رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے عید اللہ الاکبر، عید سعید غدیر خم کی مناسبت سے قم کے عوام کے مختلف طبقات سے ملاقات میں مسرت افزا دن کے موقع پر مبارک باد پیش کی اور غدیر خم کو اسلام کی جامعیت ، ہمہ گیری ،عظمت اور اسلام کی مستقبل پر گہری نظر کی علامت قراردیتے ہوئے فرمایا: آج مسلمانوں بالخصوص علماء ، مفکرین اور بزرگوں اور سیاستدانوں کی سب سے اہم ذمہ داری یہ ہے کہ وہ مسلمانوں کے درمیان اتحاد و یکجہتی قائم کرنے اور اسلامی بیداری کو فروغ دینے میں زیادہ سے زيادہ تعاون فراہم کریں اور عالم اسلام میں پھوٹ اوراختلاف ڈالنےسے پرہیز کریں۔
رہبر معظم نے پیغمبر اسلام (ص) کی طرف سے غدیر خم کے موقع پر امیرالمؤمنین حضرت علی (ع) جیسی عظیم اور منفرد شخصیت کو اپنا جانشین مقرر کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: پیغمبر اسلام(ص) نے حضرت علی علیہ السّلام کو اپنی جانشینی کے لئیے منصوب کیا جو تقوی و ایمان ، اور رفتار و کردار میں ایک ممتاز ، منفرداور بے مثال شخصیّت کے حامل تھے ، اور سبھی پر ان کی اطاعت و پیروی کو لازم قرار دیا ۔البتّہ یہ پیغمبر اسلام(ص) کا اپنا ذاتی اقدام نہیں تھا بلکہ پیغمبر (ص)کی دیگر ہدایات اور فرمودات کی طرح یہ کام بھی وحی الٰہی کے ذریعہ انجام پایا ، خدا نے حضرت علی علیہ السّلام کو عہدہ امامت پر فائز کیا ، اور پیغمبر اسلام (ص)کو اس کا واضح اور دوٹوک پیغام دیا ، پیغمبر اکرم (ص)نے اس پر عمل کیا ۔غدیر اس حقیقت کا نام ہے ؛ غدیر،دین اسلام کی ہمہ گیری اور جامعیّت کی عکّاسی کرتی ہے اوراسلام کے مستقبل کی ضامن ہے۔
رہبر معظم نے غدیر کے عظیم واقعہ کو مسلمانوں کے درمیان اتحاد و یکجہتی کی علامت قراردیتے ہوئے فرمایا: عصر حاضر میں مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ دشمنوں کی شاطرانہ چالوں سے ہوشیار رہیں ، ہمارے دشمن اپنی تمام تر توجّہ انہیں نکات پر مرکوز کئیے ہوئے ہیں جو اسلام کی عظمت اور سربلندی کا منشا ہیں ، یعنی شیعہ اور سنّی کا مسئلہ ، غدیر کو ماننے اور اس کے انکار کا مسئلہ ، دشمن ،غدیر کے ذریعہ مسلمانوں میں برادر کشی اور خونریزی کا بازار گرم کرنا چاہتا ہے ؛ حا لانکہ یہی غدیر ، مسلمانوں کے آپسی بھائی چارے اورمیل ملاپ کا باعث بن سکتی ہے۔
رہبر معظم نے فرمایا: آج، سامراج نے اپنی پوری توجّہ ، اسلامی دنیا کے اتحاد کو پارہ پارہ کر نے پر مرکوز کر رکھّی ہے ، دوسرے حربوں کو بھی استعمال کر کے دیکھا لیکن انہیں ناکامی ہوئی ، آپ مشاہدہ کر رہے ہیں کہ امریکہ کو مشرق وسطیٰ میں تینوں محاذوں پر شکست کا سامنا ہے ، عراق ،لبنان ،فلسطین اور افغانستان میں اسےاپنے ناپاک عزائم کو عملی جامہ پہنانے میں ہزیمت اٹھانا پڑی حالانکہ اس سلسلے میں اس نے ،پیسے ، اسلحے اور انسانی و سیاسی وسائل کے دریا بہا دئیے ،لیکن پھر بھی شکست اس کا مقدّر بنی ، اسے دھیرے دھیرے اپنی شکست کا احساس ہو رہا ہے ۔ تین ،چار سال پہلے ، صرف ہم ان باتوں کو کہا کرتے تھے لیکن آج خود امریکی اور وہاں کے تجزیہ کار اس حقیقت کو تسلیم کرنے پر مجبور ہیں ، ان کے دوسرے تمام حربے ناکام ہو چکے ہیں ۔
رہبر معظم نے فرمایا: ایرانی قوم پورے عالم اسلام کے لئیے فخر کا مقام ہے ۔اب اگر امریکہ ، برطانیہ اور کچھ عرب ممالک سر جوڑ کر بیٹھیں اور ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں بحث و گفتگو کریں کہ ہمیں ایران کو جوہری توانائی کے حصول کی اجازت نہیں دینا چاہئیے ، ہمیں اس پر مزید پابندیاں عائد کرنا چاہئیے ، اور کوئی ایسا اقدام کرنا چاہئیے تاکہ اسرائیل ،ایران کی طرف سے آسودہ خاطر ہو جائے ، اسلامی حکومتوں کی طرف سے اس قسم کی گفتگو ایک بہت بڑی سیاسی غلطی ہے ، اسلامی حکومتوں کوتو ایران کی اس پیشرفت پر فخر کرنا چاہئیے اور اسے اپنی طاقت سمجھنا چاہئیے ۔
البتّہ ایرانی قوم اپنے اس حق سے ہر گز دست بردار نہیں ہو گی اور نہ ہی ملک کے اعلیٰ عہدیداروں کو یہ حق ہے کو وہ ایرانی قوم کے اس حق سے چشم پوشی کریں ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے قم کے عوام کی استقامت اور پائداری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد سے لے کر آج تک ، قم ، تمام میدانوں میں انقلاب کے اصلی خصوط پر باقی ہے ، مقدّس دفاع اور دیگر مسائل میں اہل قم اور حوزہ علمیہ کی بے مثال استقامت اور پائداری نے ان حسّاس مواقع پر ملک کے دوسرے مقامات کے عوام کی راہنمائی کی ہے ۔