ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم کا حجاج بیت اللہ الحرام کے نام اہم پیغام:

اسلامی بیداری کی لہر، امت مسلمہ کو اچھے مستقبل کی بشارت دیتی ہے

بسم اللہ الرّحمن الرّحیم

" والحمد للہ رب العالمین و صلی اللہ علی سیدنا محمد المصطفی و آلہ الطیبین و صحبہ المنتجبین "

بسم الله الرحمن الرحیم
والحمدلله رب العالمین و صلی الله علی سیدنا محمّد المصطفی و آله الطیبین و صحبه المنتجبین

 

کعبہ، اتحاد ، عزت و عظمت کا راز اور مظہرہے کعبہ معنویت اور توحید کی علامت ہے موسم حج میں شوق و اشتیاق سے لبریز قلوب اور امیدوار دلوں کا میزبان ہے جو پوری دنیا سے اسلام کے پیدائشی مقام پر پروردگار متعال کی ندا اور اس کی دعوت پر لبیک کہتے ہوئے حاضر ہوئے ہیں، امت مسلمہ اس وقت وسعت، گونا گونی اور فروغ کی جامع اورہہترین تصویر کو مشاہدہ کرسکتی ہے جو اس وقت دین حنیف کے ماننے والوں کے دلوں پر حکمفرما ہے دنیا کے گوشہ گوشہ  سے لوگ یہاں جمع ہوئے ہیں وہ اپنے بھیجے ہوئے افراد کے ذریعہ  اس عظمت کا ادراک کرسکتی ہے امت مسلمہ کو اس عظيم ، بے مثال اور بے نظیر سرمایہ کی قدر و قیمت پہچاننا چاہیے ۔

اس سلسلے میں اپنی دوبارہ شناخت اور پہچان ہماری بہت زيادہ مدد کرسکتی ہے تاکہ ہم مسلمانوں کو آج اور کل کی دنیا میں اپنے شائستہ  اور مناسب مقام کا ادراک ہو سکےاور ہم اس کی سمت  و سو میں حرکت کا آغاز کردیں۔

 

آج عالم اسلام میں اسلامی بیداری کی وسیع لہر ایک ایسی حقیقت بن گئی ہے جو امت اسلامی کو اچھے اور درخشاں مستقبل کی بشارت اور نوید دیتی ہے گذشتہ تین دہائیوں سےانقلاب اسلامی کی کامیابی اور اسلامی جمہوری نظام کی تشکیل کے بعد اس عظیم اور قوی حرکت کا آغاز ہو چکا ہے ہماری عظیم امت بغیر کسی رکاوٹ کے مسلسل آگے کی سمت رواں دواں ہے اس نے اپنے سامنے سے کئی موانع اور رکاوٹوں کو دور کردیا ہے  اور کئی مورچوں کو فتح کرلیا ہے اسلام کے مقابلے میں سامراجی طاقتوں کی عداوت کے طریقہ کار اور اس سلسلے میں دشمن کی طرف سےسنگين اخراجات کا استعمال اور  تلاش و کوشش در حقیقت امت اسلامی کی انہی ترقیات کی وجہ سے ہے، اسلام سے ڈرانے کے سلسلے میں  دشمن کی وسیع تبلیغات اور پروپیگنڈے، اسلامی فرقوں کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کی مذموم تلاش و کوشش اور مذہبی گروہوں کے درمیان اختلاف  اور تعصب پیدا کرنے کی کوششیں اسی سلسلے کی کڑی ہیں۔

اسلام دشمن عناصر سنیوں کو شیعوں سے خوف زدہ کرتے اور شیعوں کو سنیوں کے بارے میں بد ظن بناتے ہیں ان کے درمیان جھوٹی عداوتوں کی تبلیغات اورپروپیگنڈہ کرتے ہیں دشمن اسلامی ممالک کے درمیان اختلاف ایجاد کرنے کی کوشش میں ہے دشمن ان اختلافات کو عداوتوں اور پھر لاینحل مسائل میں تبدیل کرنے کی تلاش و کوشش میں ہے دشمن  جوانوں کے درمیان فسق و فجور اور فساد پھیلانے کے لئے اپنے جاسوسی اور انٹیلیجنس اداروں سے استفادہ کررہا ہے پریشان اور سراسیمہ حالت میں دشمن کے یہ تمام اقدام اور ردعمل  در حقیقت امت اسلامی کی پیشرفت اور اس کے  ٹھوس اقدام اور متین حرکت کے مقابلے میں ہیں جو امت اسلامی کی عزت و عظمت ، آزادي اور بیداری کا مظہر ہیں۔

آج گذشتہ تیس برس کے برخلاف، صہیونی حکومت کی طاقت و قدرت کا طلسم ٹوٹ چکا ہے صہیونی حکومت کا ڈراؤنا خواب چکنا چور ہوگيا ہے مشرق وسطی کی قسمت کا فیصلہ گذشتہ دو دہائیوں کی مانند اب امریکہ اور مغربی ممالک کے ہاتھ میں نہیں ہے اور گذشتہ ایک دہائی کے برخلاف آج ایٹمی ٹیکنالوجی اور پیچیدہ وسائل تک دست رسی علاقائی قوموں کے ہاتھ سے دور نہیں ہے اور آج جدید ٹیکنالوجی ان کے لئے کوئی پیچیدہ افسانہ نہیں رہا ، آج فلسطینی قوم مقاومت و مزاحمت کے میدان میں ایک اعلی اورکامیاب نمونہ بن گئی ہے، لبنانی قوم نے اکیلے ہی  اسرائیل کے ساتھ  33 روزہ جنگ میں اسرائیلی حکومت کی مصنوعی طاقت و قدرت کے طلسم کا پردہ چاک کردیا ؛ ایرانی قوم مختلف مورچوں کو فتح کرکے عظیم بلندیوں کی جانب گامزن اور رواں دواں ہے۔

 

آج امریکہ کی مستکبر حکومت جو خود کو اسلامی علاقہ میں کمانڈر سمجھتی ہے اور اسرائیلی حکومت کی حقیقی معنی میں پشتپناہی کررہی ہے وہ افغانستان کے دلدل میں گرفتار ہو کر رہ گئی ہے؛ امریکہ عراق میں اپنے تمام سنگین اور ہولناک جرائم کے باوجود وہاں سے انخلاء پر مجبور ہوگیا ہے مصیبت زدہ پاکستان میں بھی امریکہ کو ہمیشہ سے زیادہ نفرت کی نگآہوں سے دیکھا جارہا ہے آج اسلام مخالف محاذ جو اسلامی حکومتوں اور قوموں پر دو صدیوں سے ظالمانہ حکمرانی کرتا چلا آرہا تھا اور علاقائی قوموں کے وسائل کو لوٹتا اور غارت کرتا رہاتھا آج اس کی قدرت اور اس کا اثر و نفوذ ،مسلمانوں کی دلیرانہ استقامت اور  پائداری کی وجہ سے  زوال پذیر ہوگیا ہے اور  وہ علاقہ میں اپنے زوال کو دیکھ رہا ہے، اور اس کے مقابلے میں اسلامی تحریک میں روز افزوں  بیداری پیدا ہوتی جارہی ہے اور وہ آگے کی سمت گامزن اور رواں دواں ہے۔

ان امید بخش ، بشارت کے حامل اور حوصلہ افزا حالات کو  ایک طرف مسلمان قوموں کے لئے اطمینان بخش اور ان کےدرخشاں اور مطلوب مستقبل کے لئے امید کا باعث  ہونا چاہیے جبکہ دوسری طرف اپنی عبرتوں اور اسباق کے بارے میں بھی ہمیشہ کی نسبت زيادہ ہوشیار رہنا چاہیے، بیشک یہ عام خطاب دوسروں کی نسبت دینی علماء ، سیاسی رہنماؤں ،روشنفکروں اور جوانوں کو کہیں زیادہ احساس ذمہ داری دلاتاہے اور ان سے مجاہدت اور پیشقدمی کا مطالبہ اور توقع رکھتاہے۔

 قرآن کریم آج بھی بالکل واضح الفاظ میں ہم سے مخاطب ہے : کنتم خیر امّۃ اخرجت للنّاس تامرون بالمعروف و تنھون عن المنکر و تؤمنون باللہ ( آل عمران/ 110)
" تم بہترین امت ہو جسے لوگوں کے لئے نمایاں کیا گیا ہے تم لوگوں کو اچھائی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے روکتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو "
اس خطاب میں امت اسلامی عزتمند و سرافراز ہے اس کا وجود بشریت کے لئے قراردیا گیا اور اس امت کی پیدائش کا مقصد، انسان کی نجات اور انسان کی فلاح و بہبود ہے ۔

امر بالمعروف، نہی عن المنکر  اور اللہ تعالی کی ذات پر راسخ اور پختہ ایمان اس کا سب سے اہم اور سب سےبڑا فریضہ ہے۔ کوئی بھی معروف ، شیطانی اور سامراجی طاقتوں کے چنگل سے قوموں کو نجات دلانے سے برتر اور بالا تر نہیں ہے اور کوئی بھی منکرسامراجی طاقتوں کے ساتھ وابستگی اور ان کی خدمت سےبد ترنہیں ہے۔ آج فلسطینی قوم کی مدد، غزہ کے محصور مسلمانوں کی نصرت، افغانستان، پاکستان عراق اور کشمیر کے مسلمانوں کے ساتھ ہمراہی اور ہمدردی، امریکہ اور اسرائیل کی جارحیت کے مقابلے میں استقامت اور پائداری، مسلمانوں کے باہمی اتحاد کی حفاظت و پاسداری، دشمن کے لئے کام کرنے والے مزدور ہاتھوں اور بکی ہوئی زبانوں کا مقابلہ کرناجو مسلمانوں کے اتحاد پر کاری ضرب لگانا چاہتے ہیں اور تمام اسلامی حلقوں میں مسلمان جوانوں کے درمیان احساس ذمہ داری ، دینداری اوربیداری کو فروغ دینا ایسےعظیم وظائف اور فرائض ہیں جو امت کے خواص سے متعلق ہیں۔

حج کا شاندار اور پرشکوہ منظر، ان وظائف کو انجام دینے کے سلسلے میں ہمیں اچھی اور مناسب راہیں ہموار کرنے کی راہنمائی کرتا ہے اور ہم کو دگنی تلاش وکوشش اور دگنی ہمت کی دعوت دیتا ہے ۔

والسلام علیکم و رحمۃ اللہ 
سید علی حسینی خامنہ ای 
 یکم ذی الحجۃ الحرام 1431 ہجری
  17/ 8 / 1389

700 /