ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی

33 روزہ جنگ میں حزب اللہ لبنان کی اسرائیل پر فتح بے مثال ہے

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے لبنان کی پارلیمنٹ کے سربراہ نبیہ بری، حزب اللہ لبنان اور امل تحریک کے وفد سے ملاقات میں 33 روزہ جنگ میں لبنانی عوام اور اسلامی مقاومت کی کامیابی کو مسلمانوں کے لئے باعث فخر و سربلندی قراردیتے ہوئے فرمایا: صہیونی حکومت اور امریکہ کے مدمقابل 33 روزہ جنگ میں جو فتح حاصل ہوئی اس کی عالم اسلام اور دنیائے عرب میں ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی اور اس عظیم اور گرانقدرکامیابی کے مختلف پہلوؤں کی اہمیت ماضی کی نسبت مستقبل میں مزید نمایاں ہوگی۔

رہبر معظم نے سید حسن نصراللہ کی شخصیت کو عالم اسلام میں ایک منفرد اور مستثنی شخصیت قراردیا اور 33 روزہ استقامت و پائداری میں آقای نبیہ بری کے اہم و فعال نقش کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا: اس عظیم کامیابی کا اصل رازحزب اللہ اور امل تحریک کے باہمی اتحاد و ہمدلی اور ہمدردی میں پوشیدہ ہے اور یہ اتحاد و یکجہتی مستقبل میں میں بھی مضبوط و مستحکم طور پر جاری رہنا چاہیے۔

رہبر معظم نے فرمایا: ممکن ہےامریکہ اور اسرائیل بڑی سیاسی سازشوں کے ذریعہ لبنان میں اس عظیم کامیابی کو کمرنگ بنانے کی کوشش کریں لہذا لبنانی عوام اور اسلامی مقاومت کوہر احتمال کے لئے آمادہ رہنا چاہیے، البتہ آج لبنان میں سیاسی بیداری پیدا ہو چکی ہے لبنانی عوام و اسلامی مقاومت اور عالم اسلام میں ان کے حامیوں کا جوش و جذبہ 33 روزہ جنگ کی نسبت کہیں زيادہ ہے۔

رہبر معظم نے فرمایا: لبنانی عوام کے دشمنوں کے حوصلے بہت پست ہوگئے ہیں اور اللہ تعالی کی مدد سے امریکہ اور اسرائیل کی شکست کا اصل نقطہ لبنان ہی قرار پائےگا ۔

رہبر معظم نے علاقائی اور عالمی سیاسی مسائل کو نئے دور کے آغاز کا مظہر قراردیتے ہوئے فرمایا: آج عالمی اور علاقائی سطح پر امریکہ اور اس کی پالیسیاں شکست سے دوچار ہیں اور پختہ عزم و عمل اور توکل کے ذریعہ ان فرصتوں سے استفادہ کرنا چاہیے۔

رہبر معظم نے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران کی پوزیشن بھی ماضی کی نسبت بہت قوی اور مضبوط ہے اور ایران کا مستقبل روشن و تابناک ہے۔

رہبر معظم نے تہران میں ایشیائی پارلیمانی اجلاس کے انعقاد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اسے مثبت اور اچھا قدم قراردیا۔

اس ملاقات میں ایرانی پارلیمنٹ کے سربراہ حداد عادل بھی موجود تھے لبنانی پارلیمان کے سربراہ نبیہ بری نے 33 روزہ جنگ میں اسرائیلی حملے کے مد مقابل، اسلامی مقاومت اور لبنانی عوام کی کامیابی کو ، استقامت ، جوانوں کی شجاعت ، لبنانی عوام کےاتحادو یکجہتی اور عوام کی طرف سے اسلامی مقاومت کی حمایت اور تمام اسلامی مقاومت کے گروہوں کی باہمی ہمدلی و ہمدرردی کا مظہر قراردیتے ہوئے کہا: اسرائیل پر33 روزہ جنگ میں فتح سے واضح ہوگیا ہے کہ ایمان اور عقیدہ کا ہتھیار باقی ہتھیاروں سے زيادہ مؤثر ہے۔

نبیہ بری نے لبنان میں اسرائیلی جرائم کے بعض پہلوؤں کی طرف اشارہ کیا اور اسرائيلی جرائم پر عالمی تنظیموں اور مغربی ممالک کے سکوت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا: خداوند متعال نے ان لو‍ گوں کے مکر و فریب کو انھیں کی طرف لوٹا دیا جو بڑے مشرق وسطی کا خواب دیکھ رہے تھے اور حالیہ تحولات امریکی بادشاہت کے زوال کا آغاز ہیں۔

لبنانی پارلیمنٹ کے سربراہ نے مزید کہا: لبنانی عوام اور اسلامی مقاومت کی 33 روزہ جنگ میں کامیابی کی وجہ سے امریکی ریپبلکن پارٹی کو امریکہ کے وسط مدتی انتخابات میں شکست اٹھانا پڑی ہے۔

نبیہ بری نے ایران کی طرف سے لبنانی عوام کی معنوی حمایت پر شکریہ ادا کرتے ہوئےکہا: اگر چہ امریکہ اور اسرائیل علاقہ میں ایران کے معنوی نفوذ کو روکنے کی تلاش و کوشش کررہے ہیں لیکن جدید دور میں اسلامی جمہوریہ ایران علاقہ کی اصل طاقت بنےگا۔

700 /