حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صبح اصفہان کے سینکڑوں لوگوں سے ملاقات میں اصفہان کو سائنس، ایمان، فن اور جہاد کا مرکز و محور شہر قرار دیا اور اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ہمارے دور کا سب سے بڑا چیلنج "جمود، توقف اور پسماندگی" کے مقابل پیش رفت کا چیلنج ہے، مزید کہا: ایرانی قوم کے خلاف اساسی صف آرائی میں استکبار، ایران دشمنی کی شدت میں اضافے کے ساتھ، عوام بالخصوص نوجوانوں کے ذہنوں میں مایوسی اور تعطل پیدا کرنے کے لیے اپنے تمام امکانات کو بروئے کار لایا ہے اور آج ہر شخص کی ایران دوستی کے ثبوت کا سب سے اہم معیار "مایوسی پیدا کرنے اور حوصلہ شکنی سے گریز" اور "کام، کوشش اور امید کے جذبے کو فروغ دینا" ہے۔
8 آبان 1401ء کو شہدائے قم کی یادگاری تقریب کے منتظمین سے ملاقات میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کے بیانات آج (جمعرات) صبح قم میں اس اجلاس کے دوران نشر ہوئے۔ اس ملاقات میں آیت اللہ خامنہ ای نے شہداء کی یاد کو زندہ رکھنے اور ان کے پیغام کو سننے کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے قم کو "قیام و اقامہ" کا شہر قرار دیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے آج صبح (بدھ) 13 آبان یعنی عالمی استکبار سے مقابلے کے قومی دن کے موقع پر، سینکڑوں طلباء کے ساتھ جوش و خروش سے بھرپور نشست میں، 13 آبان کے دن کو امریکہ کی شرارتوں اور اس کے قابل تسخیر ہونے کی علامت قرار دیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے آج صبح (بدھ) سینکڑوں ممتاز اور اعلیٰ علمی صلاحیتوں کے حامل نوجوانوں کے ساتھ ایک ملاقات میں ممتاز علمی طبقے کو گزشتہ چار دہائیوں میں ایران کی عزت و آبرو کا سبب قرار دیا اور فرمایا: ہر شخص بالخصوص حکام اور بااثر افراد کو ممتاز علمی طبقے کو ملک اہم ترین اثاثوں میں سے ایک سمجھنا چاہیے، ان کی پشت پناہی کرنی چاہیے اور ممتاز علمی افراد کو چاہیے کہ وہ اپنی انفرادی صلاحیتوں اور استعداد کو ملک کی ترقی کے سرمائے میں تبدیل کریں۔
پیغمبر اسلام (ص) اور حضرت امام صادق (ع) کے یوم ولادت کی مناسبت سے آج 17 ربیع الاول کو حکومتی عہدیداروں اور وحدت کانفرنس میں مدعو غیر ملکی مہمانوں کے مجموعے سے ملاقات میں رہبر انقلاب آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے دنیا میں طاقت کی نئی صف بندی میں اپنا کردار ادا کرنے اور اعلیٰ مقام حاصل کرنے کیلئے اتحاد اور ہم آہنگی کو امت اسلامیہ کی سب سے اہم ضرورت قرار دیتے ہوئے انہوں نے خواص، ممتاز طبقے اور روشن خیال نوجوانوں کے انتہائی اہم کردار پر روشنی ڈالی اور فرمایا: "اسلامی اتحاد" کو برقرار رکھتے ہوئے نئی دنیا میں بااثر موجودگی ممکن ہے بشرطیکہ عملی کوششیں انجام پائیں اور مشکلات اور دباؤ کے سامنے ڈٹ جائیں، جس کی واضح مثال اسلامی جمہوری نظام جس نے ہمت نہیں ہاری اور طاقتوں کے سامنے ڈٹ کر کھڑا ہو گیا اور اب وہ ایسا تناور درخت بن چکا ہے جس کے "اکھاڑے" جانے کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔
آیت اللہ خامنہ ای نے آج صبح (بدھ) تشخیص مصلحت کونسل کی نئی مدت کیلئے متعین چیئرمین اور اراکین سے ملاقات کے دوران کونسل کو ممتاز اور تجربہ کار افراد کی موجودگی اور ملکی مسائل کے بارے میں ایک جامع نظریہ اور اس کے بنیادی فرائض کے لحاظ سے اسلامی جمہوریہ کے لیے ایک بہت ہی اہم عنصر قرار دیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی کے شہدائے کھیل کے اجلاس و اعزازی تقریب کے منتظمین اور کھلاڑی شہداء کی ماؤں کے وفد سے ملاقات میں بیانات جو کہ 11 ستمبر 2022 کو منعقد ہوئی، آج صبح تہران میں اس اجلاس کے مقام پر نشر ہوئے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صبح دفاع مقدس میں شامل فوجیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے مسلط کردہ جنگ کو اسلامی جمہوریہ اور ایران کی عوام کے خلاف سامراجی نظام کی تزویراتی پالیسی کا نتیجہ قرار دیا اور مزید کہا: عالمی طاقتوں کی طاقت کے دیوانے اور جاہ طلب صدام کی ہمہ گیر حمایت کے باوجود ، تین عناصر "انقلاب کی ابھرتی طاقت، امام کی انتہائی موثر قیادت اور ایرانی قوم کی قابل فخر اور نمایاں خصوصیات" کی روشنی میں جنگ ایک یقینی اور عظیم خطرے سے ایک عظیم موقع میں بدل گئی۔ نوجوان اور جوان نسل میں تاریخ کے اس پرجوش اور ولولہ انگیز باب کی صحیح اور درست ترجمانی انقلاب کی بقا اور کامیابی کی ضمانت دے گی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے آج صبح اہل بیت (ع) کی عالمی اسمبلی کے اراکین اور اس اسمبلی کے ساتویں اجلاس میں شریک مہمانوں سے ملاقات میں اہل بیت ع کی عظمت اور مقبولیت کو اسلامی دنیا میں منفرد قرار دیا اور تاکید کی: اسلامی جمہوریہ کا نظام نظام تسلط کے خلاف اہل بیت ع کے بلند شده علم کے طور پر اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ عالم اسلام میں کوئی حقیقی مذہبی، نسلی، فرقہ وارانہ اور نسلی تقسیم نہیں ہے اور تقسیم کی واحد نمایاں اور حقیقی لکیر عالم اسلام کی کفر و استکبار کے عالمی محاذ کے مقابل حد بندی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے آج صبح صدر مملکت اور حکومتی وفد کے ارکان سے ملاقات میں حکومت کی کارکردگی کا جائزہ لیا اور اس پر اظہار خیال کیا اور انقلاب اور گزشتہ 43 برسوں کے اہم واقعات کی یاد کو زندہ رکھنے کیلئے ہفتہ حکومت کا بنیادی ہدف قرار کیا اور ایک سال میں حکومت کی کامیابیوں کی وضاحت کرتے ہوئے، اقتصادی مسئلے کی ترجیح سمیت اہم تاکیدات کا اظہار کرتے ہوئے، انہوں نے مزید فرمایا: عوام انقلاب کے تمام واقعات اور مراحل میں "انقلاب کے مرکزی فاتح رہے ہیں "، اور یہ حقیقت ایک سبق اور عبرت ہے اور تمام حکام کو یہ دکھاتی ہے کہ اس قوم کے ساتھ کیسا برتاو کیا جانا جائے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے آج صبح (بدھ) ملک بھر کے ائمہ جمعہ سے ملاقات کے دوران نماز جمعہ کو اسلامی نظام کی نرم طاقت کے حوالے سے ایک انتہائی اہم کڑی اور ایک ممتاز فریضہ قرار دیا اور تاکید کی: امام جمعہ انقلاب اسلامی کے ترجمان ہیں اور ان کے بنیادی فرائض میں سے ایک انقلاب کے علمی تصورات اور مبادیات کو جدید انداز میں پیش کرنا ہے اور شبہات کا دور حاضر کی زبان میں جواب دینا اور ان کی مدلل وضاحت ہے اور ہر ایک کے ساتھ پدرانہ سلوک اپنانا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج شام روس کے صدر ولادیمیر پوتن اور ان کے وفد سے ملاقات کے دوران دونوں ممالک کے درمیان مفاہمت اور معاہدوں کو عملی جامہ پہنانے کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے مغرب کی دھوکہ دہی پر مبنی پالیسیوں اس کے خلاف ہوشیار رہنا ضروری سمجھا اور فرمایا: ایران اور روس کے درمیان طویل مدتی تعاون دونوں ممالک کے لیے انتہائی مفید ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج (منگل) کی دوپہر سے پہلے ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان اور ان کے وفد سے ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون بالخصوص تجارتی تعاون بڑھانے کی ضرورت پر تاکید کی اور صیہونی حکومت کو مسلمان ممالک کے درمیان اختلاف کی بنیادی وجہ قرار دیا اور انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ امریکہ اور غاصب حکومت فلسطینیوں کی گہری تحریک کو نہیں روک سکتی، شام کے مسئلے کے حوالے سے کہا: شام کی علاقائی سالمیت کو برقرار رکھنا بہت ضروری ہے اور شمالی علاقہ جات میں کسی بھی فوجی حملے سے ترکی، شام اور پورے خطے کو یقیناً نقصان پہنچے گا اور اس کا فائدہ دہشت گردوں کو ہوگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے آج (منگل) صبح عدلیہ کے سربراہ اور عدلیہ کے عہدیداروں اور ملازمین کے ایک گروہ سے ملاقات میں "معاشروں میں ناقابل تغیر الہی روایات" کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم اور اسلامی جمہوریہ کی قابل فخر اور حیرت انگیز کامیابی کی وجہ 1981 کے بڑے اور تلخ واقعات کے مقابل استقامت و جدوجہد اور دشمنوں سے خوفزدہ نہ ہونا تھی اور اس الہی روایت کو ہر دور میں دہرایا جا سکتا ہے اور ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ 2022 کا خدا وہی1981 والا خدا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی کی قبائلی شہداء کے قومی اجلاس کے منتظمین کے ساتھ نشست میں گفتگو جو 12 جون 1401ء کو منعقد ہوئی تھی، آج صبح شہرکرد میں اجلاس کے مقام پر نشر کی گئی۔ اس ملاقات میں آیت اللہ خامنہ ای نے قبائلی لوگوں کو عظیم امام کی تعبیر کے مطابق ملک کے ذخائر، اس اجلاس کے انعقاد کو عام عوام کے لیے قبائلیوں سے واقفیت اور ان کی طرف توجہ دلانے کا ایک اچھا موقع قرار دیا اور فرمایا: "آج ایران اور اسلام کے بدخواہوں کا انحصار نرم جنگ پر ہے
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے آج صبح اس سال کے لیے حج کے ذمہ داروں کے ساتھ ملاقات میں حج کو انسانی زندگی کا ایک ستون قرار دیا جس میں انفرادی اور سماجی زندگی کے مختلف پہلوؤں سے متعلق اہم پیغامات اور اسباق شامل ہیں اور تمام حجاج کرام بالخصوص ایرانی زائرین کی سلامتی کو یقینی بنانے کو میزبان حکومت سے اسلامی جمہوریہ کے سنجیدہ مطالبہ کے طور سے پیش کیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے آج صبح (بدھ) اسلامی مشاورتی اسمبلی کے اسپیکر اور اراکین سے ملاقات میں خرمشہر کی فتح کو ایک مشکل صورتحال کے شیریں صورتحال میں بدلنے اور قومی فتح اور نجات کے متحقق ہونے کی علامت قرار دیا اور فرمایا: مشکل، پیچیدہ اور تلخ حالات پر قابو پانے اور فتح و کامرانی حاصل کرنے کا اصول جہادی عمل، پختہ عزم، خلاقیت، ایثار و قربانی، طویل المدتی وژن اور سب سے بڑھ کر اخلاص اور اللہ تعالیٰ پر توکل ہے۔
4000 علماء شہداء کی یاد میں منعقدہ اجلاس کے منتظمین سے رہبر معظم انقلاب اسلامی کا خطاب جو 22 دسمبر 2019 کو دیا گیا تھا، آج (بدھ) صبح قم میں کانفرنس کے مقام پر نشر ہوا۔ اس ملاقات میں آیت اللہ خامنہ ای نے مجاہد اور کار خیر کے علمبردار علمائے کرام کی یاد منانے کو قابل قدر قدم قرار دیا اور فرمایا: دفاع مقدس کے دور میں نوجوان طلباء نے تبلیغی اور دینی کاموں کے علاوہ میدان جنگ کی اگلی صفوں میں قدم رکھا۔ اور ان کی ایک بڑی تعداد بھی شہید ہوئی۔
رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے جمعرات کی شام امیر قطر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی اور ان کے ہمراہ آئے وفد سے ملاقات میں دونوں ملکوں کے سیاسی و معاشی تعاون میں اضافے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے، غیر ملکی عناصر کی مداخلت کے بغیر مذاکرات کو خطے کے مسائل کا راہ حل بتایا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے آج صبح (بدھ) سیکڑوں اساتذہ اور معلمین کے ساتھ ملاقات میں شعبہ تعلیم کو تہذیب ساز نسل کا مربی قرار دیا اور اساتذہ کی کوششوں کو سراہتے ہوئے بالخصوص کورونا کے دوران ان کی معاش کو بہتر بنانے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ایک قومی اور اسلامی ایرانی شناخت کی حامل، خود اعتماد، استقامت کی حامل، امام کے افکار و نظریات سے آگاہ، دانشمند اور کارآمد نسل کی تربیت ہونی چاہیے۔