ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی :

ایران کے خلاف آٹھ سالہ جنگ میں صدام کے پیچھے تمام سامراجی طاقتیں جمع تھیں

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے دفاع مقدس کے دور میں 50 سے 100 مہینوں تک محاذ پر رہنے والے بعض کمانڈروں، جانبازوں اور سپاہیوں نے آج سہ پہر کو ملاقات کی۔

یہ مراسم جو معنوی اور صمیمانہ فضا میں منعقد ہوئی اس میں بعض جانبازوں نے دفاع مقدس کے بعض یادگارواقعات کو نقل کیا ۔

رہبر معظم نے اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: دفاع مقدس ابتداء سے لیکر انتہا تک قابل فخر اور سرافراز و سربلند واقعات سے مملوہے ایرانی عوام نے 8 سالہ دفاع مقد س میں ثابت کردیا کہ وہ کسی کے خلاف جارحیت کا ارادہ نہیں رکھتی لیکن اگر کوئی اس کے قومی اور مذہبی تشخص و وقار کو پامال کرنا چاہے گا تو اسے اس کی ہرگز اجازت نہیں دے گی اور ایرانی قوم کی استقامت اور پائداری پوری دنیا کے لئے نمونہ عمل سبق آموز بن جائےگی ۔

رہبر معظم نے آٹھ سالہ جنگ کو دفاعی جنگ قراردیتے ہوئے فرمایا: یہ جنگ نابرابر اور غیر منصفانہ جنگ تھی اس جنگ میں مشرق اور مغرب کی تمام بڑی طاقتیں اپنے سیاسی ، فوجی ، اقتصادی اور تبلیغاتی ساز و سامان کے ساتھ ایرانی قوم کے مد مقابل صف آرا تھیں اور یہ جنگ درحقیقت بین الاقوامی طاقتوں کی اسلامی نظام کے ساتھ جنگ تھی ۔

رہبر معظم نے دفاع مقدس کے اختتام کو بھی قابل فخر قراردیا اور جنگ کے بارے میں بعض بے بنیاد بحثوں پر تنقید کرتے ہوئے فرمایا: آٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ کے اختتام پرہماری مطلق کامیابی ناقابل تردید ہےکیونکہ صدام کی بعثی حکومت نےعالمی سامراجی طاقتوں کی پشتپناہی کے ذریعہ ایران کےاسلامی نظام کو گرانے اور ایران کو ٹکڑوں میں تقسیم کرنے کے لئے جوحملہ کیا تھا اس میں اسے بھاری جانی اور مالی نقصان اٹھانا پڑا اور ایرانی جوانوں نے اسے خالی ہاتھ ایرانی سرزمین سے باہر نکال دیا اور اس کے ساتھ ایرانی قوم بھی اس جنگ کے اختتام پربہت بڑی صلاحیتوں کی مالک بن گئی اور اس نے اس جنگ میں اچھے تجربات حاصل کئے۔

رہبر معظم نے شخصی داستانوں کے بارے میں ہنری اور ادبی اقدامات اور دفاع مقدس کے درخشاں کارناموں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس شعبہ میں اب تک جو کچھ ہوا ہے وہ بہت ہی کم ہے جبکہ اس شعبہ میں بہت کام کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ قوموں کی تاریخ میں جنگ کا دورحساس اور سبق آموز دور ہے اور اس سلسلے میں جس کے پاس بھی جو اطلاعات اور واقعات ہیں وہ سب ماہرانہ اور عالمانہ انداز میں جمع کرنے چاہییں۔

اس مراسم کے اختتام پر نماز مغرب و عشاء رہبر معظم کی امامت میں منعقد ہوئی اور اس کے بعد حاضرین نے روزہ رہبر معظم کے ہمراہ افطار کیا۔

700 /