ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی:

ایرانی عوام کوکوئي طاقت اپنے راستہ سے نہیں ہٹاسکتی

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے حضرت علی علیہ السلام کے یوم  ولادت با سعادت کے موقع پر صوبہ بوشہر کے عوام کے ایک عظیم اجتماع سے خطاب میں امیر المؤمنین حضرت علی بن ابی طالب علییہما السلام کو علمی، اخلاقی، معنوی ، انسانی اور الہی لحاظ سے عظیم المرتبت اور بے مثال شخصیت قراردیتے ہوئے فرمایا: عالم اسلام اور اسلامی معاشرے کے لئے تاریخ انسانیت کی اس بے مثال شخصیت کی زندگی کا سب سے اہم سبق یہ ہے کہ اس عظیم ہستی(ع) نے لوگوں کو بصیرت عطا کی عوام کو نور اور روشنی سے بہرہ مندکیا لوگوں کے ایمان کو مضبوط و مستحکم بنایا اور بصیرت کے نیازمند افراد کے لئے غور فکر کی راہیں ہموار کیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے 13 رجب المرجب حضرت علی بن ابی طالب (‏ع) کے یوم ولادت کی مناسبت سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے اس دن کو عظیم عید قراردیا اور حضرت علی علیہ السلام کی شان و منزلت اور عظمت و جلالت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس دن کا سب سے بڑا تحفہ ، ہدیہ اور عیدی یہ ہے کہ ہمیں حضرت علی علیہ السلام کی رفتار و گفتار اور ان کی سیرت سے در س حاصل کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حضرت علی علیہ السلام کی زندگی کو سراسر جہاد، اللہ تعالی کے لئےصبر و پائداری،  معرفت، بصیرت اور اللہ تعالی کی خوشنودی و مرضی کے مطابق حرکت کرنے کا بہترین نمونہ قراردیتے ہوئے فرمایا: تاریخ کی اس عظیم و بے مثال شخصیت نے بچپن سے ہی پیغمبر اسلام (ص) کی آغوش میں رشد و نمو اور تربیت حاصل کی اور اپنی زندگی کے مختلف ادوار میں  حق کو قائم کرنے اور اسلام کو مضبوط بنانے اور کی حفاظت کے سلسلے میں تلاش و کوشش کی اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے حضرت علی علیہ السلام کو حق کی میزان اور حق کا معیار قراردیا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حضرت علی علیہ السلام کی نیاز مندوں کو بصیرت عطا کرنے اور آگاہ کرنےکی سب سے اہم خصوصیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: آج معاشرے اور عالم اسلام کی سب سے اہم ضرورت تنویر افکار اور لوگوں کو در پیش مسائل سے آگاہ اور با خبر رکھنا ہے کیونکہ دشمن ، اسلام کے ساتھ مقابلہ کرنے کے لئے دین اور اخلاق کے وسائل کے ذریعہ میدان میں حاضر چکے ہیں  اور اس سلسلے میں مکمل طور پر ہوشیار اور آگاہ رہنے کی ضرورت ہے۔۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: دشمن جہاں غیر مسلمانوں کو مکر و فریب دینا چاہتا ہے وہاں وہ انسانی حقوق اور ڈیموکریسی جیسی تعبیریں استعمال کرتا ہے اور جہاں وہ مسلمانوں کو فریب دینا چاہتا ہے وہاں وہ اسلام اور قرآن کا سہارا لیتا اور ان کا نام استعمال ہےجبکہ اس کا اسلام ، قرآن اور حقوق انسانی پر بالکل یقین اور عقیدہ نہیں ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حضرت علی علیہ السلام کے دور میں رونما ہونے والے فتنوں اورجنگ صفین میں رائے عامہ کو منحرف کرنے اور حضرت علی (ع) پر دباؤ ڈالنے کے لئے قرآن کریم کو نیزوں پر بلند کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: حضرت امیر المؤمنین علی علیہ السلام اس فتنہ کے دور میں بھی ساتیوں کو آگاہ کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ جو راستہ اختیار کررکھا ہے اسے ترک نہ کیجئے ممکن ہے فتنہ پرورافراد کی باتیں تمہارے دلوں میں سستی اور کاہلی پیدا کردیں ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فتنہ کے دوران غبار آلودہ فضا کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:  یہ غبار آلودہ شرائط کبھی اس قسم کے ہوتے ہیں کہ اس میں بعض ممتاز لوگ بھی غلطی اور خطا کا شکار ہوجاتے ہیں لہذا فتنہ کے دوران معیاروں پر توجہ رکھنا ضروری ہے اورمعیار بھی وہی حق و حقیقت پر مبنی ہیں جن کی طرف حضرت علی علیہ السلام لوگوں کو دعوت دیتے تھےاور ہمیں بھی آج انہی معیاروں کی ضرورت ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: امیر المؤمنین علی علیہ السلام نے جن روشن و واضح معیاروں کی معرفی اور ان پر تاکیدفرماتے تھے وہ یہ ہیں کہ معاشرے کو اسلامی دستورات کے مطابق چلایا جائے، دشمن کے مقابلے میں ٹھوس و سخت مؤقف اختیار کیا جائے، دشمنوں کے ساتھ واضح ،صاف و شفاف حد بندی کی جائےاور دشمنوں کے مکر و فریب کے مقابلے میں آگاہ اور ہوشیار رہنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایرانی عوام انقلاب اسلامی کی برکت سے آگاہ اور ہوشیار ہیں اور ملک کی بعض مشکلات بھی عوام کی بصیرت کی بدولت حل ہوگئی ہیں اور متعدد موارد میں لوگوں کی اکثریت خواص کی نسبت مسائل کو بہتر اور اچھی طرح سمجھتے ہیں کیونکہ دنیا سے ان کا لگاؤ بہت کم ہے اور یہ ایک بہت بڑی نعمت ہے۔ 

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایرانی عوام نے اعلی اسلامی اہداف کی جانب گامزن رہنے میں اپنی ثابت قدمی کا بہترین ثبوت فراہم کیا ہے اور اللہ تعالی کے فضل و کرم سے وہ اپنی ثابت قدمی کی حفاظت بھی کریں گے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی عوام کی کامیابیوں اور ترقیات اور اصلی نعروں کےمحقق ہونے کو  عوام کی بصیرت اور توانائیوں کا مرہون منت قراردیتے ہوئے فرمایا: آج ایرانی قوم بالخصوص ایرانی جوان صاحب بصیرت ہیں اور مستقبل ایرانی عوام سے متعلق ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اسلام و قرآن کے نعروں اور سیرت اہلبیت علیھم السلام کے ساتھ تمسک، قومی اتحاد و یکجہتی ، ثبات قدم اور استقامت میں روز بروز اضافہ ہونا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اللہ تعالی کے فضل و کرم سے ایرانی جوان اس دن کا ضرورمشاہدہ کریں گے جب بین الاقوامی منہ زور طاقتیں ایرانی قوم کے خلاف طاقت کے استعمال سےعاجز اور درماندہ ہو جائیں گي اور وہ اپنی ناتوانی کا بخوبی احساس کریں گی ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے نہج البلاغہ کا زيادہ سے زیادہ مطالعہ کرنے کی سفارش ، حضرت علی علیہ السلام کے بیانات میں تدبر  اور ان میں پوشیدہ حکمتوں میں غور و فکر کرنے  کی تاکید کرتے ہوئے فرمایا: نہج البلاغہ صرف شیعوں سے متعلق نہیں ہے بلکہ علماء اہلسنت نے بھی نہج البلاغہ کے بیانات اور کلمات کے بارے حیرت انگیز تعبیریں پیش کی ہیں حتی غیر مسلمانوں نے بھی نہج البلاغہ کا مطالعہ کرنے کے بعد اس کی عظمت کے سامنے سر تعظیم جھکا دیا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے دوسرے حصہ میں بوشہر کی قابل فخر تاریخ اور اس علاقہ کے علماء ، ممتاز اور نام آور شخصیات کے کردار اور نقش آفرینی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:  اس خطہ کےمؤمن ، مجاہد اور شجاع سردارشہید رئیس علی دلواری کا نام ایسے ناموں میں شامل ہے جو ملک بھر کے مؤمن انسانوں کے دلوں کو ہمیشہ اپنی جانب مبذول کئے ہوئے ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے برطانوی سامراجی طاقت کے مقابلے میں شہید رئیس علی دلواری کی تنہائی اور مظلومیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: البتہ اس دور کی نسبت موجودہ شرائط کافی متفاوت اور مختلف ہیں ،آج پورے ملک میں کثیر تعداد میں مؤمن، فداکار اور رضاکار فوجی دستہ ، ثقافتی اور سیاسی میدان میں سرگرم عمل ہیں یقینی طور پر بوشہر کے جوان بھی اسی عظیم تعداد کا حصہ ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نےتاکید کرتے ہوئےفرمایا: سامراجی طاقتوں کی طرف سے قوموں کی آشکارا اور آزادانہ طور پر تذلیل و تحقیر کا زمانہ ختم ہوگیا ہے آج ایرانی قوم دنیا میں ایک مقتدر قوم کے نام سے پہچانی جاتی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے نئی قومی طاقتوں کے ظہور اور قوموں کی استقامت و پائداری کے نتیجے میں سامراجی طاقتوں اور ان کےسر فہرست امریکہ کی آشکارا طور پر ذلت و رسوائی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: حقیقی اور واقعی اقتدار ایرانی عوام کا مسّلم حق ہے اورایرانی قوم جس راستہ پر گامزن ہے اس راستہ سے اسے دنیا کی کوئی طاقت منصرف نہیں کرسکتی۔

اس ملاقات کے آغاز میں بوشہر کے امام جمعہ اور نمائندہ ولی فقیہ جناب حجۃ الاسلام والمسلمین صفائی بوشہری نے مولود کعبہ حضرت علی علیہ السلام کی ولادت با سعادت کی مناسبت سے مبارک باد پیش کی اور سامراجی طاقتوں کے خلاف بوشہر کے ممتاز علماء اور مجاہدین کے اہم نقش و کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: بوشہر کے عوام دشمنوں اور حملہ آوروں کے ساتھ مقابلہ کرنے میں ہمیشہ صف اول میں رہے ہیں اور اب بھی ولایت کے سائے میں عشق و بصیرت کے ساتھ انقلاب اسلامی کے راستہ میں ہر قسم کی قربانی اور فدا کاری کے لئے آمادہ ہیں۔

صفائی بوشہری نے خلیج فارس کے سواحل میں بوشہر کی ممتاز اور استثنائی پوزیشن ، زراعت کے شعبہ میں صوبہ کی ممتاز حالت  ، صنعت اور مچھلی کے کاروبار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: طویل المدت منصوبہ کے تحت صوبہ بوشہر کے لئے جو پروگرام مرتب کیا گیا ہے اس کی روشنی اور اس خظے کی ظرفیتوں سے استفادہ کرتے ہوئے صوبہ بوشہر کو ترقی یافتہ اور مذہبی اور قومی لحاظ سے اچھے نمونہ میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔

 

700 /