رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے تہران میں نماز جمعہ میں مؤمن اور روزہ دار عوام کے عظیم الشان اجتماع میں علاقائی حقائق کو تبدیل کرنے کے لئے صہیونزم اور امریکہ کی پالیسیوں اور سازشوں نیز امریکہ کا فلسطین اور عراق جیسے ممالک میں عوام کو ایکدوسرے کے آمنےسامنے قراردینے کے متعلق تشریح کرتے ہوئے فرمایا: عالمی یوم قدس ، سامراجی طاقتوں کی طرف سے اختلاف و تفرقہ پیدا کرنے کی پالیسیوں کے مد مقابل امت اسلامی کی استقامت ومقاومت اور فریاد کا دن ہے۔
رہبر معظم نے نماز جمعہ کے دوسرے خطبہ میں عالمی یوم قدس کو صہیونیوں اور ان کے حامیوں کے ظلم و ستم اور غیرمنصفانہ اقدام کے خلاف امت اسلامی کی مخالفت کا اعلان اور مسلمان قوموں کی پائداری کا دن قراردیتے ہوئے فرمایا: دنیا کے ہر گوشے میں مسلمان اس دن کو عقیدت و احترام کے ساتھ مناتے ہیں اور ایرانی عوام بھی خدا کے فضل و کرم کے ساتھ ہر سال کی طرح اس سال بھی اس دن کو جوش و جذبے اور احترام کے ساتھ منائیں گے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علاقائی حالات کا تجزیہ کرتے ہوئے لبنان کی 33 روزہ جنگ میں اسرائیلی فوج پر حزب اللہ کی فتح و کامیابی کو ایک بے مثال اور تاریخی واقعہ قراردیتے ہوئے فرمایا: انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد مسلمان قوموں نے اس حقیقت کو ایک بار پھر مشاہدہ کیا ہے کہ ظلم و ستم کے مقابلے میں مؤمنین کی مقاومت و استقامت کی بدولت کامیابی اور فتح کا تحفہ نصیب ہوتا ہے۔
رہبر معظم نے حزب اللہ لبنان کی فتح پر امت اسلامی کی شادمانی اور خوشی کو مسلمان قوموں کی اس تاریخی کامیابی میں شریک و سہیم ہونے کی علامت قراردیتے ہوئے فرمایا: کسی کو اس میں کوئي شک و شبہ نہیں ہے کہ اس جنگ میں اسرائیل کے علاوہ امریکہ اور علاقہ میں اس کے حامیوں کو بھی شدید اور سنگین ضرب لگی ہے۔
رہبر معظم نے لبنانی قوم اور حزب اللہ کی فتح کو عظیم درس قراردیا اور دشمن کے مد مقابل مقاومت و پائداری اور ثابت قدمی کے الہی راز و سنت کو مسلمانوں کے گہرے یقین کا مظہر قراردیتے ہوئے فرمایا: دشمن کے مقابلے میں ثابت قدمی و پائداری ہی فتح کا راز ہے بشرطیکہ قوموں میں مقاومت و استقامت کے خطرات و واقعات اور نتائج سے گھبراہٹ پیدا نہ ہو۔
رہبر معظم نے لبنان کی حالیہ جنگ کو علاقائی حالات کی تبدیلی کا آئینہ قراردیتے ہوئے فرمایا: اس تبدیلی کے گہرے آثار ممکن ہے مستقبل میں ظاہر ہوں لیکن علاقائی حوادث کے صفحہ میں رونما ہونے والی تبدیلی میں کسی کو کوئی شک نہیں ہے۔
رہبر معظم نے لبنان پر حملے میں سنگین ناکامی کی تلافی کرنے کے سلسلے میں اسرائیل اور امریکہ کے منصوبوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: مغربی ممالک پچاس سال سے اسرائیل کی غاصب اور جعلی حکومت کوفوجی طاقت کے سہارے کھڑا کئے ہوئے ہیں لیکن معمولی وسائل رکھنے والےایک چھوٹے سے گروہ کے سامنے اسرائیل کی پیشرفتہ ہتھیاروں سے مسلح فوج کے پاؤں لڑکھڑا گئے اور اسرائیل کو تاریخ میں پہلی بار اپنی شکست کا اعتراف کرنا پڑا ، اس جنگ میں اسرائیل اور اس کے حامیوں کے حوصلے کافی پست ہوئے ہیں اور اسی لئے امریکہ و اسرائیل 33 روزہ لبنان جنگ میں اپنی لٹی ہوئی عزت کو بچانے کے لئے علاقائی ممالک میں معاندانہ پالیسیوں کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کررہے ہیں۔
رہبر معظم نے امریکہ اور اسرائیل کی طرف سے اپنی شکست کی تلافی کرنے کے لئےمختلف شعبوں میں حزب اللہ کی بڑھتی ہوئی طاقت کو روکنے کے منصوبوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: وہ لبنان میں اقوام متحدہ کی فوج کو حزب اللہ اور لبنانی عوام کے مقابلے میں کھڑا کرنے کی کوشش کررہے ہیں جبکہ اقوام متحدہ کی فوج لبنانی عوام کا دفاع کرنے کے لئے لبنان میں موجود ہے البتہ لبنان کے شیعہ ، سنی اور عیسائی حزب اللہ لبنان کو قومی فخر سمجھتے ہیں اور وہ امریکی و اسرائیلی منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کی اجازت نہیں دیں گے بہر حال سب کو ہوشیار رہنا چاہیے۔
رہبر معظم نے امریکہ اور اسرائیل کی طرف سے فلسطین میں حماس کی عوامی حکومت کو گرانے اور فلسطینی عوام کے روزافزوں قتل عام کو لبنان میں ہونے والی شکست کا انتقام قراردیتے ہوئے فرمایا: صہیونی حکومت اور اس کے حامی اپنی ناکامی کو چھپانے اور اسرائیل کے خلاف فلسطینیوں کی صف آرائی کو فلسطینیوں کی فلسطینیوں کے خلاف صف آرائی اور لڑائی میں تبدیل کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور اس سلسلے میں امت مسلمہ کے ہر فرد کو ہوشیار رہنا چاہیے۔
رہبر معظم نے اتحاد و یکجہتی کو عالم اسلام کی اہم ضرورت قراردیتے ہوئے فرمایا: عراق میں بھی اسلام دشمن عناصر عوام کو عوام کے ساتھ لڑانے کی پالیسی پر گامزن ہیں بالخصوص لبنان میں شکست کے بعد اسلام دشمن عناصر اس تلاش و کوشش میں مصروف ہیں تاکہ دہشت گردوں کی حمایت کے ذریعہ عوام کو عوام کے مد مقابل کھڑا کریں اور شیعوں و سنیوں کے درمیان اختلافات پیدا کرنے والے منصوبہ کو عملی جامہ پہنائیں اور عوام کے مختلف گروہوں میں بدگمانی پھیلا کر عوام کو غاصبوں کے مقابل صف آرا ہونے کے بجائے عوام کو عوام سے ٹکرا دیں۔
رہبر معظم نے اختلاف ڈالنے کی پالیسی میں انگریزوں کو ماہر قراردیتے ہوئے فرمایا: انگریزوں نے امریکیوں کو بھی یہ پالیسی سکھادی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ عراق کی تاریخ میں شیعہ اور سنیوں نے باہم اور متحد زندگی بسر کی ہےاور اب بھی باہمی اتحاد و یکجہتی کے ساتھ عراق پر قابض عناصر کے خلاف اپنی جد وجہد کو جاری رکھیں گے۔
رہبر معظم نے امریکی اور صہیونی ذرائع ابلاغ میں شیعی ہلال کے بارے میں بے بنیاد پروپیگنڈوں کو سنی حکومتوں اور اقوام کو شیعی طاقت سے ڈارنے کی ناکام کوشش قراردیتے ہوئے فرمایا: اسلام دشمن عناصر ادھر ہمیں بھی ہمسایہ ممالک سے ڈرانے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ امت اسلامی میں اختلاف پیدا کرنے کی اپنی پالیسی کو جاری رکھ سکیں۔
رہبر معظم نے تمام مسلمان قوموں کو بیدار اور ہوشیار رہنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: اگر امت اسلامی حالیہ برسوں میں حاصل ہونے والی کامیابیوں کو جاری رکھنے کی خواہاں ہے تو پھر اسے دشمن کے مکر و فریب کے سامنے ہوشیار اور بیدار رہنا پڑےگا اور اسی طرح اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام بھی داخلی حالات پر نظر رکھتے ہوئے بین الاقوامی سطح پر بھی اسلام دشمن عناصر کی طرف سے عالم اسلام میں اختلاف پیدا کرنے کی سازشوں کو ناکام اور نقش بر آب بنانے کی جد وجہد جاری رکھیں ۔
رہبر معظم نے نماز جمعہ کے پہلے خطبہ میں ذکر و یادخدا ، تقوی و پرہیزگاری کی سفارش اور قرب خدا حاصل کرنے کے لئے رمضان المبارک کے آثار و برکات سے استفادہ کرنے اور اس عظیم مہینے میں دعا و راز ونیاز کے ذریعہ خداوند متعال سے رابطہ پیدا کرنے کو بہترین موقع قراردیتے ہوئے فرمایا: دعا کاسب سے اہم نتیجہ اور اثر عبودیت و بندگی کی روح کو قوت بہم پہنچانا اور خدا وند متعال کے سامنے بندگی کا احساس پیدا کرنا ہے۔
رہبر معظم نے نخوت و تکبر و غرور کو پروردگار کے حضور میں بندگی و عبودیت کے مد مقابل نقطہ قراردیتے ہوئے فرمایا: دعا کے ذریعہ تکبر و غرور کا نشہ چکنا چور ہوجاتا ہے چاہے خداوند متعال کے سامنے ہو یا اس کے بندوں کے سامنے، اور اس کے نتیجے میں طغیانی و سرکشی سے انسانی زندگي اور ماحول محفوظ اور پرامن بن جاتا ہے۔
رہبر معظم نے عوام بالخصوص جوانوں کو دعا کے روحی اور معنوی برکات و آثار سے استفادہ کرنے کی سفارش کرتے ہوئے فرمایا: خداوند متعال نے دعا کے قبول کرنے میں کوئي قید و شرط نہیں لگائی ہے لیکن بعض اوقات انسان کے اعمال دعا کے مستجاب میں ہونے رکاوٹ بن جاتے ہیں اور یہ مسئلہ بھی دعا کے معارف میں سے ہے۔
رہبر معظم نے حضرت علی (ع) کی عظيم شخصیت کو تمام بشریت کے لئے نمونہ عمل اور انھیں انسان کامل قراردیتے ہوئے فرمایا: امیر المؤمنین حضرت علی (ع) نے پیغمبر اسلام (ص)کی آغوش میں پرورش پائی ہے اوروہ زندگی کے تمام مراحل میں پیغمبر اسلام (ص) کے سب سے زيادہ قریب رہے ہیں اور سخت ترین شرائط میں وہ ہمیشہ پیغمبر اسلام (ص) کی حمایت و نصرت ومدد میں پیشقدم اور آگے رہے ہیں۔
رہبر معظم نے حضرت علی (ع) کی مختصر مدت حکومت کو مدیریت کا معجزہ، تاریخ بشریت کی بے مثال ، عدل مطلق و شجاعت مطلق حکومت اور اس کے ساتھ مظلومیت مطلق حکومت قراردیتے ہوئے فرمایا: حضرت علی (ع) عدالت ، شجاعت، تدبیر، انصاف ، حقوق انسانی کی رعایت اور پروردگار کے سامنے عبودیت و بندگی کا مظہر تھے۔