رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج رضاکار فوج کی تشکیل کے سلسلے میں حضرت امام خمینی (رہ) کے فرمان کی مناسبت سے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی سے وابستہ امام حسین یونیورسٹی میں حلف برداری اور نشان عطا کرنے کی تقریب میں شرکت کی اوراسلام میں فوجی منطق و ہدف اور مادی دنیا میں فوجی فرق کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: جمہوری اسلامی نظام میں مسلح افواج عدل و انصاف، مستضعفین اور عوامی حقوق کی پاسدار ، قومی سلامتی کا مضبوط قلعہ اور اسلام و انقلاب کے اقدار کی محافظ ہیں۔
مسلح افواج کے سربراہ نےفرمایا: بین الاقوامی طاقتيں اور زر و زور کے مالک افراد فوجی طاقت کو قدرت تک پہنچنے کا وسیلہ قراردیتے ہیں اور اس منطق کے برعکس جب اسلامی نظام میں مسلح افواج فوجی میدان میں قدم رکھتی ہیں تو وہ اسلام کی اعلی منطق وتعلیم کی بنا پر عبادت کے میدان میں وارد ہوتی ہیں۔
رہبر معظم نے انقلاب اسلامی کے اقدار کی بنیاد پرسپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کےآغاز کو اس کی اہم خصوصیات قراردیتے ہوئے فرمایا: سپاہ کو اپنا کام جاری رکھنے کے لئے بھی مضبوط اور مصمم افراد کی ضرورت ہے تاکہ وہ اوائل انقلاب اور دفاع مقدس کے شرائط نہ ہونے کے باوجود انھیں انقلابی اقدار کے ساتھ قوم کا دفاع کرنے کے لئے آمادہ رہیں۔
رہبر معظم نے خداوند متعال پر اعتماد و توکل اور اس کے ساتھ رابطہ کو مضبوط بنانے اور اسی طرح سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی فکری ، تعلیمی اور جسمانی تقویت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: مسلح افواج منجملہ سپاہ ایرانی قوم کے عزم وارادے اور اس کی قدرت کا مظہر ہیں اور ان کی آمادگی ملک پر دشمنوں کی للچائی ہوئی نگاہوں میں تبدیلی کا موجب بنےگی۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے سربراہ میجرجنرل صفوی نے بھی اپنی رپورٹ میں سپاہ میں مختلف سطحوں پر تعلیم و تربیت اور بھرتی میں تحول وتبدیلی اور اعلی تعلیمی مراکز کے فروغ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: جامع امام حسین اور بقیۃاللہ دونوں یونیورسٹیوں اور سپاہ کے دیگر اعلی تعلیمی مراکز میں اس وقت دو ہزار آٹھ سو طلباء تحصیل علم میں مشغول ہیں جبکہ سات سوچالیس اساتید تدریس کررہے ہیں۔
اس تقریب میں امام حسین یونیورسٹی کے انچارج جنرل عزتی نے امام حسین یونیورسٹی کے ٹریننگ سینٹر کی تشکیل اور اس میں پاسداروں کے پہلے تربیتی دورے کے بارے میں رپورٹ پیش کی۔
مسلح افواج کے سربراہ نےاس تقریب کے آغاز پر شہیدوں کے یادگار مقام پر حاضر ہوکر ان کی ارواح کے لئے سورہ فاتحہ کی تلاوت کا شرف حاصل کیا اور اس کے بعد میدان میں موجود دستوں نے انھیں سلامی پیش کی۔
رہبر معظم نےاسی طرح امام حسین یونیورسٹی کے منتخب جانبازوں ، دشمن کی قید سے آزاد ہونے والے افراد اور شہداء کے خاندان والوں ، اساتذہ اور ممتاز طلباء کو انعامات تقسیم کئے اور پہلے دور کے فارغ التحصیل ہونے والے جوانوں کو نشان عطا کیا ۔
اس کے بعد میدان میں موجود دستوں نے اپنی ماہرانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا اور پریڈ میں حصہ لیا۔
رہبر معظم نے اسی طرح اعلی کمانڈروں ، سپاہ کے اساتید اور اعلی تعلیمی مراکز کے سربراہوں اور افسروں کے اجتماع میں ان کی زحمات و جد وجہد کی تعریف کی اور طلباء کی علمی پیشرفت میں امام حسین یونیورسٹی کے اساتذہ کے اہم نقش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس یونیورسٹی کے اساتذہ کو طلباء کے اندر علمی جرات و ابتکار عمل پیدا کرنا چاہیے اور علمی میدان میں دلیر ، مفکر ، محقق اور آگاہ افراد کی تربیت کرنی چاہیے۔
مسلح افواج کے سربراہ نے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی میں مؤمن اور انقلابی افراد کی موجودگی کو سپاہ پاسداران کی بہت ہی عمدہ اور اعلی ظرفیتیں قراردیتے ہوئے فرمایا: سپاہ کے اعلی افسروں اور کمانڈروں کی انسانی وسائل اور تعلیمی اور تربیتی مسائل پر توجہ بہت ہی اچھا اور مثبت عمل ہے اور اس کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے۔
رہبر معظم نے اسلامی نظام میں مسلح افواج کی ضرورت اور اسلامی نقطہ نظر سے فوجی مسئلہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی نقطہ نظر میں مسلح افواج کی رفتار ، کردار اور شعار دین پر مبنی ہوتا ہے وہ معاشرے میں امن و سلامتی کا باعث، قوم کے دفاع کے جذبہ سے سرشار اورملک کے استحکام کا سبب ہوتےہیں لہذا اس نظریہ کی بنا پر اسلامی نظام میں فوج میں خدمت باعث فخر ہے۔
رہبر معظم نے فوجی قوت کے خلاف بعض روشنفکر خیالات وافکار کو منحرف افکار قراردیتے ہوئے فرمایا: اسلامی تشخص کے ساتھ ایک فوجی شخص وہ شخص ہے جو اپنے جسم و جاں اور فکر کے ساتھ ایک اعلی مقصد کی راہ میں قدم اٹھاتا ہے اور حتی اس مقصد کے لئے جان بھی قربان کرنے کے لئے تیار رہتا ہے۔لہذا اسلامی تشخص کے حامل فوجیوں اور امریکی اور اسرائیلی اور دوسری تسلط پسند طاقتوں کے فوجیوں کا موازنہ نہیں کرنا چاہیے۔
رہبر معظم نے انقلاب اسلامی کے مقاصد کی حفاظت پر مبنی سپاہ کی ذمہ داریوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: حفاظت کی جامع اور مانع تعریف یہ ہے کہ انقلاب اسلامی کی اقدار کا دفاع سپاہ کے دوش پر ہے۔
رہبر معظم نے پاسداری کی صلاحیتوں کی رعایت کو ہر سطح پرلازمی قراردیتے ہوئے فرمایا: تمام کمانڈروں اور سپاہیوں کو ہر سطح پرصلاحیتوں کو مد نظر رکھناچاہیے۔
اس ملاقات کے آغاز میں سپاہ پاسداران کی مشترکہ کمان کے سربراہ اور امام حسین یونیورسٹی کے کمانڈر میجرجنرل احمدیان نےاپنی رپورٹ میں انسانی وسائل ،تعلیمی اور تربیتی نظام میں تحول اور اعلی تعلیمی مراکز کے فروغ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: سپاہ اپنے وظائف کو پورا کرنے اور نامنظم جنگ کی تیاری کے سلسلے میں تعلیمی و تربیتی شعبوں میں اہم کام انجام دے رہی ہے۔