ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی:

انتخابات پر ہونے والے اشکالات کا قانونی طریقہ سے پیچھا کرنا چاہیے

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای ، گارڈین کونسل کے نمائندوں ، وزارت داخلہ ، احتساب ادارے کے اہلکاروں اور انتخابات کے تبلیغاتی کمیشن کے اہلکاروں کی موجودگی میں آج سہ پہر کو دسویں صدارتی انتخابات کے چارامیدواروں کے نمائندوں نےانتخابات اور اس کے متعلق مسائل کے بارے میں اپنے نظریات کو صاف و شفاف طور پربیان کیا اور متعلقہ حکام نے بھی اس سلسلے میں وضاحت پیش کی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں ملک میں ہمیشہ ہونے والے انتخابات کو قومی عزت و اتحاد کا مظہر قراردیتے ہوئے فرمایا: پولنگ میں 40 ملین کے قریب افراد کی شرکت اسلامی نظام کے لئے فخر و مباہات کا باعث ہے اور مختلف سلیقوں کے حامی افراد اس عظیم واقعہ کو خلق کرنے میں برابر کے شریک و سہیم ہیں اور اس قومی اتحاد و یکجہتی کی حفاظت و پاسداری سب کی ذمہ داری ہے۔

رہبر معظم نے پولنک بوتھوں اوربیلٹ بکسوں میں عوام کی آراء کو درحقیقت اسلامی جمہوری نظام کے حق میں رائے قراردیتے ہوئے فرمایا: تمام انتحابات میں ہمیشہ عوام کو انتخابات میں بھرپور اور وسیع پیمانے پرشرکت کرنے کی دعوت دی جاتی رہی ہے کیونکہ عوام کی یہ شرکت درحقیقت آگاہی اور اسلامی نظام کے حق میں ان کی رائے اور قومی عزت و وقار اور اتحاد کا مظہر ہے۔

رہبر معظم نے فرمایا: انتخابات کو عوام کے درمیان اختلاف اور انتشار کا وسیلہ قرار نہیں دینا چاہیے اور یہ تصور بالکل غلط اور بے بنیاد ہے کہ ایک طرف 24 ملین آراء اور دوسری طرف 14 ملین آراء ہیں کیونکہ جن لوگوں نے منتخب صدر اور اسی طرح باقی امیدواروں کو ووٹ دیئے ہیں وہ سب اسلامی نظام کے معتقد اور اس کےساتھ والہانہ لگاؤ رکھتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: انتخابات میں لوگ اپنے سلیقے کے مطابق اپنے نمائندے کو ووٹ دیتے ہیں لیکن اسلامی نظام پر اعتقاد اور اسلامی جمہوریہ کی پشتپناہی پر سب کا نقطہ نظر ایک ہی ہے۔

رہبر معظم نےحالیہ انتخابات میں 40 ملین کے قریب عوام کی شرکت کے اہم مسئلہ کوقومی اتحاد کا مظہرقراردیتے ہوئے فرمایا: انتخابات کی تبلیغات کے دوران فعال اورپر نشاط فضا میں لوگ سڑکوںپرحاضر ہوتے اور بغیر کسی نزاع اور جھگڑے کےاپنے نمائندوں کی حمایت کرتے تھے اور اس مسئلہ سے اسلامی نظام میں عوامی حکومت کی اہمیت کا پتہ چلتا ہے۔

رہبر معظم نے فرمایا: اس دوستانہ ماحول کو انتخابات کے بعد خصومت اور دشمنی میں نہیں بدلنا چاہیے کیونکہ ووٹ دینے والے دونوں گروہ ایرانی قوم کا جزواور اسلامی نظام کے معتقد ہیں۔

رہبر معظم نے فرمایا: جمہوری نظام اور اس کے قاعدہ و قانون کے مطابق اکثریت کو اقلیت پر برتری حاصل ہوجاتی ہے لیکن اس کا مطلب دشمنی اور اختلاف پیدا کرنا نہیں ہے اور سب کی ذمہ داری ہے کہ کسی کو بھی کدورت اور بغض و عناد کی فضا پیدا کرنے کی اجازت نہ دیں۔

رہبر معظم نے انتخابات پر ہونے والےاشکالات کو دور کرنے کے لئے قانونی طریقہ اختیار کرنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ان اشکالات پو توجہ دینی چاہیے اور میں گارڈین کونسل اور وزارت داخلہ کے حکام سے تاکید کرتا ہوں کہ وہ ان اشکالات کا صحیح طور پر جائزہ لیں تاکہ کوئی شک و شبہ باقی نہ رہے ۔

رہبر معظم نے فرمایا: اگر اشکالات کو دور کرنے کے لئے بعض بیلٹ بکسوں کی دوبارہ گنتی بھی کرنی پڑے تو یہ کام امیدواروں کے نمائندوں کی موجودگی میں انجام پاناچاہیے تاکہ سب کو اطمینان حاصل ہوجائے۔

رہبر معظم نے گذشتہ انتخابات میں حکام پر اعتماد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: گذشتہ برسوں کے متعدد انتخابات میں حکام کے مختلف سلیقوں کے باوجود میں نے ان پر اعتماد کیا ہے لیکن حقائق کو جاننے اور اشکالات و شبہات کوبرطرف کرنے کے لئے یہ اعتماد رکاوٹ نہیں بننا چاہیے۔

رہبر معظم نے گذشتہ تیس برسوں کےانتخابات کی نسبت حالیہ انتخابات میں 40 ملین افراد کی تعداد کو سب سے بڑی تعداد قراردیتے ہوئے فرمایا: یہ بات فخر کی بات ہے جس کا غیر ملکی ذرائع ابلاغ نے بھی واضح الفاظ میں اعتراف کیا ہے اور اس عظیم واقعہ کی حفاظت کرنی چاہیے کیونکہ یہ افتخار اور اعزاز پوری قوم اور تمام رائے دہندگان سے متعلق ہے۔

رہبر معظم نے انتخابات میں کامیاب اور ناکام ہونے والے دونوں گروہوں سے سفارش کرتے ہوئے فرمایا: اکثریت آراء حاصل کرنے والے اور نہ کرنے والے دونوں گروہوں کو صبر و برداشت اور بردباری کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور اپنی رفتار اور حرکات پر کڑی نظر رکھنی چاہیے ۔

رہبر معظم نے فرمایا: البتہ کامیابی اور عدم کامیابی کو برداشت کرنا معمولی اور آسان کام نہیں ہے کیونکہ یہ موضوع انسانی فضائل سے متعلق ہے اور اس چیز کو عوام اور ممتاز شخصیات کے درمیان رواج پانا چاہیے۔

رہبر معظم نے قومی اتحادو یکجہتی کے دشمن اور اسلامی نظام کے مضبوط و مستحکم ہونے کے بعض مخالف عناصر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: یہ وہی لوگ ہیں جو غلط باتوں کو مختلف افراد کے درمیان پھیلاکر فتنہ برپا کرتے ہیں ۔

رہبر معظم نے فرمایا: تخریب کاری اور سڑکوں پر غیر قانونی اقدامات کا امیدواروں کے حامیوں سے کو‏ی تعلق نہیں ہے بلکہ یہ ان لوگوں کا کام ہے جو تخریب کار ہیں اور ان کے خلاف سب کو واضح مؤقف اختیار کرنا چاہیے۔

رہبر معظم نے فرمایا: کسی کو یہ وہم و گمان نہیں کرنا چاہیے کہ یہ فلاں امیدوار کے حامی ہیں بلکہ یہ وہی لوگ ہیں جو اسلامی نظام اور ملک میں امن و امان کے مخالف ہیں۔

رہبر معظم نے فرمایا: یہ لوگ بحران اور فتنہ کے طرفدار ہیں اگر انتخابات کے نتائج کچھ اور ہوتے تو بھی یہ لوگ خلل اور بحران پیدا کرنے کی کوشش کرتے ۔

رہبر معظم نے فرمایا: کچھ لوگ بحران پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں لہذا سب کو اس بات پر زور دینا چاہیے کہ وہ بحران اور فتنہ کے حامی نہیں ہیں۔

رہبر معظم نے دونوں گروہوں پر زوردیا کہ وہ تحریک آمیز اقدامات سے اجتناب کریں اور ایک دوسرے کو غصہ دلانے والی باتوں سے پرہیز کریں اور انتخاب میں کامیاب اور ناکام ہونے والے امیدواروں کے حامیوں کو اصل نظام پر اپنی توجہ مبذول کرنی چاہیے۔

رہبر معظم نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: آج ملک و نظام اور قومی اتحاد کا دفاع سب پر لازم ہے اور عوام کو ایکدوسرے کے مد مقابل صف آرا ہونے کی اجازت نہیں دینی چاہیے یہ اقدام حضرت ولی عصر (عج) کی خوشنودی اور ملک میں الہی برکات کے نزول کو سبب بنےگا۔

700 /