رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مقدس شہر قم کے سفر کےساتویں دن آج صبح ہزاروں غیر ایرانی طلباء و فضلا کے اجتماع سے اسلام کے اعلی معارف کے فروغ کو اسلامی جمہوریہ ایران کے اہداف کا حصہ قرار دیتے ہوئے فرمایا: اسلام کی نجات بخش تعلیمات کے ساتھ مسلمان قوموں کی آشنائی، امت مسلمہ کے اقتدار ،آزادی، عزت و عظمت ، سربلندی اور سرافرازی کا موجب بنےگی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی عوام اور حکام کے لئے امت اسلامیہ پر خصوصی توجہ کو حضرت امام خمینی (رہ) کا عظیم اور یادگار درس قراردیتے ہوئے فرمایا: انقلاب اسلامی ابتدا ہی سے امت اسلامیہ کو سامراجی طاقتوں کے شکنجے سے آزاد کرانے کی تلاش و کوشش اور فکر میں تھا اور یہی وجہ ہے کہ ایران میں انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد سےمشرق و مغرب میں تمام مسلمان قوموں میں یہ احساس پیدا ہوا کہ ان کی زندگی میں روح افزا اورحیات بخش نسیم چل پڑی ہے اور ایک نئے راستے کا آغاز ہوگیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے قم کے جامعۃ المصطفی میں 100 سے زائد ممالک کے طلباء کو خالص اسلامی معارف کے ساتھ قوموں کی باہمی آشنائی اور واقفیت کا بہترین موقع قراردیتے ہوئے فرمایا: یہاں آپ کے مبارک حضور کا مقصد و مطلب یہ نہیں ہے کہ رائج سیاسی طریقوں سے انقلاب اسلامی کو صادرکیا جائے کیونکہ انقلاب کوئی ایسا نسخہ نہیں ہے جس کو سیاسی ، فوجی اور سکیورٹی وسائل کے ذریعہ صادر کیا جاسکے اور یہی وجہ ہے کہ انقلاب اسلامی نے صدور انقلاب کے غلط معنی و مفہوم کو پہلے ہی سےمسترد کردیا تھا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے قم میں غیر ایرانی طلباء اور فضلا کے ہدف و مقصد کو ایک علمی اور تربیتی ہدف قراردیتے ہوئے فرمایا: علم و دانش اور معرفت جہاں کہیں بھی ہوں وہاں ان کے خریدار بھی ہوتے ہیں اورشہر مقدس قم میں آپ کا حضورمشتاق دلوں کو جذب کرنے میں اسلامی معارف اور علوم کی طاقت اور قدرت کا مظہر ہے ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی معارف کو ذاتی طور پر جذاب ودلنشیں قراردیا اور دیگر قوموں کو اسلام کے حیات بخش معارف ، منتقل کرنے کے لئے اخلاق، تواضع اور عوام کے ساتھ محبت سے پیش آنےکو بہترین ذریعہ قراردیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مسلمان قوموں میں غفلت اور حقارت کا احساس پیدا کرنے کے سلسلے میں سامراجی اور استکباری طاقتوں اور اداروں کی طرف سے 200 سال کی پیہم کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: انقلاب اسلامی نے عزت، عدالت، استقامت و پائداری اور اسلامی تشخص جیسے تاریخ ساز مفاہیم کو امت اسلامیہ کے ذہنوں میں زندہ کیا اور سامراجی اور استکباری طاقتوں کے طولانی منصوبوں اورنقشوں کو نقش بر آب کردیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اللہ تعالی کی طرف سے پیغمبر اسلام(ص) کے لئے صبر و استقامت کو اصلی تعلیم قراردیتے ہوئے فرمایا: حضرت امام (رہ) نے اپنی تحریک کے آغاز (یعنی سال 42 ہجری شمسی) سے ہی ایرانی عوام کو مشکلات سے نبرد آزما ہونے کے لئے ثابت قدمی کا یہ پائداردرس دیا تاکہ سخت ترین اور دشوار ترین شرائط میں تیز و تند طوفانی ہوائیں ان کے فولادی اور پختہ و راسخ عزم و ارادہ کو نہ ہلا سکیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایران کی قدر شناس قوم کی طرف سے حضرت امام خمینی (رہ)کے صبر و استقامت کے درس پر عمل پیرا رہنے کو دشمنان اسلام کی مسلسل ، مخفی اور آشکارا سازشوں کے غیر مؤثر ہونے کا عامل قراردیتے ہوئے فرمایا: عالمی منہ زور طاقتیں آج ایران کے خلاف اقتصادی پابندیوں کے بارے میں شور و غل کررہی ہیں لیکن ایرانی قوم نے گذشتہ تیس برسوں سے اقتصادی پابندیوں کے حربہ کو صبر و استقامت کے ساتھ ناکام بنادیا ہےاور اسی بصیرت اور پائداری کی بدولت آج اسلامی جمہوریہ ایران ،اللہ تعالی کے فضل و کرم سے سیاسی اقتدار کے بام عروج تک پہنچ گیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نےقم میں دسیوں ممالک کے طلباء کو پہلا بین الاقوامی علمی اور اسلامی مرکز قراردیتے ہوئے فرمایا: مختلف قوموں اور ملتوں کی باہمی ثقافت کے بارے میں آشنائی ، اور اس کے ہمراہ اسلام کے حیات بخش علوم و معارف کا حصول ایک بہت بڑا اور غنیمت موقع ہے اور اس کی قدر کرنی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا:اکثر غیر ایرانی طلباء جوان ہیں ان کے دل پاک و پاکیزہ ہیں اور انھیںجاہیے کہ وہ معنویت اختیار کریں اور اللہ تعالی کے ساتھ انس ولگاؤ ، اس کی بارگاہ میں تضرع و زاری اورتوسل کیا کریں اورخالق ہستی کے ساتھ مضبوط و مستحکم روابط قائم کریں کیونکہ یہ امور اللہ تعالی کی لازوال توفیقات اور برکات کا سبب ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: عوام کے درمیان حضرت امام (رہ) کے ہر کلام اورہر سخن کی حیرت انگیز تاثیر کی اصل وجہ یہ تھی کہ وہ عالمی طاقتوں کے مقابلے میں عظمت و اقتداراورعظمت اور بلند و بالا حیثیت کے مالک تھے لیکن وہ اپنے مہربان خدا کے سامنے اپنے تمام وجود کے ساتھ ہمیشہ خضوع و خشوع اور توسل اور استغاثہ سے سرشار رہتے تھے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نےاپنے خطاب کے اختتام پر جامعۃ المصطفی کے سربراہ جناب حجۃ الاسلام والمسلمین اعرافی اور اس ادارے کے دیگر اہلکاروں کی خدمات اورفعالیتوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔
اس ملاقات کے آغاز میں جامعۃ المصطفی کے سربراہ نے اپنے خطاب میں اعلان کیا کہ اس جامعہ میں تقریبا 100 ممالک کے طلباء ، فضلااور اساتید اسلامی معارف اور اسلامی علوم حاصل کرنے میں مشغول ہیں۔
جناب حجۃ الاسلام والمسلمین اعرافی نے کہا: جامعۃ المصطفی کے طلباء اور اساتذہ بین الاقوامی سطح پر علمی اور ثقافتی ضرورتوں کی پہچان اور شناخت کے ساتھ ، اسلام کے آسان اور راہ گشا جوابات کو مشتاق قوموں کے ذہن تک پہنچانے کی تلاش و کوشش میں مصروف ہیں۔