عشرہ فجر اور انقلاب اسلامی کی کامیابی کی تی نتیسویں برسی کی آمد کے موقع پر رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے تہران میں نماز جمعہ کے خطبوں میں انقلاب اسلامی کے اہم نتائج ، اندرونی اہم مسائل، دشمنوں کی دھمکیوں، عالمی اور علاقائي حالات اور اسی طرح پارلیمنٹ کے نویں مرحلے کے انتخابات کے بارے میں جامع تحلیل اور تجزيہ پیش کیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے نماز جمعہ کے پہلے خطبہ میں عشرہ فجر اور انقلاب اسلامی کی کامیابی کی برسی پر مبارک باد پیش کی اور اللہ تعالی کی اس عظيم نعمت پر شکر کو ضروری قراردیتے ہوئے فرمایا: ان ایام میں ایرانی قوم کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہیے جس نے گذشتہ 33 برسوں میں اپنی وفاداری، ایثار، شجاعت، پائمردی ، بصیرت اور میدان میں موجودگی کا شاندار ثبوت پیش کیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علاقہ بالخصوص تیونس، مصر اور لیبیا میں عوامی بیداری اور انقلابات کی کامیابی کو اس سال کے عشرہ فجر کے لئے متفاوت فضا اور سازگار ماحول قراردیتے ہوئے فرمایا: ہماری قوم کے لئے یہ حالات بہت ہی مبارک اور عظیم بشارت کے حامل ہیں اور ایرانی قوم ان انقلابات کی کامیابی کے بعد تنہائی اور غربت کے ماحول سے باہر آگئی ہے۔
رہببر معظم انقلاب اسلامی نے انقلاب اسلامی کے نتائج اور اس کے بنیادی اصول و خطوط پر بحث کو جاری رکھتے ہوئے فرمایا: انقلاب نے، اسلام مخالف، ڈکٹیٹر اور ظالم و مستبد حکومت کا خاتمہ کردیا اور اسلامی دینی عوامی حکومت کو اس کی جگہ حاکم بنادیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے وابستگی کے خاتمہ اور اس کی جگہ ہمہ جہت استقلال ، جبر و استبدادی فضا کے خاتمہ اور اس کی جگہ آزادی ، تاریخی حقارت سے نجات اور قومی عزت تک پہنچنے، نفس کی کمزوری کو دور کرنے اور قومی خود اعتمادی کے جذبہ کے پیدا ہونے کو انقلاب اسلامی کے اہم نتائج قراردیتے ہوئے فرمایا: انقلاب اسلامی کی ایک اور محصول یہ ہے کہ ایرانی قوم ملک کے سیاسی مسائل سے الگ تھلگ ہونے کی حالت سے نکل گئی اورملک کے سیاسی مسائل میں اپنا اہم نقش و کردار ادا کرنے کی مالک بن گئی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انقلاب کے نتائج اور اساسی خطوط کو استواراور پائدار قراردیتے ہوئے فرمایا: آج انقلاب کے نعرے وہی نعرے ہیں جو انقلاب کے اوائل میں تھے اورجو انقلاب کی سلامت کا مظہر ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا:انقلاب اسلامی کے نعرے انقلاب کے اہداف کی سمت حرکت کی علامت اور اشارہ ہیں اور جب تک یہ نعرے تبدیل نہ ہوں اس وقت تک سمجھ لینا چاہیے کہ عوام اور حکام انقلاب اسلامی کے صراط مستقیم پر گامزن ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نےانقلاب اسلامی کے اہم نتائج کو بیان کرنے کے بعد بعض قوی اور کمزور نقاط کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ہمیں قوی نقاط کی تقویت کے ساتھ کمزور نقاط کو نہیں چھپانا چاہیےبلکہ کمزوریوں کو دور کرنے کے لئے ٹھوس اقدام عمل میں لانا چاہیے تاکہ کمزور نقاط معاشرے میں اپنی جڑیں مضوبط نہ کرلیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نےفرمایا: گذشتہ 33 برسوں میں انقلاب اسلامی کی حرکت میں نشیب و فراز رہے ہیں لیکن اصلی اہداف کی جانب حرکت کبھی متوقف نہیں ہوئي اور یہ حرکت مسلسل آگے کی سمت جاری ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے چيلنجوں پر غلبہ پانےکو انقلاب اسلامی کے بہت ہی قوی نقاط میں شمار کرتے ہوئے فرمایا: انقلاب اسلامی کے ابتدائی دور سے لیکر اب تک عالمی سامراجی طاقتوں نے ہمیشہ انقلاب کو متوقف کرنے کی کوشش کی ہے انھوں نے 8 سالہ مسلط کردہ جنگ ، دہشت گردانہ کارروائیوں اور اقتصادی پابندیوں جیسی بہت سی رکاوٹوں کے ذریعہ ایرانی قوم کی حرکت کو متوقف کرنے ، انقلاب اسلامی کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے اور اسی طرح ایرانی قوم کو پشیمان ہونے پر مجبور کرنے کی بارہا کوششیں کی ہیں، لیکن ان تمام چيلنجوں کے باوجود ، اسلامی نظام نے اپنے راستے پر اپنی حرکت کو قوت کے ساتھ جاری رکھا اور ان پر غلبہ پیدا کیاہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے کمی اور کیفی لحاظ سے ملک میں پہلے درجے کی خدمات اور سہولیات کو اسلامی نظام کے دیگر قوی نقاط میں شمار کیا اور سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے میں ترقیات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی و پیشرفت اسلامی نظام کا ایک اور قوی نقطہ ہے کیونکہ علم اقتدار و برتری اور ملک کی ہمہ جہت پیشرفت کا ضامن ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے گذشتہ 33 برسوں میں ایرانی قوم کی علمی پیشرفت اور ترقیات کو حیرت انگیز اور بے مثال قراردیتے ہوئے فرمایا: علمی ترقیات مختلف میدانوں میں رہی ہیں لیکن ان میں سے ایٹمی ٹیکنالوجی جیسے بعض امور زیادہ معروف رہےہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے، فضائی، طبی ماحولیات، نینو ٹیکنالوجی کلون اور سیل ، کینسرکے علاج اور بڑے کمپیوٹروں کی تعمیر اور جدید انرجی کے شعبوں میں ایران کی حیرت انگيز علمی پیشرفت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: دنیا کے معتبر علمی مراکز نے ایران کی ان ترقیات کی تائيد کی ہےاور ان میں ایک معتبر علمی مرکز نے اپنی سن 2011 ء عیسوی کی رپورٹ میں ایران کے علمی رشد کو دنیا کا سریع ترین علمی رشد قراردیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اسی رپورٹ کی بنیاد پرعلاقہ میں ایران کا پہلا علمی رتبہ اور دنیا میں سترہواں علمی رتبہ ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: طویل ترقیاتی منصوبہ کی بنیاد پر سن 14014 عیسوی میں ہمیں علاقہ میں پہلے علمی رتبہ تک پہنچنا تھا لیکن اب ہم کئی سال پہلے ہی اس رتبے تک پہنچ گئے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کی بنیادوں کو صنعتی،فنی، ارتباطات اور صنعت کے لحاظ سے مضبوط قراردیا اور اس کو اسلامی نظام کا ایک اور قوی نقطہ قراردیتے ہوئے فرمایا: ان اہم ترقیات کے باوجود عوام کو ان کے بارے میں اچھی اور مثبت رپورٹ فراہم نہیں کی جاتی جس پر سخت افسوس ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی نظام کے تجربات کو تیسری نسل کے جوانوں کو منتقل کرنے کو اسلامی نظام کا مزید ایک قوی نقطہ قراردیتے ہوئے فرمایا: اس بات کےآشکارا گواہ سائنسداں شہید احمدی روشن اور رضائی نژاد ہیں جنھوں نے انقلاب کا دور، حضرت امام (رہ) اور مسلط کردہ جنگ کا دور نہیں دیکھا تھا لیکن اس کے باوجود انھوں نے انقلابی اور اسلامی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے اعلی علمی مدارج حاصل کئے اور دھمکیاں ملنےکے باوجود وہ اپنی راہ پر گامزن رہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: شہید احمدی روشن اور شہید رضائی نژاد انقلاب کی تیسری نسل سے وابستہ افراد ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایک طرف انقلابی جوانوں میں اگر بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے تو دوسری طرف بعض انقلابی غفلت ، سستی اورپیشمانی کا شکار بھی ہوئے ہیں۔