ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی:

قوم کا پختہ عزم و موجودگی؛ نظام کو درپیش چیلنجوں کے مقابلہ کے اصلی معیار/ انتخابات کے سلسلے میں دو اہم نکات؛ عوام کی وسیع پیمانے پر شرکت و قانون کے ساتھ وفاداری/ وال اسٹریٹ تحریک؛ مغربی ممالک میں سرمایہ دارانہ نظام کی مکمل شکست اور بحران کا آغاز

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صبح (بروز بدھ) کرمانشاہ کے آزادی اسٹیڈیم میں عوام کے ایک عظیم الشان اور ولولہ انگیزاجتماع میں اپنے اہم خطاب میں اسلامی نظام میں عوام کے عزم و ارادہ ،عوام کے مقام و منزلت اور عوام کے نقش و کردار کی اصلی اور مؤثر معیار کے عنوان سےتشریح کی اور دشمنوں کی ظاہری و باطنی سازشوں اور چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لئے عوام کی ممتاز و عمدہ توانائیوں اور علمی ، اقتصادی، صنعتی اور زرعی ترقی و پیشرفت میں سرعت کے ساتھ حرکت کرنے پر تاکید کی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نےحالات کی وسعت و کامیابی اور گوناگوں سماجی تحریکوں کو عوام سے قریب اور عوام سے وابستہ و منسلک قراردیتے ہوئے فرمایا: ایران کی معاصر تاریخ میں تیل کی صنعت کے قومی ہونے اور مشروطیت کے دو تجربے موجود ہیں اور ان دونوں تجربات و واقعات کی ابتدائی کامیابی میں عوام کا نقش و کردار بہت ہی مؤثر اور بے نظیر تھا لیکن چونکہ ان دونوں حرکتوں کا عوام سےفاصلہ ہوگيا جس کی وجہ سے ان دونوں واقعات  و تجربات کاسرانجام رضاخان کے استبداد اور 28 مرداد کے کودتا پر منتج ہوا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایران کی تاریخ میں انقلاب اسلامی ہی وہ واحد واقعہ ہےجس میں عوام نے اس کی کامیابی اور اس کو جاری رکھنے میں براہ راست اور بنیادی نقش ایفا کیا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انقلاب اسلامی کی کامیابی اور اس میں پیہم عوامی نقش کو انقلاب اسلامی کی سب سے اہم خصوصیت قراردیتے ہوئے فرمایا: انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد عوام کی موجودگی اور عوام کا نقش حضرت امام (خمینی رہ) کی حکمت ، تدبیر اور گہری نگاہ کا مظہر تھا انھوں نے ایرانی قوم کو اچھی طرح پہچان اور درک کرلیا تھا اور ان کا ایرانی عوام کی توانائیوں اور ان کے پختہ عزم پر پکا ایمان اور پختہ یقین تھا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انقلاب اسلامی کی کامیابی کے تھوڑے ہی عرصہ کے بعد حضرت امام خمینی (رہ) کی تدابیر کا مختصر جائزہ لیا اور حکومتی نظام کی نوع کے بارے میں، بنیادی آئین کی کونسل کی تشکیل اور پہلے صدر کے انتخاب کے لئے عوامی رائےپر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: گذشتہ 32 برسوں کے دوران مسلسل اور بغیر کسی وقفہ کے اسلامی نظام کے رہبری سمیت تمام حکام ، خبرگان کونسل، صدر، پارلیمنٹ کے نمائندے اور بلدیاتی اسلامی کونسلوں کے نمائندے عوام کے رائے سے منتخب ہوئے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: گذشتہ 32 برسوں میں مختلف سلیقوں اور نظریات پر مبنی سیاسی جماعتوں کے افراد بر سر اقتدار  آچکے ہیں حتی ان میں بعض افراد نظام کے اصولوں سے بھی کافی دور اور منحرف تھے۔لیکن اسلامی نظام کی عوامی عظیم ظرفیت نےقوت و شکیبائی کے ساتھ ان تمام مسائل کو پس  پشت چھوڑ دیا اور اس کی اصلی علت عوام کی موجودگی ، ایمان اور اسلامی نظام پر عوام کی پابندی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوری نظام کے بلند و بالا اہداف اور بین الاقوامی غیر منصفانہ اور سامراجی نظام کے ساتھ اس کی مخالفت اور اسلامی نظام کے بارے میں دشمنوں کے چیلنجوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اگر ایسا نظام باقی رہنا چاہتا ہے اور اپنے راستے پر حرکت جاری رکھنا چاہتا ہے تو اسے عظیم عوامی ظرفیت اور انسانی وسائل کی ضرورت ہے جو امام خمینی (رہ) کی تدبیر سے اسلام کے اندر سے فراہم کی گئی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: تدبیر ،ایمان کی پشتپناہی اورعوام کے پختہ عزم و موجودگی کی بنیاد اسلامی جمہوریہ ایران کا نظام تمام چیلنجوں کے مقابلے میں کامیاب ہوا ہے اور اللہ تعالی کے لطف و کرم سے مستقبل میں بھی ہر چیلنج کے مقابلے میں کامیاب ہوجائےگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایسے چیلنجوں کی طرف اشارہ بھی کیا جن کے مقابلے میں اسلامی جمہوری نظام کو عوام کی پشتپناہی کے ذریعہ کامیابی حاصل ہوئی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے انقلاب اسلامی کی کامیابی کے ابتدائی دور میں آٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ کو ایک چیلنج کے عنوان سے یاد کرتے ہوئے فرمایا: دفاع مقدس میں عوام نے اہم نقش ایفا کیا دفاع مقدس میں عوام نے اپنے ہاتھ سے کام کیا اور اس نابرابر جنگ میں عوام کے ایمان،محبت ، عشق اور پاکیزگي کی بدولت کامیابی نصیب ہوئی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: دفاع مقدس کے اچھے ، عمدہ اور دلنشیں واقعات کو جوان نسل کےسامنے پیش کرنا چاہیے ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی نظام کی کامیابی کے آغاز میں دشمنوں کی طرف سے اقتصادی پابندیوں اور دباؤ کو انقلاب اسلامی کے لئے دوسرا چیلنج قراردیتے ہوئے فرمایا: اقتصادی پابندیوں کا مسئلہ ایرانی قوم کے لئے کوئی  تازہ اور جدید مسئلہ نہیں ہے کیونکہ اسلامی نظام میں عوام بالخصوص جوانوں نے صبر و بصیرت کے ساتھ اس فرصت سے بھر پور استفادہ کیا ہے اور خلاقیت ، اختراعات اور جدید ٹیکنالوجی کے میدانوں میں عظیم اور قابل توجہ پیشرفت و ترقی حاصل کی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے18 تیر 1378ہجری شمسی کے فتنہ اور تہران میں سال 1388 ہجری شمسی کے فتنہ کی طرف اشارہ کیا اور اسے اسلامی نظام کو درپیش چیلنجوں میں سب سے پیچيدہ چیلنج قراردیتے ہوئےفرمایا: ان دونوں فتنوں کو بھی عوام نے اپنی بھر پور موجودگی کے ذریعہ ناکام بنادیا اور عوام نے 18 تیر کے واقعہ کے پانچ دن بعد 23 تیر کو پورے ملک میں ایک عظیم عوامی حرکت رونما ہوئی اور 1388 کے فتنہ اور عاشورا کے حوادث کے دو دن بعد 9 دی ہجری شمسی میں عوام نے اپنی موجودگی کابےمثال و بے نظیر نمونہ پیش کیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایٹمی معاملے کو اسلامی نظام کے درپیش چیلنجوں میں سے ایک اور چیلنج قراردیا اور عوامی استقامت، پائداری اورپشتپناہی کی بدولت اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام دشمنوں کی دھمکیوں کے مقابلے میں کامیاب ہوگئے ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نےملک کی علمی و ٹیکنالوجی کے میدان میں پیشرفت کو عوام بالخصوص جوانوں کی نقش آفرینی کا بہت ہی اہم اور عظیم میدان قراردیتے ہوئے فرمایا: آج ایرانی جوان ملک کے حساس و علمی مراکز میں علم و ٹیکنالوجی  کے اعتبار سے عظیم کام انجام دے رہے ہیں جو ایرانی عوام کی خود اعتمادی اور اسی طرح ملک کی اقتصادی رونق کا باعث بھی ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس حصہ میں اپنے خطاب کو سمیٹتے ہوئےدو اہم نکتوں کی طرف اشارہ کیا:1)مغربی ممالک کے سیاستدانوں کو اسلامی جمہوریہ ایران کے نظام میں عوامی نقش و کردار پر توجہ رکھنی چاہیے۔ 2) حکام کو تمام میدانوں میں عوام کی موجودگی ، خلاقیت اور عظیم ظرفیت سے بھر پور استفادہ کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مغربی ممالک کے سیاستدانوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: ایران کا بعض دوسرے ممالک کے ساتھ ہرگز موازنہ نہ کریں کیونکہ  اسلامی جمہوریہ ایران کی طاقت و قدرت کا اصلی محور عوام کے پختہ عزم وارادہ پر استوار ہے اور انقلاب اسلامی میں عوام کا عظیم حصہ ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: دنیا کو جان لینا چاہیے کہ اسی بنیاد پر اگر کوئی عہدیدار ملک میں انحراف یا کج روی کرنا چاہیےاور انقلاب اسلامی کے خلاف کوئی دوسری حرکت انجام دینا چاہے تو لوگ اسے راستے سے ہٹا دیتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امنہ ای نے کرمانشاہ کے عوام کے ولولہ انگیز حضور کو اسلامی نظام کی حمایت اور پشتپناہی کا ایک اہم نمونہ قراردیا،اور عوام کے اس ولولہ انگیزحضور اور موجودگی پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے فرمایا:میں اس قسم کے استقبال میں عوام کے رنج و زحمت پر راضی نہیں ہوں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حکام کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: جہاں بھی حکام نے عوام کی توانائیوں سے استفادہ کیا ہے وہاں وہ کامیاب اور مؤفق ہوئے ہیں اور جہاں بھی حکام نے عوام کی استعداد اور توانائیوں سے فائدہ اٹھانے کی کوشش نہیں کی اور ان کے حضور کی راہیں ہموار نہیں کیں وہاں انھیں شکست و ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: حکام کو چاہیے کہ وہ ماڈل ، فارمولہ ،مہارت، دقت اور خلاقیت کےمختلف شعبوں میں عوام کی بھر پور اور مؤثرموجودگی کی راہیں ہموار کریں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے آئندہ عشرہ کو پیشرفت و عدالت کے عشرہ سے موسوم کرنے ، 20 سالہ طویل المدت منصوبے کے دائرے میں  نظام کی کلی پالیسیوں کے مرتب کرنے، شق 44 کی پالیسیوں اور پانچ سالہ منصوبہ کی پالیسیوں کو سنجیدگی اورحقائق پر مبنی قراردیتے ہوئے فرمایا: اگر ان اہداف کے تحقق کے لئے عوام کے لئے راہیں فراہم کی جائیں تو ہم ان اہداف تک مقررہ وقت سے پہلے ہی پہنچ سکتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مختلف شعبوں بالخصوص اقتصاد اور پیداوار کے شعبے میں عوام کے لئے آسان اور قابل فہم ماڈل تیار کرنے کو حکام کی اہم ذمہ داری قراردیتے ہوئےفرمایا:  قوہ مجریہ، قوہ مقننہ اور قوہ عدلیہ کو عوام کے حضور کی راہیں فراہم اور ان کی طاقت و قدرت اور نشاط بالخصوص جوانوں کی استعداد سے بھر پور فائدہ اٹھانا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے حکام کی توجہ اس نکتہ پر بھی مبذول کی کہ وہ اقتصادی اور پیداواری شعبوں میں ہر قسم کے عمل کو صاف و شفاف بنانے کی کوشش کریں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حکام کو عوام کی قدر و قیمت پہچاننے اور مخلصانہ طور پر ان کی خدمت کرنے کی سفارش کی اور عوام کی حکام سے توقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: حکام بالخصوص اعلی حکام کے درمیان باہمی تعاون اور اتحاد، ملک کی ترجیحات پر توجہ، فرعی و جزوی مسائل سے اجتناب، مسلسل تلاش و کوشش،صداقت، وعدوں پر عمل، اختلافات سے دوری، امانت و عدم خیانت، خیانتکاروں کے خلاف کارروائی ، روزگار کے مسئلہ کاحل ، پیداوار ، زراعت و صنعت کے شعبوں میں اضافہ،  عوام کے اصلی مطالبات میں شامل ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: اگر کسی جگہ حکام کوئی کام انجام نہ دےسکیں اور اس مسئلہ کو صداقت و سچائی کے ساتھ عوام کے سامنے پیش نہ کرسکیں  تو اس پرعوام کو کوئی اعتراض نہیں ، لیکن عوام کے لئے مشکل اور ناراضگی اس وقت پیدا ہوتی ہے جب مجرم کے خلاف کارروائی کرنے میں تعلل اور عدل و انصاف کے نفاذ میں کوتاہی کی جاتی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مالی اور اداری بد عنوانیوں کے ساتھ سختی اور سنجیدگی کے ساتھ مقابلہ کرنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: خوش قسمتی سے بینک میں ہونےوالی حالیہ مالی بد عنوانی کے بارے میں تینوں قوا کے سربراہان کے درمیان اچھا تعاون پایا جاتا ہے اور اس سلسلے میں کسی نتیجے تک پہنچنے تک یہ تعاون جاری رہنا چاہیے بد عنوان جو بھی ہو اس کے خلاف ایسی کارروائی ہونی چاہیے جو دوسروں کے لئے عبرت کا باعث اور سبق آموز ہو۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نےجرم کی روک تھام کو بد عنوانی کے ساتھ  مقابلے کی اصلی ترجیح قراردیتے ہوئےفرمایا: اگر کسی وجہ سے بد عنوانی اور جرائم کی روک تھام میں کوئی کمی واقع ہوجائے تو اس صورت میں جرائم اور بد عنوانی کے خلاف کارروائی کرنے میں غفلت نہیں ہونی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نےاسلامی ثقافت پر توجہ اور اسلامی اقدار کی حفاظت کو عوام کے اہم مطالبات کا حصہ قراردیتے ہوئےفرمایا: بہت سے لوگوں کی یہ توقع ہے کہ معاشرے میں اسلامی ثقافت اور اسلامی اقدار کا لحاظ رکھا جائے اور حکام کو اس بات پر سنجیدگی کے ساتھ توجہ مبذول کرنی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسفند کے مہینے میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کی طرف اشارہ کیا اور انتخابات کو عوام کے حضور کا مظہر اور ملک میں تازہ روح پھونکنے کا وسیلہ قراردیتے ہوئےفرمایا: انتخابات تمام مراحل میں عوام، ملک اور اسلامی نظام کے لئےعظیم نتائج کا حامل رہے ہیں اور اسی وجہ سے دشمن نے ہمیشہ یہ کوشش کی ہے کہ یا انتخابات منعقد نہ ہوں یا اگر منعقد ہوں تو کمرنگ منعقد ہوں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کے اہم مسائل میں پارلیمنٹ کے اصلی اورعظیم کردار و مقام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: انتخابات میں دو اہم موضوعات پر توجہ مبذول رہنی چاہیے: 1) عوام کا وسیع پیمانے پر حضور و شرکت، 2) قانون پر عمل اور عوام کی رائے کا احترام۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سنہ 1388 ہجری شمسی کے واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس فتنہ میں ملوث افراد کا اصلی گناہ یہ تھا انھوں نے قانون اور عوام کی رائے کا احترام نہیں کیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اگر انتخابات کے بعد کسی کو اعتراض ہے تو اس کاقانونی راستہ معلوم اور مشخص ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پارلیمنٹ کےنمائندہ کے انتخاب کو بھی اہم موضوع قراردیتے ہوئے فرمایا: نمائندہ کو ہمدرد ، دلسوز، مؤمن، علاقہ مند اور ثروت و قدرت کے مراکز سے دور ہونا چاہیے اور اسے دین و انقلابی وظائف اور وجدان کی بنیاد پر عمل کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علاقائی حالات اور امریکہ میں جاری وال اسٹریٹ تحریک کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: مصر ، تیونس ، لیبیا، بحرین ،یمن اور دیگر ممالک میں حالیہ  تحریکیں علاقہ میں امریکی پالیسیوں کی شکست و ناکامی کا مظہر ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نےتاکید کرتے ہوئے فرمایا: امریکہ علاقائی حالات پر قابو پانے کی بہت زیادہ تلاش و کوشش کررہا ہے لیکن علاقائي قومیں بیدار ہوچکی ہیں اور امریکی پالیسسیاں کسی نتیجے تک نہیں پہنچیں پائیں گیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علاقائي حالات کے بارے میں عوام کی اہم ذمہ داریوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم علاقہ کی حالیہ تحریکوں کےلئےنمونہ عمل ہونے کے لحاظ سے ان تحریکوں کی سمت و سو میں اہم اور مؤثر نقش ایفا کرسکتی ہے اور ایران کی پیشرفت، ترقی ، عمومی مشارکت ، قومی خوداعتمادی اور قومی اتحاد و یکجہتی قطعی طور پر ان تحریکوں کے آگے بڑھنے میں مؤثر ثابت ہوگی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکہ میں وال اسٹریٹ تحریک کی طرف اشارہ کیا اور اسے اہم تحریک قراردیتے ہوئے فرمایا: اگر چہ امریکیوں نے ابتداء میں اس تحریک کو چھوٹی اور مختصرتحریک قراردینے کی کوشش کی لیکن اب وہ اعتراف کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے وال اسٹریٹ تحریک کے بارے میں کئی ہفتوں تک امریکی ذرائع ابلاغ اور امریکی حکام کے  سکوت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: آزادی بیان کے مدعی جب اس تحریک کے بارے میں اعتراف کرنے پر مجبور ہوگئے تو انھوں نے اس کے خلاف شدید کارروائی کی اور انھوں نےسرمایہ دارانہ نظام اور لیبرل ڈیموکریٹک نظام کے سائے میں اجتماعات کی آزادی کی حمایت، انسانی حقوق کی حمایت اور آزادی بیان کے بارے میں اپنا حقیقی چہرہ دکھا دیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکہ میں کئی ہزار امریکی مظاہرین کے ہاتھوں میں موجود تحریروں میں 99 فیصد امریکیوں کی اکثریت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امریکی مظاہرین ایک فیصد عوام کا 99 فیصد عوام پر حکومت کرنے کے خلاف احتجاج کررہے ہیں ایک فیصد امریکی 99 فیصد امریکیوں سےٹیکس و مالیات وصول کرکے اسے افغانستان اور عراق جنگ اور اسرائیلی حکومت کی حمایت میں مصرف کررہے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ممکن ہے امریکی حکومت طاقت اورجبر و قہر کے ذریعہ اس تحریک کو کچلنے کی کوشش کرے لیکن وہ اس کے اثرات کو ختم نہیں کرسکتی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: مستقبل میں اس تحریک کے اثرات اتنے گہرے اور وسیع ہونگے جو سرمایہ دارانہ نظام کو نابود کردیں گے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے برطانیہ میں بھی مظاہرین کے خلاف سخت کارروائی کو انسانی حقوق اور آزادی بیان کے دعویداروں کی ایک اور بھیانک مثال قراردیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سرمایہ دارانہ نظام کے ان حقائق کو ان لوگوں کے لئے درس عبرت  قرار دیا جو مغربی سرمایہ دارانہ نظام کی رو ش پر عمل کرنا چاہتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: مغربی سرمایہ دارانہ نظام شکست و ناکامی سے دوچار ہوگيا ہے اور اب مغربی ممالک میں بحران شروع ہوگیا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: دنیا ایک حساس اور تاریخی مرحلے پر پہنچ گئی ہے ایرانی قوم اور دیگر مسلمان قومیں اس میں اپنا نقش ایفا کرسکتی ہیں  اور اسلامی نظام نمونہ عمل بننے کو پایہ ثبوت تک پہنچاسکتا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے ایک اور حصہ میں صوبہ کرمانشاہ کو انسانی، قدرتی اور جغرافیائی  وسائل کے لحاظ سے ملک کے ممتاز صوبوں میں قراردیا اور کرمانشاہ کے عوام کی جوانمردی وفاداری، استقامت ،دلیرانہ عمل اور نیک صفات و خصوصیات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: صوبہ کرمانشاہ کے عوام میں ہمدردی و ہمدلی کے ساتھ زندگی بسر کررہے ہیں اور مختلف و گوناگوں زبانیں ، ثقافتیں اور مذاہب ان کی ممتاز خصوصیات میں شامل ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دفاع مقدس کے دوران کرمانشاہ کے عوام کی استقامت و پائداری اور اسی طرح اس خطے میں موجود ممتاز علمی ، دینی، ادبی، ہنری اور ورزشی شخصیات اور صوبہ کی خواتین کے اہم و ممتاز کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: صوبہ کرمانشاہ میں شہید اور جانباز عورتوں کی تعداد صرف ایک صوبہ کے علاوہ ملک کے دیگر صوبوں سے کہیں زيادہ ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نےقدرتی شرائط ، پانی کی فراوانی، زراعت کے لئے آمادہ زمین ، سیاحت کے لئے عمدہ علاقہ اور ملک کے اقتصادی مراکز کے قریب واقع ہونے کو صوبہ کرمانشاہ کی دیگر خصوصیات میں شمار کرتے ہوئے فرمایا: ان تمام خصوصیات کے باوجود ابھی اس صوبہ میں بہت سی مشکلات موجود ہیں اور ان سب میں بےروزگاری سر فہرست ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حکام پر زوردیا کہ وہ صوبہ کے عوام کو درپیش مشکلات دور کرنے کے لئے ہمت و تلاش وکوشش سے کام لیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل کرمانشاہ کے امام جمعہ اور صوبہ میں نمائندہ ولی فقیہ حجۃ الاسلام والمسلمین علماء نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کو خوش آمدیدکہا۔

700 /