ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی کی آذربائیجان کےہزاروں افراد سے ملاقات:

آج قوم عظیم بلندیوں تک پہنچنے کے لئے پہلے سے کہیں زيادہ پرعزم ہے

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آذربائیجان کے ہزاروں افراد کے پرجوش اجتماع سے خطاب میں ، عالم اسلامی میں بڑھتی ہوئی اسلامی بیداری کو گذشتہ 33 برسوں میں ایرانی قوم کی استقامت اور پائداری کا شیریں اور عمدہ نتیجہ قراردیتے ہوئے فرمایا: آج اسلام اور ایمان کی برکت سے اسلامی جمہوریہ ایران کی عزت و عظمت اور پیشرفت وترقی پہلے سے کہیں زيادہ درخشاں اور ایرانی قوم آج عظیم اور بلند چوٹیوں تک پہنچنے کے لئے پہلے سے کہيں زیادہ پر عزم اور مصمم ہے۔

یہ ملاقات 29 بہمن سنہ 1356ہجری شمسی کو تبریز کے عوام کے تاریخی قیام کی مناسبت سےمنعقد ہوئی ، رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے تاریخ کے دوران  بالخصوص انقلاب اسلامی ایران اور اسلامی تحریک کے مختلف ادوار میں آذربائیجان کے عوام کے بے نظیر ایمان ، اخلاص، پائمردی ، استقامت اور بصیرت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: 29 بہمن سنہ 1356 ہجری شمسی میں تبریز کے عوام کی تحریک کی سب سے اہم خصوصیت یہ تھی کہ وہ ایرانی قوم کی بعد میں پیدا ہونے والی تحریکوں کے لئے نمونہ عمل بن گئی اور اگر 29 بہمن سنہ 1356ہجری شمسی میں تبریز کے عوام کا قیام نہ ہوتا، تو اس صورت میں 19 دی میں قم کےعوام کا قیام بھی فراموش ہوجاتا اور اسلامی تحریک کو آگے بڑھانے میں ایرانی قوم کی حرکت متوقف ہوجاتی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نےفرمایا: ایران میں رونما ہونے والے اسلامی انقلاب کی بھی سب سے اہم خصوصیت یہ ہے کہ وہ دوسری قوموں کے لئے نمونہ عمل بن گیا ہے اور انقلاب اسلامی کی کامیابی سے  لیکر آج تک دشمن کی طرف سے اسلامی جمہوریہ ایران پر شدید دباؤ کی اصل وجہ بھی یہی ہے کہ ایرانی قوم کی اسلامی تحریک اور اسلامی انقلاب کہیں دوسری قوموں کے لئے نمونہ عمل نہ بن جائے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اقتصادی پابندیوں، ممتازعلمی ماہرین کا قتل اور انسانی حقوق کے بارے میں گونا گوں الزامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف دباؤ اور پروپیگنڈہ در حقیقت ایرانی قوم کی علمی میدان میں پیشرفت کو روکنے کے لئے ایک کوشش ہےاور اسی طرح دشمن نےعلاقائی اور عالمی سطح پر رائے عامہ کو اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف کرنے بھر پور کوشش کی ہےلیکن اسے شکست و ناکامی کا سامنا کرنا پڑا اور تسلط پسند اور منہ زور طاقتوں کی مرضی اور منشاء کے خلاف آج ایرانی قوم سب سے زيادہ قوی اور مضبوط بن گئی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا: آٹھ سال دفاع مقدس اس بات کا موجب بن گیا کہ ایران کے شجاع اور بہادر جوان وقت کے مطابق وسائل فراہم کرنے میں کامیاب ہوئے اور علمی و اقتصادی پابندیوں کی وجہ سے ایرانی جوان اپنی  صلاحیتیں اور توانائياں شکوفہ بنانے میں کامیاب ہوگئے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آذربائیجان و تبریز کے عوام کے جذبہ و شعور، و پختہ عزم کے ہمراہ بصیرت کو ان کی اہم خصوصیات قراردیتے ہوئے فرمایا: گذشتہ 33 برس کی طرح ان خصوصیات کو بصیرت اور تحلیل و تجزيہ کے ہمراہ نئی نسل کو منتقل کرنا چاہیے اور ان کی حفاظت اور تقویت پر توجہ مبذول کرنی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نےفرمایا: اگر چہ آج کے جوانوں نے حضرت امام (رہ) اور شہید باکری جیسے شہداء اور 8 سالہ دفاع مقدس کے سخت دور کو مشاہدہ نہیں کیا ہے لیکن آج کے جوانوں کی راہ و روش اور ان کی فکر و تشخیص  وہی ہے جو انقلاب کے پہلے برسوں کے جوانوں میں پائی جاتی تھی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایمانی بصیرت کو دلوں اور ذہنوں کو زندہ کرنے کی شاہرگ قراردیتے ہوئے فرمایا: ایمانی بصیرت کا سلسلہ  جیسا کہ اب تک جاری رہا ہے اسی طرح  ہمیشہ جاری رہنا چاہیے کیونکہ اس نے دنیا پر اپنا اچھا اثر مرتب کیا ہے۔

رہبر معظم انقلاب سلامی نےعلاقہ میں جاری بیداری کوایرانی عوام کے پختہ عزم و ارادہ اور ایمانی حرکت سے متاثر قراردیتے ہوئے فرمایا: اسلامی بیداری اور مصر کی قدیم اور مہذب و متمدن قوم کی کئی برسوں سے جاری تحقیر و توہین کی وجہ سے مصر میں اہمانقلاب آیا ہے اور اہم حالات پیدا ہوئے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عظیم سماجی تحریکوں کی تشکیل کو تدریجی و طولانی اور ان کے ظہور کو اچانک اور ناگہانی قراردیتے ہوئے فرمایا: مصری حکومت نے گذشتہ کئی برسوں سے امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ وابستگي کے ذریعہ مصری عوام پرجو ذلت و رسوائی اور توہین مسلط کر رکھی تھی اس کے نتیجہ میں مصری قوم اور مصری جوان تنگ آگئے تھے اور انھوں نے اچانک اس طرح کا انقلاب برپا کردیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مصری عوام کی عظیم تحریک میں مصری جوانوں کے ایمان اور پختہ عزم کو فیصلہ کن قراردیتے ہوئے فرمایا: مصری جوانوں کی حرکت مساجد اور نماز جمعہ سے شروع ہوئی اور پھر ایک عمومی حرکت میں تبدیل ہوگئی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے میدان میں عوام کی موجودگی کو منہ زور طاقتوں کے اقتصادی، فوجی اور سیاسی ہتھکنڈوں کے ناکام ہونے کا باعث قراردیتے ہوئے فرمایا: امریکی ایسے حکام اور حکومتوں پر اپنی مرضی مسلط کرسکتے ہیں جن کو عوامی حمایت حاصل نہیں ہوتی ، اور جب امریکیوں کو ایسی حکومتوں اور حکام کی ضرورت نہیں ہوتی تو انھیں محمد رضا پہلوی اور بن علی کی طرح تنہا چھوڑ دیتا ہے۔ لیکن عوام کی میدان میں موجودگی ، عوام کے پختہ عزم و ارادے کے مد مقابل وہ کچھ نہیں کرسکتا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: آج مصر میں جو انقلاب رونما ہوا ہے البتہ امریکہ  مصری عوام کے انقلاب کو منحرف کرنے کی کوشش کررہا ہے اور مصری عوام کو جزوی نتائج پر راضی کرکے انھیں اپنے گھروں میں واپس بھیجنے کی کوشش کررہا ہے لیکن امریکہ کے مکر وفریب کے کامیاب ہونے کے امکانات کم ہیں کیونکہ مصر کے عوام بیدار ہوچکے ہیں اور انھیں اپنی طاقت اور قدرت کا پتہ چل گیا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایمان و اسلام کو ایرانی قوم کی پیشرفت و ترقی کے اصلی عامل قراردیتے ہوئے فرمایا: ایمان کی تقویت، جوانوں کی ہمت ، معاشرے میں اسلامی احکام و دستورات پر زیادہ سے زیادہ عمل کرنے میں عزت و روزافزوں ترقی و پیشرفت اور مادی و معنوی زندگی کی اصلاح اور فلاح و بہبود کی راہیں ہموار ہونگی۔

 اس ملاقات کے آغاز میں تبریز کے امام جمعہ اور نمائندہ ولی فقیہ آیت اللہ مجتہد شبستری  نے29 بہمن 1356 کے عظیم واقعہ اور انقلاب اسلامی کے مختلف ادوار بالخصوص 8 دی 1388 میں آذربائیجان کے عوام کے نقش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: آذربائیجان بالخصوص تبریزکے عوام نے اپنی بصیرت اور ولایتمداری کو ہمیشہ ثابت کیا ہے اور اس سال انقلاب اسلامی کی کامیابی کی سالگرہ( 22 بہمن  مطابق 11 فروری) کے موقع پر بھی پہلے سے کہیں زیادہ پرجوش انداز میں میدان میں حاضر ہوئے ۔

700 /