رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج ملک کے بعض حکام ،علمی اور سیاسی شخصیات کے ساتھ ملاقات میں ملکی مسائل کی ترجیحات میں اصلی اور فرعی موضوعات کی اہمیت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ملکی حکام مختلف شعبوں میں اسلامی نظام کے اصلی اہداف کی پیشرفت اور عوام کو خدمات بہم پہنچانے پر اپنی توجہ مرکوز کریں۔
رہبر معظم نے نئے سال کی مناسبت سے ایک بار پھر مبارکباد پیش کی اور نئے سال کی تحویل کے موقع پر مقدس مقامات پر عوام کے عظیم اجتماعات کو پسندیدہ عمل اور ایرانی عوام کے ایمان کا مظہر قراردیتے ہوئے فرمایا:زندگی کے گوناگوں مراحل میں دینی امور پر جتنا زیادہ عمل ہوگا انسان کی نجات و سعادت کی ضمانت بھی اتنی ہی مضبوط ومستحکم ہوگی وہ لوگ جو دین کے بغیر دنیا کے طالبگار تھے وہ آج صعب العلاج مشکلات میں گرفتار ہوگئے ہیں۔
رہبر معظم نے مغربی ممالک کی طرف سے دین کو انسانی زندگی سے باہر کرنے کی کوشش اور غیر اخلاقی مسائل کو پیش کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: مغربی ممالک کی ان کوششوں کانتیجہ خاندان کے پاش پاش ہونے اور معاشرے میں افراد کا ایکدوسرے سے اجنبی ہونے کی صورت میں ظاہر ہوا ہے اور مغرب کی اس فکر اور نظریہ کے غلط اوربے بنیادثابت ہونے کے بعد لوگ دین کے دامن میں واپس لوٹ رہے ہیں اور لوگوں کی اس عظیم حرکت کا رخ اسلام کی جانب ہے اور اسلام لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گيا ہے۔
رہبر معظم نےدنیا میں معنوی توجہات کے سلسلے میں اسلام کو درخشاں نقطہ اور اصلی نگین قراردیا اور اسلام کے ساتھ دشمنی کی اصلی وجہ اسی نکتہ کو قراردیتے ہوئے فرمایا: ایران میں دین اور ایمان کا وجود اسلامی نظام کے ساتھ دشمنی کا اصلی سبب ہے دین ہی ہے جو عوام کو میدان میں لایا اور جس نےمشکلات و خطرناک نشیب و فراز میں ان کی اچھی طرح ہدایت و رہنمائی کی ۔
رہبر معظم نےفلسطین کے حالیہ واقعات اور غزہ اور مغربی کنارے میں رونما ہونے والے المیہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی آثار سے اسلام کو دور کرنا ،حرم ابراہیمی میں رونما ہونے والے واقعات، مسلمانوں کو ان کے گھروں سے باہر نکالنا، ایک بہت بڑی اور خطرناک سازش کا حصہ ہے جو سب کے سامنے ہے اور اس سےمسلمانوں کی توجہ ہٹانے کے لئے انھیں جزوی مسائل میں الجھارکھا ہے اور یہ دردناک واقعات اس وقت رونما ہورہے ہیں۔
رہبر معظم نے فرمایا: اسلامی کانفرنس تنظیم کی داغ بیل مسئلہ فلسطین کی حمایت کے سلسلے میں ڈالی گئی ، اسلامی کانفرنس تنظیم کا فرض ہے کہ وہ فلسطین کے دفاع اور حمایت کےسلسلے میں اپنی اصلی ذمہ داری کو پورا کرے اور صہیونیوں کی موذیانہ حرکات کا مقابلہ کرنے کے لئےدنیائے اسلام کو عملی طور پردعوت دے۔
رہبر معظم نے صہیونیوں کے مظالم اور ان کی حرص و طمع کا مقابلہ کرنے کے لئےعالم اسلامی کی صلاحیتوں اور توانائیوں کو بہت ہی عظیم قراردیتے ہوئے فرمایا: عالم اسلام کی ظرفیت ،طاقت و توانائی صرف تیل میں خلاصہ نہیں ہوتی بلکہ اشیاء کے مصرف کا سب سے بڑا بازار اور دنیا کی سب سے اہم اور حیاتی آبی گذرگاہیں مسلمانوں کے اختیار میں ہیں۔ اور مغربی ممالک کی عزت وآبرو اس علاقہ سے وابستہ ہے۔
رہبر معظم نے اسی سلسلے میں فرمایا: عالم اسلام ان وسائل سے استفادہ کئے بغیر بھی اور منطق و سیاست کے ذریعہ اپنے بر حق مطالبات کو عملی جامہ پہنا سکتا ہے کیونکہ عالمی سطح پر اسلامی حکومتوں اور مسلمان قوموں کا اچھا خاصا اثراور سنگین وزن ہے اور وہ اپنی بات کا لوہا منوا سکتی ہیں۔
رہبر معظم نے اس ملاقات میں سالوں اورفصلوں کے گذرنے، تحویل و تحول سے تجربہ اخذ کرنے، اللہ تعالی سے مضبوط رابطہ رکھنے اور نماز پر زیادہ سے زیادہ توجہ مبذول کرنے کی سفارش کرتے ہوئے فرمایا: عوام اور حکام کی طرف سے اپنے وظائف پر عمل کرنے کی بدولت اللہ تعالی کی رحمت اس ملک کے شامل حال ہوگي۔