ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی کامام رضا (ع) کے حرم میں نئے سال 1390 کے موقع پر لاکھوں زائرین اور مجاورین سے خطاب:

علاقہ میں امریکہ کی شکست اور ناکامی کا سلسلہ جاری رہےگا

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے عید نوروز اور نئے سال (1390ہجری شمسی ) کے پہلے دن حرم مبارک حضرت علی بن موسی الرضا علیہ اسلام کے امام خمینی (رہ) شبستان  اور دیگر ہالوں میں موجودلاکھوں زائرین اور مجاورین سے اپنے اہم خطاب میں گذشتہ سال ( 1389 ہجری شمسی ) میں ملک کی مجموعی پیشرفت ، بالخصوص ہمت اور دگنی تلاش و کوشش و عمل کے نعرے کے مختلف شعبوں  منجملہ سائنس و ٹیکنالوجی میں پیشرفت ، سبسیڈی کو بامقصد بنانے اور مغربی ممالک کی طرف سے عائد اقتصادی پابندیوں کا ہمت سے مقابلہ کرنے، اسی طرح موجودہ سال (1390) میں  اقتصادی جہاد کے نعرے کے مختلف پہلوؤں کی تشریح کی  اور اس کےمعیاروں اور عظیم اقتصادی حرکت کے شرائط کا تفصیل سے جائزہ لیا اور آخر میں علاقہ میں جاری عوامی تحریکوں کے بارے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مؤقف اور امریکہ و مغربی ممالک کے مکر و فریب کے بارے میں تشریح فرمائی ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے خطاب کے آغاز میں عید سعید نوروز کی آمد پر ایک بار پھر ایرانی قوم اور ان دیگر قوموں کو مبارک باد پیش کی جو عید نوروز کی تقریب کا اہتمام و احترام کرتی ہیں ، رہبر معظم انقلاب اسلامی نے گذشتہ برس 1389 (ہجری شمسی ) میں ملک کی مجموعی ترقی و پیشرفت بالخصوص دگنی ہمت اور دگنے عمل کے نعرے کے عملی جامہ پہننے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم اور حکام نے گذشتہ برس اپنی بلند ہمتی اور جد و جہد کا حقیقی ثبوت پیش کیا اور مضاعف کام کرنےاوردگنا عمل انجام دینے میں کامیاب ہوئے البتہ ان کاموں کے نتائج طویل مدت میں ظاہر ہونگے لیکن حالیہ مہینوں اور مختصر مدت میں بھی مختلف شعبوں میں ان کے آثار قابل مشاہدہ ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبہ میں پیشرفت کو دگنی ہمت و دگنی جد وجہد کا واضح نمونہ قراردیتے ہوئے فرمایا: کچھ برس پہلے ملک میں جو ممتازعلمی  اور سائنسی حرکت شروع ہوئی، اس میں اب مزيد تیزی اور سرعت آگئی ہے اور دنیا کی اعلی ٹیکنالوجی اور پیشرفتہ علم کو حاصل کرنے کے لئے یہ حرکت روز افزوں پیشرفت کی جانب گامزن ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حیاتیات پر مبنی ٹیکنالوجی ،ہوا و فضا، مائیکروالیکٹرانک ، جدید انرجی ، نانو ٹیکنالوجی، سٹیم سیلز ٹیکنالوجی ، انفارمیشن اور ارتباطات پر مبنی ٹیکنالوجی، ، ایرانی طب ، اور میڈیکل پرمبنی ٹیکنالوجی ، کینسر کے غدد کے علاج کے لئے جدید ترین ٹیکنالوجی، ریڈيو ایزوٹوپ مشین اور سپر کمپیوٹر کو دنیا کے ممتاز علوم کا آئینہ قراردیتے ہوئے فرمایا: ایرانی جوان سائنسدانوں کی علمی میدانوں میں حرکت تیزي کے ساتھ جاری ہے اور بین الاقوامی معتبر مراکز کی رپورٹ کے مطابق عالمی علمی حرکت کی نسبت ایران کی علمی حرکت کہیں زیادہ ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ملک میں علمی پیشرفت و سرعت کی خصوصیات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی سائنسدانوں کی متوسط عمریں   35 برس ہے جو خود اعتمادی  کے جذبہ سے سرشار ہیں ،علم کی پیداوار کی تجارتی تشکیل اور قومی علمی پیداوار اس علمی حرکت کے ممتاز اور برجستہ نکات ہیں

 رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علمی تجارت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اگر علمی پیداوار کو ٹیکنالوجی کی پیداوار میں تبدیل کیا جائے تو اس سے حاصل ہونے والی محصول کی تجارت کی راہیں ہموار اور تکمیل ہوجائيں گي، اور علمی پیداوار سےقومی ثروت کی پیداوارممکن بن جائےگی اور اس طرح یہ قدم قومی ضروریات کو پورا کرنے پر منتج ہوگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سبسیڈی ،بامقصد بنانے کے اقدام کو دگنی ہمت اور دگنے عمل کے محقق ہونے کا ایک اور نمونہ قراردیتے ہوئے فرمایا: سبسیڈی کوبامقصد بنانے اور اس کے اجراء پر تمام اقتصادی ماہرین کا اتفاق ہے اس کام کو انجام دینے کی تمنا کئی برسوں سے تھی  اللہ تعالی کے لطف و فضل و کرم سے گذشتہ برس (1389) اس کا آغاز ہوگيا ہے اور اس کے اجراء و نفاذ میں حکومت اور عوام کے درمیان اچھا اور عمدہ تعاون پایا جاتا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سبسیڈی کو با مقصد بنانے کے مثبت آثار کےطویل مدت میں آشکار ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: سبسیڈی با مقصد بنانے کے نتائج اسی مختصر مدت میں بھی قابل مشاہدہ ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سبسیڈی کو با مقصد بنانے کے اقدام کوسبسیڈی کی منصفانہ تقسیم اور سماجی انصاف کو عملی جامہ پہنانے کااہم قدم قراردیتے ہوئے فرمایا:اس موضوع کے دیگر اہداف میں انرجی مصرف کرنے میں مدیریت، درست مصرف میں حقیقی اصلاح اور ملک کے اقتصادی ڈھانچے کی اصلاح ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے  تیل کے علاوہ دیگر مصنوعات کی برآمدات، اور ملک کے بجٹ کی تیل سے وابستگی کو ختم کرنے کو گذشتہ برس ( 1389 ہجری شمسی) میں دگنی ہمت و دگنے عمل کے نعرے کو عملی جامہ پہنانےکا ایک اور نمونہ قراردیتے ہوئے فرمایا: امریکہ اور مغربی ممالک کی طرف سے عائد اقتصادی پابندیوں کو ناکام بنانے کے لئے عوام اور حکام نے ہوشیاری کے ساتھ عمل کیا اور خوش قسمتی سے حکام کی فراواں تلاش و محنت کے نتیجے میں دشمن نے بہت سے میدانوں میں ہتھیار ڈال دیئے اور اب خود مغربی ممالک  اس بات کے معترف ہیں کہ اقتصادی پابندیوں کا اب کوئی اثر نہیں ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے روزگار کی فراہمی کے سلسلے میں انجام پانے والے اقدامات ، شہروں اور دیہاتوں میں گھروں کی تعمیر، بڑی شاہراہوں اور سڑکوں کی تعمیر اور الیکٹرانک ارتباطات کو اقتصادی میدان میں دگنی ہمت اور دگنے عمل کے عملی جامہ پہنانے کا مظہر قراردیا، اور گذشتہ برس میں انجام پانے والے اقدامات کو سمیٹتے ہوئے تاکید کی کہ گذشتہ سال (1389 ہجری شمسی) حقیقی معنی میں دگنی ہمت اور دگنے عمل کا سال تھا، البتہ یہ موضوع صرف سال 1389 سے ہی مخصوص نہیں ہے اور اس سال اور اس کے بعد بھی اس موضوع کو جاری رہنا چاہیے تاکہ ایرانی قوم اپنے لائق اور شائستہ مقام تک پہنچ جائے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے دوسرےحصہ  میں اس سال کے نام کو اقتصادی جہاد کے نام سے موسوم کرنے کے بارے میں تشریح فرمائی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے اس حصہ میں سب سے پہلے سال  1390 ہجری شمسی کے لئے اس نام " اقتصادی جہاد" کو انتخاب کرنے کی دلیل بیان کرتے ہوئے فرمایا: اگر چہ ملک میں بہت سے بنیادی کاموں کا انجام دینا لازمی ہے لیکن ماہرین کا اتفاق ہے کہ اس وقت اور اس دور میں سب سے زیادہ اہمیت اقتصادی مسائل کی ہے اور ان کو فوری طور پر انجام دینے کی ضرورت ہے اور اقتصادی مسائل میں جہاد کے مانند حرکت ضروری ہے کیونکہ اسلامی نظام کو تمام قوموں اور دنیا کے سامنے  اقتصادی مشکلات کو حل کرنے کی توانائی دکھانی چاہیے،یہ موضوع ملک کی پیشرفت اور ایرانی قوم کی عزت و عظمت اور اس کے اثرات کے مرتب ہونے کے سلسلے میں بہت زیادہ مفید ثابت ہوگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پانچویں منصوبہ میں  لحاظ کئے گئےاقتصادی رشد کو اقتصادی حرکت کا اصلی معیارقراردیتے ہوئے فرمایا:  پانچویں منصوبہ میں کم سے کم اقتصادی رشد 8 فیصد لحاظ کیا گیا ہے اور اس رشد کے محقق ہونے میں بہتر اور صحیح استفادہ کا نقش بہت ہی مؤثر ہوگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حکام کی طرف سے عوام  کے سامنے ملک کے اقتصادی رشد میں صحیح استفادہ کی اہمیت کو پیش کرنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: اقتصادی میدان میں جن دیگر امور کا انجام دیناضروری ہے وہ امور مندرجہ ذیل ہیں: بے روزگاری کی شرح میں کمی اور روزگارکی فراہمی میں اضافہ، نجی سیکٹر میں سرمایہ کاری میں اضافہ ، تعاونی شعبوں کی تشکیل کے ذریعہ نجی سیکٹر کی توانائی میں اضافہ، قانونی اور حقوقی ڈھانچوں کی بنیادی تعمیر، کار و بارکوفروغ دینے کے سلسلے میںحمایت، درست استعمال اور صرفہ جوئی کے سلسلے میں ضروری اقدامات بالخصوص زراعت کے شعبہ میں پانی کے مصرف کے درست اور صحیح  استعمال پر خصوصی توجہ  اور اقتصاد میں عوام کی براہ راست شرکت کی راہیں ہموار کرنا ایسے امور ہیں جن پر توجہ لازمی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اقتصادی شعبہ میں عوام کو درست اطلاعات فراہم کرنےاور انھیں اقتصادی میدان میں شرکت کرنے پر قادر بنانے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ذرائع ابلاغ بالخصوص ریڈیو اور ٹیلیویژن کا اس سلسلے میں اہم نقش ہے اور انھیں عوام کو اقتصادی مسائل کے بارے میں آگاہ کرنا چاہیے اور اس سلسلے میںحکومت کو بھی اپنا اہم کردار ادا کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے موجودہ سال 1390 ہجری شمسی میں عظیم اقتصادی حرکت کے شرائط اور ضروریات بیان کرتے ہوئے فرمایا: اقتصادی جہاد انجام دینےکے لئے  اقتصادی جذبہ کی ضرورت،  معاشرے و سماج میں بالخصوص جوانوں میں معنویت اور دینداری کا استحکام، ملک کے اندر جزوی اور اختلافی مسائل سے پرہیز، عوام کے درمیان، عوام و حکام کے درمیان اور حکام کے درمیان قومی اتحاد اور انسجام کی بہت سخت ضرورت ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تینوں قوا کے حکام کو عمومی سطح پر ایکدوسرے کے خلاف گلہ و شکوہ  کرنے سے پرہیز کرنےاور اس سلسلے میں خبردار کرتے ہوئے فرمایا: انقلاب کے آغاز سے حکام کے درمیان گلہ و شکوہ ہوتا رہا ہے اور یہ امر ایک قدرتی اور طبیعی امر ہے لیکن ان گلوں اور شکوؤں کو عوام کے درمیان نہیں بیان کرنا چاہیے اور عوام کو ناراض ، مایوس اور نا امید نہیں کرنا چاہیے بلکہ حکام کو گلے و شکوے کو اپنے درمیان ہی حل کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ہر سال کے لئے نئے نام رکھنے کے بارے میں یاد دہانی کرتے ہوئے فرمایا: بعض اوقات  دیکھا گیا ہے کہ سال کے نام اور شعار کو تہران اور دیگر شہروں میں وسیع پیمانے پربینروں کو تبلیغاتی بورڈوں اور سڑکوں کے کنارے نصب کیا جاتا ہے جبکہ یہ عمل سال کے نام کے اصلی ہدف اور مقصد کے بالکل خلاف اور بے سودہے اور اس میں اشکا ل ہے جبکہ ہر سال کو کسی نام سے موسوم کرنے کا مقصد عملی اقدامات کو انجام دینا ہےنہ کہ اس شعار کو تبلیغاتی بورڈوں پر آویزاں کرنا یا بینروں کی شکل میں نصب کرنا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سال 1390 ہجری شمسی میں غیر اقتصادی امور بالخصوص سائنس و ٹیکنالوجی پر خصوصی توجہ مبذول کرنے پر تاکید فرمائی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے تیسرے حصہ میں علاقہ کے حالیہ واقعات اور تیونس ، مصر، بحرین، یمن اور لیبیا میں عوامی تحریکوں کے بارے میں جامع تحلیل اور تجزیہ پیش کیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عربی و اسلامی علاقہ میں  عوامی تحریکوں کو بہت ہی اہم اور امت اسلامی کی اسلامی بیداری کا مظہرقراردیتے ہوئےفرمایا: عوامی تحریکوں میں دو اہم عنصر موجود ہیں ایک عوامی کی میدان میں مسلسل موجودگی اور دوسرے ان کی دینی اور اسلامی سمت میں حرکت ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ظالم حکمرانوں کی جانب سےعوام کی عزت اور شان و شوکت کو مجروح کرنےکوعلاقہ میں عوامی تحریکوں کے آغاز کا اصلی سبب قراردیتے ہوئے فرمایا: مثال کے طور پر مصر میں حسنی مبارک نے اسرائیل کی نیابت میں سنگین جرائم کا ارتکاب کیا اور غزہ کے معاملے میں حسنی مبارک نے وہ کام کیا جو اسرائیل چاہتا تھا اور اسی طرح لیبیا میں قذافی نے مغربی ممالک کی کھوکھلی دھمکیوں اور معمولی وعدوں کے بعد اپنا ایٹمی پروگرام ان کے حوالےکردیا ، اور یہ ایسے اقدامات تھے جن کی بنا پر عوام کے دل زخمی اورمجروح ہوگئے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی سلسلے میں فرمایا: امریکہ کی سرپرستی میں مغربی ممالک کا ایران پر بھی دباؤ تھا اور ان کی جانب سے ایران کو بھی دھمکیاں دی گئی تھیں اور دھمکیوں کا سلسلہ اسی طرح اب بھی جاری ہے لیکن اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام نے نہ صرف دھمکیوں کے مقابلے میں استقامت اور پائداری کا مظاہرہ کیا بلکہ اپنے ایٹمی پروگرام کوبھی ہر سال وسعت اور ترقی بخشی ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علاقائی واقعات کے بارے میں امریکی عمل اور مؤقف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امریکہ ابتداء میں ان واقعات کے بارے میں حیران اور متحیر تھا اور اس کے پاس ان واقعات کے بارے میں کوئی تحلیل اور تجزیہ نہیں تھا اور اسی وجہ سے اس نے متضاد اور متناقض پالیسی اورمؤقف اختیار کیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ڈکٹیٹروں کی حمایت امریکہ کا مستقل مؤقف ہے امریکہ نے حسنی مبارک کا بھی آخری وقت تک دفاع کیا لیکن جب وہ متوجہ ہوگيا کہ اب اقتدار حسنی مبارک کے ہاتھ سے خارج ہوگیا ہے اور وہ بحران پر قابو پانے کی صلاحیت نہیں رکھتا تو امریکہ نے ردی کاغذ کی طرح اسے دور پھینک دیا اورامریکہ کے اس عمل سے ان حکمرانوں کو عبرت حاصل کرنی چاہیے جو اب بھی امریکہ سے وابستہ ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مصر کے ڈکٹیٹر کے زوال کو مشرق وسطی میں امریکی پالیسیوں پر مہلک ضرب قراردیتے ہوئے فرمایا: امریکہ جب بن علی اور حسنی مبارک کو اقتدار میں باقی رکھنے سے مایوس ہوگیا تو اس نے موزیانہ اور خباثت پر مبنی سطحی کوشش کا آغاز کردیا تاکہ مصر و تیونس میں ڈکٹیٹروں کے نظام کی حفاظت کرسکے لیکن عوام کے قیام کے جاری رہنے کی وجہ سے امریکہ کا یہ مکر و فریب بھی ناکام ہوگیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: امریکیوں نے اس فریب میں شکست کے بعد نیا فریب شروع کردیا جس میں انھوں نے عوامی انقلاب کو اغوا اور منحرف کرنے کی کوشش شروع کردی لیکن امریکہ کو اس فریب میں بھی شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوریہ ایران اور دینی عوامی حکومت  میں علاقائی حوداث کے مانند حوادث پیدا کرنےکی امریکہ کی ناکام کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امریکہ نے اپنے حقیر عوامل و عناصر اور خواہشات نفسانی میں مبتلا افراد کے ذریعہ ایران میں مضحکہ خیز کارٹون بنانے کی تلاش و کوشش کی لیکن ایرانی عوام نے امریکہ کے منہ پر زوردار تھپڑ رسید کیا اور امریکہ کو اس میں بھی شکست اٹھانا پڑی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علاقائی عوام کی تحریکوں کے بارے میں امریکی عمل کو منافقانہ قراردیا اور امریکی صدر کی طرف سے ایرانی عوام کی حمایت پر مبنی حالیہ بیان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ہم نہیں جانتے کہ امریکہ کے موجودہ صدر جو کہتے ہیں وہ سمجھتے بھی ہیں کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں یا یہ کہ امریکی صدر کے ہوش و حواس ٹھیک نہیں ہیں امریکی صدر کہتے ہیں کہ تہران کے آزادی اسکوائر پر لوگ وہی ہیں جو مصر کے التحریر اسکوائر پر ہیں جبکہ ایرانی  عوام ہر سال 22 بہمن کو تہران کے آزادی اسکوائر پر جمع ہوتے ہیں اور ان کا اصلی نعرہ بھی امریکہ مردہ باد ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: قوموں کی حمایت کا امریکی دعوی بالکل جھوٹا ہے امریکہ نہ صرف دیگر قوموں پر ظلم کرتا ہے بلکہ وہ اپنی قوم پر بھی ظلم ڈھا رہا ہے کیونکہ امریکہ کے موجودہ صدر ، امریکہ کے بدترین اور بحرانی مالی شرائط کے باوجود کئی ارب ڈالر عوام کی جیب سے نکال کر ہتھیار بنانے والی کمپنیوں کی جیب میں ڈال رہے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علاقہ میں جاری عوامی تحریکوں کا تجزیہ پیش کیا اور لیبیا میں جاری عوامی تحریک کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:  اسلامی جمہوریہ ایران  لیبیا کے عوام کے قتل عام کے سلسلے میں لیبیا کی حکومت کی بھی مذمت کرتا ہے اور امریکی اور مغربی ممالک کے حملوں کی بھی سو فیصد اورشدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے لیبیا کے عوام کی حمایت پر مبنی امریکی دعوے کو ناقابل قبول قراردیتے ہوئے فرمایا: اگر امریکہ حقیقت میں لیبیا کے عوام کا حامی ہے تو پھر اس نے ایک ماہ تک قذافی کے ہاتھوں لیبیا کے عوام کے قتل عام کا تماشا کیوں دیکھا اوراس نے ایک ماہ تک کچھ نہیں کیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: امریکہ اور مغربی طاقتیں لیبیا میں تیل کے پیچھے ہیں اور وہ یہاں پر اپنے پاؤں جمانے کی تلاش و کوشش میں ہیں تاکہ آئندہ مصر اور تیونس کی حکومتوں پر قریبی نظر رکھ سکیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے لیبیا کے معاملے میں اقوام متحدہ کے اقدام کو اس بین الاقوامی ادارے کے لئے باعث شرم اور ننگ قراردیتے ہوئے فرمایا: اقوام متحدہ کے ادارے کو قوموں کی خدمت کرنا چاہیے لیکن اس کے بجائے وہ امریکہ اور مغربی ممالک کا آلہ کار بن گیا ہے۔

رہبرمعظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بحرین کے واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: بحرین کے عوام کی تحریک اور مصر ویمن و تیونس اور لیبیا کے عوام کی تحریکوں میں کوئی فرق نہیں ہے ان سب کی حقیقت و ماہیت ایک ہی ہےکیونکہ بحرین کے عوام بھی آزاد انتخابات میں اپنی رائے استعمال کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں جو بےجا توقع اور غلط بات نہیں ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکہ اور مغربی ممالک کی طرف سےبحرین کے مسئلہ کو شیعہ اور سنی مسئلہ قرار دینے اور اس مسئلہ کو علاقائی مسائل میں مداخلت کا بہانہ بنانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امریکہ تلاش کررہا ہے تاکہ بحرین کے مسئلہ کو شیعہ اور سنی مسئلہ قراردیکر بحرین کے عوام کی علاقائي سطح پر عوامی حمایت اور امداد کا سلسلہ بند کردیا جائے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بعض افراد کے امریکی جال میں گرفتار ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا: بحرین کے حوادث کو شیعہ اور سنی کے مسئلہ میں تبدیل کرنا امریکہ اور اسلام دشمن عناصر کی سب سے بڑی خدمت ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسلامی جمہوریہ ایران کی طرف سے فلسطینی قوم بالخصوص غزہ کی 22 روزہ جنگ میں بھر پورحمایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:اسلامی جمہوریہ ایران نے فلسطینی قوم اور اسی طرح حالیہ عوامی تحریکوں میں تیونس ، مصر ، لیبیا اور یمن کے عوام کی بھر پور حمایت کی جبکہ وہ سنی ہیں شیعہ نہیں ہیں کیونکہ ان مسائل میں شیعہ اور سنی کی بحث نہیں ہے لہذا بحرین کے واقعات کے بارے میں اس چیز کو بہانہ بنا کر خاموش نہیں رہنا چاہیے کہ وہاں کے لوگ شیعہ ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سعودی عرب کی طرف سے بحرین کے معاملے میں مداخلت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امریکہ اورعلاقہ میں اس کے نوکروں کی سب سے بڑی خیانت اور منافقت یہ ہے کہ وہ بحرین میں سعودی عرب کے فوجیوں اور ٹینکوں کی مداخلت کو جائز سمجھتے ہیں اور مراجع عظام، علماء اور بحرینی عوام کے حامیوں کے اعتراض کو مداخلت قراردیتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سعودی حکومت کی بحرین میں فوجی مداخلت کو بہت بڑی غلطی اور اشتباہ قراردیتے ہوئے فرمایا: سعودی عرب کے اس اقدام سے علاقائی عوام کے دلوں میں سعودی عرب کے بارے میں شدید نفرت پیدا ہوجائے گی اور سعودی عرب کے لئے اس کے سنگین اور تباہ کن نتائج برآمد ہونگے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علاقہ میں جاری حالیہ واقعات کو سمیٹتے ہوئے فرمایا: علاقہ میں جو نئی حرکت شروع ہوئی ہے وہ اسلامی حرکت ہے اور اسلامی اہداف کی جانب گامزن ہے اور اللہ تعالی کے وعدے کے مطابق اس حرکت کو یقینی طور پر کامیابی حاصل ہوگی، اور علاقہ میں امریکہ کی شکست و ناکامی کا سلسلہ جاری رہےگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: علاقہ کے حالیہ واقعات کے بارے میں اسلامی جمہوریہ ایران کا مؤقف قوموں اور مظلوموں کی حمایت اور ڈکٹیٹروں اور ستمگر حکمرانوں کے بارے میں نفرت پر مبنی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے ایک حصہ میں  عید نوروز کو دینی احکام اور اسلامی دستورات کے نفاذ کا بہترین موقع قراردیتے ہوئے فرمایا: ایرانی عوام نےکئی برسوں بالخصوص انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعدعید نوروز سے معنویت، معرفت اور اللہ تعالی کا قرب حاصل کرنے کے لئے استفادہ کیا ہے، اور اس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ لوگ تحویل سال کے موقع پر مقدس مقامات ، دینی مراکز، مسجدوں اور زیارتگاہوں پر حاضر ہوکر اللہ تعالی کی بارگاہ میں اجتماعی طور پردعا اور توسل کرتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم نے ہمیشہ ایسی تقریب اور سنت سے دین ، اسلام، معنویت اور اسلامی اخلاق کے حصول کے لئے استفادہ کیا ہے۔

اس ملاقات کے آغاز میں صوبہ خراسان میں ولی فقیہ کے نمائندے اور حرم امام رضا (ع) کے متولی آیت اللہ واعظ طبسی نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کو خوش آمدید کہا اور نئے سال کی آمد پر مبارک باد پیش کی ۔

700 /