ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم کا خبرگان کونسل سے خطاب:

علاقائی قوموں کے لئے عوامی دینی حکومت حضرت امام خمینی(رہ) کا ہدیہ ہے

رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے جمعرات کی صبح خبرگان کونسل  کے ارکان سے ملاقات میں اسلامی فقہ پر مبنی سیاسی نظام کی تشکیل کے سلسلے میں حضرت امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کے بے مثال تدریجی اقدام پر روشنی ڈالی اور اسلامی نظام کے ظاہری تشخص اور اصول کی حفاظت اور بعض مادی و معنوی اہداف کی تکمیل کے درمیان پائے جانے والے چیلنج کا جائزہ لیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے "ولایت مطلقہ فقیہ" کے صحیح مفہوم کی تشریح و تفصیل بیان کی اور اسلامی نظام کی حرکت کی اصلاح اور تکمیل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا: علاقے میں بہت اہم واقعات رونما ہو رہے ہیں لہذا مسلمان قوموں کے سامنے دینی جمہوریت کے مفہوم کی صحیح اور دقیق تصویر پیش کرکے ان تبدیلیوں اورتغیرات کے مستقبل کے سلسلے میں موجود خلاء کو پر کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مکتب تشیع میں سیاسی فقہ کی طویل تاریخ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا : اس طویل تاریخ کے باوجود اسلامی فقہ کی بنیاد واساس پر نظام حکومت کی تشکیل حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ سے قبل تک کہیں نظر نہیں آتی، اس عظیم الشان ہستی نے پہلی مرتبہ دینی جمہوریت اور ولایت فقیہ پر استوار سیاسی نظام کا فکری اور عملی نمونہ پیش کیا اور اسے وجود عطا کیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سیاسی نظام کی تشکیل میں حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے عدیم المثال اور تاریخ ساز اقدام کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: بیشک اس نظام کے تمام مادی و معنوی اہداف کی تکمیل کے لئے فطری طور پر بہت وقت درکار ہے، یہی وجہ ہے کہ مختصر اور درمیانی مدت میں بعض ذہنوں میں یہ خیالات پیدا ہونے لگے کہ نظام کے اصولوں اور بنیادوں کی حفاظت و پابندی ترقی اور اہداف کی تکمیل کی راہ میں رکاوٹ ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس اہم چیلنج کے سلسلے میں صحیح نقطہ نگاہ پیش کرتے ہوئے شدید دباؤ اور دشواریوں کے موقع پر حضرت امام خمینی رحمت اللہ کے ہاں نظر آنے والے پختہ عزم اور صبر و تحمل کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: حضرت امام خمینی (رہ) نے کبھی بھی داخلی یا بیرونی مسائل میں اپنے اصولوں اور بنیادوں پر کوئي سمجھوتا نہیں کیا بلکہ اہداف کے حصول کے سلسلے میں جد و جہد جاری رکھی اور اسلامی نظام کی شناخت کے متعلق اپنی وفاداری کا اہم ثبوت پیش کیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس چیلنج کے سلسلے میں سفارش کرتے ہوئے فرمایا: نظام کی شناخت کی حفاظت کے ساتھ ساتھ مادی و معنوی اہداف کے حصول کی کوشش کرنا چاہیے اور اس حقیقت کو ایک حتمی اصول سمجھنا چاہیے کہ نظام کے اصولوں کی حفاظت اور ملک کی ترقی و پیشرفت میں آپسی تضاد اور ٹکراؤ نہیں ہے لہذا بعض مشکلات کی خاطر اصولوں پر سمجھوتا یا اصولوں کی پابندی کی کمترین سطح پر اکتفا نہیں کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے نظام کی شناخت کی حفاظت کے ساتھ ساتھ مادی، علمی، ثقافتی، اقتصادی، سیاسی اور سماجی اہداف و مقاصد کی تکمیل کو بہت پیچیدہ ، دشوار اور انتہائی اہم عمل قرار دیتے ہوئےفرمایا: اصولوں کی پابندی کے ساتھ ملک کو حاصل ہونے والی ترقی و پیشرفت کا انقلاب کے ابتدائی دور سےکوئی موازںہ نہیں کیا جاسکتا اور یہ حقیقت ثابت کرتی ہے کہ معاشرے کا ارتقاء اصولوں اور اسلامی نظام کی بنیادی شناخت کی حفاظت کے ساتھ بھی ممکن ہے اور یہی نہیں بلکہ اللہ تعالی کی مدد و نصرت بھی اسلامی اصولوں کی پابندی کی صورت میں قوم اور ملک کے شامل حال رہے گی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے خبرگان کونسل سے خطاب میں اسلامی نظام کی حرکت کی مسلسل تصحیح اور تکمیل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئےفرمایا: نطام کی تعمیر کو ایک دفعہ مکمل ہونے کے بجائے طویل مدت تک جاری رہنے والا عمل قرار دیاجائے۔

 رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: حرکت کی سمت کی اصلاح اور تکمیل ،نظام کی تعمیر کا اصلی حصہ ہے لہذا مسلسل جائزہ لیتے ہوئے غلطیوں کو دور اور نقائص کا ازالہ کرناچاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں "ولایت مطلقہ فقیہ" کے موضوع کو نظام کی تعمیر اور حرکت کی اصلاح کی بحث سے متعلق قرار دیتے ہوئےفرمایا: اس سےپہلے ہمارے آئین میں "اطلاق" کے مفہوم کا اہم ترین پہلو موجود نہیں تھا بلکہ حضرت امام خمینی (رحمت اللہ علیہ) نے ولایت فقیہ کی اصطلاح میں اس کو منسلک کیا اس کا تعلق اسی مسئلے سے ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ولایت مطلقہ فقیہ یعنی منصب ولایت میں انعطاف کا ہونا۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ تمام پالیسی ساز اور اہم فیصلے کرنے والے ادارے جن میں ولایت امر مسلمین کا عہدہ سر فہرست ہے ہمیشہ خود کو زیادہ بہتر اور کامل تر بنانے کی کوشش کرتے رہیں، خود کو مسلسل تبدیل کرتے رہیں اور نظام کی تکمیل کے ذریعہ ملک کو آگے لے جانے کی تلاش وکوشش کریں۔

 رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ولایت مطلقہ فقیہ کے سلسلے میں دشمنوں کے تصور میں پائے جانے والے تضاد کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: دشمن یہ کہتے ہیں کہ ولایت مطلقہ کا مطلب یہ ہے کہ ملک فقیہ عادل کی خواہشات کے مطابق حرکت کرے جبکہ ایسا فقیہ جو عادل ہے کبھی بھی خواہشات کے پیچھے نہیں چلتا۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: مطلقہ سے مراد یہ ہے کہ نظام کے اصلی ذمہ دار کے اندر ایسی لچک پائی جاتی ہے تاکہ جب بھی ضروری ہو اس کےرخ کی اصلاح اور تصحیح کی جا سکے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ولایت فقیہ کی بحث میں لچک کے مفہوم کے سلسلے میں بھی الگ الگ نظریات وخیالات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: اس سلسلے میں سب سے خطرناک تصور جس سے اجتناب کرنا چاہیے وہ لچک کا انحراف یا بیرونی دباؤ کے سامنے جھک جانے کا تصور ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایران اور اسلام کے دشمنوں کے سیاسی اور تبلیغاتی دباؤ کی خاطر کسی بھی مسئلے میں اصولوں پر سمجھوتا اور مغرب کی مرضی کے مطابق عمل نہیں کرنا چاہیے کیونکہ یہ لچک نہیں بلکہ انحراف ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے لچک کا صحیح مفہوم بیان کرتے ہوئے مختلف سیاسی، اقتصادی، سماجی اور دیگر شعبوں کے مسائل کا حل پیش کئے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: مثال کے طور پر اسلامی بینکنگ نظام یا دیگر امور کے سلسلے میں جدید مسائل پیدا ہوتے ہیں جن کا حل پیش کرنا فقہ کی ذمہ داری ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں حضرت امام خمینی (رضوان اللہ تعالی علیہ) کے ذریعہ تشکیل پانے والے نظام کے اہم ترین اثرات کا ذکر کیا اور حالیہ مہینوں میں مصر، تیونس، لیبیا اور یمن میں پیش آنے والے واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:امریکہ اور مغربی ممالک پر انحصار کرنے والے ڈکٹیٹر ایک ایک کرکے سرنگوں ہو رہے ہیں اور قوموں کے مستقبل کے سلسلے میں مختلف قسم کےاحتمالات پیدا ہو رہے ہیں لہذا ان احتمالات پر گہری نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔

 رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایک قوی احتمال یہ ہے کہ علاقے کے امور مذہبی اوردینی شخصیتوں کے ہاتھوں میں آجائیں البتہ ان ممالک میں سابقہ آمرانہ نظاموں سے وابستہ عناصر کے نئے لباس میں سامنے آنے اور جمہوریت و آزادی کی آڑ میں مغرب سے وابستہ نظاموں کی تشکیل کے خطرے کا بھی احتمال پایا جاتا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا:  ان پیچیدہ حالات میں دینی جمہوریت کے نظریئے کو متعارف کراکے علاقے کی قوموں کی مدد کی جا سکتی ہے اور حضرت امام خمینی (رضوان اللہ تعالی علیہ) کی یادگار اور ان سے ملنے والے اس تحفے کے ذریعہ علاقے کی قوموں کی مشکلات کو دور اور ان کے مستقبل کو روشن کرکے دشمنوں کو موجودہ خلاء کا فائدہ اٹھانے سے روکا جا سکتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں اس سال رمضان المبارک کے مہینےکو گذشتہ برسوں کے ماہ رمضان کی نسبت ایران کے عوام اور اسلامی نظام کے لئے زیادہ اہم اور برکت والاقرار دیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: نوجوانوں، بچوں اور ایران کے دیندار معاشرے کے دیگر طبقات کی قرآن مجید کی تلاوت کی محفلوں اور دعا و مناجات کی نشستوں میں ذوق و شوق کے ساتھ شرکت، یوم قدس کی ریلیوں میں آگاہانہ اور وفادارانہ سیاسی موجودگی، عید سعید فطر کے دن قوم کا خضوع و خشوع کے ساتھ حضور ، اللہ تعالی کے لطف و رحمت کی نشانیاں ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اللہ تعالی کے فضل و کرم کی یہ بارش اسلامی اصولوں پر عوام کے گہرے ایمان و اعتقاد اور اخلاص عمل کے علاوہ کسی اور جذبے کا نتیجہ نہیں ہو سکتی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے قرآنی آیات کی روشنی میں اسلامی نظام کے لئے مؤمنین کی نصرت کو نصرت الہی کا آئینہ قرار دیتے ہوئےفرمایا: عوام کی مدد و نصرت سے اسلامی نظام کے لئے عظیم کارناموں کی انجام دہی کی راہ ہموار ہوتی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے نوجوانوں کو منحرف کرنےکے لئے دشمنوں کی جانب سے گوناگوں پروپیگنڈوں اورحربوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئےفرمایا: دشمنوں کی ان تمام سازشوں کےباوجود توفیق الہی سے عوام ایمان راسخ سے آراستہ ہیں اور معنوی تقاریب میں نوجوانوں کا منفرد انداز ثابت کرتا ہے کہ نوجوان نسل کے دل اللہ تعالی کی محبت سے سرشار ہیں یہی وجہ ہے کہ مؤمنین کی نصرت اور اللہ تعالی کی نصرت کا سلسلہ جاری ہے اور جاری رہے گا۔
اس ملاقات میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل خبرگان کونسل کے سربراہ آیت اللہ مہدوی کنی نے اس کونسل کے اجلاس کی تفصیلات بیان کیں۔ انہوں نے کہا:دو روزہ اجلاس میں مقررین نے ثقافتی، سیاسی، اقتصادی اور سماجی موضوعات پر بہت اہم نکات بیان کئے جس کا سرچشمہ انقلاب اور ملک کے لئے ان کے اندر ہمدردی کاگہرا جذبہ ہے۔
کونسل کے سینئر رکن آیت اللہ ہاشمی شاہرودی نے بھی اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا: عوام کی جانب سے منتخب ہونے والے خبرگان کونسل کے نمائندوں  نے اجلاس کے اختتامی اعلامیہ میں اتحاد کی حفاظت، پارلیمانی انتخابات میں پرشکوہ شرکت، دشمن اور فتنہ پرور حلقوں کی سازشوں پر گہری نظر اور ملک کے اندر کشیدگی پیدا کرنے والے مسائل سے اجتناب کی ضرورت پر زور دیا۔
700 /