ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبرمعظم انقلاب اسلامی:

ملک کی سب سے بنیادی ضرورت؛ جوان نسل میں خوداعتمادی اورمستقبل کے بارے میں امید کا جذبہ پیدا کرنا/ ملک کی پیشرفت و ترقی ، پابندیوں اور دباؤ کے شرائط میں حاصل ہوئی ہے

رہبرمعظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صبح (بروز جمعرات) شمالی خراسان صوبہ کے ہزاروں معلمین ، اساتذہ اور یونیورسٹی فیکلٹی کے ارکان سے ملاقات میں ابتدائی دور سے ہی نیک عادات و خصائل کی بنیاد پربچوں میں انسانی تشخص  اور ان کی تعلیم وتربیت اور رشد و نمو پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: جوان نسل میں خوداعتمادی ، نشاط اور مستقبل کے بارے میں امید کا جذبہ پیدا کرنا ملک کی سب سے اساسی اور بنیادی ضرورت ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آغاز میں اساتذہ اور معلمین کے ساتھ متعدد جلسات منعقد کرنے کا ہدف معاشرے میں معلم کی عظمت اور اس کے احترام کی ثقافت کو فروغ دینا قراردیا اور شمالی خراسان صوبے کے اساتذہ اور معلمین کے بیان شدہ بعض دقیق، سنجیدہ ماہرانہ موضوعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:  یہ موضوعات بہت ہی مفید، سود مند اور لذت بخش تھے جوشمالی خراسان صوبہ کی اعلی صلاحیتوں ، اچھے اور نیک افکار کا مظہر بھی ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے سماج اور انسان کی ذات میں ہمہ گیر تبدیلی لانے اور بری عادتوں پر انسان کی اچھی عادتوں کے غلبہ کے سلسلے میں اسلام میں حکومت کی تشکیل کے فلسفہ کی تشریح  کرتے ہوئے فرمایا: ایسے ماحول میں وزارت تعلیم اور اعلی وزارت  نیز معلمین اور اساتذہ کا نقش اور مقام بہت ہی اہم اور ممتازہوجاتا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بچوں کے تشخص اور ان کی صحیح تربیت کو وزارت تعلیم کے شعبہ تربیتی کی بنیادی اور اساسی ذمہ داری قراردیا اور معاشرے میں بعض خصلتوں کی ضرورت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انھیں بچپن میں ہی بچوں کے اندر پیدا کرنے پر تاکید کی۔

حکمت و خرد پر مبنی ثقافت کی تعلیم پہلا نکتہ تھا جس کی طرف رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اشارہ کیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نےاس سلسلے میں فرمایا: بچوں کو بچپن سے ہی حکمت اور فکر کرنے کی عادت ڈالنی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے خوداعتمادی کے جذبے کو بھی بچپن میں ہی بچوں کی تربیت کے سلسلے میں لازمی قراردیتے ہوئے فرمایا: ایک غلط ثقافت جو گذشتہ دور سےمعاشرے میں چلی آرہی ہے اور اس وقت بھی موجود ہے اور وہ مغربی ممالک کی طرف نیازمندانہ نگاہ اور اپنے آپ کو بالخصوص سائنسی مسائل میں حقیر سمجھنا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے خود اعتمادی کے جذبے کے ذریعہ اس غلط ثقافت کو معاشرے سےختم کرنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: مغربی ممالک پر اعتماد کرنے کے بجائے خوداعتمادی کے جذبے کو بچوں میں فروغ دینا چاہیے اور وزارت تعلیم اور اعلی وزارت کی ذمہ داری ہے کہ وہ بچوں  اور جوانوں میں خود اعتمادی کے جذبہ کی پرورش کریں۔

حلم و بردباری ایک دوسری خصلت تھی جس کو رہبر معظم  انقلاب اسلامی نے معاشرے، سماجی روابط حتی سیاسی روابط میں بہت ہی اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: اگر سیاسی گروہ بردباری اور حلم سے کام لیں تو سیاسی فضا بہتر ہوجائےگی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نےبچوں اور جوانوں کے لئے جستجو ،تلاش و تحقیق، تعاون، اجتماعی کام، سستی سے دوری، مطالعہ اور کتابخوانی جیسے امور پر تاکید کی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی طرح بچوں میں بلند اور عالی ہمت پیدا کرنے اور ان کے لئے دراز افق مد نظر رکھنے کوایک دوسری ضرورت قرار دیتے ہوئے فرمایا: خود اعتمادی کے جذبے کو فروغ دینا اور یہ کہ "  ہم کرسکتے ہیں" کا شعار منجملہ ایسی ضروریات ہیں جن پر وزارت تعلیم اور اعلی ٹیکنالوجی کی وزارت کو توجہ مبذول کرنی چاہیے۔

 رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے ملک کی حیرت انگیز پیشرفت  اور انقلاب اسلامی کی کامیابی کے آغازکی نسبت طلباء ، اور یونیورسٹیوں کی فیکلٹیوں کی تعداد میں اضافہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: دنیا کے اعداد و شمار کے معتبر اداروں نے دنیا میں اسلامی جمہوریہ ایران کے علمی رتبہ کو سولہواں رتبہ قراردیا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ آئندہ چھ برسوں میں ایران کا علمی درجہ چوتھے درجے پر آیا جائےگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی طرح دنیا میں علم کی پیداوار میں ایران کے حصہ میں 2 فیصد ارتقاء کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایران کی پیشرفت و ترقی کا آغاز سخت و دشوار شرائط میں ہوا اور جوانوں کے ایک گروپ نے دباؤ ، اقتصادی پابندیوں کے سائے میں  اور مادی اور معنوی حمایت کے بغیر اس کام کو شروع کیا اور آج ایران علم و سائنس کے میدان میں اپنی بات منوانے کی اہلیت رکھتا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: سخت و دشوار شرائط میں ایران کی موجودہ ترقی و پیشرفت ، جوان نسل میں خود اعتمادی کے جذبے کا شاندار مظہر ہےاور جوان نسل اس جذبے کے ساتھ آگے کی سمت گامزن ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا:مدارس اور یونیورسٹیوں میں امید اور خود اعتمادی کے جذبے کو ہمیشہ فروغ دینا چاہیے اور بچوں میں  ناامیدی اور مایوسی پیدا کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔

 رہبر معظم انقلاب اسلامی نے کاذب اور چھوٹے عرفان سے جوانوں کو دور رکھنے کے سلسلے میں اساتذہ کو ہوشیارہنے کی سفارش کرتے ہوئے فرمایا: اسلام نےمعنوی اور روحی بلندی کے لئے تقوی ، پاکدامنی، نیز گناہوں سے  دوری اور قرآن مجید اور نماز کے ساتھ انس پر تاکید کی ہے ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بعض ملاقاتوں  میں پیش کئے جانے والے مطالب اور اشعار پر شکوہ کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا: عوام کی جانب سے اپنے خدمتگزاروں کے ساتھ محبت کا اظہار اسلام میں پسندیدہ اور مطلوب امر ہے لیکن اظہار محبت میں مبالغہ آمیز مطالب بیان کرنےسے پرہیز کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: تعریف و تمجید کے سلسلے میں مبالغہ آمیز مطالبہ کا سد باب کرنا چاہیے۔

اس ملاقات کے آغاز میں مندرجہ ذیل حضرات و خواتین نے اپنے نظریات اور خیالات پیش کئے:

٭ سید جواد پورنقی- بجنورد میڈيکل یونیورسٹی کی علمی کونسل کے رکن اور اسپیشلسٹ

٭ خیر النساء محمد پور- پرائمری تعلیم گروپ کی نمائندہ ، ایم اے

٭ حسین اسکندری- تربیت معلم یونیورسٹی سے  فلسفہ میں پی ایچ ڈی

٭ جلال لنگری- ریاضی میں پی ایچ ڈی، 24 سال تدریس اور جانباز

٭ معصومہ اسلامی- بجنورد یونیورسٹی کی علمی کونسل کی رکن، علمی اور تحقیقی مقالات

٭ غلام رضا ابراہیمی مقدم- فلسفہ و کلام میں پی ایچ ڈی

٭ محمد کرامتی- استاد و ماہر قرآن مجید اور حافظ قرآن

٭قربان علی اسماعیلی- بجنورد آزاد یونیورسٹی کی علمی کونسل کے رکن ، تاریخ میں پی ایچ ڈی

مذکورہ حضرات نے تعلیم و تربیت ، یونیورسٹیوں اور ثقافتی مسائل کے بارے میں مندرجہ ذیل موضوعات پیش کئے:

شمالی خراسان صوبہ کے علمی مراکز میں تحقیقی اور تعلمی امکانات میں توسیع

دوسرے صوبوں میں اساتید کی ہجرت کو روکنے کے سلسلے میں اقدام

انسانی اور اخلاقی مسائل کے پیش نظر طبی شعبوں میں قرآنی اور دینی رشتوں کی تاسیس

پرائمری اسکولوں میں قرآنی ثقافت کے فروغ پر تاکید

پرائمری اسکولوں میں علمی، تربیتی اور تعلیمی مسائل پر زیادہ سے زیادہ توجہ

پرائمری بچوں کے لئے تحقیقی مراکز کی تاسیس

درسی کتابوں کی تدوین میں علاقائي ثقافت اور خصوصیات پر توجہ

اعلی فلسفہ کی تعلیم کے سلسلے میں جامع نقشہ راہ کی تدوین

تعلیمی سسٹم میں خفیہ مغربی نظام

یونیورسٹیوں میں فن و حرفہ کی سمت رجحان اور علوم انسانی پر عدم توجہ

جامع فرہنگیان یونیورسٹی میں پرانے اور با تجربہ اساتید سے استفادہ پر تاکید

ماہر گروہ کے زیر نظر ریاضی کی کتابوں میں موجود نقائص کو برطرف کرنے پر تاکید

اسلامی تعلیم کی بنیاد پر نفسیاتی سلامت کے اہتمام پر تاکید

یونیورسٹیوں میں خاندانی کالج کی تشکیل کی تجویز

خاندانی مشاورت کو بیمہ کرنے پر تاکید

یونیورسٹیوں میں تحقیقاتی وسائل کی عادلانہ تقسیم پر تاکید

پسماندہ علاقوں میں اساتید کے لئے خصوصی امتیازات مد نظر رکھنے پر تاکید

علمی کونسلوں کے ارکان کے انتخاب میں علمی و اخلاقی شرائط پر توجہ

جوانوں کے لئے دینی معارف منتقل کرنے کی روش میں اصلاح پر تاکید

یونیورسٹیوں میں دینی ثقافت کے سلسلے میں سنجیدہ توجہ پر تاکید

سماجی اخلاقی ثقافت کے فروغ کے سلسلے میں متحدہ اقدامات پر تاکید

معاشرے میں منصفانہ تنقید کے جذبے کے فروغ پر تاکید

700 /