ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی

ایرانی عوام نے خدا کا راستہ یعنی عدل و انصاف ، اچھے اخلاق، انسانی فضائل کا راستہ اختیار کیا ہے

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صوبہ سمنان کے سفر کے آخری دن گرمسار کے عوام کے ایک عظیم اجتماع میں ملک کے موجودہ شرائط پر ایک تجزیہ پیش کیا اور بین الاقوامی سطح پر ایران کے اہم مقام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: سیاسی ثبات ، حکام کی سخت جد وجہد اورعوام کاان پراعتماد، حکام کی یکجہتی و ہمدلی ، تابناک مستقبل پرجوان نسل کی پرامیدنگاہیں،دینی اقدار سے والہانہ محبت، بدعنوانی اور تبعیض سے سنجیدہ طور پر مقابلہ، عوام بالخصوص محروم طبقہ کی مشکلات کو برطرف کرنے کی تلاش و کوشش،اجتماعی اور اقتصادی معیار، بین الاقوامی سطح پر اجتماعی مقام و منزلت اور دشمنوں کی متزلزل پوزیشن کے لحاظ سے اسلامی نظام آج ماضی کی نسبت بہت ہی اچھی پوزیشن اور بہترین شرائط میں ہے۔

رہبر معظم نے ملک کے مکمل سیاسی ثبات ، عوام میں مطلوبہ ہما ہنگی، مختلف مسائل بالخصوص قومی اصولوں اور نعروں منجملہ ایٹمی معاملہ اور اس کے بارے میں ملک کے مضبوط و مستحکم مؤقف ، اسی طرح انصاف پر مبنی مذاکرات کے فروغ ، تبعیض اور بدعنوانی کے ساتھ مقابلے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ملک کی ایک اورموجودہ خصوصیت یہ ہے کہ ملک میں ایسی جوان نسل موجود ہے جس کا تعلیم و تعلم اور درس و بحث کے ساتھ اچھا لگاؤہے اور جس کی دینی و انقلابی اقدار پر کافی توجہ ہے، ایسی بانشاط ، نوجوان ، مستقبل پر پر امید ، اعتقادات دینی کی پابند نسل کا وجود ایک قوم کے لئےخلاقیت اور پیشرفت کی راہیں ہموار کرنے کے لئے کافی ہے۔

رہبر معظم نے عوامی ، دینی اقدار کی پابند اور عوام کی خدمت کے جذبہ سے سرشارحکومت اور ملک کے صدر جمہوریہ کو اسلامی نظام کا دوسرا مضبوط نقطہ قراردیا جو بین الاقوامی و اندرونی مسائل پر صاحب نظر، جد وجہد و تلاش و کوشش کے خوگر، خود اعتماد ، شجاع، ہمدرد، سادہ زندگی بسر کرنے والے اور مؤمن ہیں آج ہمارے حکام بین الاقوامی مسائل میں بین الاقوامی پالیسی سازوں کے پیچھے نہیں ہیں بلکہ اس کی باگ ڈور ملک کے حکام کے ہاتھ میں ہے۔

رہبر معظم نےملک کے گوناں گوں شعبوں بالخصوص اقتصادی، سائنس و ٹیکنالوجی اور صنعتی شعبوں میں پیشرفت اور اس سلسلے میں صدر جمہوریہ کی حالیہ رپورٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: مہنگائی، بے روزگاری اور بدعنوانیوں سے مقابلہ کرنے کے سلسلے میں منصف مزاج ماہرین نے اس رپورٹ کی تائید کی ہے حتی بہت سے ایسے بین الاقوامی اداروں نے بھی اس پر مہر تائید ثبت کی ہے جنھیں اکثر ایران سے کوئی نہ کوئی مطلب رہتا ہے۔

رہبر معظم نے بین الاقوامی اداروں کی رپورٹ کی بنیاد پرگذشتہ ڈیڑھ سال میں مالی اور اداری شعبوں میں بدعنوانیوں سے مقابلہ میں پیشرفت میں ایران کے مقام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: مالی بدعنوانیوں سے مقابلہ میں ایران کے معیاری رشد میں اسی مقام پر اکتفا نہیں کرنی چاہیے، بلکہ مالی و اداری بدعنوانی اور قومی امانتوں میں خیانت کے ساتھ ایسا مقابلہ ہونا چاہیے تاکہ اس کی جڑیں بالکل ختم ہوجائیں اور یہ مسئلہ سالم سرمایہ کاری کے لئے بھی مفید نہیں ہے۔

رہبر معظم نے عام لوگوں بالخصوص محروم و مستضعف طبقہ کے لوگوں میں امید کی کرن کو ملک کے موجودہ شرائط میں مثبت نقاط میں شمار کرتے ہوئے فرمایا: یہ امید اس بنا پر ہے کہ عوام میں تبعیض ختم کرنے اور اہداف کی جانب حرکت و جد وجہد کا احساس پیدا ہورہا ہے۔

رہبر معظم نے ایرانی عوام کو آگاہ ہوشیار ، صبور اور نجیب قراردیتے ہوئے فرمایا: عوام نے جب بھی یہ احساس کیا ہے کہ حکام سچے دل سے ان کی خدمت اور مشکلات کو حل کرنے کی تلاش و کوشش میں ہیں اور اپنے ذاتی مسائل اور مال جمع کرنے کی فکر میں نہیں ہیں تو عوام نے حکام پر اطمینان اور اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

رہبر معظم نے عوام کے اتحاد ویکجہتی ، حکام کی ہماہنگی اور عوام و حکومت کے اتحاد کو پہلے سے بہتر اور اچھا قراردیتے ہوئے فرمایا: کچھ عرصہ قبل صدر جمہوریہ نےبعض مطبوعات اور ذرائع ابلاغ کی تبلیغات پر گلہ و شکوہ کیااور اس میں صدر حق بجانب بھی تھے کیونکہ بعض مطبوعات حکومت کے ساتھ نانصافی کررہی ہیں اور مخصوص پروپیگنڈہ اور تبلیغاتی روش سے استفادہ کرتے ہوئے حکومت کے بڑے اور اچھے اقدامات کو چھوٹا اور معمولی غلطیوں کو بڑا بنا کر پیش کررہی ہیں۔

رہبر معظم نے ناانصافی اور تخریب کو تنقید سے الگ قراردیتے ہوئے فرمایا: میں نےبہت عرصہ پہلے ملک کے ثقافتی شعبے اور ذرائع ابلاغ اور تبلیغات میں اجنبی ہاتھوں کے نقش کے بارے میں متنبہ کیا تھا لیکن بعض نے اس چیز کا انکار کیا اور آخرکار سبھی نے اس کی تصدیق بھی کی ۔

رہبر معظم نے ملک میں آزادی بیان کے نہ ہونے کے بارے میں بعض تبلیغات کو رد کرتے ہوئے فرمایا: ملک میں بعض مطبوعات جو حکومت کے خلاف بعض مطالب کو آزاد شائع کررہی ہیں یہ آزادی بیا ن کی خود واضح دلیل ہے البتہ ایران کے آگاہ عوام ان مطبوعات کے مطالب پر کوئی توجہ بھی نہیں دیتے ہیں۔

رہبر معظم نے دنیا میں ملک کے سیاسی مقام اور ایرانی قوم کی منزلت کو بہت ہی مستحکم قراردیتے ہوئے فرمایا: کچھ برس پہلے بعض امریکی سیاستمداروں نے اپنی رپورٹ میں یہ دعوی کیا تھا کہ ایران میں بعض افراد نظام کو متزلزل کرنے کے لئےامریکہ کے اشارے کے منتظر ہیں لیکن آج ایرانی قوم کے دشمنوں کے لئے یہ حقیقت آشکار ہوگئی ہے کیونکہ نہ وہ اس ملک پر تسلط پیدا کرستکے ہیں اور نہ ہی ایرانی عوام کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

رہبر معظم نے ایرانی عوام کے دشمنوں کی پوزیشن کو ایران کی مضبوط پوزیشن کے سامنے کمزور اور متزلزل قراردیتے ہوئے فرمایا: امریکہ اور اسرائيل ماضی کی نسبت بہت ہی کمزور اور متزلزل ہوگئے ہیں اور امریکہ اور اسرائیل نے جو چوٹ لبنان میں کھائی ہے اس میں الہی عنایات شامل ہیں تاکہ دنیا پر واضح ہوجائے کہ سپر پاور حکومت کتنی ناتواں اور کمزور ہے۔

رہبر معظم نے اسی سلسلے میں فرمایا: آج دنیا میں سیاسی تبدیلی وجود میں آرہی ہے اور وہ علاقہ جنھیں امریکہ اپنی ملکیت تصور کرتا تھا وہاں ایسی حکومتیں بر سراقتدار آئی ہیں جو امریکی پالیسیوں کی سراسر مخالف ہیں۔

رہبر معظم نے فرمایا: ایرانی عوام نے خدا کا راستہ یعنی عدل و انصاف ، اچھے اخلاق، انسانی فضائل ، خدا کی بندگی، برابری و برادری اور انسانی معاشرے کوسعادت و کمالات تک پہنچانے کا راستہ اختیار کیا ہے اسی راستے پر گامزن ہے اور اس میں پیش آنے والی سختیوں سے خوفزدہ نہیں ہوئی ہے۔ لہذا خداوند متعال بھی انھیں اس استقامت اور پائداری کی حلاوت سے بہرہ مند فرمائے گا۔

رہبر معظم نے اپنے خطاب کے دوسرے حصے میں گرمسار کو زرخیز اور بااستعداد علاقہ قراردیتے ہوئے فرمایا: صوبہ سمنان کے سفر میں مختلف علاقوں کی مشکلات پر توجہ مرکوز رہی ہے اور امید ہے کہ مقامی اور مرکزی حکام مل کر عوام کو درپیش مشکلات کا ازالہ کریں گے۔

اس ملاقات کے آغاز میں گرمسار کے امام جمعہ حجۃ الاسلام والمسلمین مہدی نژاد نے اس علاقہ کے عوام کی طرف سے رہبر معظم کو خیر مقدم عرض کیا۔

رہبر معظم نے گرمسار کے شہداء کے مزار پر حاضرہو کر ان کی ارواح کے ایصال ثواب کے لئے سورہ فاتحہ کی تلاوت کی اور انھیں خراج عقیدت پیش کیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی صوبہ سمنان کا پانچ روزہ دورہ مکمل کر کے آج ظہر کو تہران پہنچ گئے ہیں۔

 

700 /