رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے آج صبح اپنے درس خارج کی ابتدا میں منیٰ کے عظیم سانحے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ دنیائے اسلام کو اس مسئلے کے بارے میں بہت سارے سوالات درپیش ہیں اور سعودی حکام اپنی غلطی کو دوسروں کے کاندھوں پر ڈالنے کے بجائے امت مسلمہ اور غم زدہ اہل خانہ سے معافی مانگیں اور اس سنگین حادثے کی ذمہ داری قبول کریں اور اس کے تقاضوں پرعمل کریں۔
رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے منی میں پیش آنے والے اندوہناک حادثے کے بعد کہ جس میں مہمانان الہیٰ کی ایک کثیر تعداد جاں بحق ہوگئی، ایک پیغام جاری کرکے اس المناک سانحے سے متاثرہ افراد سے اظہار ہمدردی اور جاں بحق ہونے والوں کے پسماندگان کو تعزیت پیش کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ فرمایا ہے کہ سعودی حکومت پر فرض ہے کہ وہ اس تلخ حادثے کے سلسلے میں اپنی سنگین ذمہ داری قبول کرے اور حق و انصاف کے تقاضوں پر عمل کرے ضمنا بد انتظامی اور نامناسب اقدامات کہ جو اس حادثے کا سبب بنے انہیں نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئے۔ آپ نے اس موقع پر ملک میں تین روزہ عمومی سوگ کا اعلان کیا ہے۔
بسم اللّه الرحمن الرحیم والحمد لله رب العالمین و الصلاة و السلام علی سیّد الخلق اجمعین محمد و آله الطاهرین و صحبه المنتجبین و علی التابعین لهم باحسان الی یوم الدین اور سلام ہو یکتا پرستی کے مرکز، مومنین کی طواف گاہ اور فرشتوں کی جائے نزول کعبہ شریف پر۔ اور سلام ہو مسجد الحرام، عرفات، مشعر اور منی پر اور سلام ہو خضوع و خشوع سے مملو دلوں پر، محو ذکر زبانوں پر، بصیرت کے ساتھ کھلنے والی آنکھوں پر، عبرت و سبق کا راستہ پا جانے والے افکار پر اور سلام ہو آپ خوش نصیب حاجیوں پر کہ آپ کو دعوت الہی پر لبیک کہنے کی توفیق نصیب ہوئی اور آپ نعمتوں کے دسترخوان پر تشریف فرما ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ہزاروں افسروں سے ملاقات میں سپاہ پاسداران کو عظیم الہی نعمت اور اندرونی اور بیرونی مسائل میں اسلامی انقلاب کا با خبر اور آگاہ محافظ قرار دیا اور اسلامی انقلاب کی زاویوں اور اسکے ملزومات کو بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ دشمن انقلاب کو ختم کرنے کی کھوکھلی امید لئے سیاسی اور ثقافتی لحاظ سے اثر و رسوخ پیدا کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے لیکن دشمن کی اس سازش کو، دشمن کی سازشوں کی پہچان، انقلابی فکر کو مستحکم اور اسکی تقویت کرکے اور اپنے اہداف کے تحقق کے لئے مسلسل حرکت کے زریعے ان اہداف کو ناکام بنایا جاسکتا ہے۔
بدھ کی صبح عوام کی ایک بڑی تعداد سے ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بعض روزنوں اور دریچوں سے دراندازی کی امریکا کی فریب کارانہ کوششوں کے سلسلے میں خبردار کرتے ہوئے مستحکم اور مزاحتمی معیشت، علم و سائنس کے روز افزوں فروغ اور عوام اور بالخصوص نوجوانوں میں انقلابی جوش و جذبے کی تقویت و حفاظت کو شیطان بزرگ کی دشمنی کے مقتدرانہ مقابلے کے تین اہم عناصر سے تعبیر کیا۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے پیر کی صبح صدر مملکت اور سائبر اسپیس کونسل کے اراکین سے ملاقات میں اس کونسل کو سائبر اسپیس میں آگاہانہ، مقتدرانہ اور ذمہ دارانہ سیاست کا اصلی مرکز قرار دیتے ہوئے اور سائبر اسپیس کے عظیم اور بے نظیر مجموعے میں روز بروز توسیع کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ہمیں چاہئے جوانوں کی صلاحیتوں سے بھرپور استفادے، صحیح پالیسیاں وضع کرنے اور وقت ضائع کئے بغیر، سنجیدہ اور مربوط اقدامات انجام دے کر سائبر اسپیس کے میدان میں جمود کی حالت سے نکلیں اور بھرپور و موثر موجودگی نیز مضبوط اور پرکشش اسلامی مواد کی تیاری کی جانب گامزن ہوں۔
اس ملاقات میں آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے توسیع پسند طاقتوں کی زور زبردستی کی مخالفت کو الٰہی اور اسلامی اصولوں میں سے قرار دیا اور امریکی فضائی چھاونی ختم کرنے اور بڑی طاقتوں کی توسیع پسندی کا مقابلہ کرنے پر مبنی قرقیزستان کے صدر کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ توسیع پسند جارح طاقتیں ہمیشہ دنیا کی قوموں کے خلاف سازشوں میں مشغول رہتی ہیں، لیکن اسلام، مسلم اقوام کی عزت و سربلندی کا خواہاں ہے اور بڑی طاقتوں کی شرپسندی کے مقابلے کا تنہا راستہ اسلامی ملکوں کے باہمی تعلقات کی تقویت اور استقامت و ثابت قدمی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے تمام عہدیداران کو اسلامی فکری نظام کے دائرے میں آگے بڑھنے اور تسلط پسندانہ نظام کی روش اور طرز سخن کو اپنانے سے اجتناب کی تلقین کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ آج علمائے دین، یونیورسٹیوں سے وابستہ مفکرین اور عہدیداران کی سب سے اہم ذمہ داری دشمن کی سازشوں اور منصوبوں کی طرف سے ہوشیار رہنا، اس کی نشاندہی کرنا اور نوجوانوں کی قابلیت و توانائی اور ملک کے اندر موجود وسیع صلاحیتوں کی مدد سے اسلام کے فکری ستونوں کے دائرے میں ارتقائی منزلیں طے کرنے والے ملک کے روشن مستقبل کی تشریح کرنا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے آج اسلامی جمہوریہ ایران کے خاتم الانبیاء ایئر ڈیفنس بیس کے کمانڈروں اور عہدیداروں سے ملاقات میں ملکی دفاع میں اس بیس کی اہمیت اور وظایف کی جانب اشارہ کرتے ہوئے تاکید فرمائی کہ ہر طرح کی دھمکیوں سے نمٹنے کے لئے اپنے آپ کو آمادہ اور تیار رکھیں اور اپنے آپشنز کو بھی مسلسل ارتقا دیتے رہیں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اقتصادی جمود سے باہر نکلنے، صحت و سلامتی کے لئے منظم پروگرام، ملک میں علمی پیشرفت کے لئے پلاننگ، پانی کے سسٹم میں بہتری اور زراعت کے شعبے میں پانی کے استعمال کو کنٹرول کرنے اور آبیاری کا نظام بنانے جیسے اقدامات کو اس حکومت کے بہترین اقدامات قرار دیتے ہوئے اور ایٹمی مسئلے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ایٹمی مذاکرات کو اختتام تک پہچانا بہت اہم کام ہے کہ جو انجام دیا گیا اور ہم امید کرتے ہیں کہ اگر اس سلسلے میں بعض مسائل اور مشکلات موجود ہیں تو انہیں برطرف کیا جانا چاہئے۔
حج کی انفرادی اور اجتماعی پہلووں پر توجہ کئے جانے کی ضرورت ہے۔ ایران کے وحدت بخش تجربات کو حج میں دوسرے افراد تک منتقل کیا جائے۔ چند اسلامی گروہوں نے بعض ممالک میں دوستوں اور دشمنوں کو پہچاننے میں غلطی کی ہے جس کا انہیں نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ اگر لوگوں نے وحدت کی نعمت کی قدر نہ جانی تو خداوند انہیں اختلافات اور تنازعہ میں مبتلا کردے گا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اشداء علی الکفار و رحماء بینھم کو اسلامی نظام کی ایک مستحکم بنیاد اور اصول قرار دیتے ہوئے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ ہم امام بزرگوار کی تعلیمات کی بنا پر اور اسلامی جمہوریہ کے مسلم راستے کی وجہ سے استکبار سے کبھی جنگ بندی نہیں کرسکتے لیکن اپنے مسلمان بھائیوں سے ہماری دوستی اور محبت ہمیشہ رہے گی۔
علمی میدانوں میں بہترین مقامات حاصل کرنا فرزندان انقلاب کی استعداد اور انکی پیشرفت کا نمونہ ہے۔ یہ علامتیں اور یہ ترقی و پیشرفت ہی ہے جس کی وجہ سے ملک کی داخلی قدرت و طاقت اور اقتدار میں اضافہ ہوتا ہے
ایٹمی مذاکرات کا قانونی راستہ طے ہونا چاہئے/ اسلامی نظام کے اصولوں میں رخنہ اندازی کی اجازت نہیں دیں گے/ چاہے ایٹمی معاہدے کا متن تصویب ہو یا نہ ہو خطے میں دوست ممالک کی حمایت جاری رکھیں گے
رہبر انقلاب اسلامی نے صدر مملکت اور حکومتی اراکین سے ملاقات میں تاکید کے ساتھ فرمایا کہ روحی، فکری اور معنوی حمایت تمام تر مشکلات کے حل کی اصلی عامل ہے اور مولائے متقیان کے خطبات اور فرامین پر مشتمل کتاب نہج البلاغہ میں غور و فکر کے زریعے اس حمایت کو حاصل کیا جا سکتا ہے۔
لبرل ازم سے حاصل شدہ رحمانی اسلام نہ اسلامی ہے نہ رحمانی/ جن لوگوں نے ۸۸ کے فتنے کو بھڑکایا وہ قابل اطمینان نہیں ہیں/ یمن پر بمباری کی وجہ ایران کے اثر و رسوخ پر غصہ ہے، اسی غصے میں مر جائو/ استکبار سے جنگ کبھی نہیں رکے گی، خود کو اس جنگ کے لئے آمادہ کریں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے ایران بھر سے آئے ہوئے یونیورسٹیوں کے ہزار سے زیادہ اساتذہ اور پروفیسرز سے ملاقات میں مومن و پیشقدم اور محنتی جوان نسل کی تعلیم و تربیت میں اساتذہ کے کردار کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے اور تعلیمی اداروں میں حاشیہ سازی سے پرہیز کرنے کی تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ ملک میں علمی ترقی و پیشرفت میں کسی بھی صورت کمی نہیں آنی چاہئے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا کہ آج میڈیا کے جدید ترین ہتھیاروں کے زریعے بعض قوتیں اس بات کی کوشش میں ہیں کہ جوان شاعروں کو انقلاب کی اس لطیف فضا سے اور ان انقلابی اور حماسی احساسات سے دور کر کے ان کے اشعار کو انسانی اقدار سے عاری ثقافت کے فروغ کے لئے استعمال کریں۔
عدلیہ کی فضا کو نابود کرنے والے عوامل من جملہ دھونس و دھمکی، طمع و لالچ، اور عمومی دبائو کے مقابلے میں اٹھ کھڑے ہوں اور عدلیہ کے صحیح کردار اور روش کو اپنائیں۔
جو لوگ امریکا جیسے عفریت کو تشہیراتی حربوں کے زریعے چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں دراصل وہ ملک و قوم سے خیانت کر رہے ہیں/ ملک کو عزم راسخ اور دشمن کی شناخت کی ضرورت ہے/ سانحہ اٹھائیس جون کے مجرمین آج بھی یورپ اور امریکا میں آزادانہ طور پر سرگرم عمل ہیں۔ 270 شہداء کی تشییع جنازہ میں عشق و ولولہ، یاس و نا امیدی کے مد مقابل ہے۔