رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج سہ پہر کو بلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشنکو اور اس کے ہمراہ وفد سے ملاقات میں مستقل ممالک کے پختہ ارادوں کے باہمی پیوند کو ان کی قدرت وطاقت میں اضافہ اور ان کے مفادات اور مصالح کے لئے مفید قراردیتے ہوئے فرمایا: ایران اور بلا روس کے درمیان باہمی روابط کو فروغ دینے کے لئے بہت سے وسائل اور امکانات موجود ہیں ایران تمام شعبوں بالخصوص اقتصادی اور تجارتی شعبوں میں باہمی روابط کو زيادہ سے زیادہ فروغ دینے کے لئے آمادہ ہے۔
رہبر معظم نے دوطرفہ روابط کے فروغ اور استحکام پر تاکید کرنے کے ساتھ بین الاقوامی طاقتوں کے دباؤ کے سامنے مستقل ممالک کی استقامت و پائداری پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: بہت سے مستقل ممالک میں سامراجی طاقتوں کے دباؤ کا سامنا اورمقابلہ نہ کرنے کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ان کے حکام میں باہمی ارتباط نہیں اور نہ ہی انھیں عوامی پشتپناہی حاصل ہے۔
رہبر معظم نے دنیا کے مختلف مقامات بالخصوص مشرق وسطی میں امریکہ کے جارحانہ اقدام کی اصل وجہ خطے کے ممالک کی کمزوری قراردیتے ہوئے فرمایا: البتہ امریکہ اس وقت مشرق وسطی منجملہ عراق ، لبنان اور مقبوضہ فلسطین میں عاجز اور شکست سےدوچار ہے۔
رہبر معظم نے تاکید کرتے ہوئےفرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران کا کسی ملک سے کوئی نزاع نہیں ہےلیکن اپنے مستقبل اور اپنے مفادات و مصالح کی حفاظت کی پابند ہے۔
اس ملاقات میں ایران کے صدر احمدی نژاد بھی موجود تھے بلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشنکو نے اس ملاقات پر خوشی اور مسرت کا اظہار کیا اور اسلامی جمہوریہ ایران کو مضبوط اور مستحکم ارادے کا مالک اور ٹھوس و مقتدر مؤقف کا حامل ملک قراردیتے ہوئے کہا: تہران میں طرفین نے باہمی روابط کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ باہمی روابط کا فروغ دونوں ممالک کے لئے مفید اور سود مندہے۔
لوکوشنکو نے مستقل ممالک کے باہمی ارادوں کے پیوند کے سلسلے میں رہبر معظم کی بات کی تائید کرتے ہوئے کہا: ہم بھی اس بات پر اعتقاد رکھتے ہیں کہ سامراجی طاقتوں سے مقابلہ کے لئے مستقل ممالک کے درمیان باہمی پیوند وارتباط میں اضافہ اور عوامی پشتپناہی ضروری ہے۔