ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی

امریکی حکومت شریر اور ناقابل اعتماد ہے

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صبح مسلح افواج کی مشترکہ کمان کے سربراہ اور فوج و سپاہ کے کمانڈروں، بعض اعلی فوجی اور انتظامی افسروں سے ملاقات میں مسلح افواج کو قوم و ملک کا ایک مضبوط و مستحکم حصار اور قلعہ قراردیا اور مسلح افواج کے اہم مقام اور اس کے دائمی استحکام اور ہوشیاری پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ایک قوم و نظام کا حقیقی استحکام ، اللہ تعالی پر اعتماد وتوکل ، ذہانت ، خود اعتمادی ، استقامت میں اضافہ ، توانائی پر اعتقاد اورقیام و پائداری کی طاقت کے مضبوط و مستحکم ہونے پر استوار ہے۔

رہبر معظم نے دنیا کے موجودہ شرائط اور حکمرانوں کی منہ زوری، ظلم، جہالت اور شہوت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایسی دنیا میں مسلح افواج کی طاقت و قدرت ، استحکام ، ذہانت اور مدبرانہ و شجاعانہ اقدام کی اہمیت دو چنداں ہوجاتی ہے۔

رہبر معظم نے بعض ستمگر حکومتوں اور ان کے رہنماؤں کے تسلط پسندانہ عزائم، ظالمانہ رویہ  اور مکر و فریب پر مبنی نعروں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: آج حقیقی معنی میں جو لوگ جنگ طلب ہیں وہی صلح کا نعرہ لگا رہے ہیں اور یہی لوگ جو انسانوں کے لئے کسی حق اور عزت کے قائل نہیں ہیں انسانی حقوق کی باتیں کرتے ہیں۔

رہبر معظم نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: بعض حکومتیں اور ان کے سربراہ  اپنی پالیسیوں کو آگے بڑھانے کے لئے دہشت گردوں کی حمایت اور دہشت گرد اداروں کی بنیاد ڈالتے اور سب سے گھناؤنے اور پلید  طریقوں سے استفادہ کرتے ہیں لیکن دنیا کی رائے عامہ کو گمراہ کرنے کے لئے  انسان دوستی اور محبت کی شکل اختیار کرلیتے ہیں اور بظاہر اچھےاور عمدہ الفاظ سے استفادہ کرتے ہیں۔

رہبر معظم نے مکر وفریب ، جھوٹ اور ظلم و ستم سے بھری اس دنیا میں بعض حکومتوں کا غرور و تکبر کے نشے میں اپنی کھوکھلی قدرت کے بل بوتے پر اختیار کھو بیٹھنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس کا واضح نمونہ امریکی صدر کا حالیہ بیان ہے جس میں اس نے در پردہ اور تلویحی طور پر ایرانی عوام کے خلاف ایٹمی ہتھیار استعمال کرنے کی دھمکی دی ہے۔

رہبر معظم نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: یہ بات بہت عجیب ہے اور عالمی برادری کو اس بات کا نوٹس لینا چاہیے کیونکہ اکیسویں صدی انسانی حقوق کی حمایت اور دہشت گردی کے خلاف مقابلے کی صدی ہے اورایسی صورت میں  ایک ملک کا صدر دوسروں کو ایٹمی حملے کی دھمکی دے رہاہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس قسم کی دھمکیوں کو امریکہ کے لئے ضرر کا باعث قراردیتے ہوئے فرمایا: اس قسم کی باتوں کا مطلب یہ ہے کہ امریکی حکومت شریر اور ناقابل اعتماد ہے۔

رہبر معظم نے فرمایا: حالیہ برسوں میں امریکیوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے ایٹمی معاملے کو ناقابل اعتماد ثابت کرنے کی بہت تلاش و کوشش کی لیکن وہ ایسا نہیں کرسکے اور اب ثابت ہوگيا ہے کہ وہ حکومتیں ناقابل اعتماد ہیں جن کے پاس ایٹم بم موجود ہیں اور بے شرمی و بے حیائی  کے ساتھ دوسروں کو ایٹمی حملے کی دھمکی دیتی ہیں لہذا امریکی صدر کی بات اس کے لئے ذلت و رسوائی کا باعث ہے۔

رہبر معظم نے موجودہ شرائط میں بہت ہوشیار رہنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ایسی صورت میں ایک قوم کے لئے تند و تیزہواؤں کے مقابلے میں فوجی آمادگی سے کہیں زیادہ روحی و معنوی آمادگی اور پختہ عزم و ارادے کی ضرورت ہے۔

رہبر معظم نے فرمایا: ایک نظام کے استحکام کا راز ایمان، قدرت،استقامت اور پختہ عزم  اور پر فریب الفاظ کا فریب نہ کھانے پراستوار ہے۔

رہبر معظم نے تند وتیزہواؤں کے دائمی نہ ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: تیس سال گذرنے کے بعد آج ایرانی قوم پہلے سے کہیں زیادہ پائدار ، مضبوط اور مستحکم ہے اور اس نے ثابت کردیا ہے کہ وہ مختلف قسم کی عداوتوں اور دشمنیوں کا مقابلہ کرنے کی ہمت و صلاحیت رکھتی ہے۔

رہبر معظم نے اپنے خطاب کے دوسرے حصہ میں مسلح افواج کو اپنی فوجی صلاحیتوں میں اضافہ اور لازمی تدابیر اختیار کرنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: مسلح افواج کو ہمیشہ دشمن کی دھمکیوں کے مقابلے میں ہوشیار ، بیدار اور آگاہ رہنا چاہیے اور اس کے لئے منصوبہ بندی، تربیت اور فوجی اور دفاعی تدابیر کی سنجیدہ ضرورت ہے۔

رہبر معظم نے دفاع مقدس کے امید بخش تجربات کو مسلح افواج کی ایک عمدہ خصوصیت قراردیا اور معنویت ، بصیرت اور دینی اعتقادات کے زیور سے آراستہ ہونے پرزوردیا۔

اس ملاقات کے آغاز میں مسلح افواج کی مشترکہ کمان کے سربراہ میجر جنرل فیروز آبادی نے مسلح افواج کی توانائیوں اور صلاحیتوں کے بارے میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا: مسلح افواج ہوشیاری اور آمادگی کے ہمراہ جذبہ ایمان و شہادت کے ساتھ قومی اور ملکی دفاع کے لئے آمادہ ہیں اور فوجی و دفاعی صلاحیتوں میں اضافہ کے ساتھ جہادی اور بسیجی جذبہ کو فروغ  دے رہی ہیں۔

اس ملاقات کے اختتام پر نماز ظہر و عصر رہبر معظم انقلاب اسلامی کی امامت میں منعقد ہوئی ۔

700 /