ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی:

ملک کی مشکلات کا حل علمی پیشرفت و ترقی میں ہے

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج سہ پہر کوملک کی مختلف  یونیورسٹیوں کے اساتذہ اور علمی اراکین سے ملاقات میں یونیورسٹیوں کے مختلف مسائل اور علمی موضوعات پر اپنے خیالات پیش کئے۔

یہ ملاقات تین گھنٹوں تک جاری رہی اور اس میں مندرجہ ذیل حضرات و خواتین نے اپنے اپنےخیالات کا اظہار کیا:

٭ حکمت و فلسفہ ریسرچ سینٹر سے، ڈاکٹر اعوانی

٭ تہران میڈيکل یونیورسٹی سے، ڈاکٹر باقر لاریجانی

٭ کرمانشاہ رازی یونیورسٹی سے ، ڈاکٹر شمسی پور

٭ آزاد یونیورسٹی سے، ڈاکٹرسید محسن جلالی

٭ تہران میڈيکل یونیورسٹی سے ، ڈاکٹر نفیسہ اسماعیلی

٭ تربیت مدرس یونیورسٹی سے ، ڈاکٹر لطفی

٭ اہوازشہید چمران یونیورسٹی سے، ڈاکٹر شکیب انصاری

٭ رویان ریسرچ سینٹر سے ، ڈاکٹر گورائی

٭ آزاد یونیورسٹی سے، ڈاکٹر مہر داد شریف

٭ تہران میڈيکل یونیورسٹی سے ، ڈاکٹر ملک زادہ

٭ پیام نور یونیورسٹی سے، ڈاکٹر فروزندہ

٭ اصفہان صنعتی یونیورسٹی سے، ڈاکٹر مصلحی

٭ تہران میڈيکل یونیورسٹی سے ، ڈاکٹر معصومہ فیروزی

٭ شہید بہشتی میڈيکل یونیورسٹی سے ، ڈاکٹر مرندی

٭ تربیت معلم یونیورسٹی سے ، محترمہ ڈاکٹر دبیران

مختلف یونیورسٹیوں کے مذکورہ اساتذہ نے یونیورسٹیوں کے مختلف علمی اور سائنسی مسائل پر اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور مندرجہ ذیل اہم نکات پیش کئے ۔

- ادبیات کے شعبہ میں مادی اور معنوی سرمایہ کاری اور دوسرے علوم میں رشدو ترقی کی خاطر یونیورسٹیوں میں ادبیات پرزیادہ سے زیادہ توجہ مبذول کرنےپر تاکید

- ملک کے جامع علمی نقشہ کی تیاری اور علمی تحقیقاتی مراکز کی بنیادوں کو مضبوط بنانے پر کافی توجہ

- علمی مراکز میں جاری بحث کو تحقیق و ریسرچ میں تبدیل کرنے پر تاکید

- قومی علمی اصولوں میں علمی تولید، سافٹ ویئراور ریاضیات جیسے علوم پرتینوں قوا ، منصوبہ سازوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی عملی توجہ

- علمی پیشرفت و ترقی کے لئے ملک میں موجودہ صلاحیتوں اور استعدادوں سے صحیح استفادہ

- ملک کی علمی کمیت میں اضافہ کے ساتھ اس کی کیفیت پر گہری توجہ

- بیس سالہ منصوبہ کی روشنی میں مختلف علمی مراکز میں مؤثر منصوبوں کی تدوین

- یونیورسٹیوں اور تحقیقاتی مراکز کا علم و اجرا کے درمیان فاصلہ کم کرنے کے لئےاجرائی مراکز کے ساتھ قوی رابطہ

- جدید ٹیکنالوجی کے شعبہ میں خصوصی سرمایہ کاری

- طبابت کے خاص شعبوں میں بعض مسائل ومشکلات کو حل کرنے کے لئے سائنسی ، دینی اور حقوقی ماہرین کے درمیان تبادلہ خیال

- تحقیقاتی اور علمی مراکز کے باہمی ارتباط پر تاکید

- ملکی یونیورسٹیوں کے کیفی ارتقاء کے لئے منصوبہ سازی اور انھیں دنیا کی پہلی صف کی یونیورسٹیوں میں تبدیل کرنے کی کوشش

- تمام ممتاز افراد کو جذب کرنے کے لئے یونیورسٹیوں کو ضروری اختیارات دینا

- پیام نور یونیورسٹی پر زيادہ سے زیادہ توجہ کی ضرورت

- علم و ٹیکنالوجی گروہوں کی مادی و معنوی حمایت

- تحقیقاتی اور یونیورسٹی مراکز میں بانشاط فضا پیدا کرنے کے لئے صحیح مدیریت

- بجٹ اور وسائل کی تقسیم اور مدیروں کے انتخاب میں ذاتی اور غیر علمی معیاروں سے پرہیز

- بنیادی علوم پر زیادہ سے زیادہ توجہ

- اندرون اور بیرون ملک یونیورسٹیوں میں فارسی زبان اور ادبیات کی تقویت و فروغ

یونیورسٹیوں کے 15 اساتذہ کی طرف سے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کرنے کے بعد رہبر معظم انقلاب اسلامی نے یونیورسٹیوں کے اساتذہ کے ساتھ نشست کے انعقاد کو علم اور عالم کی تکریم اور تجلیل قراردیتے ہوئے فرمایا: علمی ماہرین کی تکریم و تعظيم علم کی ترقی و پیشرفت کا باعث بنتی ہے جو ملک کے تابناک مستقبل کی ضمانت ہے۔

رہبر معظم نے یونیورسٹیوں کے اساتذہ اور ممتاز افراد کی زبان سے مختلف علمی مسائل اور یونیورسٹی کے حالات بیان کرنے اور متعلقہ حکام اور ملک کی عام فضا کی آشنائي کو اس نشست کا دوسرا ہدف قراردیتے ہوئے فرمایا: حالیہ عشرے میں ملک میں علم و تحقیق کے مختلف شعبوں میں جدیدعلمی پیشرفت حاصل ہونے کے باوجود ابھی تک ہم اس سفر کے آغاز اور ابتدائی مراحل میں ہیں اور ہمیں اس راستے میں پیہم جد وجہد اور تلاش وکوشش کے ساتھ گامزن رہنا چاہیے۔

رہبر معظم نے علمی اور یونیورسٹی ماحول میں تشویق اور امید پر مبنی زبان کے استعمال کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی مسلمان ہونے کے لحاظ سے دنیا میں ہمارا موجودہ مقام قابل قبول نہیں ہے البتہ فراموش نہیں کرنا چاہیے کہ حالیہ برسوں میں ملک میں علمی پیشرفت کافی سرعت کے ساتھ جاری رہی ہے جس کے اچھے اور نتائج حاصل ہوئے ہیں اور اس سلسلہ کو مزيد سرعت کے ساتھ جاری رکھنا چاہیے۔

رہبر معظم نے علم کے موجودہ حصار کو توڑنے اور آئندہ پچاس برسوں میں علمی لحاظ سے دنیا کے پہلے مقام تک پہنچنے کو ممکن قراردیتے ہوئے فرمایا: اس گرانقدر ہدف تک پہنچنے کے لئے قومی توانائی اور ایرانی صلاحیت پر یقین ، ملک کےوسائل و امکانات اور قدرتی صلاحیتوں سے صحیح استفادہ کرنے کے لئے منصوبہ سازی اور گذشتہ 27 سالوں کے کامیاب تجربات سے استفادہ کرنا ضروری ہے۔

رہبر معظم نے علمی شجاعت ، خلاقیت ،مغربی علمی پیشرفت پر تقلیدی نظر سے اجتناب ، قومی اور ذاتی خود اعتمادی اور خدمت میں مسلسل مشغول رہنے کو یونیورسٹی اساتذہ کی سنگين ذمہ داریاں اور ان کی اہم خصوصیات قراردیتے ہوئے فرمایا: ملک کی مشکلات کا حل علمی پیشرفت و ترقی میں ہے۔

رہبر معظم نے یونیورسٹی طلباء کی علمی کاوشوں کےتولید علم تحریک میں تبدیل ہونے پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا: قابل فخر علمی پیشرفت کے باوجود ابھی تک علمی حصار کو توڑنا اور مطلوبہ مقام تک پہنچنا باقی ہے اس سلسلے میں یونیورسٹیوں میں سنجیدہ کوششوں کی سخت ضرورت ہے۔

رہبر معظم نے اسی سلسلے میں فرمایا: البتہ نیا قدم اٹھانے کے لئے طے شدہ علمی راستوں پر گامزن رہنا ضروری ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ نئے و جدید راستوں کی تلاش و جستجو کو ترک کردیا جائے بلکہ ہمارے ماہرین کو ایسے راستوں اور علوم کی جستجو کرنی چاہیے جن کے کشف سے ابھی تک ذہن انسانی قاصر اور ناتواں رہا ہے۔

رہبر معظم نے ملک کی ضروریات کے مطابق تحقیقات کو بامقصد بنانے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: علمی امتیازات کا نظام ایسے عوامل اور قواعد کے مطابق ہونا چاہیے جس میں تحقیقات و ریسرچ کے ذریعہ ملک کے مختلف شعبوں کی ضروریات کو پورا کیا جاسکے۔

رہبر معظم نے ایرانی طلباء کی دینی تقویت اور اسلامی تشخص کو مضبوط بنانے کے سلسلے میں اساتذہ کی اہم اور سنگین ذمہ داری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی جوانوں کو حقیقت میں اپنے ایرانی ہونے پر فخر کرنا چاہیے اور ایران کی عظیم ثقافتی اور تاریخی میراث پر فخر کرنے کے ساتھ اسلامی جمہوریہ ایران کا موجودہ مقام بھی باعث فخر اور مایہ نازہے۔

اس ملاقات کے بعد یونیورسٹی اساتذہ اور اہلکاروں نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کی امامت میں نماز مغرب و عشاء ادا کی اور اس کے بعد معظم لہ کے ہمراہ روزہ افطار کیا۔

اس ملاقات میں پارلیمنٹ کے اسپیکر، وزیر صحت، اعلی تعلیم و ٹیکنالوجی کے وزیر، بجٹ و منصوبہ سازی ادارے کے سربراہ، یونیورسٹیوں میں ولی فقیہ ادارے کے سربراہ ، آزاد یونیورسٹی کے سربراہ، نمونہ اساتید، ملکی اور عالمی سطح پر سب سے زیادہ مقالات رکھنے والے اساتذہ ، اور ریسرچ و تحقیقاتی مراکز کے سربراہ بھی موجود تھے ۔

700 /