رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے عید نوروز اور نئے ہجری شمسی سال کے آغاز پر اپنےپیغام میں اس سال کو اہم سال قراردیا اور ایرانی قوم کا اپنی ایمانی طاقت و قدرت کے ذریعہ اس سال کے تمام تحولات اور حوادث پر غلبہ پانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: نئے سال کی اہمیت کے پیش نظر ملک کے بنیادی اور حیاتی وسائل کے عاقلانہ اور مدبرانہ مصرف کی خاطر اس سال کو تمام امور اور شعبوں میں درست و صحیح استعمال کا سال قراردیتا ہوں۔
رہبر معظم نے اس سال پیغبمر اسلام حضرت محمد مصطفی (ص) اور امام جعفر صادق (ع) کی ولادت باسعادت کے قریب نوروز کے وقوع کو عید نوروز کی عظمت ، شرافت و معنویت میں مزید اضافہ کا باعث قراردیا اوراس عید کے موقع پر ملک کے اندر اور ملک سے باہر تمام ایرانیوں اور ان قوموں کو مبارک باد پیش کی اور اس کے ساتھ ان کی سعادت اور خوشبختی کی تمناکا اظہار کیا جو عید نوروز کے موقع پر جشن کا اہتمام کرتی ہیں ۔
رہبر معظم نے سال 87 ہجری شمسی کو حوادث اور واقعات سے مملو سال قراردیااور داخلی اور خارجی اہم واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: سال 87 ہجری شمسی کاآغازجوہری توانائی کی اچھی خبروں سے ہوا جوایرانی ماہرین کی علمی توانائیوں کا مظہر ہے اور اس کے اختتام پر ایرانی ماہرین نے امید سیٹلائٹ کو فضا میں بھیج کر ایران کو اس ٹیکنالوجی کے حامل ممالک کی صف میں شامل کردیا اوراس عظيم پیشرفت کی بدولت دنیا میں ایرانی قوم کے وقار میں مزید چار چاند لگ گئے۔
رہبر معظم نے بوشہر ایٹمی بجلی پلانٹ کے آزمائشی افتتاح کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: دنیا نے اس بات کو تسلیم کرلیا ہے کہ ایرانی عوام کی پیشرفت کو روکا نہیں جاسکتا کیونکہ مختلف سائنسی اور غیر سائنسی شعبوں میں ایرانی عوام کی پیشرفت اس بات کا مظہر ہے کہ ایران کے خلاف لگائی جانی والی اقتصادی پابندیاں غیر مؤثر اور ناکام ہوگئی ہیں۔ ایرانی عوام اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کی ہمت و سکت رکھتی ہے اور اپنے غیور و بہادر جوانوں پر اعتماد کرتے ہوئے دشمن کے تمام پروپیگنڈوں اوراس کی سازشوں کو ناکام بناسکتی ہے ۔
رہبر معظم نے نوروز کے پیغام میں آٹھویں پارلیمنٹ کی تشکیل اور اس میں انجام پانے والے اچھے امور اور حکومت و پارلیمنٹ کے درمیان باہمی تعاون کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امید ہے کہ باہمی تعاون کا یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہےگا۔
رہبر معظم نے اقتصادی مسائل اور عالمی اقتصادی بحران کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس عظیم اقتصادی بحران کا آغازامریکہ سے ہواجس نے دنیا میں زبردست طوفان اور تہلکہ مچادیا لیکن ایرانی حکام اقتصادی پابندیوں کےباوجود قوم اور ملک کو اس بحران سے نکالنے میں کافی حد تک کامیاب رہے ہیں البتہ اب بھی ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے تاکہ انشاءللہ اقتصادی ترقیات میں روزبروز اضافہ ہوسکے۔
رہبر معظم نےسنہ 1387 ہجری شمسی میں حاصل ہونے والی حیرت انگيزپیشرفت اور خلاقیت پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا: ابتدائی مرحلے میں اس نعرے پر عمل اچھا ثابت ہواہے لیکن خلاقیت اور پیشرفت کے نعرے پر سنجیدگی کے ساتھ گامزن رہنے کی ضرورت ہے تاکہ ایرانی عوام اس مقام تک پہنچ جائے جو اس کے لئے سزاوار ہے۔
رہبر معظم نے 87 ہجری شمسی میں رونما ہونے والے اہم واقعات کی تشریح کی اور عالمی اقتصادی بحران کے علاوہ غزہ پر اسرائيل کے ناکام حملے اور فلسطین کے مظلوم عوام کی قابل تعریف استقامت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: غزہ جنگ میں اسرائیل کی ذلت آمیز شکست سے اقوام عالم کو یہ اہم تجربہ مل گیا ہے کہ وہ ظالم اور ستمگر طاقتوں کا مقابلہ کرکے کامیاب ہوسکتی ہیں۔
رہبر معظم نے نئے سال کو اہم سال قراردیا اور نئے سال کے حلول کی دعا کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی عوام کے احوال کو اچھے اور نیک احوال میں بدلنے کے لئے خداوند متعال کے لطف اور اس کی توجہ کی ضرورت ہے لیکن اس امر پر بھی توجہ رکھنی چاہیے کہ خدا کے لطف اور اس کی توجہ کے حصول کے لئے جد و جہد اور ہمت و تلاش کے ذریعہ ذاتی اور اجتماعی زندگی میں تحول پیدا کرنا بھی ہر فرد کے لئے ضروری ہے۔
رہبر معظم نے عمومی اور ذاتی زندگی میں ملک کے قدرتی وسائل کے بے جا مصرف اور اسراف کی طرف اشارہ کیا اور ان میں سنجیدگي کے ساتھ تغییر و تحول کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: اسلام اور تمام عقلاء اس بات پر تاکید کرتے ہیں کہ مصرف میں عاقلانہ اور مدبرانہ مدیریت ہونی چاہیے ۔
رہبر معظم نےنوروز کے پیغام کے اختتام پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ہم سب بالخصوص تینوں قوا کے سربراہان، اجتماعی شخصیات اور ہر فرد کو تمام امور میں درست ار صحیح استعمال کرنے کے سلسلے میں حرکت کرنی چاہیے اور ملک کے بنیادی اور حیاتی وسائل کاصحیح انداز اور مدبرانہ طریقہ سے استعمال ہوناچاہیے تاکہ قوم کے احوال کو اچھے احوال اور نیک امورمیں تبدیل کرنے کا بہترین مصداق اور اچھاموقع فراہم کیا جاسکے ۔