ۔یہ سب اسلام کی برکت ہے ، قرآن کی برکت ہے۔
آپ نے خدا کی خاطراپنے بچوں کو محاذ جنگ پرروانہ کیا تھا۔اورجب انہیں کھودیا تو ان کی جدائی پرخداہی کے لئے صبرکیا ۔اگراسلامی نظام تھوڑاسااسلام، راہ اسلام اوراسلامی اہداف ومقاصد سے منحرف ہوجائے تو یقیناً اس کی یہ عظیم پشتپناہی بھی جاتی رہے گی۔امام خمینی (رہ) اپنے ہربیان اورگفتگو میں اسلام ہی کی بات کرتے تھے اس کی وجہ بھی یہی حقیقت ہے۔اسلام نے ہماری حفاظت کی، ہمیں طاقت بخشی، ہمارے اندرکامیابی کی امید پیدا کی اورہمیں سخت میدانوں میں اتاردیا۔بیت المقدس نامی فوجی آپریشن کے دوران اسلام ہی تھا جس نے ہمارے بے سہارا اورخالی ہاتھ جوانوں کوبعثی دشمن کے مقابلہ میں ثابت قدم رکھا اورآخرکارانہوں نے بعثیوں کو شکست دے دی، انہیں ذلیل کردیا ، خرم شہر کوآزاد کرالیا اوردشمن کو اسلامی سرزمین سے نکال باہرکیا۔یہ نظام حکومت اسلام کے ذریعہ وجود میں آیا ہے اوراسلام کے ذریعہ ہی باقی رہے گا۔
حکام اورعہدہ داروں کو یہ مد نظررکھنا چاہئے۔اسلام ،اسلامی احکام اوراسلامی اقدارپرفخرکرنا چاہئے۔یہ بات اپنی جگہ کہ یہ اسلام اورایرانی قوم سے دشمنوں کوعناد ہے۔ ظاہر سی بات ہے کہ جب آپ کا کسی دشمن سے مقابلہ ہو، آپ کے ارادے مضبوط ہوں، ہتھیارکارآمد ہوں تو دشمن کو ہرگز یہ اچھا نہیں لگے گا وہ تو یہ چاہے گا کہ آپ کے ارادے آپ سے چھین کر آپ کو کمزورکردے،آپ کا اسلحہ چھین لے۔ایران اور ایرانیوں کے دشمن جانتے ہیں کہ اس قوم کی ثابت قدمی اورشان وشوکت کا راز اس کے مضبوط ارادے اور اسلام پرایمان ہے۔ اسی کو آپ سے چھیننا چاہتے ہیں ۔اُن کے عالمی سطح کے پروپیگنڈے اسی مقصد کے تحت ہیں ۔ ہمیں ہوشیاررہنا ہوگا ، ہمارے حکام کو ہوشیا ررہنا ہوگا، الیکشن میں کھڑے ہونے والے امید واروں کو ہوشیاررہناہوگا اورخیال رکھنا ہوگا کہ کہیں صدارتی انتخابات کی مہم میں کوئی ایسی بات زبان سے نہ نکل جائے جس سے دشمن خوش ہو۔خدا کی رضا اور اس کی مرضی اپنا ہدف قراردیجئے، اولیائے خدا کی خوشنودی کے طلبگاربنئے۔آپ کے ہرفیصلہ کا معیا روہی شئی ہونی چاہئے جو اس قوم کی ثابت قدمی کارازہے، اس قوم کی مضبوطی کا راز ہے اوروہ اورکچھ نہیں، اسلام کی پابندی ہے۔
خداکا شکر کہ اس نے اسلام کی برکت سے ہمارے شہداء کا خون رائگاں نہیں جانے دیا، ہمارے شہداء کا خون ضائع نہیں ہوا۔اس وقت آپ کو اسلامی جمہوری نظام اورملت ایران کی جوعزت نظرآرہی ہے شہیدوں کی خون کی مرہون منت ہے۔جملہ اسلامی ممالک کے عوام اسلامی جمہوری نظام کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے اورملت ایران کی تعریف کرتے ہیں یہ بھی شہداء کے خون کی برکت سے ہے۔ہمارے ملک کے عوام میں پائی جارہی امیدیں، ملک کے اندرچل رہی تعمیروترقی کی لہر، بڑے بڑے کارنامے، سائنس وٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی، پڑھے لکھے افراد، علماء، طلباءاورمحققین کی بڑھتی تعداد، سب خون شہدا ء کی برکت سے ہے۔ہماری قوم اورہمارے عوام کی بیداری کا سبب بھی یہی ہے۔آپ کے شہداء کے خون نے کیمیااوراکسیر کی مثل اس ملک کو بدلا اوراسے ترقی دلائی ہے۔یہ آپ اورآپ کے شہداء کے لئے قابل فخرہے،اس کا سہراآپ کے شہداء کے سرہے۔
ملت ایران ہمیشہ شہداء اوران کے پسماندگان کی مرہون منت رہے گی ۔اسے ہماری قوم کو جان لیناچاہئے ۔ہمیں جتنی بھی عزت ملے ،ہم جتنا بھی ترقی کرجائیں سب شہداءاورآپ کے جگرگوشوں کی قربانیوں کا نتیجہ ہوگا۔انہوں نے ہمیں ، اپنے ملک کو ، اپنی قوم کو اوراسلام کو عزت دی ہے ۔ان کی سب کو قدرپہچاننی چاہیے ۔حکام کو بھی اورشہداء کے پسماندگان کوبھی۔اورآپ یقیناًقدرپہچانتے ہیں ۔بہت کم مجھے کوئی ایسا خاندان ملا ہے جو اپنے بیٹے کی شہادت پرفخرنہ کررہا ہو، سربلندی کا احساس نہ کررہا ہو۔بہت کم کیا شاید ہی میں نے کوئی ایسا خاندان دیکھا ہے۔ہے ہی نہیں ۔شہدا ء کے پسماندگان اپنے شہدا پرفخرکرتے ہیں ۔ہونا بھی یہی چاہئے ۔یہ ہے ہی مقام فخر۔صرف آپ ہی نہیں بلکہ ہم سب کو پوری ایرانی قوم اورحکام کو ان بہادراورشیردل جوانوں پرفخرکرنا چاہئے۔
مقدس دفاع کے کارنامے ہمیشہ یا د رکھے جانے چاہئیں ، انہیں زندہ وجاوید رکھنا ہوگا ۔کچھ نے چاہا ،کوششیں بھی کیں کہ مقدس دفاع ، اس دورکی شجاعتیں اورعظمتیں آہستہ آہستہ بھلا دی جائیں ۔ ان کا تذکرہ کم کردیا جائے ۔ اگریہ کام نادانستہ طورپرہورہا ہے توبہت بڑی غفلت ہے اوراگردانستہ طورپرکیا جارہا ہے توخیانت ہے۔دفاع مقدس اورشہداء کا تذکرہ ہمیشہ ہماری قوم اورسماج میں زندہ رہنا چاہئے ابھی بہت کچھ بیان کیا جانا باقی ہے۔آپ کے جوانوں اوربیٹوں کے بہت سارے واقعات تحریر نہیں ہوسکے ہیں ۔جتنا بیان ہوا ہے اتنا ہی یہ بتانے کے لئے کافی ہے کہ ان عظمتوں کا اندازہ معمولی انسانی ذہن اورمادی فکر سے لگایا ہی نہیں جاسکتا۔بیت المقدس اورفتح المبین آپریشنزکے متعلق جوکچھ لکھا گیا ہے دیکھیے کتنی عظمت ہے اس میں ۔یہ آپ ہی کے ان جوانوں کے کارنامے ہیں ۔
ہم دعاگوہیں کہ خداوند متعال ہمارے شہداء کے درجات میں اوراضافہ فرمائے۔
ہمیں انہیں شہداء کے ساتھ محشورکرے۔
سب کو خاص طور پروالدین کو ان کی شفاعت کا حقدارقراردے۔
انشا اللہ ملت ایران کے یہ فخریہ کارنامے ہمیشہ ہماری سربلندی وترقی کا باعث رہیں گے۔خداوندمتعال آپ کے دلوں کواپنے فضل وکرم اورصبروسکون سے مملوکردے۔
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ