پیغمبر اسلام (ص) کے نواسے اور کریم اہل بیت حضرت امام حسن مجتبی علیہ السلام کی شب ولادت با سعادت کی مناسبت سے مشّاق اور نوجوان شعرا اور ادبی و ثقافتی حلقوں سے تعلق رکھنے والے افراد کل رات رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے ہاں مہمان تھے ،اس ملاقات میں 30 شعرا نے دینی، ثقافتی ، سماجی، اخلاقی اور رزمیہ موضوعات پر اپنے اپنے اشعار پیش کئے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نےاس موقع پر حاضرین سے خطاب میں موجودہ دور میں شعر و ادب کے فروغ اور کمال کی جانب جاری پیشرفت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس وقت ہمارے ملک میں شعرا کی زبان اور ان کا تخیل بہت قوی اور مضبوط ہے اور ان کی نگاہیں زندگی کے مختلف شعبوں کے متعلق بہت ہی گہری اور عمیق ہیں اور ان کی فکر و سوچ میں وسعت کے جلوے نظر آتے ہیں، جس کی وجہ سے زبان، مضمون اور تحریرات میں ایک نیا انداز ظہور نمایاں ہو رہا ہے، جس کے تمام پہلو آگے چل کر اور بھی واضح ہوں گے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مشاق قدیمی شعرا کے نئے شعری انداز کی جانب رجحان کا ذکر کرتے ہوئےفرمایا: یہ نیا انداز روز بروز کمال کی منزلیں طے کر رہا ہے اور بڑی خوشی اور مسرت کا مقام ہے کہ اس نئی شعری تحریک کے تناظر میں بڑے ممتاز اور اہم شعرا اپنےفن کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس موقع پر کئی اہم نکات کا ذکر کیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عصری فنون میں شعر پر خاص توجہ کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ہمارا ملک بے پناہ شعری میراث اور طویل شعری تاریخ کا آئینہ دار ہے اور اس گرانقدر میراث کی وجہ سے ہمارا ملک دنیا کے پہلے درجے کے ممالک کی صف میں شامل ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک میں شعر و ادب کے ارتقاء کو دیگر فنون کے ظہور و ارتقاء کی تمہید سے تعبیر کرتے ہوئے فرمایا: ایران شعر کے نمایاں میدان میں پیشرفت کی توانائیوں اور بنیادی استعدادوں سے بہرہ مند ہے اور اس میدان میں جتنا زیادہ فکر و تدبر، نظم و ضبط اور تحقیق و مطالعہ کا سہارا لیا جائے صلاحیتوں اور استعدادوں کے پیش نظر وہ زیادہ نہیں ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ادبی انجمنوں کی تشکیل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا: ادبی انجمن کا مطلب یہ ہے کہ ادبی دلچسپی رکھنے والے افراد ایک جگہ جمع ہوں اور شعری جذبے کے تحت ایک مقام پر اکٹھے ہوں اور اس کے لئے حکومت یا کسی دوسرےادارے کی حمایت کی ضرورت نہیں ہے جیسا کہ کسی زمانے میں شہر مشہد مقدس میں استاد اور بڑے شعراء کے گھروں میں تشکیل پانے والی انجمنوں اور نشستوں سے بہترین شعرا ء پیدا ہوئے اور معاشرے میں داخل ہوگئے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ادبی انجمن کو پھولوں اور گل و گیاہ کے لئے سازگار زمین سے تعبیر کرتے ہوئےفرمایا: ادبی انجمنوں میں جدید وارد ہونے والے شعرا کہنہ مشق اساتید کی صحبت سے فیض اور فائدہ اٹھا کر اپنی خامیاں دور کرتے ہیں اور ان کے اشعار میں روز بروز زیادہ پختگی اور بلندی پیدا ہوتی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شاعرانہ ذوق کو اللہ تعالی کی خوشنودی کے لئے استعمال کرنے کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ شعری ذوق الہی عطیہ اور بڑی اہم خدائی نعمت ہے جس کا دیگر ظاہری نعمتوں سے مقابلہ نہیں کیا جا سکتا لہذا سزاوار یہ ہے کہ شاعر اپنی اس صلاحیت ، استعداد اور مہارت کو اللہ تعالی کے پسندیدہ امور میں صرف کرے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس سلسلے میں مزید وضاحت کی اور شعرا کے نازک و لطیف مزاج کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: انسانی جذبات و احساسات کی راہ میں شعر کا استعمال ناگزیر ہے لیکن دینی موضوعات کے علاوہ معاشرے، ملک اور انقلاب کے مسائل کے لئے بھی ایک حصہ رکھنا ضروری ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلام کی آمد کے بعد ایران کے سیاسی و سماجی حالات اور حکومتوں کے ارتقاء و زوال کی چودہ سو سالہ تاریخ کا مختصر جائزہ لیتے ہوئے فرمایا : اس طویل عرصے میں ہمارے ملک میں اسلامی انقلاب سے بڑا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا اور عصر حاضر کی مانند کبھی بھی ایرانی قوم مختلف اور گوناگوں مصنوعی حصاروں کو توڑنے میں کامیاب نہیں ہوئی اور سر اٹھاکر ترقی و پیشرفت کے راستے پر آگے نہیں بڑھ سکی تھی لیکن آج انقلاب کی برکت سے ترقی و پیشرفت کی شاہراہ پر گامزن ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی سلسلے میں فرمایا: انقلاب اسلامی کے بعد سیاسی اور فوجی میدانوں میں قدم رکھنے اور سماجی پیشرفت کے لئے ایرانی قوم کی ہوشیاری شجاعت او ردلیری ایران کی تاریخ میں بے مثال اور بے نظیر ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اس دور کی تصویر کشی کی ذمہ داری فن و شعر پر ہے، اسلامی انقلاب نے فکر و نظر اور شعر و ادب کی پیشرفت کے لئے بہت اچھی راہیں ہموار کردی ہے اور اب فن و ادب کی صنف مستحکم او رمؤثر اقدام کے ذریعے اس دور کو اور بھی گرانقدر بنا سکتی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نےجذبات و خیالات کے اظہار میں پاکیزگی کو ملحوظ رکھنے پر بھی زوردیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شعراء سے سفارش کرتے ہوئے فرمایا: جذبات و احساسات اور دل و ذہن کی کیفیت کو بیان کرنے میں حدود کا خیال رکھیں اور شعر میں حجاب و عفاف کی کیفیت برقرار رکھنے پر توجہ مبذول کریں ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اضطراب ، تعجب اور حیرت کی غمازی کرنے والے اشعار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : نوجوان اور جدید شعراء کے اشعار میں یہ فکر و تشویش تو پاکیزہ ہے لیکن فکری و عقیدتی بنیادوں کی تقویت کے ذریعہ اس اضطراب کو دور کیا جانا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس ملاقات اورنشست کو بہت لذت بخش اور لطف اندوز قرار دیا اور یہ جلسہ منعقد کرنے پرشکریہ ادا کیا۔ چار گھنٹوں تک جاری رہنے والی اس ملاقات میں شعرا نے رہبر معظم انقلاب اسلامی سے بڑے دوستانہ اور صمیمی ماحول میں گفتگو کی۔
اس ملاقات کے اختتام پر حاضرین نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کی امامت میں نماز مغرب و عشاء ادا کی اور اس کے بعد رہبر معظم انقلاب اسلامی کے ساتھ روزہ افطار کیا۔