رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نےاپنے پیغام میں اسرائيل کے ہاتھوں غزہ کے المیہ ، فلسطینیوں کی دردناک صورتحال اور ان کے قتل عام کی شدید مذمت کی ہے اور صہیونی حکومت کی حمایت پرامریکی صدربش کی منفور حکومت اورانسانی حقوق کے عالمی نام نہاداداروں اور عرب حکومتوں کی عدم توجہ کو اس ہولناک اور دردناک واقعہ کا اصلی محرک قراردیتے ہوئےکل پیر کے دن پورے ایران میں عام سوگ کا اعلان کیا ہےاورعالم اسلام کے ذرائع ابلاغ ، مسلمان مفکرین ، علماء ،حریت پسند تنظیموں اور امت مسلمہ کو اسرائیل کی خونخوار حکومت کے مد مقابل اپنی سنگین ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی دعوت دی ہے۔
پیغام کا متن حسب ذیل ہے:
غزہ میں صہیونی حکومت کے ہاتھوں ہولناک جرائم اور سینکڑوں مظلوم فلسطینی مردوں ، عورتوں اور بچوں کے قتل عام سے صہیونی خوانخوار بھیڑیوں کا وحشتناک چہرہ ایک بار پھر نمایاں ہوگيا ہے اور امت اسلامیہ کے وسط میں اس حربی کافرحکومت کی موجودگی کا خطرہ ان لوگوں پر ظاہر ہوگیا ہے جو اس سلسلے میں غفلت و شک و تردید پیدا کیا کرتے تھے، لیکن غزہ پر حملے میں بعض مسلمان نما عربی حکومتوں کی تشویق و ترغیب اور سکوت سب سے بڑی مصیبت ہے۔ اس مصیبت سے بڑی مصیبت کیا ہوسکتی ہے کہ عالم عرب کو اسرائیل کی کافر حربی حکومت کے مد مقابل مظلوم فلسطینیوں کی حمایت کرنی چاہیے تھی لیکن اس کے بجائے وہ غاصب صہیونی حکومت کی حمایت کررہی ہیں اور انھوں نے ایسا طریقہ کار اختیار کیا کہ اسرائیلی غاصب حکومت نے انھیں غزہ کےدردناک واقعہ میں اپنا حامی بنا کر پیش کیا؟
عرب ممالک کے حکمراں پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو کیا جواب دیں گے ؟ عرب حکمراں اس دردناک واقعہ میں اپنی سوگوار اور عزادار قوموں کو کیا جواب دیں گے؟ قطعی طور پر آج اردن ، مصر اور تمام اسلامی ممالک کے عوام غزے کے طولانی محاصرے کے بعد اس ہولناک المیہ پرخون کے آنسو بہا رہے ہیں ۔
امریکی صدربش کی ظالم و مکار اور منفورحکومت ،اپنی ذلت آمیز اور رسوا حکمرانی کے آخری ایام میں اس ہولناک جرم میں تعاون کرکے مزید رسوا ہوگئی ہے اور اس نے جنگی جرائم کی اپنی فائل کو مزید سنگین بنادیا ہے یورپی حکومتوں نے بھی اس دردناک واقعہ اور اس میں تعاون کرکے حقوق انسانی کے اپنے بے بنیاد دعوؤں کو غلط اور اسلام اور امت اسلامی کے مد مقابل محاذ کی حمایت کرکے اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ اپنی عداوت و عناد کوواضح کردیا ہے۔ اب عالم عرب کے علماء ، دانشوروں اورمصر میں الازہر کےسربراہان سے میرا یہ سوال ہے کہ کیا وقت نہیں آگیا کہ آپ اسلام اور مسلمانوں کے لئے خطرہ محسوس کریں؟ کیا نہی عن المنکرکے وجوب اور جائر و ظالم رہنما کے سامنے حق بات کہنے کاوقت نہیں پہنچ گیا ؟ کیا غزہ اور فلسطینی سے بھی کوئي واضح ترمیدان ہوگا جہاں آپ مسلمانوں کے قتل عام میں کفار حربی اور منافقین امت کے باہمی تعاون کا مشاہدہ کرکے اپنی تکلیف و ذمہ داریاں محسوس کریں گے؟
عالم اسلام بالخصوص عالم عرب کے ذرائع ابلاغ سےمیرا سوال یہ ہے کہ کب تک آپ اپنی روشنفکری اور نشریاتی و تبلیغاتی ذمہ داریوں سے غافل رہیں گے؟ کیا مغرب کی حقوق انسانی کی رسوا تنظیمیں اور اقوام متحدہ کی نام نہاد سلامتی کونسل کا اس سے بھی زیادہ رسوا ہونا ممکن ہے؟
تمام فلسطینی مجاہدین اور امت اسلامی کے تمام مؤمنوں پر غزہ کے مظلوم مسلمانوں کا دفاع فرض ہے اور جو بھی اس مقدس دفاع میں مارا جائے گا وہ شہید ہے اوروہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے حضور میں شہدا بدر و احد کے ساتھ محشور ہوگا۔
اسلامی کانفرنس تنظیم کو ان حساس شرائط میں اپنی تاریخی ذمہ داریوں پر عمل کرنا چاہیے، اور اسرائیل کی غاصب حکومت کے مدمقابل ایک اسلامی محاذ تشکیل دینا چاہیے نیزاسرائیل کی غاصب حکومت کو اسلامی حکومتوں کے توسط سے سزا ملنی چاہیے اور اسرائیل کی غاصب حکومت کے حکمرانوں کو غزہ کا محاصرہ کرنے اور فلسطینیوں کے قتل عام پر قرار واقعی سزا دینا امت اسلامیہ اور اسلامی حکومتوں کے فرائض میں شامل ہے۔
امت اسلامی اپنے پختہ عزم کے ساتھ ان مطالبات کو پورا کراسکتی ہے اور اس حساس وقت میں سیاستمداروں ، علماء اور مفکرین کی ذمہ داریاں دوسروں سے کہیں زیادہ سنگين ہیں۔
میں غزہ کے دردناک المیہ پر پیر کے دن پوے ملک میں عام عزا کا اعلان کرتا ہوں اور ایرانی حکام کو اس غم انگیز واقعہ میں اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کی تاکید کرتا ہوں۔
و سیعلم الذین ظلموا ای منقلب ینقلبون۔
سید علی خامنہ ای
8/دی/ 1387
29 / ذی الحجہ/ 1429