ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی :

قرآن پر عمل کرنے کے لئے اسلامی جمہوری نظام کی تشکیل سب سے اہم ہے

حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیھا کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے قرآنی موضوعات پر تحقیق و ریسرچ کرنے والی ہزاروں خواتین نے آج رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی۔

اس ملاقات کے آغاز میں مندرجہ ذیل خواتین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

٭ پروفیسر ڈاکٹر فائزہ عظیم زادہ اردبیلی، امام صادق یونیورسٹی میں شعبہ طالبات کی نائب سربراہ

٭ پروفیسر ڈاکٹر صدیقہ مہدوی

٭ ڈاکٹر مریم حاج عبدالباقی حافظ قرآن اور آزاد اسلامی یونیورسٹی کی استاد

٭ پروین امیر آبادی ، قرآنی مقابلوں میں قضاوت کے فرائض اور خواتین کے قرآنی ادارے کی ڈائریکٹر

٭ الہام غفاری ، حافظ قرآن  اور قرآنی محقق و مدرس

٭ مائدہ ادیب زادہ ، حافظ قرآن اور حوزہ و یونیورسٹی کی مدرس

مذکورہ خواتین نے ملک میں قرآنی سرگرمیوں سے متعلق مسائل کے بارے میں اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔ ۔قرآن کریم سے متعلق خواتین نے جن موضوعات کو پیش کیا وہ مندرجہ ذیل ہیں:

-٭ یونیورسٹیوں میں قرآنی موضوعات کو مزید استحکام بخشنا

٭ قرآنی موضوعات پر آٹھ ہزار تحقیقاتی رسالوں سے مناسب استفادہ کرنا

٭ تحقیقاتی رسالوں کے بارے میں مناسب اطلاعات کی فراہمی اور خصوصی کتابخانہ اور سائٹ کی تاسیس

٭ محقق خواتین کی حمایت اور دینی علوم میں اظہار نظر کے لئے کرسی تشکیل دینا

٭ ریڈيو ٹی وی کی طرف سے محقق خواتین  اور ان کے قرآنی موضوعات کی معرفی پر اہتمام کرنا

٭ قرآنی تحقیق کو منسجم بنانے کے لئےتفسیر کے تخصصی مرکز کی تاسیس

٭ یونیورسٹیوں میں تفسیر کے تخصصی شعبہ کا قیام

٭ قرآنی موضوعات پر کام کرنے والی خواتین کا قرآنی کونسلوں میں بھر پور حضور

٭ پسماندہ علاقوں میں قرآنی تعلیمات پر خصوصی توجہ

٭ بین الاقوامی سطح پر خواتین کے خصوصی قرآنی مقابلوں کا انعقاد

٭ قرآن کی قاری اور مبلغ خواتین کو حج اور دیگر ممالک میں تبلیغ کے لئے بھیجنا

٭ قرآن کے موازی مراکز اور اداروں میں انسجام پیدا کرنا

٭ معاشرے میں قرآنی ثقافت کو فروغ دینے کے لئے بسیج سے بھر پور استفادہ کرنا

٭ بسیج کے قرآنی پروگراموں کو تقویت و استحکام بخشنا

٭ قرآن کریم کے ہنری پروگراموں کو فروغ دینے کے ساتھ قرآنی مفاہیم کی ہنری  ونمائشی شکل میں پیش کرنا

اس ملاقات میں ثقافتی انقلاب کی اعلی کونسل کے رکن حجۃ الاسلام والمسلمین ڈاکٹر احمدی نے ملک میں خواتین کی طرف سے قرآنی موضوعات کے بارے میں تحقیقات پر مختصر رپورٹ پیش کی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں ریسرچ و تحقیقات اور مختلف علمی شعبوں بالخصوص قرآنی مسائل و موضوعات میں ایرانی خواتین کی فعال اور حیرت انگیز کاوشوں کو انقلاب اسلامی کے قابل فخر اور ثمر بخش نتائج قراردیتے ہوئے فرمایا: قرآنی موضوعات میں تحقیق و ریسرچ کا رخ عملی طور پر معاشرے میں قرآنی احکامات اور تعلیمات پر مبنی ہونا چاہیے اور فردی اور اجتماعی زندگی میں اس کا اثر نمایاں ہونا چاہیے اس مقصد تک پہنچنے کے لئے معاشرے کے ہر فرد کو قرآن کریم کے معانی اور مفاہیم سے آکاہ ہونا چاہیے اور قرآن میں  تحقیق اور اس کی ہدایت کے بغیر ایسا ممکن نہیں ہو سکےگا۔

رہبر معظم نےعورت کے بارے میں مغربی نقطہ نظر کو غلط اور اسے عورت کے لئے توہین آمیز قراردیتے ہوئے فرمایا: اسلام عورت کے لئے احترام وعظمت کا قائل ہے  اسلام خاندان ، معاشرے اور بین الاقوامی مختلف سطوح پر عورتوں کی بے شمار صلاحیتوں کو علم و دانش اور تحقیق وتربیت و پیشرفت کے میدانوں میں نمایاں کرنے کے لئے راہیں ہموار کرتا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے قرآنی تحقیق کے سلسلےمیں ایرانی خواتین کی کوششوں کو بے مثال اور معاشرے میں قرآن کریم کے مفاہیم کو عملی طور پر پیش کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: طاغوتی دور میں ایرانی معاشرہ قرآن سے بہت دور ہوگیا جس کی بنا پر قرآن میں غور و فکر و تدبر اور فردی و اجتماعی زندگی میں قرآنی دستورات پر عمل کرنے میں بہت پیچھے رہ گيا  اور اس کمی کو دور کرنے کے لئے تلاش و کوشش  کرنی چاہیے۔

رہبر معظم نے معاشرے کو قرآنی بنیادوں پر استوار کرنے کے لئے قرآن و اسلام کے دستورات پر مبنی نظام کی تشکیل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایران میں اسلامی جمہوری نظام کی تشکیل قرآن پر عمل کرنے کا سب سے اہم اور بڑا مرحلہ تھا جو انجام پاگيا اگر چہ یہ حقیقت واضح اور روشن ہے لیکن اس پر اکثر توجہ نہیں دی جاتی ۔

رہبر معظم نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی جمہوری نظام کی تشکیل کے بعد قرآنی تعلیمات و دستورات پر عمل کرنے کا بہترین موقع فراہم ہوگیا ہے اور فردی ، اجتماعی، خاندانی، اداری ، سیاسی، عالمی اور تعلیمی وتحقیقی مراکز میں اعمال و رفتار و گفتار کواسلام و قرآن کے دستورات کے دائرے میں انجام دینے کی کوشش کرنی چاہیے۔

رہبر معظم نے اس اعلی مقصد تک پہنچنے کے لئے قرآن کے معانی و مفاہیم کے ساتھ ہر فرد کی آشنائی کو ضروری قراردیتے ہوئے فرمایا: قرآنی تحقیقات کا رخ عملی طور پر معاشرے میں قرآن کے احکامات و دستورات پر مبنی ہونا چاہیے۔

رہبر معظم نے اپنی تقریر کےدوسرے مرحلے میں قرآن میں تحقیق کے لئے ضروری شرائط اور مقدمات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: قرآن کے محقق کے اندر قرآن کے حقائق کو قبول کرنے کی صلاحیت ہونی چاہیے کیونکہ ممکن ہے قرآن میں تحقیق سے اس کی مخالفت میں استفادہ کیا جائے۔

رہبر معظم انقلاب اسلام نے اس موضوع کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: اگر دل پاک نہ ہو تو اس کے نتیجے میں قرآن کے ذریعہ اسلام و جمہوری اسلامی اوران فضائل و کمالات کو ختم کرنے کے لئے استفادہ کیا جائے گاجو اسلامی نظام نے ہمیں عطا کئے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے قرآن کے ساتھ انس ، عربی زبان و اصول فقہ کے مسائل سے آشنائی کو قرآن میں تحقیق کے دوسرے شرائط ومقدمات قراردیتے ہوئے فرمایا: قرآنی تحقیق میں قرآن سے استفادہ سب سے بہترین علمی روش اور شیوہ ہے اس سلسلے میں علماء دین اور فقہاء کا آیات اور روایات سے استفادہ کرنا مکمل طور پر علمی اور آزمودہ روش رہا ہے۔

رہبر معظم نے اپنے کلام کے اختتام میں یونیورسٹیوں میں انسانی علوم کی اہمیت پر ایک بار پھر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ملک کی یونیورسٹیوں میں جو مغربی علوم انسانی کی تدریس کی جاتی ہے وہ مادی نظریہ پرمبنی ہے جو دینی اور قرآنی اصولوں کے خلاف ہے جبکہ علوم انسانی کی بنیاد واساس کو قرآن میں تلاش و جستجو کرنا چاہیے۔

رہبر معظم نے انسانی علوم کے اصولوں کے استخراج کو قرآنی تحقیق کا اصلی اور اہم مسئلہ قرادیتے ہوئے فرمایا: اگر یہ کام انجام پاجائے تومحققین، قرآنی اصولوں سے استفادہ کرتے ہوئے علوم انسانی کی مضبوط و مستحکم بنیاد اور بلند وبالا عمارت تعمیر کرسکتے ہیں ۔

اس ملاقات میں دارالقرآن سازمان تبلیغات اسلامی – دارالقرآن بسیج مستضعفین – دارالقرآن سازمان اوقاف و امور خیریہ سے متعلق محقق خواتین ،حوزہ علمیہ اور یونیورسٹیوں کی بعض معلمات اور وزارت تعلیم کے شعبہ قرآن سے متعلق خواتین موجود تھیں۔

700 /