رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے عید میلادالنبی (ص) اور حضرت امام جعفر صادق (ع) کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے آج ملک کی تینوں قوا کے سربراہان ، مجمع تشخیص مصلحت نظام کے سربراہ ،اسلامی نظام کے اعلی اہلکاروں ، بین الاقوامی اسلامی وحدت کانفرنس میں شریک مہمانوں، اسلامی ممالک کے سفراء اور عوام کے بعض طبقات سے ملاقات میں پیغمبر اسلام (ص)کی ولادت باسعادت کو بشریت کی سعادت اور پیشرفت کے لئے فیصلہ کن اور اہم واقعہ قراردیتے ہوئے فرمایا: پیغمبر اسلام (ص)کے پیروکاروں بالخصوص سیاستدانوں، علماء و مفکرین اور امت اسلامی کے مؤثر افراد کی سب سے بڑی اور اہم ذمہ داری اسلامی اتحاد کے لئے جد وجہد اور اختلاف پیدا کرنے والے عوامل کا مقابلہ اور شناخت ہے۔
رہبر معظم نے اس ملاقات میں سرور کائنات خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور حضرت امام جعفر صادق (ع) کی ولادت با سعادت کی مناسبت سے مبارک باد پیش کی اورپیغمبر اسلام (ص)کی ولادت کو بشریت کی پیشرفت و سعادت کے لئے فیصلہ کن اور ان کی ولادت کے وقت رونما ہونے والے بعض واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: تاریخ کے مطابق پیغمبر اسلام (ص)کی ولادت کے وقت بعض اہم واقعات رونما ہوئے جو درحقیقت اس بات کی علامت ہیں کہ اس ولادت کی اصل حقیقت یہ ہے کہ اس ولادت کی برکت سےدنیا سے کفر و شرک و ظلم و سرکشی کے خاتمہ کا آغاز ہوگيا ہے۔
رہبر معظم نے فرمایا: اگر چہ پیغمبر اسلام (ص)کی ہدایت سے ابھی تک بہت سے لوگ بہرہ مند نہیں ہوئے ہیں لیکن یہ مشعل فروزاں اور روشن چراغ لوگوں کو بتدریج نورکے سرچشمہ کی سمت ہدایت کررہا ہے اور سرانجام یہ نور پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا۔
رہبر معظم نے عالم بشریت کو پیغمبر اسلام (ص)کی ولادت کا مرہون قراردیا اور اس عظیم نعمت کی قدر کو پہچاننے کے لئے امت اسلامی کی ذمہ داری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس نعمت کے برابر مسلمانوں کی ایک سب سے بڑی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ اتحاد پر عمل کریں اور اتحاد کے سلسلے میں عملی اقدامات انجام دیں۔
رہبر معظم نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: اتحاد و وحدت پر عمل اور اختلافات کے عوامل پر کامیاب ہونے کے لئے مجاہدت اور جد وجہد کی ضرورت ہے اور اتحاد کے نتیجے میں عالم اسلام کی بہت سی مشکلات کا حل بھی نکل آئے گا اور امت اسلامیہ کو عزت و سرافرازی بھی مل جائے گی۔
رہبر معظم نے اسلامی ممالک اور مسلمانوں کی موجودہ حالت اور سامراجی طاقتوں کی تسلط پسندی اور مسلمانوں کو ذلیل کرنے کےسلسلے میں ان کی بری نیتوں اور برے ارادوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: دشمن کی بری نیتوں اور ان کے برے ارداوں کا مقابلہ صرف عملی اتحاد کے ذریعہ ہی ممکن ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مسلمانوں کے درمیان اختلافات کے عوامل کی تشریح کی اورعقیدے پر تعصب کو اختلاف کا ایک اندرونی عامل شمار کرتے ہوئے فرمایا: عقائد اور اصولوں پر ایمان اچھا اور پسندیدہ عمل ہےلیکن ان عقائد کو اثبات کی سرحد سے نفی کی سرحد اور دشمنی و فساد کی سرحد تک پہنچنے کی اجازت نہیں دینا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شیعہ اور سنی پر ایکدوسرے کے عقائد کا احترام کرنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: علمی محافل میں ان عقائد پر بحث و تبادلہ خیال کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن ان علمی بحثوں کو بد گوئی اور عام افکار کی سطح تک لے جانے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔
رہبر معظم نےمسلمانوں کے درمیان بیرونی اختلافات کے عامل کو اسلام دشمن عناصر اور تسلط پسند طاقتوں کی طرف سے اختلاف پیدا کرنے کی تلاش وکوشش قراردیتے ہوئے فرمایا: مسلمانوں کو دشمن کے شوم منصوبوں اور سازشوں کے بارے میں ہوشیار اور آگاہ رہنا چاہیے اور ان کے مکر فریب سے بچنا چاہیے۔
رہبر معظم نے فرمایا: بعض مواقع پر بعض مسلمان اور اسلامی ممالک، امت اسلامی میں اختلاف ڈالنے کا سبب بن جاتے ہیں جو افسوس کا مقام ہے۔
رہبر معظم نے لبنان کی 33 روزہ جنگ اور غزہ کی 22 روزہ جنگ میں اسلامی مقاومت کی کامیابی و فتح کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: یہ دونوں واقعات سبق آموز تھے کیونکہ اسرائيل کی فوج کو پیشرفتہ جنگی وسائل کے باوجود لبنان اور غزہ میں اسلامی مقاومت کے ہاتھوں تاریخی شکست ہوئی اور مسلمانوں کے درمیان ہمدردی اور ہمدلی کی فضا پیدا ہوئی، تو دشمن نے لبنان میں شیعہ سنی مسئلہ کو چھیڑ دیا اور فلسطین کو قومیت اور عربیت کا مسئلہ بنادیا تاکہ مسلمان اس ہمدلی، ہمدردی اور عظیم فتح کی شیریں لذت محسوس نہ کرسکیں۔
رہبر معظم نے فرمایا: مسئلہ فلسطین کا تعلق عالم اسلام سے ہے اور اس کا عرب و عجم سے کوئي ربط نہیں ہے اور اگر عالم اسلام میں قومیت کا مسئلہ پیش آجائے تو یہ اختلاف کا سب سے بڑا عامل بن جائے گا ۔
رہبر معظم نے فرمایا: ایسے شرائط میں اسلامی ممالک کے سربراہان ، حکام اور سیاستدانوں کا فریضہ ہے کہ وہ دشمن کی ان سازشوں کو آگے نہ بڑھنے دیں ۔
رہبر معظم نے فرمایا: ہم اصلی عامل کی شناخت میں غلطی نہیں کریں گےاگر امت اسلامی کے گلے سے کوئي فریاد بلند ہوگی تو ہم سمجھ جائیں گے کہ یہ آواز سامراجی طاقتوں سے متعلق آواز ہے لہذا اسلامی ممالک کے سربراہان کو ہوشیار رہنا چاہیے۔
رہبر معظم نے فرمایا: علماء ، مفکرین ، سیاستدانوں اور عالم اسلام کے مؤثر افراد کی ذمہ داری ہے کہ وہ مسلمانوں کے درمیان اختلافات ڈالنے والے عوامل کی صحیح نشاندہی کریں۔
رہبر معظم نے اس موقع پر حضرت امام خمینی(رہ) کی یاد تازہ کرتے ہوئے فرمایا: اللہ تعالی کی ان پر رحمت و مغفرت نازل ہوکیونکہ انھوں نے ہمارے دور میں اتحاد کی فریاد بلند کی اورمسلمانوں کو اتحاد و یکجہتی کی طرف دعوت دی ۔
اس ملاقات کے اختتام میں بائیسویں بین الاقوامی وحدت کانفرنس کے شرکاء نے قریب سے رہبر معظم سے ملاقات اور گفتگو کی۔
اس ملاقات میں صدر احمدی نژاد نے بھی ختمی مرتبت حضرت محمد مصطفی (ص) اور حضرت امام جعفر صادق (ع) کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے مبارک باد پیش کی اور دنیا میں اسلامی بیداری نیز اسلام اور پیغمبر اسلام (ص)کی دعوت کے فروغ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: آج ہم دنیا میں انصاف پسندی ، ہمدردی ، مظلوموں کی حمایت اور سامراجی طاقتوں کے مقابلے میں استقامت و پائداری کے مضبوط جذبات کا زیادہ سے زیادہ مشاہدہ کررہے ہیں ۔
صدر احمدی نژاد نے کہا: مسلمانوں کی کامیابی کا راز ایمان ، استقامت، مجاہدت ، اتحاد اور ولایت و امامت کے راستہ سے منسلک ہونے پر استوار ہے۔