رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے عید نوروز اور نئے ہجری شمسی سال 1391 کی آمد کے موقع پراپنے اہم پیغام میں اقتصادی جد وجہد اور مختلف اقتصادی میدانوں میں ایرانی قوم کی مجاہدانہ شرکت کو ایک ضرورت قراردیتے ہوئے فرمایا: قومی پیداوار کا مسئلہ اقتصادی جہادکا بہت ہی اہم حصہ ہے اور اگر قوم پختہ عزم و ہمت ، ہوشیاری و آگاہی اور حکام کی صحیح منصوبہ بندی کے ساتھ داخلی پیداوار کی مشکل کو حل کرنے میں کامیاب ہوجائے تو بیشک ایرانی قوم دشمن کی جانب سے پیدا کئے جانے والے چیلنجوں پر غلبہ پا لےگی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے قومی پیداوار کے نئے سال میں داخلی پیداوار کو با رونق بنانے، ایرانی سرمایہ اور کام کی حمایت کرنےکے سلسلے میں تمام اقتصادی عہدیداروں اور قوم کو دعوت دیتے ہوئے اس کو نئے سال 1391 کا شعار قراردیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی کے پیغام کا متن حسب ذيل ہے:
بسم اللَّه الرّحمن الرّحيم
يا مقلّب القلوب و الأبصار يا مدبّر اللّيل و النّهار يا محوّل الحول و الأحوال حوّل حالنا الى احسن الحال.
اللّهمّ كن لوليّك الحجّة بن الحسن صلواتك عليه و على ءابائه فى هذه السّاعة و فى كلّ ساعة وليّا و حافظا و قائدا و ناصرا و دليلا و عينا حتّى تسكنه ارضك طوعا و تمتّعه فيها طويلا.
اللّهمّ اعطه فى نفسه و ذريّته و شيعته و رعيّته و خاصّته و عامّته و عدوّه و جميع اهل الدّنيا ما تقرّ به عينه و تسرّ به نفسه.
عید نوروز اور نئے سال کی آمد پرملک بھرکے اہل وطن اور دنیا کے گوشے گوشے میں رہنے والے تمام ایرانیوں کو مبارک باد پیش کرتا ہوں ، اور ان تمام اقوم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں جو عید نوروزکے موقع پر جشن کا اہتمام کرتی ہیں؛ بالخضوص شہداء کےاہلخانہ، جانبازوں اور ان کے اہلخانہ، ایثار و قربانی کے جوہر دکھانے والوں ، مختلف میدانوں میں تمام سرگرم اور فعال کارکنوں کو مبارک باد پیش کرتا ہوں ، ان کی کامیابی اور ان کی سرافرازی کے لئے دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالی اس نئے سال میں ایرانی قوم کو کامیابی، خوشی ، مسرت اورشادمانی عطا فرمائے اور اس قوم کے بارے میں بری نیت رکھنے والوں کو ان کے شوم اہداف اور کوششوں میں انشاء اللہ ناکام فرمائے۔
گذشتہ برس 1390ہجری شمسی ہمارے ملک میں علاقائی اور عالمی سطح پر حوادث سے مملو رہا اور کلی طور پر انسان اس بات کواچھی طرح دیکھ سکتا ہے کہ یہ حوادث مجموعی طور پرایرانی قوم کے مفاد اور اس کے اہداف کی پیشرفت میں مددگار ثابت ہوئے ہیں۔وہ لوگ جو ایران ، ایرانی قوم اور ایرانی عوام کے بارے میں بری نیتیں اور برے منصوبے اپنے ذہن میں لئے ہوئے ہیں وہ مغربی ممالک میں گوناں گوں مشکلات کا شکار ہیں ، علاقائي سطح پر وہ قومیں عظیم اہداف تک پہنچ گئی ہیں جن کی ایران حمایت کرتا تھا ڈکٹیٹروں کو اقتدار سے الگ کردیا گيا ہے؛ بعض ممالک نے اسلام کے محور پر بنیادی آئین بھی مرتب کرلیا ہے؛ امت اسلامی اور ایرانی قوم کا سب سے بڑا دشمن یعنی اسرائيل محاصرے میں ہے۔اور گذشتہ سال حقیقی معنی میں ملک کے اندر بھی ایرانی قوم کے اقتدار کا سال تھا گذشتہ سال ایرانی قوم نے سیاسی پہلو کے حوالے سے بائيس بہمن کی ریلیوں اور 12 اسفند کے انتخابات میں اپنی بھر پور شرکت کے ذریعہ علاقائی سطح پر بے مثال تاریخ رقم کی جس کی نظیر ہمیں ماضی میں بہت کم ملتی ہے۔
دشمنوں کی تمام معاندانہ عداوتوں ، سازشوں اور یلغاروں کے باوجود ایرانی قوم نے مختلف سیاسی، سماجی، اقتصادی اور علمی میدانوں میں اپنی آمادگي ، نشاط اور جدوجہد کا شاندار ثبوت پیش کیا ہے، بحمد اللہ گذشتہ سال ایسا سال تھا جو تمام مشکلات کے باوجود عظيم نتائج کا حامل بھی رہا، جیسا کہ پہلے عرض کرچکا ہوں کہ شرائط بدر و خيبر کے شرائط تھے؛ یعنی گذشتہ سال مشکلات اور چیلنجوں کے شرائط کو مدنظر رکھتے ہوئے ان پر غلبہ پانے کی تلاش و کوشش کا سال رہا۔
جیسا کہ گذشتہ سال کے اوائل میں اعلان کیا گيا کہ سال 90 ہجری شمسی اقتصادی جہاد کا سال تھا اگر چہ ماہرین، دانشور اور آگاہ افراد جانتے تھے کہ یہ نام اور اس کی سمت حرکت کے لئے سال 90 ہجری شمسی کا شعار ایک لازمی امر ہے، لیکن بعد میں دشمنوں کی کوششوں نے اسی امر کو ثابت کیا اور معلوم ہوگیا کہ ہمارے دشمنوں نے گذشتہ سال کے اوائل ہی سے ایرانی قوم کی معیشت اور اقتصاد کے خلاف اپنی معاندانہ حرکت کو شروع کردیا ؛ لیکن ایرانی قوم، اعلی عہدیداروں ، مختلف اداروں نے ہوشیاری اور تدبیر کے ساتھ اقتصادی پابندیوں کا مقابلہ کیا اوراقتصادی پابندیوں کو بڑی حد تک غیر مؤثر اور ناکام بنادیا اور دشمن کے اس وار کو بھی شکست و ناکامی سے دوچار کردیا۔ سال 90 ہجری شمسی علمی اور سائنسی ترقی کے لحاظ سے عظيم کامیابی کا سال تھا اور انشاء اللہ میں اپنے خطاب میں ایرانی قوم کے سامنے اقتصادی اور سائنسی ترقیات کے بعض پہلوؤں کو پیش کروں گا ، سال 90 ہجری شمسی چینلنجوں کا سال تھا نشاط و کامیابی کا سال تھا اور اللہ تعالی کے فضل سے موجودہ چيلنجوں پر ایرانی قوم کی کامیابی اور غلبہ کا سال تھا۔
اب ہمارے سامنے ایک نیا سال ہے اور اللہ تعالی کی ذات پر اعتماد و توکل کے ساتھ ایرانی قوم اس سال بھی اپنی تلاش و کوشش ، جد وجہد اور ہوشیاری کے ساتھ عظیم کامیابیوں تک پہنچ جائےگی، میری تشخیص کے مطابق اور آگاہ و باخبـر افراد کی رپورٹوں کے مطابق اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ رواں سال میں بھی جو ابھی اور اسی وقت شروع ہوگيا ہے ہمارے سامنے اہم چیلنج اقتصادی اور معاشی چیلنج ہے اقتصادی جہاد تمام ہونے والی چیز نہیں ہے، اقتصادی جد وجہد اور اقتصادی میدان میں مجاہدانہ شرکت ایرانی قوم کی لئے ایک ضرورت ہے۔
میں اس سال اقتصادی جہاد سے متعلق مسائل کو تقسیم کرتا ہوں اقتصادی مسائل کا اہم حصہ اندرونی اور داخلی پیداوار سے متعلق ہے اگر ہم اللہ تعالی کی توفیق اور اعلی حکام اور عوام کے پختہ عزم و ارادہ کے ساتھ اندرونی پیداوار کے مسئلہ کو حل کرلیں اور جیسا کے سزاوار ہے اگر اس مسئلہ کو رونق بخشیں اور آگے بڑھائیں تو بیشک اس سلسلے میں دشمن کی تمام کوششیں ناکام اور شکست سے دوچار ہوجائيں گی لہذا اقتصادی جہاد کا سب سے اہم حصہ قومی پیداوار کا مسئلہ ہے، اگر ایرانی قوم اپنی ہمت کے ساتھ، اپنے عزم کے ساتھ، اپنی ہوشیاری اور آگاہی کے ساتھ اور حکام اور عہدیداروں کے تعاون اور مدد کے ساتھ صحیح منصوبہ بندی کے ساتھ داخلی پیداوار کی مشکل کو حل کرلے اور اس میدان میں پیشرفت حاصل کرلے ، تو بیشک دشمن نے جو چیلینج پیدا کئے ہیں ان پر مکمل طور پر غلبہ پیدا کرلےگي، لہذا قومی پیداوار کا مسئلہ ایک اہم مسئلہ ہے۔
اگر ہم داخلی پیداوار کو رونق دینے میں کامیاب ہوگئے تو اس سے مہنگائی کا مسئلہ حل ہوجائےگا؛ بے روزگاری کا مسئلہ حل ہوجائےگا، اور داخلی سطح پر اقتصادی و معاشی صورتحال حقیقی معنی میں مضبوط و مستحکم ہوجائےگا۔ دشمن اس صورتحال اور اس مقام کو مشاہدہ کرکےمایوس اور ناامید ہوجائےگا جب دشمن مایوس ہوجائےگا تو اس کی سازش، اس کا مکر وفریب اور اس کی کوششیں بھی ختم ہوجائیں گی۔
لہذا ملک کے تمام حکام، اقتصادی میدان میں سرگرم اور فعال افراد اور اپنی عزیز قوم کو اس بات کی سفارش کرتا ہوں کہ وہ اس سال کو داخلی پیداوار کو رونق بخشنے کا سال قراردیں ، لہذا اس سال کا نعرہ " قومی پیداوار، ایرانی سرمایہ اور کام کی حمایت" ہے۔ ہمیں ایرانی مزدور کی حمایت کرنی چاہیے؛ ہمیں ایرانی سرمایہ کار کے سرمایہ کی حمایت کرنی چاہیے؛ اور یہ امر صرف قومی پیداوار کو مضبوط بنانے کے ذریعہ ہی ممکن ہوگا۔ اس کام میں حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ صنعتی اور زراعتی شعبہ میں مدد اور پشتپناہی فراہم کرے اور سرمایہ کاروں ، کارکنوں اور مزدوروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ پیداوار میں اضافہ کو یقینی بنائیں اور عوام کی ذمہ داری جو میری نظر میں سب سے بڑی ذمہ داری ہے وہ یہ ہے کہ عوام داخلی سطح پر تیار کی گئی اشیاء کو خریدیں اور اپنی بنی ہوئی اشیاء کا مصرف کریں، ہمیں اس بات کی عادت ڈالنی چاہیے، ہمیں اس ثقافت کو نافذ کرنا چاہیے اور اپنے اوپر اس بات کو لازم قراردینا چاہیے کہ ملک میں تیار کی گئي مشابہ اشیاء کو خریدیں اور ان کو استعمال کریں اور بیرونی چیزوں کو خریدنے سے بالکل اجتناب کریں؛ اور اس چیز کو ہمیں تمام شعبوں اور روز مرہ کی تمام چیزوں میں مد نظر رکھنا چاہیے، لہذا ہمیں امید ہے کہ ایرانی قوم اس رجحان اور اس سمت حرکت کے ذریعہ سن 1391 ہجری شمسی میں بھی اقتصادی و معاشی میدان میں دشمن کے مکر وفریب اور اس کی سازشوں پر غلبہ حاصل کرلےگی۔
اللہ تعالی سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ ایرانی قوم کو اس میدان اور تمام میدانوں میں کامیاب اور کامراں فرمائے۔حضرت امام (رہ) کی روح کو ہم سے شاد اور راضی قراردے اور ہمارے شہیدوں کی ارواح کو اپنے اولیاء کے ساتھ محشور فرمائے۔