بسم اللہ الرحمن الرحیم
فوج، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی، رضاکارفورس، پولیس اورقبائلی رضاکارفورس کے جوجوان اورکمانڈر یہاں موجود ہیں ان سے میری یہ ملاقات میرے لئے ایک اہم اور یادگار لمحہ ہے مقدس دفاع کے دوران شیراز اور صوبہ فارس سے تعلق رکھنے والی فوجی بٹالینز کے کارنامے انسان کبھی نہیں بھلا سکتا۔
جب مسلط کردہ جنگ شروع ہوئی تو پہلا سال مسلح افواج کے لئے امتحان کا سال تھا اس دوران بکتربند بٹالین نمبر۳۷اوربٹالین نمبر۵۵کی اہواز آمدسے فوجی افسروں میں ایک خوشی کی لہر دوڑگئی دفاعی حکام بھی خوش ہوگئے ان سخت اور کٹھن ایام میں ہم نے جب خرمشہر کا دورہ کیا تو وہاں جان ہتھیلی پر رکھے ہر قسم کی قربانی کے لئے تیار کچھ جوان نظر آئے ان سے ہم نے پوچھا کہ" آپ کہاں سے آئے ہیں؟" تو انہوں نے کہا "شیراز سے" پھرشیراز اور فارس صوبہ ہی کے جوانوں پر مشتمل "فجر" اور "المہدی" نامی دولشکروں کی تشکیل نے جنگی طاقت میں اضافہ کردیا۔ اس کے علاوہ امداد رسانی کےشعبہ ،تربیتی شعبہ ، پیادہ فوجی سینٹر،بکتربند فوجی سینٹرکے علاوہ برقی مصنوعات کےمتعلقہ شعبوں اوروزارت دفاع کی طرف سے امداد رسانی کے شعبوں میں سے ہر ایک نے دفاع مقدس کے پرحوادث دور میں اپنی یاد، اپنا نام، اپنے واقعات اور اپنے اہم نقوش قائم کئے۔
آج اس میدان میں میری آپ جیسے جوانوں سے ملاقات جو یہ اعلان کرنے کے لئے آمادہ و تیار ہیں کہ پوری بہادری سے اپنے اسلاف کے راستہ پر گامزن رہیں گے میرے لئے ایک اہم اور یادگار لمحہ ہے۔
آپ جوانوں کی توجہ سب سے پہلے مرحلہ میں امام سجاد(علیہ السلام) کے اس ارشاد پر رہنی چاہئے کہ مسلح افواج قومی سلامتی کا مضبوط قلعہ ہیں یہ قلعہ اگر اپنے سازوسامان اور وسائل کے اعتبار سے خود کو مضبوط رکھے گا تو قوم کو تحفظ اوراطمینان کا احساس ہوگا امن و تحفظ کے بغیر کسی بھی انسانی سماج کو خواہ وہ ترقی یافتہ سماج ہی کیوں نہ ہو کوئی بھی لطف ومزہ میسر نہیں ہوگا تحفظ اور امن و امان نفسیاتی سکون کا باعث ہوتاہے مسلح افواج اگربہادری، ایثاراورہوش وخرد سے اپنی ذمہ داری اور اپنی اہمیت درک کریں اورخود کو اپنے مناسب مقام پرقراردیں تویہ سلامتی کی اس ضرورت کو پورا کر سکتی ہیں کسی بھی ملک میں مسلح افواج کا وجود اور انہیں مضبوط کرنے کی کوشش کا مطلب جنگ کرنا نہیں ہوتا۔
عالمی سطح پر ایرانی قوم کی عزت ووقار کے ذریعہ آج ہم نے ثابت کردیا ہے کہ ایرانی قوم اور اسلامی جمہوریہ کسی بھی پڑوسی ملک کے لئے کوئی خطرہ نہیں ہے ہم پر حملہ ہوا تو ہم نے پوری طاقت سے دفاع کیا لیکن جارحیت، حملہ اورلشکرکشی کی فکر ایرانی قوم اور اس ملک کے حکام کے ذہن میں کبھی نہیں آئی ہے البتہ مسلح افواج کو طاقتور ہونا چاہئے اس لئے کہ دنیا جارح ہے دنیا پر تسلط پسند پالیسیوں کا سکہ چلتا ہے عالمی تسلط پسندوں اوراستکباری نظام حکومت میں تسلط پسندی کے عزائم ہرقوم کوخبردار کر رہے ہیں کہ اپنے کو اندرونی طور سے مضبوط کریں اورمکمل طور پر اپنے آپ کو آمادہ رکھیں بڑی طاقتوں کے لئے جہاں بھی امکان ہو اوران میںجرأت ہوتووہاں چھوٹے چھوٹے بہانے ہی ان کی جارحیت کے لئے کافی ہوتے ہیں۔
عراق اورافغانستان کا حال آج ہماری آنکھوں کے سامنے ہے کیا کیا بہانے بنا کہ یہ عراق میں داخل ہوئے؟ یہ لوگوں کو امن اور آزادی کا پیغام دے رہے تھے آج پانچ سال ہوگئے ہیں اور عراقی قوم حالیہ برسوں میں سلامتی کے لحاظ سے اپنی زندگی کا بدترین دور گذار رہی ہے بڑی طاقتوں کا طریقہ کار ہی یہی ہے افغانستان میں بھی اسی طرح جب بھی استکبار کو اپنے مادی حساب و کتاب کے ذریعہ احساس ہوگا کہ وہ کوئی جارحانہ اقدام کرسکتا ہے تو اس سے دریغ نہ کرے گا لیکن ایران کو یہ لوگ جانتے ہیں ایرانی قوم، اسلامی جمہوریہ، مسلح افواج، عوامی اکائیوں اورمقدس نظام نے ان تیس سالوں میں سامراجی طاقتوں کو اپنے وجود کا احساس کرایا ہے اوردکھادیا ہے کہ ایرانی قوم، یہ عظیم اورقدیم قوم، یہ مضبوط اور پختہ ایمان سے سرشار قوم، یہ ہوشیار قوم کوئی ایسا ترلقمہ نہیں ہے جسے سپرپاور آسانی سے نگل لے اس وقت دنیا میں سب یہ سمجھ چکے ہیں اس وقت دنیا میں کوئی ایسی فوج نہیں ہے جو یہ پیش گوئی کرسکے کہ ان پانچ سالوں میں جو کچھ عراقی عوام کے ساتھ کیا گیا ہے وہ ایرانی عوام کے ساتھ بھی کیا جا سکتا ہے ایرانی قوم طاقتورقوم ہے۔
ملک کی مسلح افواج میںخدمت کرنے والے عزيزو! تمہارے پاس ایک عظیم پشتپناہ ہے اوراس کا نام ہے ایرانی قوم! کئي ملین جوان، کئی ملین مضبوط ارادے، ملک کے مختلف حصوں میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والےافراد، مختلف طبقوں کے شہری، دیہاتی قبائلی لاکھوں پرجوش اورباایمان دل اس ضمن میں ایک ساتھ اوریکساں ہیں ان کے ارادے مضبوط ہیں ایک قوم کے لئے یہ سب سے مضبوط پشتپناہی ہے آمادہ رہو اورمضبوط ہوجاؤ۔
استکبارکی طرف سخت لب ولہجہ میں دھمکی آمیز باتیں ہمارےنزدیک کوئی حیثیت نہیں رکھتیں ہم انہیں کوئی اہمیت نہیں دیتے یہ نفسیاتی جنگ ہے ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ ایرانی قوم کے دشمنوں میں ایسے میدان میں کودنے کی جرأت وہمت نہیں ہے جہاں سے ان کے لئے نکلنا ممکن نہ ہو ہم یہ جانتے ہیں لیکن پھر بھی آپ مضبوط رہیں ، تیار رہیں ۔
فوج، سپاہ پاسداران، رضاکارفوج اورپولیس سمیت تمام مسلح افواج خود کو دن بدن زیادہسے زیادہ مضبوط کریں اسی کو خلاقیت کہتے ہیں البتہ صرف اسلحہ سازی اورجنگی سازوسامان کی تیاری ہی میں خلاقیت کی ضرورت نہیں اگرچہ جدید اورنئی نئی تکنیک والے اسلحہ کی ایجاد کوئی معمولی خلاقیت نہیں ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ٹریننگ، سسٹم، دفاعی نظام اورجنگی دستورالعمل وغیرہ سب میں خلاقیت کی ضرورت ہے بڑاقدم اٹھائے، مضبوط قدم اٹھائے اپنے طے شدہ اہداف ومقاصد کی سمت مضبوطی اورطاقت کے ساتھ گامزن رہیے خودکومضبوط کیجئے ایرانی قوم کے اس حصار اور اس قلعہ کو مزید اطمئنان بخش بنائے۔
عالمی سیاست کی دنیا تقوی وپرہیز گاری سے عاری دنیا ہے اورعدم تقوی کے نتیجہ میں عالمی مستکبر اپنے دوستوں کے ساتھ بھی وفا نہیں کرتے آپ نے دیکھا کہ بد بخت وسیاہ چہرہ ملعون صدام کے ساتھ انہوں نے کیا کیا ؟ جب تک انہیں اس کی ضرورت تھی تب تک اسے مضبوط کرتے رہے ہم پر مسلط کردہ جنگ کے دوران یہی امریکی جہاں تک ہوسکا صدام کی مدد کرتے رہے اس کی پشتپناہی کرتے رہے خفیہ معلومات اور ہوائی نقشے فراہم کرنے سے لے کراسلحہ کی فراہمی تک ، اس حوصلے بلند کرنے سے لے کر اپنے حلیفوں کو مالی امداد فراہم کرنے کے لئے آمادہ کرنے تک ہرطرح سے مدد کرتے رہے اس لئے کہ انہیں اس کی ضرورت تھی انہیں امید تھی کہ وہ ایران کے پرہیبت اورطاقتور چہرہ کو خدشہ دار کرنے میں کامیاب ہوجائے گا لیکن جب انہیں مایوسی کا سامنا ہوا تو ان کے نزدیک اس شخص کی اہمیت ختم ہوگئی توپھرآپ نے دیکھا کہ کیسے اسے اکھاڑ پھینکا؟ اورپھراپنے مفادات دوسری طرح حاصل کرنے کی کوشش کرنے لگے اور یہ ان لوگوں کے لئے درس عبرت ہے جو بے تقوی بڑی طاقتوں سے حسن ظن اورامیدیں وابستہ کئے ہوئے ہیں ۔
ایرانی قوم نے بڑی طاقتوں کو پہچان لیاتھا اور آج بھی پہچانتی ہے مجرم امریکہ کے مقابلہ میں ایرانی قوم اور اسلامی جمہوریہ کے حکام کا موقف اسی گہری شناخت پرمبنی ہے آج کون نہیں جانتا کہ موجودہ امریکی صدر کا دورامن وسلامتی کے لحاظ سے تاریخ انسانیت کا بدترین دورہے؟ بش کا دورایک سیاہ اورتاریک دورہے، دنیا میں مزید بدامنی پھیلنے کا دورہے، دنیا بھر میں دہشت گردی کے پروان چڑھنے کا دورہے تاریخ کا یہ سیاہ باب اسی کے نام سے لکھا جائے گا البتہ وہ خود کچھ ہی مہینوں میں چلا جائے گا اورساری مشکلات اپنے جانشین کی طرف منتقل کردے گا لیکن تاریخ میں یہ باب ہمیشہ کھلا رہے گا اورکبھی بند نہیں ہوگا یہ ہمارے ہوشیار جوانوں کے لئے درس عبرت ہے اپنے آپ کو پہچانئے جس فکر نے اس انقلاب اوراس مقدس نظام حکومت کی داغ بیل ڈالی اس کی عظمت درک کیجئے " نہ مشرقی نہ مغربی" کا نعرہ استکبار اورمستکبروں کی نفی کا نعرہ ہے، ایرانی قوم کی ناوابستگی اوراستقلال کا نعرہ ہے، ملک کےہرگوشہ کے ان جوانوں پر اعتماد کا نعرہ ہے، یہ ایک زندہ نعرہ ہے عالم غیب سے رابطہ، خدا سے رابطہ اورخدا کی بندگی کے ذریعہ حکمت سے مملو دل کو جو کچھ ملا اس عظیم شخص، اس باعظمت بزرگ اوراس بہادرحکیم نے وہ سب ایرانی قوم کو سکھا دیا۔
میرے عزیزو! آپ مسلح افواج کے جوان ہیں مسلح افواج آپ کی ہے ملک آپ کا ہے ، مسلح افواج کے جوانو! جتنا ہوسکے خودکوعلم، عمل، تقوی، پرہیزگاری اورپاکدامنی کے زیور سے آراستہ کیجئے، یہ جان لیجئے کہ خداآپ کے ساتھ ہے اورانشا اللہ حضرت بقیۃ اللہ(ارواحنا فداہ) کی دعائیں آپ کے ساتھ ہیں۔
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ