رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے صدر احمدی نژاد کے نام ایک خط میں پانچویں ترقیاتی منصوبہ کی کلی پالیسیوں کو ابلاغ کیا ہے۔
بیس سالہ منصوبہ کے دائرے میں پانچویں ترقیاتی منصوبہ کی کلی پالیسیوں کا ابلاغ پیشرفت و عدالت وانصاف کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔
پانچویں ترقیاتی منصوبے کی کلی پالیسیاں 45 اعداد پر مشتمل ہیں جن میں ثقافتی، سائنس و ٹیکنالوجی، اجتماعی ، اقتصادی، سیاسی،، دفاعی اور سلامتی کےامور شامل ہیں۔
صدر کے نام رہبر معظم کےابلاغی دستور کی کاپیاں پارلیمنٹ کے اسپیکر ، عدلیہ کے سربراہ اور مجمع تشخیص مصلحت نظام کے سربراہ کو بھی بھیجی گئی ہیں ابلاغی دستورکا متن حسب ذیل ہے:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
جناب آقای ڈاکٹر احمدی نژاد
سلام و تحیت
ملک کے بیس سالہ ترقیاتی منصوبہ کے دوسرے پانچ سالہ دور اوربنیادی آئین کی دفعہ 44 کی کلی پالیسیوں جیسے ابلاغی دستورایکطرف اور دوسری طرف بعض عالمی تحولات اس بات کا اقتضا کرتے ہیں کہ ملک کے پانچویں ترقیاتی منصوبہ کے آئین کو بیس سالہ منصوبے کے دائرے میں رہ کرآمادہ کیا جائے اور اس کے اہداف تک مرحلہ وار پہنچنے کی کوشش کی جائے ، پانچویں ترقیاتی منصوبے کی کلی پالیساں ابلاغ کی جاررہی ہیں جنھیں جمہوری اسلامی ایران کی توسیع کے پانچ سالہ ترقیاتی منصوبے کے قانون کی تدوین کا محور قراردینا چاہیے۔
امید کی جاتی ہے کہ یہ پالیسیاں جو عدالت و پیشرفت کو مدنظررکھ تنظیم کی گئی ہیں تاکہ ان کا قانون سازی و نفاذ کے لحاظ سے ملک کی سرگرمی و فعالیت کے ہر ہر حصہ میں ان کا عملی ظہور وشہود ممکن ہوسکے۔ بیشک جنابعالی ، کابینہ ، پارلیمنٹ اور نظام کے تمام بڑے اداروں کی دقیق توجہ اور اہتمام اس سلسلے میں اپنا اہم نقش ایفا کرسکتے ہیں امید کرتا ہوں کہ ملک کی تینوں قوا کے ذریعہ اقتصادی و سماجی انصاف کے تحقق کے معیار، انقلابی و اسلامی اقدار پر منبی معاشرے کے حصول اور حق وانصاف کے محور پر عوام کی ترقی ورشد و بالندگی ، ایرانی و اسلامی توسیع کے نمونہ کی تدوین کے لئے بنیادی اقدامات آئندہ پانچ سالہ دور میں محقق ہوں گے۔
عدالت و انصاف اور اس کی تشریح و توضیح کے لئے حوزہ علمیہ اور یونیورسٹی کے مفکرین کا سنجیدہ تعاون اہم ثابت ہوسکتا ہے۔ مجمع تشخیص مصلحت نظام و حکومت کی کابینہ ، مجمع کے رابطہ آفس نیز ان اداروں سے مربوط فعال ماہرین کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں جنھوں نے پانچویں ترقیاتی منصوبے کی تجاویز کی تدوین و تنظیم میں اہم نقش ایفا کیا ہے۔
کلی پالیسیوں پر مشتمل کاپیاں پارلیمنٹ اور مجمع تشخیص مصلحت نظام کو بھی ارسال کی جاررہی ہیں۔
سید علی خامنہ ای
جمہوری اسلامی ایران کے پانچویں اقتصادی، اجتماعی اور ثقافتی ترقیاتی منصوبے کی کلی پالیسیاں
- ثقافتی امور
1 ۔ ملک کے ثقافتی پروگرام کا نفاذ و تکمیل اور اہم ثقافتی پروگراموں کے لئے ضمیمہ کی تیاری
2 ۔ حضرت امام خمینی (رہ)کے افکار و نظریات کو زندہ و نمایاں رکھنا اور تمام منصوبوں اور پالیسیوں میں بنیادی معیار کے عنوان سے ان کے کردار کو ممتاز و برجستہ بنا کر پیش کرنا
3 ۔ قانون کو عملی طورمضبوط بنانا، اجتماعی انضباط ، کام میں محنت و لگن، اجتماعی طور پرکام کا جذبہ ، خلاقیت، صحیح کام انجام دینا، قناعت اختیار کرنا، اسراف سے پرہیز اور تولید کی کیفیت اور اس کے ارتقاء پر اہتمام کرنا۔
4 ۔ دینی میدان میں انحرافی افکار کا مقابلہ اورخرافات و بیہودہ نظریات کا خاتمہ ۔
5 ۔ نظام کے ثقافتی اہداف کو محقق کرنے کے لئے ارتباطی و اطلاعاتی ٹیکنالوجی سے مناسب استفادہ کرنا ۔
6 ۔ بیس سالہ منصوبے پر مشترکہ درک و فہم پیدا کرنااور اس کے تحقق کے لئے قومی عزم و اعتماد کو مضبوط بنانا۔
۔ سائنسی و ٹیکنالوجی امور
7 ۔ مندرجہ ذیل موارد میں اعلی تعلیم و تحقیق کے نظام میں تحول پیدا کرنا:
1۔7۔ پانچویں منصوبے کے اختتام تک داخلی ناخالص پیداوار کے 3 فیصد حصہ کا تحقیق کے بجٹ میں اضافہ کرنااوراس کے ساتھ بی اے کے طلباء کو اعلی تعلیم کےدیگرمرحلوں میں مزید 20 فیصدتک قبول کرنا ۔
2۔7۔ سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے میں علاقائی سطح پر دوسرے مقام کا حصول اور پانچویں منصوبے میں اس کو برقراررکھنا۔
3۔7۔ یونیورسٹیوں اور تحقیقاتی مراکز کا صنعت اور معاشرے سے متعلق شعبوں کے ساتھ مؤثر رابطہ۔
4۔7۔ سائنس و ٹیکنالوجی کی پیداوارمیں شراکت کے لئے غیر سرکاری اداروں کو قوت بہم پہنچانا ۔
5۔7۔ ضرورت کے مطابق پیشرفتہ ٹیکنالوجی کا حصول۔
8 ۔ علم ،مہارت اور تربیت کے تین شعبوں میں ملک کی ترجیحات اور ضروریات کی بنیاد پرکیفی ارتقاء کے ہدف کے تحت تعلیمی نظام میں تحول پیدا کرنا اور طلباء کی جسمی اور روحی سلامتی پرخاص توجہ دینا۔
9 ۔ ادبیات کے علوم کےمقام و منزلت کومضبوط بنانے کے ساتھ ان میں ارتقاء و تحول پیدا کرنا ، مستعد اور باذوق افراد کو جذب کرنا، تعلمیی طریقوں و پروگراموں اور درسی متون میں نظر ثانی اور اصلاح ، تحقیقاتی سرگرمیوں میں مشغول مراکز کا کمی اور کیفی لحاظ سے ارتقاء، تبادل آراء ، تنقید اور آزاد فکری نشستوں کی ترویج پر اہتمام کرنا۔
10 ۔ اجتماعی مقام و منزلت کی حفاظت اور علمی و مہارتی سطح کے ارتقاء پر توجہ دینا، تحقیقاتی اور تجرباتی مراحل میں مالی آسائش فراہم کرنا اور ممتاز افراد اور علمی و ٹیکنالوجی شعبہ کے مخترعین کی اخترعات کو تجارتی میدان میں کارآمد بنانے میں مدد فراہم کر کے ان کی بامقصد معنوی و مادی حمایت پر خصوصی توجہ مبذول کرنا۔
11 ۔ ملک کے جامع علمی نقشہ کی تکمیل اور اس کےنفاذپر توجہ دینا۔
۔ اجتماعی امور
12 ۔ گھریلو زندگی اور اس میں عورت کے مقام و منزلت کو قوت بہم پہنچانا، اجتماعی میدانوں اورزندگی کے تمام شعبوں میں عورتوں کے قانونی اور شرعی حقوق کےاحقاق بالخصوص عورتوں کے تعمیری نقش پر خاص توجہ رکھنا۔
13 ۔ اسلامی انقلاب کے اصولوں سے ہماہنگ ،جوانوں کے قومی تشخص کو مضبوط بنانا، علمی و فکری رشد کا سامان فراہم کرنا، ملازمت اور کام کے سلسلے میں تشویش کو برطرف کرنے کی تلاش و کوشش کرنا۔ شادی ، مکان اور اجتماعی مشکلات کو دور کرنے کے لئے جد وجہد، جوانوں کی توانائیوں، ضرورتوں اور جوانی کے دور کے تقاضوں پر توجہ مبذول کرنا۔
14 ۔ انتظامی اور قضائی شعبوں کو کارآمد و فعال بنانا اور عوام کو صحیح خدمت بہم پہنچانا ، کارکنوں کو عزت و معیشت کی آسائش فراہم کرنا ، لائق اور امین ججوں اور مدیروں سے استفادہ اوران کےلئے کام کے مواقع فراہم کرنا، موازی شعبوں کو حذف یا ایک دوسرے میں ضم کرنا ،اداری اور اجرائی شعبوں میں مالی بد عنوانیوں کا مقابلہ اور اس سلسلے میں لازمی قوانین کی تدوین کرنا ۔
15 ۔ شہر و دیہات کے تشخص کو بہتر بنانا، ایرانی و اسلامی معماری کو جدید بنانا اور عمارتوں کی تعمیرو استحکام میں پیشرفتہ معیاروں کو مد نظر رکھنا،
16 ۔ معائنہ کرنے والے اورنگران ادارے کو فعال اور کارآمد بنانا ، ایسے قوانین کی اصلاح کرنا جو نگراں اداروں کے وظائف میں متضاد ہوں ۔
17 ۔ انقلاب اسلامی کے جانبازوں کو مالی وسائل و امکانات اور حکومت کے مختلف اقتصادی و ثقافتی شعبوں میں ترجیح دینا۔
18 ۔ ورزش کے توسعہ میں اہتمام کرنا اور سیاحتی و زیارتی سرگرمیوں کو فروغ دینا۔
19 ۔ صحیح وسالم انسان اور سلامتی کے تمام پہلوؤں پر تاکید :
1۔19۔ پالیسیاں وضع کرنے، منصوبہ بنانے، نگرانی کرنے اور عمومی وسائل مخصوص کرنے کے سلسلے میں یکجہتی کو مد نظر رکھنا۔
2۔19۔ ہوا کے صحیح وسالم معیاروں کو ارتقاء دینا، غذائی اور جسمی و روحی صحت و سلامتی پر توجہ رکھنا۔
3۔19۔ سلامتی کو خطرے میں ڈالنے والی آلودگیوں کے خطرات کو کم کرنا۔
4۔19۔ معاشرے کے غذائی نمونہ کی اصلاح کے ساتھ مواد غذائی کی ترکیبات و سلامت پر توجہ دینا۔
5۔19۔ سلامتی بیموں کی کمی و کیفی حالت میں فروغ دینا اور پانچویں منصوبہ کے اختتام تک سلامتی اخراجات سے عوام کے حصے میں 30 فیصد کی کمی کرنا ۔
20 ۔ اجتماعی سلامتی کا ارتقاء
1۔20۔ منشیات اور اس کا کاروبار کرنے والوں سے بھر پور مقابلہ اور منشیات کا مقابلہ کرنے کے لئے کلی پالیسیوں کے نفاذ پر اہتمام کرنا۔
2۔20۔ شہر کے اطرافی علاقوں میں نظم و انضباط کے ذریعہ بے راہ روی پر کنٹرول کرنا۔
3۔20۔ ثقافتی ، تعلیمی اور ذرائع ابلاغ کےوسائل کے ذریعہ انحراف کی روک تھام کے لئے استفادہ کرنا اورثقافتی و اجتماعی انحرافات سے مقابلہ کرنا۔
۔ اقتصادی امور
الف ) اقتصاد کے مناسب رشدو فروغ پر تاکید:
21۔ داخلی ناخالص پیداوارکی سالانہ 8 فیصد رشد کی شرح کے ذریعہ اقتصادی رشد میں استمرارو سرعت پیدا کرنا:
1۔21۔ سیونگ کے خلاء کو کم کرنے کے ذریعہ سرمایہ گذاری میں توسیع کرنا، بیرونی سرمایہ کو جذب کرنا اور کم از کم 40 فیصد داخلی ناخالص پیداواراور جمع شدہ رقم کی نسبت سے سرمایہ لگانا۔
2۔21۔ پانچویں منصوبہ کے اختتام تک اقتصادی رشد و نمو میں ایک سوم کا ارتقاء ہونا۔
3۔21۔ ملک کی کاروباری اور طویل مدت اقتصادی فضا کے ثبات پر توجہ دینا، ارتباطی، اطلاعاتی ، حقوقی اور سائنس و ٹیکنالوجی کی بنیادوں کو مضبوط بنانے کے امکانات فراہم کرنا۔ طویل المدت اقتصادی خطرات کو کم کرنا، اورقوم کو منظم و صاف و شفاف اطلاعات و اعداد و شمار پیش کرنا۔
4۔21۔ قومی اسٹینڈرڈ نظام کو مضبوط بنانا اوراسےفروغ دینا۔
22 ۔ تیل و گیس اور اس سے حاصل ہونے والی درآمدات میں تبدیلی لانا، عام بجٹ کی فراہمی میں اقتصادی پیداوار اور وسائل پر توجہ رکھنا، پانچویں منصوبہ کے پہلے سال میں قومی توسیع کے مالی ادارے کی تاسیس اوراس کے آئین کی پارلیمنٹ سے منظوری، صنعتی حلقہ ، خدماتی اور اس سے وابستہ شعبوں میں تیل اور گیس سے استفادہ کے لئےمنصوبہ سازی میں مندرجہ ذيل نکات پر توجہ دینا:
1۔22۔ تیل اور گیس سے حاصل ہونے والی آمدنی کا 20 فیصد حصہ ہر سال قومی مالی ادارے میں ڈالنا۔
2۔22۔ نجی شعبوں کو قومی مالی ادارے سے مالی سہولیات فراہم کرنا، عام غیر سرکاری شعبوں میں ملک کے اندر و باہرمناسب اقتصادی فائدے اور رقابت کو مد نظر رکھتے ہوئے پیداوار اور اقتصادی فروغ کے لئے سرمایہ لگانا۔
3۔22۔ پانچویں منصوبہ کے اختتام تک تیل اور گیس کی درآمد پر انحصار ختم کرنا۔
23 ۔ بینکی نظام کی اصلاح اور بغیر سود کے بینکی قانون کا مکمل اجراء ، قرض الحسنہ نظام کی بنیاد قائم کرنا، اور چھوٹے بڑے سرمائے کے لئے ضروری رقومات فراہم کرنا۔
24 ۔ مالی بازاروں (سرمایہ، پیسہ اور بیمہ) کے کمی اور کیفی ارتقاء پر توجہ دینا اور اسے صاف و شفاف اور کارآمد بنانا۔
25 ۔ بنیادی آئین کی دفعہ 44 کی کلی پالیسیوں کے تحقق اور اس کے ہر ایک بند سے متعلق امور پر لازمی توجہ رکھنا۔
1۔25۔ رقابتی بازار کی تشکیل کی حمایت۔
2۔25۔ حاکمیت کے وظائف پورا کرنے کے لئے مناسب انتظامات ( پالیسی بنانا، ہدایت کرنا اور نگرانی رکھنا)
3۔25۔ غیر تشکیلاتی (خاندانی )سرگرمیوں کوحقوقی سرگرمیوں میں تبدیل کرنے کے سلسلے میں تشویقی پالیسیوں کی تنظیم و تدوین کرنا ۔
4۔25۔ بیمہ کی خدمات پیش کرنے کے لئے رقابتی بازار کو تشکیل دینا۔
26 ۔ اقتصادی، سلامتی، سیاسی اور پانی کےوسائل کی قدر وقیمت پر توجہ کرنے کے ساتھ پانی نکالنے ، اس سے استفادہ کرنے اور اسےملک کےاندر روکنے کے اقدامات اور امور پر ضروری توجہ مبذول کرنا۔
27 ۔ بنیادی آئین کی دفعہ 44 کی کلی پالیسیوں کو نظر میں رکھتے ہوئےتیل ، گیس اور معدن کے استخراج پر ہمسایہ ممالک کے تعاون سےسرمایہ لگانا ۔
28 ۔ معین مدت تک ملک کی بنیادی ضرورتوں کو(اعلی قومی سلامتی کونسل کے منظور شدہ قانون کی بنیاد پر) پورا کرنے کے لئے مؤثر ارزی ذخائر کی حفاظت کرنا۔
29 ۔ برآمدات کو مؤثر طور پر فروغ دینا بالخصوص اعلی ٹیکنالوجی کے ذریعہ خدمات رسانی کے شعبہ میں انھیں مؤثر بنانا اور تیل کے بغیر تجارتی سطح پرتوازن برقرار رکھنا اور اس میں کمی واقع نہ ہونے دینا۔
30 ۔ جنوب مغربی ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارتی معاملات کو فروغ دینا ، سرمایہ گذاری و ٹیکنالوجی کو توسیع دینا۔
31 ۔ ترقی کے اہداف میں ہماہنگی و ارتقاء پیدا کرنا: پانچویں منصوبہ کے اختتام میں تعلیم ، صحت اور اشتغال میں انسانی توسعہ کے معیارکوان ممالک کی سطح تک پہنچانا جو انسانی توسعہ تک پہنچ چکے ہیں۔
32 ۔ بجٹ کے نظام کو عملیاتی نظام میں تبدیل کرنا۔
33 ۔ بلند مدت منصوبہ اور درست نگرانی و نظارت کے ساتھ پانچ سالہ منصوبہ اور سالانہ بجٹوں کے درمیان کمی و کیفی رابطہ برقرار کرنا۔
ب)سماجی انصاف کو فروغ دینا:
34 ۔ رشد و توسعہ سے مربوط تمام اقتصادی سرگرمیوں کا سماجی انصاف پر استوار ہونا اور مختلف طبقات کے درمیان درآمدات کے فاصلہ کو کم کرنا اور کم درآمد طبقات کی پسماندگی و محرومی کو مندرجہ ذیل موارد کی روشنی میں برطرف کرنا:
1۔34۔ مالیاتی پالیسیوں کے ذریعہ غیر معقول عدم مساوات کی تلافی ، سبسڈی کو ہدفمند بنانااور بیمہ خدمات کوصحیح اسلوب میں پیش کرنا۔
2۔34۔ کم درآمد طبقات سے متعلق بینک معلومات کو تکمیل کرنا اور اس کو وقت کے مطابق ڈھالنا۔
3۔34۔ آشکارسبسڈی کو با مقصد بنانا اور غیر آشکار سبسڈی کو تدریجی طور پر ہدفمند بنانا۔
4۔34۔ اقتصادی اطلاعات کے بارے میں معاشرے کے ہر فرد کو آ گاہ کرنا۔
35 ۔ ماضی کی پسماندگي کو دور کرنے کے لئے ضروری اقدامات پر توجہ دینا۔
1۔35۔ دیہاتی توسیع کے منصوبوں کو تیار کرکے کسانوں اور دیہاتیوں کی زندگی کی سطح بلند کرنا، صنعتی زراعت ، دیہاتی صنعتوں اورنئی خدمات کو فروغ دینا،زرعی محصولات کی قیمت گذاری کے نظام کی اصلاح کرنا۔
2۔35۔ سرحدی علاقوں میں اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ دینااور جنوبی سواحل اور جزائرمیں بیرونی تجارت کی ظرفیتوں سے استفادہ کرنا۔
3۔35۔ معاشرے میں درآمدات کے فاصلے کو کم کرنا تاکہ منصوبہ کے اختتام میںضریب کا زیادہ سے زیادہ 35 فیصد تک پہنچ جانا۔
4۔35۔ ملک میں بےروزگاری کی شرح کو 7 فیصد تک پہنچانے کے لئے ضروری اقدامات انجام دینا۔
5۔35۔ مفید اورہمہ گيربیمہ کی فراہمی ، بیمہ کی خدمات رسانی کے نظام میں کمی اور کیفی فروغ پر توجہ مبذول کرنا۔
6۔35۔ اجتماعی اور فردی آسیبوں کی روک تھام کے نظام کو فروغ دینا۔
7۔35۔ خاندان کی سرپرست خواتین اور محروم طبقات کی حمایت کرنا۔
8۔35۔ معاشرے کے متوسط اور کم درآمد طبقات کی فلاح و بہبود کے لئے کارپوریشن اداروں کو فروغ دینا تاکہ پانچویں ترقیاتی منصوبہ میں کارپوریشن کا حصہ 25 فیصد تک پہنچ جائے۔
۔ سیاسی ، دفاعی اور سلامتی کے امور
36 ۔ سیاسی ، اقتصادی، سماجی اور ثقافتی میدانوں میں عوام کی موجودگي اور شراکت کو مضبوط بنانا۔
37 ۔ سیاسی گروہوں کو اسلامی ، انقلابی ، قومی مفادات سے دفاع، دشمن کا مقابلہ ، قانون پر عمل اور اخلاقی اصولوں کے اقدار پر پابند بنانے کی ہدایت کرنا۔
38 ۔ قانونی آزادی کی حمایت اور قوم کے بنیادی حقوق کی حفاظت کرنا۔
39 ۔ علاقائی اور بین الاقوامی سطح پرجمہوری اسلامی ایران کے نقش ، اقتدار، مقام اور شان و منزلت کو قومی سلامتی کو مضبوط بنانے اور قومی مفادات کو آگے بڑھانے کے لئےاجاگر کرنا۔
1۔39۔ دوطرفہ ، علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر ترجیحا ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعاون کو مضبوط بنانا۔
2۔39۔ دوست ممالک کے ساتھ تعمیری روابط کو مضبوط بنانا۔
3۔39۔ قومی طاقت و قدرت میں اضافہ کے لئے روابط سے استفادہ کرنا۔
4۔39۔ بیرونی روابط میں تسلط پسندی اور جارحانہ اقدام کا مقابلہ کرنا۔
5۔39۔ علاقہ سے بیرونی فوجیوں کے انخلاء کے لئے جدوجہد کرنا۔
6۔39۔ مظلوم و مستضعف قوموں ، مسلمانوں بالخصوص فلسطینیوں کی حمایت کرنا ۔
7۔39۔ اسلامی ممالک کے درمیان مزيد تعاون کے لئے جد وجہد کرنا۔
8۔39۔ اقوام متحدہ کے ڈھانچے کی اصلاح کے لئے سعی و کوشش کرنا۔
9۔39۔ نئے اقتصادی ،سیاسی اور ثقافتی، علاقائی اور عالمی روابط میں عالمی امن و صلح اور انصاف فراہم کرنےکے لئےمشترکہ طور پرکام کرنا۔
40 ۔ علاقائی اور بین الاقوامی اداروں میں فعال اور بامقصد موجودگی اور اسلامی اقدار کی بنیاد پر موجودہ طریقوں میں تحول پیدا کرنے کے لئے کوشش کرنا۔
41 ۔ انرجی کی ٹرانزیٹ و تقسیم میں ایران کے کلیدی کردار میں اضافہ کرنا، برآمدات کےفروغ پرتوجہ دینا، پیشرفتہ ٹیکنالوجی اور سرمایہ کو جذب کرنا، تسلط پسند مالی نظام سے وابستگی کم کرنے کے لئے علاقائی ، اسلامی اور دوست ممالک کے تعاون سے مستقل مالی نظام کی تشکیل کی کوشش کرنا۔
42 ۔ عالمی سطح بالخصوص اسلامی - ایرانی تمدن کے ساتھ ثقافتی، حقوقی ، سیاسی اور اقتصادی تعامل کو مضبوط بنانا۔
43 ۔ بیرون ملک مقیم ایرانیوں کے اسلامی اور ایرانی تشخص کو مضبوط بنانا، ان کے درمیان فارسی زبان اور فارسی رسم الخط کو ترویج کرنے میں مدد فراہم کرنا، ان کے حقوق کی حمایت کرنا اور قومی توسعہ میں ان کی شراکت کو آسان بنانا۔
44 ۔ پائدار و ہمہ جہت سلامتی کے ارتقاء و استحکام کی کوشش کرنا جو قومی مفادات واہداف کی سلامتی کی ضامن ہو۔
1۔44۔ سلامتی کے خلاف محرکات کو روکنے کے لئے عوامی کردار اور اطلاعات کو مضبوط بنانا۔
2۔44۔ انٹیلیجنس ، انتظامی اور قضائی اداروں کے درمیان تال میل کو مؤثر بنانا اور اطلاعات پر دسترسی پیدا کرنے کے لئےان کے درمیان ہماہنگی پیدا کرنا، اور امن عامہ ، اقتصادی اور سماجی نظام میں خلل ڈالنے کے ہر اقدام اور خفیہ خطرات سے مقابلہ کرنا۔
3۔44۔ سافٹ ویئر اطلاعات پر مبنی سسٹم کی تشکیل، کمپیوٹرکی اطلاعات کی حفاظت کو یقینی بنانا، اورسائنس و ٹیکنالوجی علوم میں توسیع اور ان سے متعلق سسٹموں کی سلامتی و سکیورٹی پر خصوصی توجہ مبذول کرنا، کمپیوٹری انحرافت کی روک تھام کے لئے فنی شعبہ کو مضبوط کرنا اور عمومی اور ذاتی اطلاعات کی حفاظت پر توجہ دینا۔
4۔44۔ اعتقادی ، ثقافتی ، سماجی اور تشخصی شعبوں میں لاحق خطرات کو روکنے اور ان کا مقابلہ کرنے کے لئےقومی یکجہتی کی بنیادوں کو مضبوط بنانا۔
45 ۔ ارضی سالمیت، حاکمیت ، قومی سلامتی و مفادات کے دفاع کے لئے دفاعی صلاحیتوں میں اضافہ کرنا اوربیرونی خطرات کا مؤثر مقابلہ کرنا اور علاقہ میں توازن پیدا کرنے کے لئے مندرجہ ذیل امور پر توجہ مبذول کرنا:
1۔45۔ نئی ٹیکنالوجی اور علم کے حصول پر توجہ مرکوز کرنا، دفاعی ساز و سامان کی تعمیر نو اور پیشرفتہ دفاعی سافٹ ویئر کے حصول کی کوشش کرنا، ملک کی صنعتی ظرفیتوں سے استفادہ نیز تحقیقات کے ذریعہ خودکفیل ہونے کی سمت گامزن رہنا ۔
2۔45۔ ملک و انقلاب کے دفاع اور سلامتی میں بسیج مستضعفان کو مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ عوامی موجودگی پر اہتمام کرنا۔
3۔45۔ خودکار دفاعی سسٹم کو فروغ دینا۔
4۔45۔ سرحدوں پر پائدار امن وسلامتی اور ان کو مؤثر کنٹرول کرنا۔