ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی:

حج کے دوران امت اسلامی کے اتحاد و یکجہتی کے جلوے ، دشمنوں کے حوصلوں کو پست کردیتے ہیں

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ادارہ حج کے اعلی حکام اور اہلکاروں سے ملاقات میں حج کو ایک عظیم ، قابل فخر اور مایہ ناز فریضہ قراردیتے ہوئے فرمایا: حج کے دوران ایرانی حجاج کی رفتار کوحج کے عظيم فریضہ کے تمام انفرادی ،اجتماعی ،سیاسی، عبادی اور معنوی ذمہ داریوں و پہلوؤں کا آئینہ دار اور مظہر ہونا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے آج صبح اس ملاقات میں سالم اور کامل حج کو عالم انسانیت اور امت مسلمہ کے لئے ایک عظیم اور مفید چشمہ قراردیتے ہوئے فرمایا: امت اسلامی کو درپیش اندرونی مشکلات اوربین الاقوامی سطح پر رونما ہونے والے حقائق کے پیش نظر صحیح  اورکامل حج کا انقعاد ہر دور سے کہیں زيادہ ضروری اور اہم ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے  مسلمان قوموں کے اندر مایوسی، ناامیدی اور احساس حقارت پیدا کرنے کے لئے دشمنوں کی لگاتار ، مسلسل اور پیہم کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: حج کے موقع پر امت اسلامی کی ذمہ دارانہ حرکت ، صحیح حرکت ، عظیم اور اجتماعی حرکت عالم اسلام کی کھوئی ہوئی عزت، عظمت ، امید اور اقتدار کو دوبارہ لوٹانے کا وسیلہ بن سکتی ہے ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دین مبین اسلام کے مقابلے میں (  حقیقت مخالف اور اسلام مخالف )مختلف فرقوں کی صف آرائی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: موجودہ شرائط جنگ احزاب کے مانند ہیں اور حج کے موقع پر امت اسلامی کی عظمت ،وحدت اور اتحاد کے جلوے دشمنان اسلام کے حوصلوں کو پست اور درہم و برہم کرسکتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دشمنان اسلام کی طرف سے منظم و مرتب اور مسلسل پروگرام کے ذریعہ مسلمانوں کو کمزور بنانے اور ان میں نفوذ پیدا کرنےکی تلاش و کوشش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسلام دشمن عناصر امت اسلامی کے اختلاف کو بہت بڑا بنا کر پیش کرنے کی جد وجہد میں مصروف ہیں اور اتحاد و یکجہتی پر مبنی مسلمانوں کا حج دشمن کی ان کوششوں کو ناکام بنادےگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اتحاد و یکجہتی کو مسلمانوں کی سب سے اہم ضرورت قراردیتے ہوئے فرمایا: امریکی اور صہیونی عوامل کمین میں بیٹھے ہوئے ہیں تاکہ جب بھی مسلمان ایک دوسرے کے قریب اور متحد ہونے لگیں تو ان میں قومی ، مذہبی ، لسانی اور علاقائی تعصبات کے مختلف بہانوں کا سہارا لیکر انھیں ایکدوسرے کا مخالف اور دشمن بنادیتے ہیں۔

 رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلام کے ساتھ استکبار ی اور منہ زور طاقتوں  کی آشکارا دشمنی کو دنیائے اسلام کیلئے ہوشیاری کا باعث قرار دیتے ہوئےفرمایا: مسلمان قوموں اوراسلامی ممالک کو چاہیے کہ وہ دشمن کی طرف سے تفرقہ انگیز سازشوں اور ان کے ناپاک عزائم اور مکرو فریب کےبارے میں ہوشیار ہیں کیونکہ اگر انھوں نے ایسا نہ کیا تو پھر اسلام کو دشمنوں کی طرف سے زبردست نقصان پہونچے گا ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلام دشمن عناصر کی جانب سے قرامطہ اور ناصبی انتہا پسنداور منحرف فرقوں کی تقویت کو سنی اور شیعہ مسلمانوں اور امت اسلامی کے درمیان اختلاف اور تفرقہ  پیدا کرنے کا سبب قراردیتے ہوئے فرمایا: مسلمان ملکوں اور قوموں کو بیداری اور ہوشیاری کے ساتھ  عالم اسلام کو درپیش مسائل اور چیلنجوں کا باہمی ہمدردی، ہمدلی ، اخوت و برادری اور اتحاد کے ساتھ حل تلاش کرنا چاہیے اور انھیں اتحاد و یکجہتی کا پابند اور وفاداررہنا چاہیے ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عالم اسلام کو درپیش اہم مسائل منجملہ مسئلہ فلسطین کے بارے میں گفتگو، مذاکرات اور تفاہم کو حج کی عمیق ظرفیت قراردیتے ہوئے فرمایا: صہیونیوں سے یہودی بھی نفرت اور بیزاری کا اظہار کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود صہیونیوں نےایک سیاسی پارٹی کے عنوان سے فلسطین کی اسلامی سرزمین اور مسلمانوں کے قبلہ اول پر 60 سال سے غاصبانہ قبضہ کیا ہوا ہے اور ہر روز فلسطینیوں پر صہیونیوں کے جرائم اور مظالم میں اضافہ ہورہا ہے لیکن اکثر اسلامی حکومتیں فلسطینی عوام کی مظلومانہ فریاد اور آواز پر لبیک کہنے کے بجائے بالکل خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں اور اس اختلاف اور انفعال کی تہہ تک پہنچنے اور فلسطینی عوام کی بھر پور اور مکمل حمایت کرنے میں حج کی عظیم حرکت مؤثر واقع ہوسکتی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مکہ و مدینہ میں ایرانی زائرین کی عبادت اور زیارت کے لئے ایک گروہ کی جانب سے تنگ نظری اور دباؤ پر شدید تنقید کرتے ہوئے فرمایا: ادھر سے بھی رد عمل میں بعض افراد غلط اور نادرست کام انجام دیتے ہیں لیکن تنگ نظر افراد کی طرف سے دباؤ اور اس کے مقابلے میں رد عمل دونوں حج کی مصلحت اور حج کے فلسفہ کے خلاف ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی زائرین کے حج کو گذشتہ تیس برسوں کی نسبت بہت ہی غنی، ثمر بخش اور مؤثر قراردیتے ہوئے فرمایا: یہ تبدیلیاں کافی نہیں ہیں بلکہ اس طرح عمل کرنا چاہیے تاکہ ہر ایرانی حاجی کا عمل ، حج کی سیاسی عبادی،  ، انفرادی اور اجتماعی صحیح رفتار کا آئینہ دار اور امت اسلامی کے درمیان اتحاد، یکجہتی ، ہمدردی اور ہمدلی کا مظہر ہو۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پاکستان کے سیلاب زدہ مسلمانوں کے لئے تمام مسلمانوں کی طرف سے امداد بہم پہنچانے کو حج کا منجملہ ایک اہم سیاسی و اجتماعی پہلو  قراردیتے ہوئے فرمایا: ایرانی حکومت اور عوام نے اپنے پاکستانی ہمسایہ مسلمانوں کی کچھ مدد کی ہے جس پر اللہ تعالی انھیں جزائے خیر دےگا لیکن یہ امداد کافی نہیں ہے اور ایرانی زائرین اپنے حج کے غیر ضروری اخراجات کو کم کرکے پاکستان کے سیلاب سے متاثرہ اور مصیبت زدہ اپنے مسلمان بھائیوں اور بہنوں کی مدد کرسکتے ہیں اور وہ  اپنے قول و عمل کے ذریعہ دیگر ممالک کے حجاج کو بھی پاکستان کے غمزدہ عوام کو مدد فراہم کرنے کی دعوت دےسکتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے دوسرے حصہ میں صحیح اور کامل حج منعقد کرنے کے لئے حج و زیارت ادارے اور بعثہ رہبری کے اہلکاروں کی تدبیر اور پروگراموں کو بہت ہی مفید، مؤثر اور  ضروری قراردیا اور حج کے اہلکاروں کو سفارش کرتے ہوئے فرمایا کہ وہ ان پروگراموں کو مکمل نافذ کرنے کا اہتمام کریں  اور قوی اور ضعیف نقطوں کا دقیق اور گہرا مطالعہ کرکےپروگراموں کو مزید بہتر بنانے کی کوشش کریں ۔

اس ملاقات کے آغاز میں حج وزیارت کے امور میں ولی فقیہ کے نمائندے اور ایرانی حجاج کے سرپرست حجۃ الاسلام والمسلمین قاضی عسکر نے بعض انجام دیئے گئےامور اور اقدامات کے بارے میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا: زائرین اور اہلکاروں کی تعلیم پر خصوصی توجہ، حج کے بارے میں مجازي تعلیم میں فروغ، تبلیغ حج کے سلسلے میں ایم اے ڈگری کی منظوری، بین الاقوامی سطح پر دوسرے ممالک کے ساتھ قریبی تعاون میں فروغ، تحقیقی موضوع پر سنجیدہ توجہ اور حج کے جامع دائرہ ا لمعارف کی تالیف ایسے منصوبے اور اقدامات ہیں جو بعثہ میں انجام دیئے گئے ہیں۔

اس ملاقات میں اسلامی ثقافت اور ارشاد کے وزير جناب حسینی نے بھی اعلان کرتے ہوئے کہا: حج کی عظيم عبادت کو انجام دینے کے لئے بہترین خدمات پیش کرنے کے لئے آمادہ ہیں، اور تمام ادارے باہمی تعاون ، ہمدردی اور ہمدلی کے ساتھ حج ابراہیمی کو بجا لانے کے لئے مکمل طور پرآمادہ ہیں۔

اس ملاقات میں حج و زيارت ادارے کے سربراہ جناب لیالی نے حج کی عظیم اور شاندار تقریب منعقد کرنے کے لئے ادارہ حج و زیارت اور بعثہ کے درمیان کامل تعاون اور ہم آہنگی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: مختلف اداروں کے ساتھ صلاح و مشورہ ، اسراف کی روک تھام، حجاج کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ملکی محصولات سے استفادہ اور تجاویز پر غور اور ادارہ حج کے اہلکاروں کے عمل پر مسلسل نگرانی ادارہ حج کے پروگرام میں شامل ہے۔   

700 /