ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم کا صوبہ خراسان شمالی کے بجنورد شہر میں عظیم عوامی اجتماع سے خطاب:

برق رفتار پیشرفت جاری رکھنے کے لئے، ذمہ داری کا احساس، وقت کی شناخت اور پختہ عزم ضروری/ سامراجی و استکباری محاذ ، ایرانی قوم کو شکست دینے کی حسرت کرتے رہیں گے

سرزمین اترک کا یادگار، پرشکوہ اور تاریخی دن ، آج صوبہ خراسان شمالی کا دارالحکومت بجنورد  اسلامی جمہوریہ ایران کا دھڑکتا دل بن گيا۔، آج صوبہ خراسان شمالی کے عوام کی کئي ہفتوں کی انتظار ختم ہوگئی اور رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس صوبے کا اپنا سفر شروع کردیا، رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای آج صبح ساڑھے نو بجے صوبہ خراسان شمالی کے دارالحکومت بجنورد پہنچ گئے ، صوبے کے عوام کئي گھنٹوں سے رہبر معظم انقلاب اسلامی کے پہنچنے کا انتظار کررہے تھے جب رہبر معظم انقلاب اسلامی کی گاڑی بجنورد ایئرپورٹ سے باہر نکلی تو شوق و نشاط میں ڈوبے ہوئے عوام نے رہبر معظم کی گاڑی کو اپنے حلقہ میں لے لیا۔

باب الرضا (ع) کے عوام بالخصوص تیسری نسل کے جوانوں نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کےشاندار اور والہانہ استقبال میں بے نظير اور تاریخی جلوے خلق کئے اور ولایت اور اسلامی نظام کے ساتھ اپنی محبت و الفت کے بے مثال اور یادگار نقوش قائم کئے جن کی شان و عظمت کو کمیروں اور تصویروں میں کبھی نہیں لیا جاسکتا۔

آج بجنورد کی سڑکوں پرمختلف قوموں، ذاتوں اور طبقات کے عوام نے اپنے وسیع، بے نظير اور عظيم الشان اجتماع میں شوق و نشاط اور عشق و محبت کے جلوے پیش کئے اس عظیم الشان استقبال میں ترک و کرد و ترکمن ، فارس ، تات اور شیعہ و سنی  سبھی مذاہب اور قوموں کے لوگ موجود تھے۔

رہبرمعظم انقلاب اسلامی کا استقبال کرنے وال لوگوں کی تعداد اتنی زيادہ تھی کہ بجنورد ایئرپورٹ سے لیکر تختی اسٹیڈیم تک رہبر معظم انقلاب اسلامی کی حامل گاڑی کئي جگہ رک گئی اور راستے میں بعض جگہوں پرکئي منٹوں تک گاڑی چلنے کا کسی صورت میں کوئي امکان نہیں تھا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کا استقبال دو گھنٹے تک جاری رہا اس کے بعد رہبر معظم انقلاب اسلامی تختی اسٹیڈيم میں وارد ہوئے جہاں موجود  دوسرے لوگوں نے رہبر معظم انقلاب اسلامی  کا والہانہ استقبال کیا جواسٹیڈيم میں کئی گھنٹوں  سے رہبر معظم  انقلاب اسلامی کے آنےکا انتظار کررہے تھے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تختی اسٹیڈیم میں دسیوں ہزار افراد کے عظیم الشان اجتماع سے خطاب میں ایرانی عوام کی عظیم بلندیوں کی جانب مادی و معنوی لحاظ سے ہمہ جہت  پیشرفت و ترقی کے بارے میں جامع تجزيہ پیش کیا اور ذمہ داری کے احساس، وقت کی شناخت، امید و نشاط،  کام و تلاش ، اتحاد و یکجہتی نیز قوم اورحکام کی جانب سے موقع شناسی کو برق رفتار حرکت کو جاری رکھنے کے لئے اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: اللہ تعالی کے فضل و کرم سے ایرانی قوم اپنے تجربات اور توانائیوں کے ذریعہ مشکلات سے عبور کرجائےگی اور استکباری و سامراجی محاذ ،ایرانی قوم کو شکست دینےکی حسرت میں باقی رہیں گے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نےانقلاب اسلامی کی کامیابی سے لیکر اب تک ایرانی قوم کے ہدف کو مادی اور معنوی میدانوں میں ہمہ گیرترقی اور پیشرفت قراردیتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم کی پیشرفت اسلامی اصولوں پر استوار ہے جو مغرب کی مادی پیشرفت سے مختلف اور متفاوت ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مغربی پیشرفت کو صرف مادی مسائل پر استوار قراردیتے ہوئے فرمایا: اسلامی اصولوں پر مبنی پیشرفت تمام مادی اور معنوی جہات پر استوار ہے جو علم ، اخلاق، عدل و انصاف، عمومی فلاح و بہبود، اقتصاد، عزت، بین الاقوامی اعتبار، سیاسی استقلال اور اللہ تعالی کے تقرب کا آئینہ دار ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی اصولوں پر مبنی پیشرفت کی ایک اہم خصوصیت اس کی ہمہ گیری قراردیتے ہوئے فرمایا: اسلامی منطق اور اصول کے مطابق دنیا میں اس طرح پروگرام مرتب کرنا چاہیے تاکہ آئندہ آنے والی نسلوں اور دسیوں سال تک اس کے اثرات اور فوائد  باقی رہیں اور آخرت کے لئے بھی اس طرح آمادہ رہنا چاہیے کہ گویا آخرت کے سفر کی مدت بہت کم باقی رہ گئی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نےاسلامی پیشرفت تک پہنچنے کے لئے قوی اور ضعیف نقاط کی پہچان، شرائط کے مطابق پروگرام کی ترتیب و تنظیم،ہدف تک پہنچنے کے لئے مرحلہ وار حرکت، درپیش خطرات ، مشکلات اور نقشہ راہ سے عوام کو آگاہ کرنے کو ضروری قراردیتے ہوئے فرمایا: یہ ذمہ داریاں معاشرے کے ممتاز دینی ، سیاسی اور علمی افراد کے دوش پرعائد ہوتی ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی پیشرفت کے مفہوم کی تشریح اور اس تک پہنچنے کے لئے ضروری وسائل اور ہمہ گیر اسلامی پیشرفت تک پہنچنے کی راہ میں اسلامی نظام کی حرکت و پیشرفت کا جائزہ لیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس حرکت کی کلی و جامع قضاوت اور جمع بندی کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی نظام گذشتہ 33 برسوں میں مسلسل و پیہم آگے کی سمت اور پیشرفت کی جانب گامزن رہا ہے البتہ اس حرکت میں مختلف قسم  کےنشیب و فراز بھی آتے رہے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس کے بعد بلند چوٹیوں کی جانب برق رفتار حرکت کو جاری رکھنے کے امور و اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: پختہ عزم، شوق و نشاط،تلاش وکوشش ، ہوشیاری وبیداری اس راہ پر گامزن رہنے کے اصلی لوازم و وسائل ہیں اور اگر کسی قوم کے پاس یہ وسائل موجود ہوں تو وہ تمام مشکلات پر قابو پالے گي اور اپنے دشمنوں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردےگی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پیشرفت کے بلند نقطہ تک پہنچنے کے لئے ملک کے شرائط کا دقیق ، منظم و مرتب جائزہ لینے کو ضروری قراردیتے ہوئے فرمایا: انقلاب اسلامی کی کامیابی کے آغاز سے ہی  ایرانی قوم کو صہوینیوں کے خبیث نیٹ ورک کا سامنا رہا ہے اور صہیونی نیٹ ورٹ میں مغربی ممالک بھی شامل ہیں جبکہ امریکہ اس نیٹ ورک میں سرفہرست ہے جو ایرانی قوم سے ہر قسم کی عداوت و دشمنی جاری رکھے ہوئے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے صہیونی نیٹ ورک کا مقابلہ کرنے میں ایرانی قوم کی توانائیوں کو بہت ہی ممتاز قرار دیتے ہوئے فرمایا: جوش و جذبہ ، شوق و نشاط ، عزم و امید اور صلاحیتوں سے سرشار نوجوان نسل، گرانقدر قدرتی اور اساسی  وسائل، جو عالمی متوسط معیار سے بالا تر ہیں، متنوع مقامات، دلسوز اور ہمدرد حکام، دلیر و شجاع اور آمادہ مسلح افواج، دلسوز علماء و فضلاء، یونیورسٹیوں کی عظيم آبادی، کئي ملین طلباء اور بیس سالہ طویل مدت منصوبہ ، ایرانی قوم کی ممتاز اور نمایاں توانائیاں اور وسائل ہیں جو تمام مشکلات پر غلبہ پانے اور ہمہ گیر پیشرفت تک پہنچنے کا ذریعہ ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عوامی خدمات کے سلسلے میں ملک کی بنیادی ترقیات ، سائنس و ٹیکنالوجی، اور معنویات کو  ممتاز قراردیتے ہوئے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران میں سیاسی ثبات بھی ملک کی اساسی خدمات میں شامل ہے اور مختلف ادوار میں مختلف پارٹیوں کی حکومتوں کے بر سر اقتدار آنے سے اس ثبات میں کوئی خلل پیدا نہیں ہوا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نےقانونی اور عملی اقتصادی بنیادوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئےفرمایا: دفعہ 44 کی کلی پالیسیوں ،اقتصادی شعبوں میں بالخصوص  ڈیموں کی تعمیر، بجلی گھروں کی تعمیر، فیبر نوری نیٹ ورک کی توسیع، حمل ونقل اور مواصلاتی اور ارتباطی راستوں کی تعمیر در حقیقت بنیادی اقتصادی امور ہیں جنھیں ملکی سطح پر مقامی ممتاز ماہرین نے انجام دیا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نےبا ذوق، پرنشاط، تعلیم یافتہ اور شجاع جوان نسل کو ایرانی قوم کا دیگر بنیادی سرمایہ قراردیتے ہوئے فرمایا: سن ستر کی دہائی کے وسط میں ایک اشتباہ ہوا جس میں آبادی کو کنٹرول کرنے کی پالیسی جاری رہی تھی لیکن اب اس اشتباہ کی تلافی ہونی چاہیے کیونکہ جوان نسل ملک کی ترقی اور پیشرفت کا اصلی عنصر ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: البتہ آبادی پر کنٹرول سن ستر کے اوائل میں صحیح اقدام تھا لیکن سن ستر کی دہائی کے اواسط میں اس کا جاری رکھنا غلط اور اشتباہ اقدام تھا اور اس اشتباہ میں رہبری اور ملک کے دیگر حکام  سہیم ہیں اور اللہ تعالی سے مغفرت اور بخشش طلب کرنی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کی توانائیوں کے قوی اور ضعیف نقاط  اوران میں سر فہرست بعض مشکلات ، مہنگائی اور بے روزگاری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: یہ مشکلات ایسی مشکلات ہیں جن سے تمام لوگ دست و گریباں ہیں لیکن یہ مشکلات ایسی نہیں جو قابل حل نہ ہوں کیونکہ انقلاب اسلامی نے گذشتہ 33 برسوں میں ان سے بھی بڑی مشکلات  اور مسائل سےعبور کیا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد دشمن کی طرف سے بعض پیچیدہ مشکلات  منجملہ ملک میں قومی کشیدگی پیدا کرنے، آٹھ سالہ جنگ مسلط کرنے اور اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم نے ہوشیاری اور پائداری کے ساتھ  ان مشکلات اور مسائل سے عبور کرلیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اقتصادی پابندیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اقتصادی پابندیوں کا مسئلہ کوئی نیا اور جدید مسئلہ نہیں ہے انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد اقتصادی پابندیوں کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا اور دشمن اقتصادی پابندیوں کو بڑا بنا کر پیش کرنے کی تلاش  میں ہے اورافسوس یہ ہے کہ  ملک کے اندر بعض افراد بھی دشمن کی ہمراہی کررہے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی قوم کے خلاف اقتصادی پابندیوں میں کئي مرحلوں میں تشدید کو اقتصادی پابندیوں کی ناکامی کی دلیل قرار دیتے ہوئے فرمایا: امریکہ اور بعض یورپی ممالک اقتصادی پابندیوں کوایٹمی معاملے سے منسلک کرنے کی تلاش و کوشش کررہے ہیں جبکہ یہ ان کا صریح جھوٹ ہے کیونکہ ان کی پابندیوں کا آغاز انقلاب اسلامی کی کامیابی سے ہی ہوگيا تھا جبکہ اس وقت ایران کے پاس ایٹمی پروگرام کا کوئی وجود ہی نہیں تھا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے قرآن مجید اور اسلام کی برکت کی بدولت سامراجی طاقتوں کے سامنےایرانی عوام کے تسلیم نہ ہونے کو سامراجی محاذ کے غصہ اور برہمی کا اصلی سبب قرار دیتے ہوئے فرمایا: اسی وجہ سے وہ اسلام کے ساتھ دشمنی اور پیغبمر اسلام (ص) کی توہین کررہے ہیں۔

رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: سامراجی طاقتیں امریکہ کی سرپرستی میں صریح جھوٹ بولتی ہیں کہ اگر ایران ایٹمی پروگرام ترک کردے تو وہ پابندیاں ختم کردیں گی جبکہ ان کی غیر منطقی ، وحشیانہ اور غیر اخلاقی پابندیوں کا اصلی سبب ان کی ایرانی قوم کے ساتھ دشمنی ، بغض اور عداوت پر مبنی  ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: اقتصادی پابندیاں در حقیقت ایک قوم کے ساتھ جنگ ہے لیکن اللہ تعالی کی مدد اور توفیق سے دشمنوں کو اس جنگ میں بھی ایرانی قوم کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑےگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: البتہ اقتصادی پابندیوں سے بعض مشکلات پیدا ہوتی ہیں اور ان مشکلات میں حکام کی عدم تدبیر کی وجہ سے بھی اضافہ ہوسکتا ہے لیکن یہ مشکلات اتنی بڑی مشکلات نہیں ہیں جنھیں اسلامی جمہوریہ ایران حل نہ کرسکتی ہو۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے غیر ملکی کرنسی کی قیمت میں اضافہ اور ریال کی قیمت میں کمی اور اس سلسلے میں ایرانی قوم کے دشمنوں کی خوشحالی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: تہران کی سڑک پر دو یا تین گھنٹے تک کچھ لوگ کوڑے دانوں کو آگ لگاتے ہیں تو مغربی ممالک کے بعض حکام فوری طور پرسفارتکاری کے اصول و سنجیدگی کو نظر انداز کرتے ہوئے بچگانہ خوشحالی کا اظہارکرتے ہیں لیکن ان سے یہ سوال پوچھنا چاہیے کہ ایران کی اقتصادی صورتحال خراب ہے یا یورپی ممالک کی اقتصادی حالت خراب ہے جہاں گذشتہ ایک سال سے عوامی احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے؟

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مغربی ممالک کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: آپ کی مشکلات ایران کی مشکلات سے کہیں زيادہ پیچیدہ اور دشوار ہیں کیونکہ آپ کے اقتصاد پر تالا پڑا ہوا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: آج امریکہ کے صدارتی انتخابات کا سب سے اہم مسئلہ عوام اور 99 فیصد تحریک کی اقتصادی مشکلات  اور اقتصادی مسائل کا مسئلہ ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: دشمن جان لے کہ اسلامی جمہوریہ ایران مشکلات کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکے گی اور اللہ تعالی کے فضل و کرم سے ایرانی قوم مشکلات پر غلبہ حاصل کرلےگي اور دشمن ایرانی قوم کو شکست دینے کی حسرت میں ہی رہیں گے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نےعوام اور حکام کی طرف سے ذمہ داری پرعمل کرنے کو مشکلات کے حل کے لئے ضروری قراردیتے ہوئے فرمایا: عوام کی ایک اہم ذمہ داری  ہوشیاری اور موقع شناسی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: تہران میں کچھ لوگوں نے بازاری لوگوں کے نام پر بلوہ کرنے کی کوشش کی لیکن بازار کے اصلی افراد نے فوری طور پر اعلانیہ جاری کرکے بلوائیوں کو بےنقاب اور ان سے بیزاری کا اظہارکردیا اور ان کا یہ اقدام ان کی ہوشیاری اور بیداری کا مظہر ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے 1388 ہجری شمسی کے واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: سن 1388 کےبا عظمت انتخابات کے بعد بعض لوگوں نے مخالفت کا اظہار کیا اور کچھ لوگوں نے ان کے نام پر اور موقع سے سؤ استفادہ کرتے ہوئے بلوے  اور ہنگامہ آرائی شروع کردی ، اور جن لوگوں کے نام پر آشوب برپا کیا گیا تھا انھیں اسی وقت بلوائیوں سے بیزاری کا اظہار کرنا چاہیے تھا، لیکن انھوں نے ایسا نہیں کیا۔

رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ہوشیاری اور موقع شناسی ممتاز خصوصیت ہے اور عوام کو ہمیشہ اس خصوصیت پر توجہ رکھنی چاہیے اور دشمن کی سازش کے مقابلے میں بروقت رد عمل کا اظہار کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حکام کو بھی اتحاد، ہمدلی ،منصوبہ بندی، قانونی حدود کی رعایت، ذمہ داری کی پہچان ، غلطیوں کو ایک دوسرے کی گردن پر نہ ڈالنے کی سفارش کرتے ہوئے فرمایا: بنیادی آئین میں پارلیمنٹ، حکومت، صدر اورعدلیہ کی ذمہ داریاں معلوم اور مشخص ہیں لہذا تمام حکام کو اپنی ذمہ داریوں پر عمل کرنا چاہیے اور ایکدوسرے کے ساتھ تعاون ، ہمدلی اور ہمراہی کا مظاہرہ  کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: الحمد للہ اس سلسلے میں کوئی مشکل نہیں ہے کیونکہ تینوں قوا کے سربراہان  اور اہلکار ملک کی خدمت کے سلسلے میں دلسوز اور ہمدرد ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: البتہ ممکن ہے کہ بعض اشتباہات اور خطائیں بھی موجود ہوں ، لیکن ان تمام اشتباہات اور خطاؤں کی تلافی ممکن ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایرانی عوام کا راستہ بہت ہی اہم راستہ ہے جو دنیا کی تاریخ میں انقلاب پیدا کرسکتا ہے جیسا کہ اس نے اس وقت علاقائي تاریخ میں انقلاب پیدا کردیا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علاقائی واقعات کو مغربی ممالک بالخصوص امریکہ  اور اسرائیل کے لئے باعث نقصان قراردیا،اور اسرائیلی حکام کی کھوکھلی اور بیہودہ دھمکیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: البتہ اسرائيل کی کھوکھلی اور بیہودہ باتوں کا جواب دینے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ ان کی کوئی قدر و قیمت ہی  نہیں ہے لیکن یورپی ممالک جو امریکہ کی ہمراہی کررہے ہیں  انھیں جان لینا چاہیے کہ امریکہ کی حمایت منطقی اور عاقلانہ نہیں بلکہ ایک قسم کی حماقت اور نادانی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے برطانیہ کے علاوہ دیگر یورپی ممالک کے بارے میں ایرانی قوم کے خیالات کو نسبتا مثبت قراردیتے ہوئے فرمایا: البتہ ایرانی عوام کے ذہن میں برطانیہ کے بارے میں اچھے خیالات نہیں ہیں اور اسی وجہ سے ایرانی عوام برطانیہ کو خبیث کہتے ہیں۔

 رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: امریکہ کی ہمراہی کرنے کی وجہ سے یورپی ممالک ایرانی عوام کی نظر میں منفور بن جائیں گے۔

 رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کی اقتصادی مشکلات کا اصلی حل قومی پیداوار اور ایرانی سرمایہ کی حمایت میں قراردیتے ہوئے فرمایا: قومی پیداوار پر توجہ سے مہنگائی کے خاتمہ، روزگار کی فراہمی اور ایرانی قوم کے حوصلہ اور جذبہ میں قوت بہم پہنچانے میں مدد ملےگی لہذا حکام کو قومی پیداوار پرسنجیدگی کے ساتھ توجہ مبذول کرنی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نےاپنے خطاب کے ایک حصہ میں صوبہ خراسان شمالی کے سفر پر خوشی و مسرت کا اظہار کرتے ہوئے اسے باب الرضا (ع) کے عنوان سے یاد کیا اور صوبہ خراسان شمالی کی جغرافیائی صورتحال، قدرتی وسائل اور اس علاقہ کے عوام کی ممتاز اور برجستہ خصوصیات پر روشنی ڈالی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے صوبے میں سیاحت کے جذّاب مناظر،قدرتی وسائل، زراعت اور حیوانات کی پرورش کے قدرتی وسائل کو صوبہ کی اہم خصوصیات میں شمار کرتے ہوئے فرمایا: دیانت، ذوق و شوق، کام پر آمادگی، سرحدی غیرت، ممتازو درخشاں صلاحیتیں، شجاعت، مختلف قوموں کا باہمی طور پر برادرانہ اور دوستانہ ماحول میں زندگی بسر کرنا،صوبہ خراسان شمالی کے عوام کی ممتاز خصوصیات ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل بجنورد کے امام جمعہ حجۃ الاسلام والمسلمین یعقوبی نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کو خوش آمدید کہا۔

 

700 /