ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی :

اسرائیل امت اسلامی میں اختلاف کا اصلی عامل ہے

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج سہ پہر کو پاکستان کے صدر سے ملاقات میں ایران اور پاکستان کی دو ملتوں کے درمیان بہت سے تاریخی ، ثقافتی اور مذہبی اشتراکات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے دونوں ممالک کے تعلقات کے فروغ میں سیاسی اور اقتصادی ظرفیتوں سے استفادہ کرنے پر تاکید کی۔

رہبر معظم نے انرجی کے معاملے کو دنیا کے حال اور مستقبل کے اہم مسائل میں قراردیا اور ایران سے پاکستان اور ہند گیس پائپ لائن بچھانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایران گیس کے ذخائر سے مالا مال اورغنی ہے اور جمہوری اسلامی ایران کے وسائل سے ہم اپنے مسلمان بھائیوں منجملہ پاکستانی قوم کو بہرہ مند کرنے کے لئے تیار ہیں ۔

رہبر معظم نے اتحاد و یکجہتی اور ہمدردی کو عالم اسلام کی سب سے اہم ضرورت قراردیتے ہوئے فرمایا: امت اسلامیہ کے دشمن مسلمانوں کی صفوں میں اختلافات پیدا کرکے اپنے مفادات کو تحفظ فراہم کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں ۔

رہبر معظم نے سامراجی محاذ کی طرف سے اسرائیلی حکومت کی تشکیل کو عالم اسلام میں دائمی اختلاف پیدا کرنے کی کوشش قراردیتے ہوئے فرمایا: امت اسلامی میں اب تک اختلافات کا اصلی سبب اسرائیل رہا ہے اور اس کے بعد بھی وہ اسی پالیسی پر گامزن رہےگا۔

رہبر معظم نے امریکہ اور برطانیہ کی طرف سے اسرائیل کی مدد کو فلسطینی عوام پر اسرائیلی جرائم کا اصلی محرک قراردیتے ہوئے فرمایا: مشرق وسطی کے حالات کے بارے میں وہی منصوبہ کامیاب ہوگا جس میں امریکہ کی منہ زوری کو لگام اور اسرائیلی جرائم کا خاتمہ ملحوظ ہوگا ۔

رہبر معظم نے مسئلہ فلسطین کے حل کے سلسلے میں علاقائی حقائق کو مد نظر رکھنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: لبنان کی 33 دن کی لڑائی میں اسرائیل کی شکست وکمزوری صاف عیاں ہوگئي ہے، اسرا‍ئیل اور امریکہ سے مسلمان قوموں کی سخت نفرت و بیزاری، فلسطینی عوام اور حماس حکومت کی اسرائیل کے مد مقابل استقامت و پائداری ایسے حقائق ہیں جو مسئلہ فلسطین کی گہرائی کو سمجھنے اور اس کے حل میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔

رہبر معظم نے دشمن کی دیگرپالیسیوں میں امت اسلامیہ کی صفوں میں مذہبی اور گروہی اختلافات پیدا کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: دشمن کے اس شوم نقشہ پرعراق اور کچھ دوسرے اسلامی ممالک میں عمل شروع ہوگیا ہے اور اسلامی ممالک اور مسلمان قوموں کو دشمن کے اس شوم منصوبہ کو ناکام بنانے کے سلسلے میں باہمی اتحاد و یکجہتی اور ہمدردی و ہمدلی سے کام لینا چاہیے۔

رہبر معظم نے اسی طرح منصفانہ صلح کو اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: قوموں کی طاقت مسائل حل کرنے کے سلسلے میں فیصلہ کن ہوتی ہےاور یہ قدرت و طاقت صرف دشمن کے مدمقابل ہی ظاہر نہیں ہوتی بلکہ قوموں کی اس طاقت اور ان کے پختہ عزم اور ارادے کو مختلف میدانوں میں دکھایا جاسکتا ہے ۔

اس ملاقات میں صدر احمدی نژاد بھی موجود تھے پاکستان کے صدر نے اپنے سفر کا مقصد دونوں ممالک کے باہمی روابط کو فروغ دینےاورعلاقائی اور عالم اسلام کے مسائل پر تبادلہ خیال قراردیتے ہوئے کہا: ایران اور پاکستان کے تاریخی، ثقافتی اور مذہبی اشتراکات کے پیش نظر ہم ایران کے ساتھ باہمی روابط کو مزید فروغ دینے کے خواہاں ہیں۔

صدر پرویز مشرف نے گیس کے فارمولے میں دونوں ممالک کے اتفاق نظر پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا : ایران سے پاکستان اور ہند تک گیس پائپ لائن کا آغاز جلد ہی ہوجائے گا۔

پاکستان کے صدر نے عالم اسلام اور علاقائی مسائ‏ل کے بارے میں پاکستان کے مؤقف کی تشریح کرتے ہوئے مشکلات کے حل اور امن و ثبات کے لئے اسلامی ممالک کے باہمی اتحاد و تعاون کو اہم قراردیا ۔

700 /