ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی:

تینوں قوا کے اعلی حکام کی رپورٹوں پر سوالیہ نشان اور تنقید صحیح نہیں ہے

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صبح عدلیہ کے سربراہ ،عدلیہ کے دیگر اعلی حکام ،ججوں اوربعضاہلکاروں سے ملاقات میں سختیوں کے ہمراہ بصیرت کے ساتھ صبر وبردباری کو گذشتہ تیس برسوں میں ایرانی عوام کی آگے کی سمت پیشرفت کا اصلی عامل قراردیا اور عدلیہ کے لئے عمومی اعتماد اور اقتدار کے دو ارکان کو اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: تینوں قوا کے اعلی حکام بالخصوص عدلیہ کے اعداد و شمار ،رپورٹوں اور فعالیتوں پر سوالیہ نشان اور تنقید ایک غلط اقدام ہے جو ملک کی مصلحت اور عمومی اعتماد کے بالکل خلاف ہےاور تمام حکام ، صاحبان بیان و قلم اور ذرائع ابلاغ کو اس اہم موضوع پر اپنی توجہ مبذول کرنی چاہیے۔

سات تیر 1360 ہجری شمسی کو اسلامی جمہوری پارٹی کے دفتر میں بم دھماکہ کی مناسبت سے یہ ملاقات منعقد ہوئی سات تیر سنہ 1360 ہجری شمسی میں آیت اللہ ڈاکٹرشہید بہشتی اور انقلاب کے بہتر ساتھیوں کی ایک بم دھماکے میں شہادت واقع ہوئی ، اس ملاقات میں ہفتم تیر کے شہداء کے بعض اہل خانہ بھی موجود تھے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس موقع پر شہداء بالخصوص آیت اللہ  ڈ اکٹر شہید بہشتی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے فرمایا: ساتویں تیر کا واقعہ در حقیقت بہت بڑی مصیبت اور المیہ تھا لیکن ایرانی عوام نے حضرت امام (رہ) کی جانب سے صبر و شکیبائی اور بصیرت کی تلقین کی بدولت اس مصیبت کو نعمت میں بدل دیا اور ابھرتی لہروں کا رخ خود دشمن کی طرف موڑدیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی عوام کی طرف سے دیئے گئے اس امتحان کو ایرانی عوام کی آگے کی سمت پیشرفت اور ترقی کا اصلی باعث قراردیتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم کے اعلی اہداف و اعلی مقاصد ہیں  جو اسلامی اصولوں اور اقدار پرمشتمل ہیں جنھیں ایرانی قوم معاشرے میں فروغ دینا چاہتی ہے اور ایرانی قوم نےاپنے اعلی اہداف تک پہنچنے کے لئے ہمیشہ منہ زور  اور سامراجی طاقتوں ، ڈکٹیٹروں اور ان کی طرف سے  مسلط کردہ سختیوں کا مقابلہ کیا ہے اور مقابلہ کرےگی  لہذا صبر و تحمل کے ہمراہ بصیرت کے ساتھ استقامت کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور سختیوں کو پیشرفت و ترقی کی سیڑھیوں میں تبدیل کردینا چاہیے۔

عدلیہ سے متعلق دیگر مسائل کو بھی رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں بیان کیا۔

 رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عمومی اعتماد اور اقتدار کے دو ارکان کو عدلیہ کے لئے ضروری قراردیتے ہوئے فرمایا: عدلیہ کا اقتدار مناسب افرادی قوت کی فراہمی اور فنی ضروریات کو پورا کرنے سے حاصل ہوجائے گا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: لائق ، شائستہ ، فاضل، امین ، اچھے اور خلاق  افراد کی تربیت ، صحیح قوانین کی تدوین، صحیح اور عقلی تشخیص کی بنیاد پر درست حکم،  گوناگوں فنی اور اداری ترقیات سے استفادہ، عدلیہ کے اندرونی استحکام اور اقتدار کا موجب بنےگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عدل و انصاف کی فراہمی کے لئے عدلیہ کے لئےعمومی اعتماد کے حصول کو لازمی قراردیتے ہوئے فرمایا: عدلیہ میں  عدالت کو دائمی اور ہمہ گیر بنانے کے لئے تقوی و پرہیزگاری، چھوٹے و بڑے واقعات میں غیر جانبداری اور قانون پر صحیح ،دقیق اور  حکیمانہ عمل کرنا ضروری ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی سلسلے میں عمومی عدم اعتماد کی طرف اشارہ کیا اور قوہ عدلیہ اور اسی طرح قوہ مجریہ اور مقننہ کے اقدامات اور رپورٹوں کے بارے میں بعض افراد کی جانب سے شکوک و شبہات پیدا کرنے پر تنقید کرتے ہوئے فرمایا: تینوں قوا میں اعلی حکام کے سرکاری اقدامات ، زحمات اور رپورٹوں  پر سوالیہ نشان لگانا اور عمومی اعتماد کو سلب کرنا ایک غلط اقدام ہے اور تمام حکام ، صاحبان بیان و قلم اور ذرائع ابلاغ کواس اہم موضوع پر اپنی توجہ مبذول کرنی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بعض اعداد و شمار اور رپورٹوں میں ممکنہ اشتباہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس موضوع کے بارے میں پروپیگنڈہ کرنے اور شبہ ڈالنے سے عوام کے اعتماد کو ٹھیس نہیں پہنچانا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے الزامات کو میڈيا میں بیان کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: کسی پر الزام عائد کرنے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ مجرم ہے لہذا عدلیہ میں یا عدلیہ سے باہر اور ذرائع ابلاغ میں کسی کو حق حاصل نہیں ہے کہ جرم ثابت ہونے سے پہلے کسی کو بدنام کیا جائےجب تک کسی کے خلاف جرم ثابت نہ ہوجائے اس وقت تک کسی کو بلا وجہ بدنام کرنا درست نہیں ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے عدلیہ پر بعض عناصر کی جانب سے بعض موضوعات کو فاش کرنے کے سلسلے میں دباؤ پر تنقید کرتے ہوئے فرمایا: کسی کا راز فاش کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے اور کسی مسلمان کی توہین اور حرمت شکنی کا کسی کو حق حاصل نہیں ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: شرع مقدس میں صرف خاص موارد میں مجرم کی سزا کے بارے میں اعلان کرنے یا مجرم کی ذاتی خصوصیات بیان کرنے کی اجازت دی گئی ہے حتی اگر عدالت میں کسی مجرم کو سزا بھی دی گئی ہے پھر بھی اس کا نام ذرائع ابلاغ میں شائع نہیں ہونا چاہیے کیونکہ اس صورت میں مجرم کے اہلخانہ پر سخت دباؤ پڑتا ہے اور ان کے لئے مشکل پیدا ہوتی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نےاپنے خطاب کے اختتام میں انقلاب اسلامی کے آغاز سے لیکر اب تک مختلف موارد میں عدلیہ کی ترقیات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: موجودہ دور میں بھی عدلیہ کی سرپرستی ایک ممتاز ، صاحب علم ، خلاق اور بانشاط شخصیت کے ہاتھ میں ہے اور عدلیہ قابل تحسین اور عالمانہ اقدامات انجام پذیر ہوئے ہیں۔

اس ملاقات کے آغاز  میں عدلیہ کے سربراہ آیت اللہ آملی لاریجانی نےساتویں تیر کے شہیدوں بالخصوص شہید آیت اللہ بہشتی کو خراج تحسین پیش کیا اور گذشتہ دو برس میں عدلیہ میں انجام پانے والے اقدامات کے بارے میں رپورٹ پیش کی۔

عدلیہ میں مجرب اور باصلاحیت  افرادی قوت کی کمی کو پورا کرنے کے لئے ایک ہزار افراد کی سلیکشن، ججوں اور کارکنوں کی خدمت کے دوران تربیت ، عدلیہ پر نگرانی کے لئے سنجیدہ اہتمام اور اقدامات کے لئے اعلی عدالت میں نگراں شعبہ کی تاسیس اور عدلیہ میں اعلی نظارتی کونسل کی تشکیل، بنیادی ڈھانچوں کو مضبوط بنانے کے لئے ہارڈ ویئر امور کا فروغ اور عوام کو سہولیات اورخدمات بہم پہنچانے کے لئے سافٹ ویئر کی طراحی،جرائم کی روک تھام کے لئے دوسرے اداروں کے ساتھ تعاون کے لئے ایک ادارے کی تشکیل،حقوقی اطلاعات تک عوام کی رسائی کے لئے ضروری اقدامات، عدلیہ کے ججوں اورکارکنوں کی معیشتی مشکل کو حل کرنے کے لئے تلاش و کوشش،جیلوں کے  حالات اور شرائط کی اصلاح و بہبود، کیسوں کی چھان بین کی مدت میں کمی کے ایسے اقدامات تھے جنھیں آیت اللہ لاریجانی اپنی رپورٹ میں پیش کیا ۔

عدلیہ کے سربراہ نے فتنہ کے عوامل اور فتنہ کےسرکردہ  افراد کے خلاف عدلیہ کے اقدامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: عدلیہ فتنہ پرور اور منحرف گروہوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرنے سے دریغ نہیں کرےگی اور عدلیہ خصوصی جرائم میں ملوث افراد ، منشیات کے مجرموں ، اسمگلروں اور مسلح ڈاکوؤں ، نوامیس پر تجاوز کرنے والوں ، شرپسندوں اور مالی بد عنوانیوں میں ملوث  افراد کے خلاف منصفانہ طور اپنی کارروائی کا سلسلہ جاری رکھےگي۔

700 /