رہبر انقلاب اسلامی: فلسفہ حج ہر مفکر اور حساس انسان کو سوچنے پر مجبور کردیتا ہے۔ امت اسلامیہ کو اتحاد کے ذریعے امریکہ کی شیطانی پالیسیوں پر پانی پھیر دینا چاہئے۔
یہ آسمانی آواز بدستور دلوں کو بلا رہی ہے اور صدیاں اور زمانے بیت جانے کے بعد بھی انسانیت کو توحید کے محور پر جمع ہو جانے کی دعوت دے رہی ہے۔ یہ دعوت ابراہیمی تمام انسانوں کے لئے ہے اور اس اعزاز سے سب کو نوازا گیا ہے۔ اگرچہ ممکن ہے کہ کچھ سماعتیں اسے نہ سنیں اور غفلت و جہالت کی گرد تلے دبے بعض دل اس سے محروم رہیں، اگرچہ ممکن ہے کہ کچھ لوگ اپنے اندر اس دائمی اور عالمی ضیافت کا حصہ بننے کی صلاحیت پیدا نہ کر پائيں یا کسی بھی وجہ سے یہ توفیق انھیں حاصل نہ ہو۔
قائد انقلاب اسلامی نے شیخ محمد قمی کو ادارہ تبلیغات اسلامی کی سربراہی کا عہدہ سونپ دیا۔ آپ نے جاری شدہ حکم نامے میں اس بات پر تاکید کی کہ اسلامی اصول پر دشمنوں کے حملے کو نئے انداز اور طور و طریقوں سے دور کرنے اور نوجوان نسل کو آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ماہ ذی حجہ کو عبادت اور دعاؤں کا مہینہ قرار دیا جس سے خدا انسان کو خود اعتمادی، استقامت اور استحکام عطا کرتا ہے۔ ایرانی عوام کی چالیس سال پر مبنی استقامت اسی ذریعے حاصل ہوئی ہے۔ امریکہ نے ہڈدھرمی کا مظاہرہ کیا۔ دھوکے بازی کی اور اب بلاشرط اور ساتھ ساتھ شرائط رکھتے ہوئے مذاکرات کی پیش کش کر رہا ہے۔ ہم امریکہ کی دھوکے باز حکومت سے مذاکرات نہیں کریں گے۔ جنگ نہیں ہوگی کیونکہ امریکی ایران کے ساتھ جنگ کے نتائج سے بخوبی آگاہ ہیں۔ ملت ایران اپنے ذرائع اور صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر مشکلات پر غلبہ کرلے گی۔
سنیچر کو شام پر کیا گیا حملہ مجرمانہ اقدام ہے۔ امریکی صدر، برطانوی وزیراعظم اور فرانسیسی صدر مجرم ہیں۔ شام اور مغربی ایشیا کے علاقے میں ایران کی موجودگی کی وجہ اس استقامتی محاذ کی مدد کرنا تھی جو ظلم کے مقابلے میں تھا۔ جہاں بھی کسی مظلوم کو مدد کی ضرورت ہوگی اسلامی جمہوریہ ایران وہاں موجود ہوگا۔
ایرانی عوام شہیدوں اور ان کے اہل خانہ کے احسانمند ہیں۔ دشمن اسلامی جمہوریہ ایرانا کے خلاف اپنے تمام تر وسائل کا استعمال کر رہے ہیں تاہم ایرانی عوام کے جذبہ ایثار و جاں نثاری، ایمان اور شجاعت نے دشمنوں کو اپنی دشمنی سے روک رکھا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے امریکی حکومت کو دنیا کی سب سے زیادہ فاسق اور ظالم حکومت قرار دیتے ہوئے فرمایا ہے کہ سب کو جان لینا چاہئے کہ ماضی کی طرح آئندہ بھی اللہ کے فضل و کرم سے مجرم امریکہ اور اس کے آلہ کاروں کو ذلیل و خوار کریں گے۔
ایران کے انڈر ٹوئینٹی تھری سطح پر کشتی لڑنے والے ایرانی پہلوان نے مظلوم فلسطینی عوام کی حمایت میں صیہونی کھلاڑی سے نہ کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ انہیں کوئی طمغہ نہ ملا تاہم ملک اور عالم اسلام کے لئے عزت و افتخار کا باعث بنے۔
میلاد رسول اکرم (ص) اور آپ کے فرزند امام جعفر صادق (ع) کے یوم ولادت اور ہفتہ وحدت کے موقع پر رہبر انقلاب اسلامی نے وحدت اسلامی کانفرنس کے شرکا سے ملاقات کی۔ اس موقع پر آپ نے سیرت رسول اکرم کو آج کے مسلمانوں کے لئے بہترین نمونہ عمل اور آنحضرت کی تعلیمات پر استقامت کو کامیابی کا واحد طریقہ کار قرار دیا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے امریکہ، صیہونی حکومت اور ان کے آلہ کار حکومتوں کو آج کا فرعون قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ملت فلسطین اور دنیا کے مظلوموں کی حمایت کرتا آرہا ہے اور یہ سلسلہ جاری رہے گا۔
ایران کی مسلح افواج کے سپریم کمانڈر آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایرانی قوم اور نظام اسلامی کے دفاع کے لیے مسلح افواج کی طاقت میں روز افزوں اضافے کی ضرورت پر زور دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ داعش کے شجرہ خبیثہ کے تسلط کا خاتمہ، امریکہ کی سابق اور موجودہ حکومت اوراس سے وابستہ حکومتوں پر کاری ضرب ہے جنہوں نے داعش کو تشکیل دیا اور اس کی حمایت و مدد کی تا کہ مغربی ایشیا پر اپنے ناپاک تسلط کو بڑھاوا دے اور ناجائز صہیونی حکومت کو اس پر مسلط کرے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے سات آذر مطابق اٹھائیس نومبر کو بحریہ کی شجاعت و فداکاری اور سربلندی کا دن اور باعث افتخار دن قرار دیا۔ بحریہ کی دلیرانہ کاروائیوں نے سمندر پر دشمن کے تسلط کا خاتمہ کردیا۔
داعش کے خاتمے کے باوجود، دشمنوں کے مکر اور حربوں سے غفلت برتنی نہیں چاہئے۔ امریکہ ، صیہونیت اور ان کے پیرو کار، اس جیسی دوسری سازشوں کے درپے ہیں۔ محبت اہل بیت مسلمانوں کے درمیان اتحاد اور دلی قربت کا ایک مناسب ذریعہ ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران سامراج اور کفر کے محاذ کے سامنے ڈٹا رہے گا۔
صوبہ کرمانشاہ کے عوام نے مسلط کردہ جنگ کے دوران بھی استقامت کا مظاہرہ کیا تھا اور آج بھی کریں گے۔ زلزلہ اگر ایک جانب مصیبت کا باعث ہے تو دوسری جانب ایک نعمت بھی ہے کیونکہ عوام کو تعمیر نو اور تجدید حیات کی جانب رغبت دلاتا ہے۔ اعلی عہدے داروں کے اقدامات بروقت تھے تاہم کافی نہیں ہیں۔ کئی گنا زیادہ محنت و کوشش کی ضرورت ہے۔
ہم نے یہ ساری ترقی و پیشرفت پابندیوں کے دور میں حاصل کی ہے۔ تسلط پسند طاقتوں کی ناراضگی اور مایوسی کی وجہ یہ ہے کہ دنیا کی قوموں کی نظروں میں ایران ایک آئیڈیل ملک بن گیا ہے۔