ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی

طلباء کو دینی معارف کے حصول پر توجہ مبذول کرنی چاہیے

ملک بھر کی یونیورسٹیوں کی مختلف انجمنوں کے ممتاز اور نمائندہ طلباء نےرہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے ساتھ ملاقات میں یونیورسٹیوں سے متعلق مختلف علمی ، اجتماعی، سیاسی اور ثقافتی امور پر اظہار خیال کیا۔

اس ملاقات کے آغاز میں مندرجہ ذیل افراد نے اپنے خیالات کا اظہار کیا:

٭ جامعہ اسلامی کے طالب علم ۔ مجتبی ابراہیمی

٭ رازی فسٹیول کے ممتاز اور طبی یونیورسٹی کے نمونہ طالبعلم آرش خجستہ

٭ رضاکار فورس کے طالبعلم محمد صداقت

٭رضاکار مخترعین فسٹیول کی ممتاز اور وزارت صحت کی نمونہ طالبہ سمیرا یادگاری

٭ ملکی یونیورسٹیوں کی یونین کی مستقل اسلامی انجمن کے طالبعلم قاسم فریدیان

٭طلباء کے شعبہ سیاحت کے نمائندہ طالبعلم ساسان زارع

٭ آزاد یونیورسٹی کے طالبعلم ، ایمان موسوی

٭ شاہد طلباء میں نمونہ طالبعلم ،زہرا ابراہیمی

٭ طلباء کی اسلامی انجمنوں کی یونین کے طالبعلم (شعبہ تحکیم وحدت) ، ملا داؤدی

٭ممتاز محقق اور نمونہ طالبعلم، محمد رضا حسنی آہنگر

٭ طلباء کی عدالتخواہ تحریک کے طالبعلم، جلیلی نژاد

٭ طلباء کے تفسیر مقابلوں میں رتبہ اول اور حافظ کل قرآن طالبہ، سودہ غفوری فرد

٭ مخترع اور محقق طالبعلم ، مہدی اسلامی

مذکورہ طلباء نے رہبر معظم کی خدمت میں مندرجہ ذيل نکات کو پیش کیا:

٭ تبادل آراء اور علمی بحث و تنقید کے لئے یونیورسٹیوں میں سازگار ماحول پیدا کرنا

٭ معاشرے کی عام فضا میں ایسی انجمنوں کے ذریعہ تنقیدی گفتگو کے لئے ماحول فراہم کرنا جو سیاست اور قدرت کے پیچھے نہیں ہیں

٭ تبادل آراء پر حکومت کی زيادہ سے زیادہ توجہ ، ممتاز افراد سے گفتگو اور اجرائی امور میں غلطیوں سے اجتناب

٭ ملک کی علمی پیشرفت میں سرعت بخشنے کے لئےخود اعتمادی ، ذہانت اور خداوند متعال پر بھروسہ و توکل

٭ ثقافتی انقلاب کی اعلی کونسل میں کو مزید متحرک بنانا، یونیورسٹیوں کے تعلیمی اور ثقافتی مسائل کے لئے طویل مدت منصوبے کی تدوین کرنا

٭ یونیورسٹی کے امور اور طلباء کے مسائل کو حل کرنے میں طلباء کے نظریات سے استفادہ کرنا

٭ اقتصادی بدعنوانیوں کامقابلے کرنےکے سلسلے میں تینوں قوا کی کارکردگی پر تنقید

٭ بنیادی آئین کی دفعہ 44 کی کلی پالیسیوں کے نفاذ کے سلسلے میں تینوں قوا کے سنجیدہ اقدام و اہتمام پر تاکید

٭ حکام کے درمیان مکمل اتحاد اور ہرقسم کے تخریبی اورسیاسی بد اخلاقی پر مبنی اقدام سے اجتناب

٭ عالم اسلام کی یونیورسٹیوں کے ساتھ طلباء انجمنوں کے ارتباط کے لئے مناسب اقدامات

٭ ممتاز جوانوں کی مشکلات اور مسائل پر توجہ مبذول کرنا

٭ پسماندہ علاقوں میں رضاکار طلباء کی سرگرمیوں کی تقویت

٭ ملک کے علمی جامع نقشہ کی تدوین پر حکام کے اہتمام پرتاکید

٭ اقتصادی اور اجتماعی امور میں حکومت کی مداخلت میں کمی پر تاکید

٭ طلباء انجمنوں اور یونیورسٹی کی فضا میں سیاسی پارٹیوں کی عدم مداخلت پر تاکید

٭ یونیورسٹیوں میں سیاسی جمود سے اجتناب اور طلباء کی مزید فعالیت پر تاکید

٭ یونیورسٹیوں کے طویل منصوبوں کے بجائے مختصر منصوبوں پر تنقید

٭ یونیورسٹیوں کی فضا میں خود بخود ابھرنے والی علمی تحریکوں کی حمایت

٭ ملک کے بلند مدت اہداف کے دائرے میں حرکت اور منصوبہ سازی

٭ یونیورسٹیوں میں کام کی فضا ایجاد کرنا اور ڈگریوں سے پرہیز

٭ طلباء انجمنوں کی وقتی فعالیت اور ان کے عدم استمرار کے علل و اسباب کی شناخت

٭ حکام کے اندر تنقید قبول کرنے کے جذبہ کا ہونا اور عوام بالخصوص یونیورسٹی کے مختلف طبقات کے ساتھ براہ راست تال میل

٭ علمی ترقی و پیشرفت کے لئے مادی وسائل کی فراہمی اور منصوبہ سازی کی ضرورت

٭ بیرون ملک علمی مباحثات میں شرکت کے لئے طلباء کے لئے سہولیات فراہم کرنا

٭ تمام علمی اداروں اور یونیورسٹیوں کے اہداف اور پالیسیوں کو 20 سالہ منصوبے کے معیار پر جانچنا

- طلباء کی مختلف انجمنوں کے 13 ممتاز طلباء کے اظہار خیال کے بعد رہبر معظم انقلاب اسلامی نے جوان طلباء کے ساتھ ملاقات پر مسرت کا اظہارکیا اور طلباء کے پاک و پاکیزہ افکار اورچہروں پرموجزن جوانی کی طراوت اور روحی طہارت و پاکیزگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: تازہ نظریات ، شاداب خیالات اور توقعات میں ڈوبی ہوئی نافذ زبان ایسی بارز خصوصیات ہیں جو جوانوں کی نشست کو جذاب اور دلنشیں بنا دیتی ہیں۔

رہبر معظم نے جوانوں کی ان توقعات کو ان کی خلاقیت کا پیش خیمہ ، ملک کی پیشرفت اور انقلاب اسلامی کے اہداف کے محقق ہونے کا صحیح راستہ قراردیتے ہوئے فرمایا: اگر جوان طلباء موجودہ حالت پر قانع و راضی نہ ہوں اور انقلاب کے اہداف تک پہنچنے کے لئےمسلسل فکر اور آگے کی سمت حرکت جاری رکھیں تو ملک بھی صحیح سمت میں آگے بڑھےگا۔

رہبر معظم نے ملک کے اہم حالات کا تجزیہ و تحلیل کرنے ، انھیں سمجھنے اور درک کرنے کو طلباء انجمنوں کی دائمی ضرورت قراردیتے ہوئے فرمایا: سیاست سے دوری اور سیاست بازی کسی بھی اعتبار سے قابل تائيد نہیں ہیں لیکن سیاستمداری اور سیاسی تجزيہ و تحلیل اور فہم و فراست کی قدرت سے بہرہ مند ہونا طلباء اور یونیورسٹیوں کی اہم ضرورت ہے اور طلباء انجمنوں کو اس سلسلے میں منصوبہ سازی کرنا چاہیے۔

رہبر معظم نے یونیورسٹیوں میں طلباء کی دینی معرفت میں استحکام اور فروغ کو اہم مسئلہ قراردیتے ہوئے فرمایا: دین سے محبت کا اظہاراور دینی مظاہر کی طرف صرف رجحان ہی کافی نہیں ہے بلکہ عزیز طلباء کو دینی معارف میں عمیق معلومات ہونی چاہییں۔اور اپنے ایمان و معرفت کو منصوبہ سازی، حرکت اور فعالیت کے لئے پشتپناہ قراردینا چاہیے۔

رہبر معظم نے دینی معرفت کو اسلامی نظام کا اصلی حصہ قراردیتے ہوئے فرمایا: اسلامی جمہوریہ دینی معرفت و فکر و سوچ کی بنیاد پر استوار ہے جس نے مادی مشکلات حل کرنے کے سلسلے میں تلاش و کوشش اور انسانی زندگي کے گمشدہ عنصر یعنی معنویت کے احیاء کو اپنے اہداف قراردیا ہے اور اسی وجہ سے اسے عالمی تسلط پسند اور ستمگر طاقتوں کی مخالفت کا سامنا ہے لیکن خداوند متعال کی مدد و نصرت کے ساتھ اسلامی جمہوریہ تمام مخالفتوں کے باوجود ان اہداف کو محقق کرنے کے راستے پر گامزن رہے گي۔

رہبر معظم نے تیسری اور چوتھی نسل کے جوانوں کا اسلامی اصولوں کے ساتھ والہانہ لگاؤ اور ان کی طرف سے بہت ہی اہم وسخت و دشوار میدانوں میں وارد ہونے کے عزم کو اسلامی نظام کی پیشرفت قراردیتے ہوئے فرمایا: اگر آج بھی مسلط کردہ جنگ جیسا مسئلہ پیش آجائے تو آج کی جوان نسل انقلاب کے پہلے عشرے کے جوانوں کی طرح قابل فخر کارنامہ انجام دینے کے لئے تیار ہیں۔

رہبر معظم نے انقلاب سے دور اور انقلاب سے قریب ہونے والوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: انقلاب سے دور ہونے والوں کی نسبت انقلاب کے بانشاط وشاداب حامیوں میں بہت زيادہ اضافہ ہوا ہے لیکن تمام امور اور ترقیات کے باوجود ابھی ہم سفر کے آغاز میں ہیں جبکہ انقلاب اسلامی کے اصول دنیا میں قدرتی طور پر اپنا راستہ پیدا کررہے ہیں اور اسلامی نظام کے حق میں قوموں کی عاطفی اور فکری حمایت میں بھی دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

رہبر معظم نے انقلاب اسلامی کے مستقبل کو روشن و تابناک قراردیتے ہوئے فرمایا: بیشک عالمی مسائل کو حل کرنے میں اسلامی جمہوریہ ایران فیصلہ کن کردار ادا کرنے کی منزل تک پہنچ جائے گا اور اس مقصد تک پہنچنے کے لئے ایسے باہمت و جد وجہد کے خوگر اور مؤمن جوانوں کی ضرورت ہے جو اسلامی معارف سے آشنا ہوں۔

رہبر معظم نے اپنے خطاب کے ایک اور حصہ میں اسلام اور اسلامی معارف سے آشنا طلباء کو ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنےپر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: یہ بات واضح ہے کہ طلباء کے بعض گروہوں پر دشمن سرمایہ لگارہا ہے اور امریکہ اور اسرائیل کے خفیہ ادارے ان طلباء تنظیموں کی مدد کرنےکے لئے حاضر ہیں جو عالمی مارکسسزم کے زوال کے بعد اپنا معنا و مفہوم اور تشخص کھو چکے ہیں اور ممکن ہے کہ دشمن ، سلطنت طلب اور اس جیسے مختلف ناموں کے ذریعہ طلباء کے اصل گروہوں پر ممکنہ وار کرنے کی کوشش کرے۔

رہبر معظم نے ایرانی ہونے پر فخر اور اصولوں پر پابندی کو طلباء کے اصل گروہوں کی پہچان قراردیتے ہوئے فرمایا: ان طلباء کا فرض ہے کہ وہ اپنے علمی اور تعلیمی میدان میں مسلسل سرگرم رہنے کے علاوہ ملک کے سیاسی ماحول کو بھی پہچانیں اور ملک کے تابناک مستقبل تک پہنچنے اور ماحول پر اثر انداز ہونے کے لئے فکری اور روحی لحاظ سے خود کو آمادہ کریں۔

رہبر معظم نے اس نشست میں بنیادی آئین کی دفعہ 44 کے سلسلےمیں ہونے والے بعض اعتراضات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: میں بھی انجام پانے والے امور سے راضی نہیں ہوں لیکن اس سلسلے میں اچھی پیشرفت بھی حاصل ہوئی ہےجس میں مزيد سرعت کی ضرورت ہے۔

رہبر معظم نے نویں حکومت کے ماہرین کے کمزور ہونے کے بارے میں بعض پروپیگنڈوں کو سیاسی قراردیتے ہوئے فرمایا: اس قسم کے پروپیگنڈوں پر زيادہ توجہ نہیں کرنی چاہیے کیونکہ ان میں صداقت نہیں ہے۔

اس ملاقات کے اختتام میں طلباء نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کی امامت میں نماز جماعت ادا کی اور اس کے بعد معظم لہ کے ساتھ روزہ افطار کیا۔

700 /