رہبرمعظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صبح (بروز جمعرات) خبرگان کونسل کے سربراہ اور نمائندوں کے ساتھ ملاقات میں 12 اسفند کے انتخابات میں عوام کی بصیرت ، ذہانت ،ہوشیاری ، بروقت حضوراور عظیم حرکت کی تمجید و تجلیل اور شکریہ ادا کیا اور عوام کےاس باعظمت حضور کے پیغامات اور اثرات کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: پارلیمنٹ کے نویں انتخابات میں عوام کی بھاری رائے در حقیقت اسلامی نظام کے حق میں ان کی رائے تھی جو اسلامی نظام پر عوام کے کامل اعتماد کا مظہرتھی، اورنظام و عوام کے مستقبل کے بارے میں شبہ اور وہم و گمان پیدا کرنے والے افراد کے منہ پر ہوشیارکرنے والا طمانچہ تھا جس نے حقیقت کو آشکار اور نمایاں کردیا۔
رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے ملک کےعزيزعوام کی طرف سےانتخابات میں بھر پورشرکت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: عوام نے 12 اسفند کے انتخابات اوردشمن کے ساتھ مقابلے کے لئے ہر میدان میں اپنی بصیرت اور ایمان کی طاقت لیکر حاضر ہوئے اورانھوں نےاپنی اس عظیم حرکت کے ساتھ انتخابات کے بارے میں دشمنوں کی کئي ماہ کی سازشوں اورکوششوں کو نقش بر آب کردیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا: انتخابات میں عوام کی وسیع پیمانے اور بھاری تعداد میں شرکت سے در حقیقت ملک میں اللہ تعالی کی رحمت جاری ہوئي اور اس رحمت پر اللہ تعالی کا شکر بجا لانا چاہیے اور اس رحمت پر اللہ تعالی کا شکر ادا کرنے کے لئے پیشانی کو خاک پر ملنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اللہ تعالی کی رحمت کے نزول کے لئے اس کے موجبات فراہم کرنے کو ضروری قرار دیتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم نے میدان میں حاضر ہوکر،اپنی استقامت و بصیرت کے ساتھ اللہ تعالی کی رحمت کے موجبات کو فراہم کیا اور اس توفیق کے لئے بھی اللہ تعالی کا شکر ادا کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایک بار پھر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: میں اپنے تمام وجود کے ساتھ ایران کے عزیز عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے پارلیمنٹ کے نویں انتخابات منعقد کرانے والے تمام اہلکاروں بالخصوص گارڈين کونسل جس کے دوش پر سنگين ذمہ داریاں ہیں شکریہ اور قدردانی کرتے ہوئے فرمایا: انتخابات میں حکومت، وزارت داخلہ، حکام و سلامتی اداروں ، تبلیغاتی اداروں ، آئی آر آئی بی نے در حقیقت بہت بڑا اور نمایاں کارنامہ انجام دیا اور وہ اس اہم اور حیات بخش موضوع کو بہترین انداز میں سرانجام تک پہنچانے میں کامیاب ہوگئے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس کے بعد عوامی دینی نظام کے نمونے اور انتخابات میں اس نمونے کے مقام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: انتخابات نظام کا ایک اہم رکن ہے اور دینی عوامی حکومت انتخابات پر استوار ہے لہذا ہروہ شخص انتخابات میں شرکت کو اپنی ذمہ داری سمجھتا ہے کہ جس کا اسلامی نظام پر اعتقاد ہےحتی اگر اسے بعض موارد میں کچھ اعتراضات بھی ہوں ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: جمعہ کے دن انتخابات میں جن تمام لوگوں نے شرکت کی ، درحقیقت انھوں نے واجب پر عمل کرنے کے ساتھ اپنے فہم و شعور کا پتہ دیا، کیونکہ دینی عوامی نظام میں بعض اعتراضات کو بہانہ بنا کر انتخابات میں شرکت کرنے سےانسان رک نہیں سکتا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نےاس کے بعد 12 اسفند کے انتخابات کے آثار کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا:ان انتخابات نے بیدار کرنے والے طمانچے کے مانند نظام و عوام کے بارے میں وہم و گمان میں مبتلا افراد کو ہوشیار کیا اور حقیقت کو ان کی آنکھوں کے سامنے پیش کردیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایران کے ساتھ جنگ نہ کرنے پر مبنی امریکی صدر کے حالیہ اظہارات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امریکی صدر کی یہ بات اچھی بات ہے اور وہم و گمان سے خارج ہونے کا مظہر ہے لیکن امریکی صدر نے آگے چل کر کہا ہے کہ ہم اقتصادی پابندیوں کے ذریعہ ایرانی عوام کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیں گے اور اس معاملے میں اس کی تقریر کا یہ حصہ اس کے توہم کے جاری ہونے کا مظہر ہے۔
رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اس توہم کے جاری رہنے کی وجہ سے امریکی حکام کو نقصان پہنچےگا اور ان کے تمام اندازے شکست و ناکامی سے دوچار ہوجائیں گےکیونکہ ایرانی عوام کے خلاف گذشتہ 33 برسوں سے امریکی پابندیوں کا سلسلہ جاری ہے اور ادھر ایک سال میں پابندیوں میں اضافہ کرکے عوام کو اسلامی نظام سے جدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے لیکن سب نے 12 اسفند کو دیکھ لیا کہ عوام نے اسلامی نظام کے ساتھ کس طرح اپنی والہانہ محبت کا ثبوت فراہم کیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے جمعہ کو ہونے والے انتخابات کے اہم نکات میں اسلامی نظام پر عوام کے مکمل اعتماد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: بعض افراد 1388 کے انتخابات کے بعد یہ تصور کرتے تھے کہ اسلامی نظام پر عوام کا اعتماد ختم ہوگیا ہےلیکن 12 اسفند کے انتخابات غلط پیشنگوئی کرنے والوں کے لئے واضح اور ٹھوس جواب تھے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اگر چہ جمعہ کو ہونے والے انتخابات پارلیمنٹ کے انتخابات تھے لیکن عوام کی ہر رائے در حقیقت اسلامی نظام کے حق میں تھی اور عوام کی بھاری اکثریت کا انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے لئے گذشتہ 33 سال میں سب سے زیادہ حضور اسلامی نظام پر عوام کے کامل اعتماد کا مظہر ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے نویں پارلیمنٹ کے انتخابات میں عوام کی بصیرت اور فکری رشد و نموکو دیگر ممتاز نکات میں قراردیتے ہوئے فرمایا: انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے لئے پیر و جواں سب آئے کیونکہ انھیں معلوم تھا کہ دشمن کمین گاہ میں بیٹھا ہوا ہے اور یہ آگاہی عوام کی بصیرت کا مظہر ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ان انتخابات سے متعلق ایک دوسرا نکتہ ، ان انتخابات کے ذریعہ تشکیل پانے والی پارلیمنٹ ہے جس کی سنگين ذمہ داری ہے اور عوام کے منتحب نمائندوں کو چاہیے کہ وہ آسان قوانین منظور کرکے تدبر اور عقلمندی کے ساتھ اپنی اہم ذمہ داری کو پورا کریں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے وزراء کے انتخاب اور کابینہ کی تشکیل میں پارلیمنٹ کی اہم ذمہ داری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: پارلیمنٹ کو یہ ذمہ داری ادا کرنے کے لئے دقت اور انصاف کو مد نظر رکھنا چاہیے اورمحض دقت کو مد نظر رکھتے ہوئے نا انصافی نہیں ہونی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پارلیمنٹ کو اخلاص کے ساتھ ہوشمندانہ حرکت کی سفارش کرتے ہوئے فرمایا: اخلاص اور ذمہ داری پر عمل تینوں قوا کے حکام اور اسی طرح فوجی اور روحانی عہدوں پر فائز افراد کو اپنے لئے سرنامہ عمل قراردینا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دینی عوامی نظام میں کام کے دائرہ کارکو عوام کے انتخابات اور رائے پر استوار قراردیتےہوئے فرمایا: دینی عوامی نظام کا اصلی مادہ اور اصلی محور اسلام ہے اور اس اصلی محور سے کسی بھی صورت میں انحراف نہیں کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اسلام ایک ملک کو عزت، سربلندی، سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی ، اخلاقی پیشرفت،اعلی اہداف اور ان اہداف تک پہنچنے کی مناسب راہیں عطا کرسکتا ہے۔
رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے دینی عوامی نظام میں عوامی حکومت کا سرچشمہ اسلام کو قراردیتے ہوئے فرمایا: بعض افراد یہ تصور کرتے ہیں کہ جمہوری حکومت مغرب سے لی گئی ہے یہ بالکل غلط ہے کیونکہ اگر چہ اسلامی نظام اور مغربی نظام میں عوامی جمہوری حکومت یکساں طور پر ہے لیکن ان کے مآخذ اور سرچشمہ میں نمایاں فرق ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دینی جمہوری نظام میں عوام کی رائے کی قدر وقیمت اور کرامت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: دینی جمہوری نظام اور مغربی جمہوری نظام کے دائرہ کار میں نمایاں فرق موجود ہے کیونکہ مغرب کی جمہوریت کی بنیاد ظلم و ستم پر استوار ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مغرب میں ہولوکاسٹ افسانہ میں شک یا انکار کےجرم ہونے اور اس کے ساتھ پیغمبر اسلام (ص) کی آشکارا توہین پر اعتراض کا حق نہ ہونے کومغرب میں ظآلمانہ نظام کا ایک نمونہ قراردیتے ہوئے فرمایا: مغربی ممالک میں ایک اور ظالمانہ عمل باحجاب عورتوں کو کام اور تعلیم سے روکنا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دینی جمہوری نظام میں شرع ، دین اور اللہ تعالی کے احکام کو انفرادی اور اجتماعی زندگی میں لازم الاجراء قراردیتے ہوئے فرمایا: ایسے نظام میں مقننہ اور مجریہ کے تمام افراد کا انتخاب عوام کی رائے پر منحصر ہے اور اسلامی جمہوری نظام کی کوشش ہے کہ اس کا نقشہ جیسا اسلام میں موجود ہے اسے کامل شکل میں پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے۔
اس ملاقات کے آغازمیں خبرگان کونسل کے سربراہ آیت اللہ مہدوی کنی نے 12 اسفند کے انتخابات میں عوام کی وسیع پیمانے پرشرکت کا شکریہ ادا کیا اور عوام کی اس شاندار شرکت میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کی ہدایات کو بہت ہی مؤثر قراردیتے ہوئے کہا: عوام کی میدان میں موجودگی انقلاب اور نظام کا ایک اہم رکن ہے جس پر حضرت امام (رہ) بارہا تاکید کرتے تھے۔
آیت اللہ مہدوی کنی نے اسلامی نظام کے ستون یعنی رہبری اور ولایت کی حفاظت اور استمرار کے بارے میں تاکید کرتے ہوئے کہا: خبرگان کونسل کے نمائندے رہبر معظم کے ساتھ کئے ہوئے اپنے عہد پر باقی ہیں اور رہبری اور ولایت فقیہ کے مقام کی حفاظت کو اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں۔
اس ملاقات میں آیت اللہ یزدی نے خبرگان کونسل کے دو روزہ اجلاس میں ہونے والے مباحث اور موضوعات کے بارے میں رپورٹ پیش کی۔