ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

حضرت علی بن موسی الرضا (ع) کے حرم میں زائرین و مجاورین سے خطاب:

رہبر معظم انقلاب اسلامی: اسلامی جمہوریہ ایران شیر کے مانند ایرانی قوم کے حقوق کا دفاع کرےگي/ قومی پیداوار، ایرانی سرمایہ اور کام کی حمایت کے نعرے کو عملی جامہ پہنانے کی ذمہ داری سب پر عائد ہے

رہبرمعظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے عید نوروز، نئے ہجری شمسی سال اور بہار کے پہلے شاداب و پرطراوت  دن کے موقع پرآج (بروز منگل) سہ پہر کو حضرت امام علی بن موسی الرضا (ع) کے حرم مبارک میں زائرین اور مجاورین کے عظيم الشان اجتماع سے خطاب میں سال 1390 میں دشمن کی طرف سے ایرانی قوم کے خلاف  سیاسی ، اقتصادی، سکیورٹی اور فوجی رجز خوانی  کے مقابلے میں ایرانی عوام کی گوناگوں کامیابیوں کی تشریح  اور ایرانی قوم کی طرف سےتیل کے ذخائر و وسائل کی غیرتمندانہ حفاظت کواسلامی نظام کے ساتھ عالمی منہ زور طاقتوں کی خصومت اور دشمنی کا اصلی سبب قراردیتے ہوئے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران شیر کے مانند ایرانی قوم کے حقوق کا دفاع کرےگی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حرم رضوی کے زائرین اور مجاورین کے عظيم اور شاندار اجتماع سے خطاب میں تمام ایرانیوں کو ایک بار پھر عید نوروز کی مناسبت سے مبارکباد پیش کی اور سال 1390 ہجری شمسی میں ایرانی قوم کے دشمنوں کے منصوبوں ، کوششوں اور ایرانی قوم کے قوی ، مضبوط اور مستحکم نقاط کا جائزہ لیا تاکہ ایرانیوں اور ان کے دشمنوں کے درمیان مقابلہ میں ایرانی عوام کی پوزيشن مزید واضح ہوجائے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکہ اور دیگر دشمنوں  کی سیاسی، اقتصادی، سکیورٹی اور فوجی رجز خوانی، پروپیگنڈےاور فوجی یلغار کی دھمکیوں کے اصلی مقصد کو ایرانی قوم کو پیشرفت سے روکنا، مایوس و ناامید بنانا اور مرعوب کرنا قراردیتے ہوئے فرمایا: دشمنوں نے سنہ  1390 ہجری شمسی میں اپنی تمام توانائیوں کو استعمال کیا تاکہ وہ ایرانی قوم کو یہ باور کرا سکیں کہ ایران کی زندہ ، شاداب اور بانشاط  قوم  پیشرفت نہیں کرسکتی، لیکن ایرانی قوم نے حضرت امام (رہ) کی تعلیمات کی بدولت پوری دنیا اور اغیار کو متعدد بار یہ باور کرادیا ہے کہ ایرانی قوم  دشمنوں کی مرضی کے بر خلاف پیشرفت حاصل کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی قوم کے قوی  نقاط کو اس کے ضعیف و کمزور نقاط سے کہیں زيادہ قراردیا اور عوام و حکام کے درمیان قابل تحسین تعاون و ہمراہی کو سنہ 1390 ہجری شمسی میں قابل توجہ اقتصادی نتائج کا حامل قراردیا اور سبسیڈی بامقصد بنانے کے عمل کوحکام اور عوام کے باہمی تعاون کا شاندار مظہر قراردیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سبسیڈی کو بامقصد بنانے کے سلسلے میں تمام اقتصادی ماہرین کے مشترکہ  نقطہ نظر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: سنہ 1390 ہجری شمسی میں حکومت اور پارلیمنٹ نے اقتصادی پابندیوں ، پیچيدہ اور دشوار شرائط کے باوجود عوام کے تعاون اور ہمدلی کے ذریعہ اس عظیم کام کے اہم مراحل کوآگے بڑھایا البتہ یہ کام ابھی تمام نہیں ہوا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نےسبسیڈی کی منصفانہ تقسیم،اور کمزور طبقات  کی فلاح و بہبود میں بہتری کو سبسیڈي بامقصد بنانے کے منجملہ نتائج قراردیتے ہوئے فرمایا: ناقص پیداوار میں نسبی اصلاح  اور مصرف کو متعادل بنانے کی سمت حرکت  سبسیڈی بامقصد بنانے کے دیگر اہداف تھے جو گذشتہ برس عوام اور حکام کی ہمت سے پیداوار کے شعبے میں محقق ہوگئے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے انرجی کے شعبہ اچھی مدیریت، ملک کے اندر پیٹرول کی پیداوار ،پیٹرول کے مصرف میں کمی اور کفایت شعاری کو ملک کے لئے بہت بڑا امتیاز قراردیتے ہوئے فرمایا: یہ اہم کام اقتصادی پابندیوں کے دوران انجام پذير ہوا ہے اور اس سے دشمنوں کی سازشوں کا نقشہ نقش بر آب ہوگيا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سائنس و ٹکنالوجی کے میدان میں ایرانی قوم کی ترقی وپیشرفت اور اقتصادی شعبے پر اس ترقی کے اثرات کا بھی جائزہ لیا۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے گزرے ہوئےسال میں ایرانی قوم کی کامیابیوں کو حرم رضوی کے زآئرین اور مجاورین کے سامنے پیش کیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علم و دانش اور سائںس و ٹکنالوجی کے شعبے میں ملک کی ترقی پر اپنی دائمی توجہ اور خاص حساسیت کا ذکر کرتے ہوئے اس ہدف کے حصول کو ملک کے سیاسی استغناء اور معاشی و اقتصادی اقتدار کا  مضبوط و مستحکم ستون قرار دیا  اور دنیا کے معتبر علمی  و سائنسی  مراکز کی رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا: ایران کی سائنسی شعبہ میں پیشرفت کی سطح اس سے بہت زیادہ بلند ہے جس کی عوام کو اب تک اطلاع ملی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا : دنیا کے معتبر اداروں کی رپورٹوں سے معلوم ہوتا ہے کہ ایران بیس فیصدی کی سائنسی ترقی کی شرح کے ساتھ دنیا میں سب سے تیز رفتار علمی ترقی کرنے والا ملک ہے جس نے سنہ تیرہ سو نوے میں علاقے میں پہلا اور دنیا کی سطح پر سترہواں مقام حاصل کیا اور یہ قابل قدر کامیابیاں ایسے حالات و شرائط  میں حاصل ہوئی ہیں جب دشمن ایران کی ترقی و پیشرفت کو روکنے کے لئے اپنےبقول کمر شکن پابندیوں پر زبردست سرمایہ کاری کر رہا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای  نے بائیولوجی، نینو ٹکنالوجی اور فضائی شعبہ میں ایرانی سائنسدانوں کی پیشرفت کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا :قوم کے مایہ ناز نوجوانوں نے سنہ 1390 (ہجری شمسی) میں بیس فیصدی کی سطح تک یورینیم افزودہ کرکے دشمن کو مبہوت و متحیرکر دیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی  نے فرمایا :  سنہ 1389 ہجری شمسی  میں امریکیوں کو ایرانی قوم کی نیوکلیئر میڈیسن کی ضرورتوں کا علم ہو چکا تھا اور وہ  منہ زوری اور دباؤ کے ذریعہ ایران کی کم سطح تک افزودہ یورینیم کو ایران سے باہر بھیجنے اور اس کے بدلے میں بیس فیصد کی سطح تک افزودہ یورینیم دینے کا وعدہ کررہے تھے جبکہ وہ اس بہانے سے ایران کا افزودہ یورینیم ملک سے باہر نکالنا چاہتے تھے لیکن ہمارے نوجوانوں نے اپنی بہترین  ذہانت اور صلاحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس دشوار اور پیچیدہ عمل کو پورا کر لیا اور آج ہزاروں بیماروں کی ضرورت کی نیوکلیئر میڈیسن مقامی ایٹمی ایندھن کے استعمال سے تیار کی جا رہی ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کے اندر ایٹمی ایندھن کی پیداوار کو دیگر حقائق میں شمار کرتے ہوئے سنہ 1390کو ایرانی قوم کے لئے درخشاں سال اور ایرانی قوم کے دشمنوں کے لئے مایوس کن سال قرار دیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی  نے فرمایا :اغیار کہتے تھے کہ اپنا افزودہ یورینیم ہمیں دیجئے جسے ہم کسی تیسرے ملک میں بیس فیصدی کی سطح تک افزودہ کریں اور پھر بیس فیصدی افزودہ یورینیم ایٹمی فیول میں تبدیل کریں لیکن ہمارے نوجوانوں نے اس پورے کام کوخود ہی انجام دیدیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے نئے فارمولوں کے تحت دواؤں کی پیداوار میں چھے گنا اضافے اور ٹکنالوجی پر استوار سروسیز میں آنے والی وسعت کو سنہ 1390 کی ایک اور اہم کامیابی قرار دیا اور گزشتہ ہفتے پیٹرولیم ریسرچ سنٹر کے اپنے دورے کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا: اس دورے میں ایسی کامیابیاں دیکھنے کو ملیں جن کا پہلے تصور بھی محال تھا تاہم مختلف مراکز میں اب ان حقائق کا بار بار نظر آنا ثابت کرتا ہے کہ یہ حوصلہ افزاء کارنامے استثنائات کا حصہ نہیں رہے بلکہ ایک معمول کے اقدامات میں تبدیل ہوتے جا رہے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ملک کےنوجوان سائنسدانوں کی خود اعتمادی اور جہادی فکر و شوق و جذبے جیسی اہم ترین خصوصیات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: پیٹرولیم ریسرچ سنٹر کے معائنے کے دوران یہ حقیقت ایک بار پھر ثابت ہوگئی کہ ملک کے ذہین اور محنتی نوجوان اقتصادی پابندیوں کو ترقی کے لئے اچھا موقعہ تصور کرتے ہیں۔ یہ گرانقدر نظریہ، اور اس کے ساتھ  اداروں کا نوجوانوں پر بھرپور اعتماد اور یونیورسٹی اور صنعتوں کے مابین تعاون کا فروغ، ایرانی خلاق صلاحیتوں کے چشمہ خروشاں کو اور بھی وسعت عطا کر رہا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سائنس و ٹکنالوجی کے شعبے کی ترقی کے براہ راست اقتصادی اثرات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس طرح کی ترقیات اقتصادی جہاد کی حقیقی مثالیں ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سنہ 1390 ہجری شمسی میں پورے سال بد نیت دشمنوں کی چیخ و پکار و آہ و زاری کو ان کے اقدامات کی بار بار ناکامی کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے فرمایا: امریکی حکومت کے عوامل پوری دنیا میں سرگرم ہو گئے ہیں تاکہ اپنے خیال میں ایران کے خلاف اقتصادی پابندیوں کو نافذ کروائيں اور ایرانی قوم پر ضرب لگا کر عوام اور اسلامی نظام کے درمیان خلیج پیدا کر دیں لیکن ان کی ان کوششوں کا بھی کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سنہ 1390 ہجری شمسی کے دوران ایرانی قوم کی دیگر اہم کامیابیوں کا ذکر کیا اورعلاقائی مسائل میں ایران کی موثر سفارتکاری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: گذشتہ سال اسلامی جمہوریہ ایران ،عالم اسلام میں جاری بیداری کی تحریک کی توجہ کا مرکز بنا رہا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اقتصادی خدمات کے شعبے میں عوامی فلاح و بہبود کے سلسلے میں  دسیوں ہزار رہائشی مکانات کی تعمیرکرنے ،سڑکیں بنانے اور دیہی مکانات کی تعمیر کے میدان میں پیہم  کوششوں کو ترقی و انصاف کے عشرے کی اچھی شروعات قرار دیتے ہوئے فرمایا:  ان حقائق سے بدنیت دشمنوں پر مایوسی اور نا امیدی چھا گئي ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے  12 اسفند مطابق 2مارچ سنہ 2012 کو پارلیمانی انتخابات کے لئے ہونے والی ووٹنگ  میں رائے دہندگان کی وسیع و پرشکوہ شرکت کو گزشتہ سال کے دوران ایرانی قوم کی ایک اور اہم کارکردگی قرار دیتے ہوئے فرمایا: ہم امید کرتے ہیں کہ دوسرے مرحلے کے ضمنی انتخابات میں بھی یہی شوق و نشاط  نظر آئے گا۔

 رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی قوم کے دشمنوں کی انتخابات کے سلسلے میں معاندانہ سرگرمیوں کی تشریح کی اور عوام کی انتخابات میں دلچسپی ختم کرنے کے لئے چھے مہینہ قبل سے جاری اغیار کے سیاسی ذرائع ابلاغ کی مسلسل ہ کوششوں اور عوام کو خوفزدہ کرنے کے لئے ایٹمی سائنسدانوں کی ٹارگٹ کلنگ کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا: عوام نے انتخابات میں بھر پور شرکت کرکےدشمن کی تمام کوششوں کو ناکام بنادیا

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے 12 اسفند مطابق 2 مارچ کے پارلیمانی انتخابات میں رائے دہندگان کی شرکت کی شرح کو دنیا کے پارلیمانی انتخابات میں عوام کی شرکت کی اوسط شرح سے بہت زیادہ قرار دیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی  نے امریکی ایوان نمائندگان اور سینیٹ کے انتخابات میں عوامی شراکت کی اوسط شرح کو تیس سے چالیس فیصد تک قراردیتے ہوئے فرمایا : جب ان اعداد و شمار کو سامنے رکھ کر ایرانی  کی 64 فیصد کی انتہائی اہم شرکت کا جائزہ لیا جائے تو حقیقت مزید واضح ہوجاتی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پارلیمنٹ کے انتخابات میں قوم کی قابل تعریف شرکت کو ایران کے حقائق کا مضبوط و مستحکم اور حقیقی آئينہ قرار دیتے ہوئے فرمایا: اغیار کی کوشش تھی کہ ماحول کشیدہ بنائےاور ہنگامہ آرائی کرکے 12 اسفند کی تاریخ کو قوم اور نظام کی ذلت و شرمساری کی تاریخ میں تبدیل کردے لیکن قوم کی آگاہی و نشاط کی برکت سے یہ دن ایرانی قوم اور اسلامی نظام کی سرافرازی کے دن میں تبدیل ہو گیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سنہ 1390 ہجری شمسی کے دوران ایرانی قوم اور دشمنوں کی پوزیشنوں کا تعین کرنے کے بعد انتہائی اہم سوال کیا کہ استکباری محاذ، ایرانی قوم اور اسلامی نظام کی دشمنی پر کیوں کمر بستہ ہے؟

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس سوال کے جواب میں ایٹمی مسائل اور انسانی حقوق جیسے مختلف مسائل کو دشمن کی طرف سے بہانہ اور ان کو مسترد کرتے ہوئے فرمایا:  منہ زور طاقتوں کی دشمنی و کینہ کی اصلی وجہ یہ ہے کہ اسلامی نظام  اور  ایرانی قوم اپنے تیل اور گيس کے عظیم ذخائر کی مقتدرانہ انداز میں حفاظت کر رہے ہیں ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تیل اور گیس کے ذخائر پر مغربی ممالک کے گہرے انحصار کی طرف اشارہ کرتے ہوئےفرمایا: مغربی  ممالک کو معلوم ہے کہ ان کے تیل کے ذخائر زیادہ سے زیادہ دس سال تک چلیں گے اور ان کی شہ رگ دنیا کے دیگر علاقوں خاص طور پر خلیج فارس کے علاقے کے تیل پر منحصر ہو جائے گی لہذا تیل کی دولت سے مالامال ممالک بالخصوص اسلامی جمہوریہ ایران پر تسلط ان کے لئے انتہائی حیاتی، اسٹراٹیجک اور بڑي اہمیت کا حامل ہے۔

 رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا : ایران پوری دنیا میں تیل اور گیس کے مجموعی ذخائر کی حیثیت سے پہلے نمبر پر ہے اور استکباری طاقتیں اپنے اسٹراٹیجک مفادات کے حصول کے لئے چاہتی ہیں کہ تیل کے ذخائر رکھنے والے ممالک ان کے ہاتھ میں موم کے پتلے بنے رہیں جبکہ اسلامی جمہوریہ ایران ان کے غیر قانونی مطالبات کے مقابلے میں ی شیر کی مانند ڈٹا ہوا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا : جو لوگ یہ تصور کرتے ہیں کہ اگر ایران ایٹمی مسئلے میں پیچھے ہٹ جائے اور اپنے حقوق سے دستبردار ہوجائے تو امریکہ کی دشمنی ختم ہو جائے گی تو وہ بہت بڑی غفلت کا شکار ہیں کیونکہ ہمارے علاقے میں ایٹمی ہتھیار رکھنے والے ممالک بھی موجود ہیں اور امریکہ کو ان پر کوئی اعتراض نہیں ہے، لہذا ظالم و جابر  طاقتوں کی دشمنی کی اصلی وجہ جوہری مسئلہ اور انسانی حقوق کا مسئلہ نہیں بلکہ اس دشمنی کی اصلی وجہ تیل اور گيس کے ذخائر کا اسلامی نظام اور ایرانی کی طرف سے غیرتمندانہ انداز میں دفاع اور حفاظت کرناہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: امریکیوں کا یہ تصور ان کی بہت بڑی غلطی اور بھول ہے کہ دھمکیوں، پابندیوں اور عداوتوں کے ذریعہ اسلامی جمہوریہ ایران کو نابود، کمزور یا ختم کیا جا سکتا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی  نے خبردار کرتے ہوئے فرمایا:  امریکیوں کو اس غلطی کا نتیجہ بھگتنا پڑے گا لہذا  امریکیوں کے لئے بھلائی اسی میں ہے کہ وہ ایرانی قوم  کے ساتھ احترام کے ساتھ پیش آئیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکہ کی طاقت کی نمائش اور شور و غل کے پس پردہ اس کی کمزور اور متزلزل پوزیشن کو ایک ناقابل انکار حقیقت قرار دیتے ہوئےفرمایا: موجودہ امریکی صدر تبدیلی کے نعرے کے ساتھ اقتدار میں آئے اور امریکی عوام نے اپنے برے حالات میں خوشگوار تبدیلی آنے کی امید پر انہیں ووٹ دیا لیکن آج امریکہ اقتصادی میدان میں حیرت انگیز اور عظيم قرضوں اور بیشمار  مشکلات میں ڈوبا ہوا ہے، سماجی میدان میں وال اسٹریٹ پر قبضہ کرو تحریک ملک گیر سطح پر پھیل چکی ہے اور سیاسی میدان میں عراق، افغانستان، پاکستان، مصر اور شمالی افریقا میں ماضی سے کئی گنا زیادہ ابترحالات امریکہ کو در پیش ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا : البتہ ممکن ہے کہ امریکی، نئی مہم جوئی یا دیوانگی کی حرکت کریں لہذا ہم اس حقیقت پر پوری تاکید کے ساتھ کہ ہمارے پاس ایٹمی ہتھیار نہیں ہیں اور نہ ہی ہم ایٹمی ہتھیار بنائیں گے، یہ اعلان کرتے ہیں کہ امریکہ یا صہیونی حکومت کے ممکنہ حملے کے جواب میں اسی سطح کا حملہ کریں گے جس سطح کا حملہ ہم پر کیا جائے گا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نےحق کے محاذ کے مدمقابل باطل کی شکست کو یقینی اور سنت الہی قرار دیتے ہوئےفرمایا: ایران کی پرعزم، بلند ہمت اور ہمیشہ آمادہ رہنے والی قوم کسی حملے اور جارحیت کی فکر میں نہیں ہے لیکن اپنی حکومت، تشخص، اسلام اور اسلامی جمہوریہ سے وجود کی گہرائیوں سے وابستہ ہے اور ان کا بھرپور دفاع کرے گی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سال نو کے نعرے یعنی " قومی پیداوار، کام اور ایرانی سرمائے کی حمایت" کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس انتہائی اہم ہدف کے حصول کی ذمہ داری سب پر عائد ہوتی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس ضمن میں حکومت کی ذمہ داریوں پر روشنی ڈالتے ہوئے قومی ترقیاتی فنڈ کے استعمال سے داخلی پیداوار کی تقویت و حمایت پر خاص طور پر تاکید فرمائی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: پارلیمنٹ کی بھی ذمہ داری ہے کہ اس عمل میں مجریہ سے تعاون کرتے ہوئے قومی پیداوار کی رونق کو اپنے ایجنڈے میں شامل کرے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سرمایہ کار اور محنت کش طبقے کے فرائض بیان کرتے ہوئے پسندیدہ اور پائدار مصنوعات کی پیداوار اور اشیاء کی قیمتوں کو حتی المقدور کم رکھنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: اس سلسلے  میں بھی پارلیمنٹ اور انتظامیہ کو چاہیے کہ پیداواری اور صنعتی شعبے کا بھر پور تعاون کریں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بیرونی اور غیر ملکی اشیاء کے استعمال پر فخر کرنے کی عادت پر تنقید کرتے ہوئے فرمایا: اسی غلط سوچ کی وجہ سے بعض داخلی مصنوعات غیر ملکی مارک کے ساتھ بک رہی ہیں لیکن اس میں ملک کا نقصان ہے اور اس سے ایران کے مستقبل اور اس کی پیشرفت پر منفی اثر پڑے گا۔ لہذا عزیز عوام کو چاہیے کہ وہ اپنے پختہ عزم و ارادے کو کام میں  لاتے ہوئے اس غلط ماحول کی اصلاح کریں اور یہ اقدام خود ایک طرح کا اقتصادی جہاد ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آخری حصہ میں اتحاد و یکجہتی کو ملک کی اہم ضرورت قرار دیا اور سب کو ہمدردانہ اور محبت آمیز طرز عمل کی سفارش کرتے ہوئے فرمایا: مزاج کا اختلاف اور طرز فکر کا فرق اختلاف اور نزاع کا باعث نہیں بننا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مختلف سیاسی و اقتصادی مسائل پر نزاع کو دشمن کے مزید گستاخ اور جری ہونے کا باعث قرار دیتے ہوئےفرمایا: جو مخالف شخص راہ حق کی تلاش میں ہے اور اسلامی جمہوریہ کے لئے فکرمند ہے لیکن غلط راستے پر چل پڑا ہے اس کے ساتھ نظام کے دشمنوں جیسا سلوک نہیں کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بعض انٹر نیٹ ذرائع کی طرف سے بےباکانہ انداز اختلافی مسائل بیان کرنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا: حکام کو اس مسئلہ پر تدبیر سے کام لینا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سب کو قانون پر پابند رہنے اور اسلامی اخلاق کو رعایت کرنے کی سفارش کرتے ہوئے فرمایا: کسی کو اس بات کی اجازت نہیں کہ وہ اس امر کو بہانہ بنا کر جوانوں کو سرزنش کرے کیونکہ میں تمام انقلابی اور مؤمن جوانوں کو اپنی اولاد سمجھتا ہوں اور ان کی حمایت کرتا ہوں  البتہ سب کو قانون اور اسلامی اخلاق کو مد نظر رکھنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حکومت اور پارلیمنٹ کو ایکدوسرے کا احترام کرنے کی مؤکد سفارش کی اور ایک بار پھر نئے سال کو ایرانی قوم کی کامیابی ، نشاط اور خوشی کا سال قرارپانے کی تمنا کی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل  روضہ حضرت امام رضا (ع) کے متولی آیت اللہ واعظ طبسی نے گذشتہ برس علاقہ اور عالم اسلام میں رونما ہونے والے ایسےواقعات کی طرف اشارہ کیا جن میں ظالم و جابر ڈکٹیٹروں کا خاتمہ ہوا اور نئی حکومتیں قائم ہوئیں اور یہ تمام تبدیلیاں حضرت امام (رہ) کے کلام و افکار ، اسلامی نظام کی پالیسیوں اور رہبر معظم کی ہدایات کا آئينہ دار ہیں۔

انھوں نے اسلام کے مستقبل کو درخشاں ،تابناک اور امید افزا قراردیتے ہوئے کہا: اسلامی جمہوریہ ایران نے گذشتہ ایک برس میں سیاسی، اقتصادی، ثقافتی شعبوں میں  دباؤ اور دھمکیوں کے باوجود ثابت کردیا ہے کہ اس نے تمام مشکلات پر غلبہ پیدا کرلیا ہے۔

 

700 /