ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی :

اسلامی ممالک میں عوامی انقلاب،سامراجی نظام کے خلاف قیام کا مقدمہ ہیں/ تاریخ بشریت ،تاریخ کے ایک عظيم موڑ اور ایک عظیم انقلاب میں تبدیل ہونےکےمرحلے میں ہے

دنیا کے 73 ممالک منجملہ مصر، تیونس، لیبیا، لبنان، یمن ، بحرین اورفلسطین کے سیکڑوں جوانوں نے آج صبح روحانی، معنوی  اور اسلامی و انقلابی احساسات اور جذبات سے لبریز ماحول میں رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے ساتھ  ملاقات کی ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علاقہ کے بعض اسلامی ممالک کے بعض نمائندوں کے بیانات کے بعد اغیار سے وابستہ ڈکٹیٹروں کے خلاف عوامی انقلابات اور تحریکوں  کو بہت ہی مبارک ، اہم اور عالمی سامراجی اور صہیونی  فاسد نیٹ ورک  کے خلاف انقلاب کا مقدمہ قراردیتے ہوئے فرمایا: اللہ تعالی کے فضل و کرم سے امت اسلامی کی یہ تحریک  ایک بار پھرعزت ، استقلال اور اقتدار کے اوج اور بلندی تک پہنچ جائے گی۔

اس ملاقات کے آغاز میں  تیونس کے انقلابی جوان آقای ضیاء الدین مورونےتیونس کے عوام کے انقلاب کی خصوصیات کی طرف اشارہ کیا جو علاقائی انقلاب کا پیش خیمہ اور مقدمہ ثابت ہوا اس نے تیونس کے انقلاب کی اہم خصوصیات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: تیونس کا انقلاب مستقل اور عوامی انقلاب تھا اور اس کی تشکیل میں کسی سیاسی پارٹی اور جماعت کا کوئی نقش اور کردار نہیں تھا۔

اس نے بن علی کی حکومت کے خاتمہ کوانقلاب کی انتہا اورسر انجام قرار نہ دینے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: تیونس کے عوام اپنے تمام مطالبات کو پورا کرنے کے عزم پر قائم ہیں اور تیونس کے جوان، مسئلہ فلسطین اور بیت المقدس کی آزادی کو اپنے انقلاب کا اصلی ہدف سمجھتے ہیں ۔

اس کے بعد مصرکے انقلابی جوان آقای ضیاء الساوی نے مصری عوام کے انقلاب کے تشخص اور اس کے خلاف ہونے والی سازشوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: مصری عوام نے اپنا انقلاب مسجدوں سے شروع کیا اور ان کے نعرے اللہ اکبر،  اسلامی نعرے اور صہیونیوں کے خلاف نعروں پر مشتمل  تھے اس نے کہا کہ مصری عوام کے انقلاب کا مقصد صرف آزادی ، اور سماجی انصاف کا حصول نہیں تھا بلکہ مصری عوام کے انقلاب کا مقصد مصر کو حقیقی استقلال تک پہنچانا اور اسے امریکہ اور اسرائيل کے شکنجوں اور ان کی غلامی سے آزاد کرانا ہے۔

جناب ضیاء الساوی نے مزید کہا: حسنی مبارک کی حکومت کا زوال مصری عوام کے انقلاب کاپہلا قدم تھا اور مصری عوام اپنے انقلاب کے تمام اہداف تک پہنچنے کا عزم بالجزم کئے ہوئے ہیں جس میں کیمپ ڈیویڈ کے شرم آور معاہدے کو منسوخ کرنا اور موجودہ حکومت کوسابق حکومت کے طرفداروں سے پاک کرنا بھی شامل ہے۔

یمن کے انقلابی جوان آقای عبد اللہ عبدہ نے یمن کے انقلابی جوانوں کے علاوہ یمن کے عوام کے قوی اسلامی جذبات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ہم علم و ٹیکنالوجی ،سائنس اور خلاقیت و نوآوری سے سرشار ایران کے دورے پر آئے ہیں تاکہ امریکہ اور استبدادی طاقتوں کے ساتھ مقابلہ کے لئے ایران کے تجربات سے استفادہ کریں۔

بحرین کے انقلابی جوان  آقای احمد حسن حجیری  نے بھی اپنے خطاب اور اشعار میں بحرین کے مظلوم اور بیکس عوام ، جوانوں اور شہداء کی مظلومیت اور بیکسی کو بیان کیا۔

فلسطینی تنظیم حماس کے جوان  آقای محمد علی محمد عواظ نے اپنے خطاب میں جوانوں اور اسلامی  بیداری کی بین الاقوامی کانفرنس میں مسئلہ فلسطین کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی کے بعد اور عالمی یوم قدس کے معین کرنےکے بعد مسئلہ فلسطین کے جسم و روح میں تازہ جان پیدا ہوگئی۔

لیبیا کے انقلابی جوان آقای خالد السالم نے لیبیا کے انقلاب کو تکبیری انقلاب سے تعبیر کرتے ہوئے کہا : لیبیا کا انقلاب تکبیر سے آغاز ہوا اور تکبیر کے ہمراہ جاری رہےگا، اس نے کہا کہ امریکہ کا مقابلہ کرنے کے لئے لیبیاکے عوام کے لئے ضروری ہے کہ وہ اسلامی جمہوریہ ایران کے تجربات سے استفادہ کریں۔ اور لیبیا کا انقلاب عوامی بنیادوں پر استوار ہونے کے لحاظ سے اسلامی جمہوریہ ایران کے انقلاب کے ساتھ بہت زیادہ مشابہ ہے۔

اس کے بعد لبنانی حزب اللہ کے رہنما شہید عماد مغنیہ کی بیٹی محترمہ فاطمہ مغنیہ نے آخری مقرر کے عنوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا: حضرت امام خمینی (رہ) کی قیادت میں اسلامی جمہوریہ ایران میں انقلاب اسلامی کی کامیابی  در حقیقت علاقہ میں جاری انقلابات اور اسلامی بیداری کا سرچشمہ ہے۔

اس ملاقات میں تیونس ، مصر، یمن، بحرین، فلسطین، لیبیا اور لبنان کے جوانوں کے خطاب کے بعد رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسلامی ممالک کے جوانوں کو امت مسلمہ کے مستقبل کے لئے عظیم بشارتوں کا حامل قراردیتے ہوئے فرمایا: پورے عالم اسلام میں جوانوں کی بیداری نے تمام مسلمان قوموں کی بیداری میں اضافہ پیدا کردیا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے، تاریخ بشر کو ایک عظیم تاریخی مرحلے اور ایک عظیم انقلاب میں تبدیل ہونے کے مرحلے میں قراردیتے ہوئے فرمایا: بشریت آج تمام مکاتب اور مادی نظریات سےعبور کرکے ایک جدید مرحلے میں داخل ہوگئی ہے  بشریت نے مارکسزم ، لیبرل ڈیموکریسی نیشنلزم سیکولر سےآگے بڑھ کر تازہ مرحلے میں داخل ہوگئی ہے جس کی سب سے بڑی علامت اللہ تعالی پر قوموں کی توجہ، اللہ تعالی سے نصرت و مدد اور اللہ تعالی کی لایزال طاقت پر اعتماد اور توکل ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دنیا پر صہیونی شیطانی ، فاسد، خطرناک اور پیچيدہ سامراجی طاقتوں کے تسلط کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: علاقائی قوموں کا اغیار سے وابستہ ڈکٹیٹروں کے خلاف قیام ، عالمی صہیونی ڈکٹیٹروں کے ساتھ بشریت کے مقابلے کا ایک معمولی حصہ ہے اور عالمی برادری  عظیم تاریخی مرحلے سے عبور کرکے ان ڈکٹیٹروں کے خطرناک تسلط سے آزاد ہو جائےگی اور یہ عظیم انقلاب اللہ تعالی کے سچے وعدے کی بنیاد پر ہوگا جو قوموں کی آزادی اور الہی و معنوی اقدار کی حکمرانی پر منتج ہوگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ممکن ہے بعض لوگ عالمی صہیونی ڈکٹیٹروں کے نیٹ ورک پر کامیابی کو نا ممکن سمجھتے ہوں لیکن اگر کوئی شخص حزب اللہ لبنان کے جوانوں کی اسرائيل پر کامیابی کی پہلے بات کرتا یا مصری طاغوت کی ذلت اور شمال افریقہ کے عجیب حالات کے بارے میں بات کرتا تو بہت سے لوگ اس بات پر یقین نہ کرتے ، جیسا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی کامیابی۔ استقامت اور پیشرفت بعض لوگوں کے لئے قابل قبول نہیں تھی لیکن اللہ تعالی کی قدرت نےان حیرت انگیز واقعات میں اپنےآپ کو ظاہر کیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نےمیدان میں قوموں کی موجودگی، ہوشیاری اور استقامت کو  اللہ تعالی کی امداد و نصرت ہموار کرنے کا باعث قراردیتے ہوئے فرمایا:  اللہ تعالی کے وعدے پورے ہورہے ہیں اور صہیونی ، امریکہ شیطان اور مغربی ممالک آج اسلامی بیداری کے سامنے عجز و ناتوانی کا احساس کررہے ہیں اور ان کی اس ناتوانی اور کمزوری  میں روزبروز اضافہ ہوتاجائےگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی ممالک کے حالات کو  نجات اور سعادت کے لئے آغاز راہ قراردیتے ہوئے فرمایا:  اہم بات یہ ہے کہ علاقائی واقعات میں حاصل ہونے والی کامیابیوں پر اختتام  اور اکتفا نہیں کرنا چاہیے  اور  قوموں کے پختہ عزم و ارادہ  اور اللہ تعالی پر ایمان و توکل اور مجاہدت  کے ساتھ عالمی منہ زور طاقتوں اور ان کے عوامل کے ساتھ مقابلہ جاری رکھنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سائنس و ایٹمی ٹیکنالوجی اور طبی دواؤں کے شعبہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کی پیشرفت کو قابل توجہ اور باعث فخرقراردیتے ہوئے فرمایا:  اسلامی جمہوریہ ایران کے جوانوں نے دشموں کی جانب سے تمام پابندیوں اور رکاوٹوں کے باوجود ایسی کامیابیاں حاصل کی ہیں جو تمام مسلمان قوموں اور مسلمان جوانوں کے لئے سبق آموز ہوسکتی ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مسلمان قوموں کے ذہن میں دو غلط باتوں کی تلقین کے لئے عالمی منہ زور طاقتوں کی کوششوں اور پروپیگنڈوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:  امت مسلمہ کے دشمن ، مسلمان قوموں میں ناتوانی کا احساس  اور عالمی طاقتوں کے ناقابل شکست ہونے کی تلقین کرکے مسلمان قوموں کو دو صدیوں سے ہر لحاظ سے پیچھے اور پسماندہ رکھے ہوئےہیں لیکن آج امت مسلمہ بیدار ہوچکی ہے اور اس نے درک کرلیا ہے کہ یہ دونوں تصور سو فیصد غلط ہیں اور امت مسلمہ اسلامی تمدن کی عزت و عظمت کو دوبارہ زندہ کرنے پر قادر ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے موجودہ صدی کو اسلام اور معنویت کی صدی قراردیتے ہوئے فرمایا: اسلام ، عقلانیت، معنویت اور عدل و انصاف کو ایکدوسرے کے ہمراہ ہدیہ کرتا ہے اور اسلام کے تمام امور عقل و فکر اور تدبر پر استوار ہیں۔، اسلام اللہ تعالی پر توکل، اسلام کام و جہاد اور اسلام عمل و اقدام پر تاکید کرتا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تیونس، مصر ، لیبیا اور دیگر اسلامی ممالک میں قوموں کے انقلاب اور قیام کی وجہ سے استکباری طاقتوں کو پہنچنے والے نقصانات  اور ان کی تلافی کے سلسلے میں سامراجی طاقتوں کی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: دشمن سازش اور منصوبہ بنانے میں مشغول ہے اور مسلمان قوموں بالخصوص مسلمان جوانوں کو ہوشیار اور بیدار رہنا چاہیے کیونکہ وہ اسلامی بیداری کا اصلی انجن ہیں اور انھیں ایکدوسرے کے تجربات سے استفادہ کرتے ہوئے عالمی سامراجی نیٹ ورک کو اس بات کی اجازت نہیں دینی چاہیے کہ وہ ان کے لائے ہوئے انقلاب کو ان سے چين لیں اور ان کی حال اور مستقل کی راہوں کو منحرف کردیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوریہ ایران کے گذشتہ 32 سال کے دوران امریکہ اور دیگر دشمنوں کی سازشوں کے مقابلے میں تجربات کی یادآوری کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران کو شکست دینے کے لئے دشمنوں سے جو کام ہوسکتا تھا وہ انھوں نے انجام دیا ہے لیکن اب تک تمام مراحل میں انھوں نے ایرانی عوام سے شکست کھائی ہے اور اس کے بعد بھی انھیں شکست اور ناکامی ہی نصیب ہوگی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امت اسلامی کی صفوں میں اختلاف پیدا کرنے کے لئے دشمن کے مکر و حیلہ اور کوششوں کی طرف اشارہ کرتے  ہوئے فرمایا: اسلامی بیداری کی تحریک میں شیعہ اور سنی کی بات نہیں ، اسلامی مذاہب کے تمام پیروکار اتحاد و ہمدردی و ہمدلی کے ساتھ میدان میں موجود ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مسلمان قوموں کے بیشمار مشترکہ اصولوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: مسلمان قوموں کے درمیان جغرافیائی، تاریخی اور سماجی لحاظ سے بعض تفاوت بھی ہیں اور اس لحاظ سے تمام اسلامی ممالک کے لئے کوئی ایک نمونہ موجود نہیں ہے لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ تمام مسلمان صہیونیوں اور امریکیوں کے شیطانی تسلط اور اسرائيلی سرطانی وجود کے مخالف ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حوادث اور واقعات کے بارے میں ایک معیار بنانے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: اگر کہیں اسرائیل اور امریکہ کے فائدے کے بارے میں کوئی سرگرمی اور فعالیت ہورہی ہو تو اس سے ہمیں ہوشیار رہنا چاہیے اور اسے اغیار کی سازش اور مسلمان قوموں کے مفادات کے خلاف تصور کرنا چاہیے اور جہاں کوئی کام  امریکہ و اسرائیل اور ظلم و استبداد کے خلاف انجام دیا جارہا ہو  تو تمام مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اس میں ہمدلی اور ہمدردی کے ساتھ ایک دوسرے کو بھر پور تعاون فراہم کریں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بحرین کے عوام کو الگ کرنے کے لئے عالمی ذرائع ابلاغ کی کوششوں کو ایک نمونہ کے طور پر پیش کرتے ہوئے فرمایا: مغربی ذرائع ابلاغ یا ان سے وابستہ ذرائع ابلاغ اختلاف ڈالنے کے لئےبحرین کے مسئلہ کو شیعہ اور سنی مسئلہ بنا کر پیش کرنا چاہتے ہیں جبکہ مختلف ممالک میں اسلامی بیداری کی تحریکوں میں کوئی فرق نہیں ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اللہ تعالی پر ایمان و توکل اور باہمی اتحاد کو کامیابی کی کلید قراردیا اور پیغمبر اسلام (ص)کو استقامت و پائداری کے بارے میں اللہ تعالی کے حکم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امت اسلامی اللہ تعالی کے اس حکم کے سائے میں اپنے اہداف کی جانب گامزن رہےگی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امت اسلامیہ کے مستقل کو روشن و تابناک قراردیا اور عالم اسلام کے انسانی، مادی اور غیر مادی وسائل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: مسلمان قومیں اپنی علاقائی اور جغرافیائی تفاوتوں کے باوجود اللہ تعالی اور اسلام کے پرچم کے سائے میں جمع ہیں اور مسلمان جوان امت مسلمہ کی عزت و مجد و کرامت کو ضرور مشاہدہ کریں گے اور اپنے قابل فخر کارناموں کو آئندہ آنے والی نسلوں کو منتقل کریں گے۔

اس ملاقات کے آغاز میں مجمع بیداری اسلامی کے جنرل سکریٹری جناب ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے جوانوں اور اسلامی بیداری کی عالمی کانفرنس میں  73 ممالک سے 1200  انقلابی جوانوں کی موجودگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اس کانفرنس کے شرکاء نے  6 تخصصی کمیشنوں میں مختلف موضوعات کا جائزہ لیا، فکری و نظری اصولوں ، اسلامی بیداری کی پیشرفت کے عوامل ، اسلام کی حاکمیت کے نمونے، جوانوں کی کوششوں کے نتائج ، عالمی سامراجی طاقتیں، اسلامی بیداری کی لہر کا مقابلہ کرنے کے لئے امریکہ اور صہیونیوں کی مشترکہ کوششیں ،" جوان، فلسطینی مقاومت اور اسلامی بیداری" ، " اسلامی بیداری کو درپیش  چیلنجوں اور فرصتوں کی آسیب شناسی" ،" اور اسلامی بیداری کا مستقبل"

ڈاکٹر ولایتی نے مزید کہا: جوان اور اسلامی بیداری کی عالمی کانفرنس میں شریک انقلابی جوانوں نے عالمی سامراجی طاقتوں کی سازشوں بالخصوص  اسلامی تحریکوں کے اہداف کے بارے میں عالمی ذرائع ابلاغ کے جھوٹے پرپیگنڈوں کا مقابلہ کرنے اور دینی عوامی گفتگو ، عدل و انصاف کے فروغ اور حریت پسندی پر تاکیدکی۔                                             

700 /