ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی:

حقیقی پیشرفت تک پہنچنے کے لئے امیدکی نگاہ اور پیہم تلاش و جد وجہد کی ضرورت ہے

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج سہ پہر کو یونیورسٹیوں کے ممتاز اور برگزیدہ طلباء سے ملاقات میں جوان نسل بالخصوص طلباء کی فعال اور با نشاط جد وجہد کو عقل و شعور کے ہمراہ انقلاب اسلامی کے چوتھے عشرے میں عدل و انصاف اور پیشرفت کے تحقق کے لئے سب سے بڑی اور اہم ذمہ داری قراردیتے ہوئے فرمایا: مسلم جوان نسل کو ہمت اور امید سے سرشار نگاہ اور صحیح پروگرام اور درست اصولوں کی بنیاد پر مسلسل جد رجہد کے ذریعہ نئی فکر اور ایسے اسلامی معاشرے تک پہنچنے کے لئے قدم اٹھانا چاہیے جو مادی اور معنوی پیشرفت کا آئینہ دار ہو۔

رہبر معظم نے اسلامی نظام کی 30 سالہ عمر گذرجانے کے باوجود اس نظام کو جوان اور اس کے اصولوں کو مزید مضبوط بنانے کی تلاش و کوشش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: انقلاب اسلامی کے چوتھے عشرے کا نام عدالت و پیشرفت اسی وجہ سے رکھا گیا ہے تاکہ ان اعلی اہداف تک پہنچنے کے لئےتمام کوششوں اور پروگراموں کوعملی جامہ پہنایاجاسکے۔

رہبر معظم نے اسلامی نظام کے پیش نظر، پیشرفت کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا: یہ پیشرفت ہمہ گیر اور مادی و معنوی پیشرفت پر مشتمل ہے اور معاشرے سے بے روزگاری کا خاتمہ ، معاشی و رفاہی امور پر توجہ اور مناسب علمی رشد و ترقی کے سلسلے میں تلاش و کوشش، عدل و انصاف ، اعلی اسلامی اخلاق، معنویت ، ایمان کی گہرائی معاشرے میں روزبروز مطلوب سطح پر ہونی چاہیے۔

رہبر معظم نے پیشرفت وترقی کی راہ میں غلط اور منحرف راستوں سے بچنے کے سلسلے میں تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ان غلط راستوں میں ایک راستہ وہی انقلاب اسلامی سے پہلے والا راستہ ہے جس میں مغربی ممالک کی ظاہری تقلید کو پیشرفت تصور کیا جاتا تھا۔

رہبر معظم نے فرمایا : پیشرفت کے راستے میں دوسرا غلط نمونہ وہ فکر ہے جس میں اسلامی ایرانی تشخص کی نفی نہیں لیکن ملک کی پیشرفت و ترقی کے سلسلے میں اس میں نا امیدی اور مایوسی پائی جاتی ہے۔

رہبر معظم نے بعض افراد کی طرف سے اس فکر کی ترویج کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: افسوس اس بات پر ہے کہ اس فکر کا نام واقع بینی رکھا جاتا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ مسلمان قوم ہمیشہ مغرب کی تقلید کرتی رہے۔

رہبر معظم نے فرمایا: یہ فکر بالکل غلط اور انسان کے طولانی تجربہ کے صریح خلاف ہے کیونکہ خداوند متعال نے کبھی انسانوں کے کسی ایک گروہ کو ترقی یافتہ انسانوں کے عنوان سے پیدا نہیں کیا ہے ۔

رہبر معظم نے ملک میں حالیہ برسوں میں علمی پیشرفت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس غلط فکر کے حامل افراد موجودہ علمی پیشرفت کو اس کے آغازکے دور میں بے فائدہ و بے سود قراردیتے تھے لیکن ایران کے مسلمان جوان آج اپنی ہمت اور مسلسل علمی تلاش و جد وجہدکے ذریعہ بعض شعبوں میں دنیا کی موجودہ علمی سطح سے بھی آگے نکل گئے ہیں ۔

رہبر معظم نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: حقیقی پیشرفت تک پہنچنے کے لئے امید کی نگاہ اور مسلسل جد وجہد و تلاش کے ساتھ درست پروگرام کے تحت حرکت کرنی چاہیے۔

رہبر معظم نے مادی و معنوی پیشرفت سے بہرہ مند ہونے اور ایک ممتاز اسلامی معاشرے تک پہنچنے کی فکر اور بانشاط حرکت کو انقلاب کی جوان نسل کی سب سے اہم ذمہ داری قراردیتے ہوئے فرمایا: اس راستے میں طلباء تحریک کی سنگین ذمہ داری ہے لیکن حکام اور معاشرے کے ممتاز افراد کے دوش پر بھی اس سلسلے میں مزید سنگین ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔

رہبر معظم نے فکر و تدبر سے استفادہ کو اسلامی معاشرے تک پہنچنے اور حقیقی ترقی کے لئے بہت ہی اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: مختلف مسائل میں بحث و تبادلہ خیال کے لئےحوزوی اور یونیورسٹی افراد پر مشتمل فکری جلسات کی تشکیل بہت ضروری ہےتاکہ ان جلسات کے ذریعہ نئی افکار سامنے آسکیں ۔

رہبر معظم نے فرمایا: نئی فکر و شعور صحیح سمت کے ہمراہ ہونی چاہیے اور صحیح سمت کی طرف حرکت کا مطلب اصول سے عدم انحراف ہے۔

رہبر معظم نے بنیادی اصولوں کو پیشرفت کی صحیح سمت مشخص کرنے کا معیار قراردیتے ہوئے فرمایا: اصول کے دائرے میں حرکت کرنے کی وجہ سےانسان غلط راستے پر چلنےسے بچ جاتا ہے۔

رہبر معظم نے اپنے خطاب کے دوسرے حصہ میں صریح اور دوٹوک بیان کو طلباء کی خصوصیات میں سے قراردیتے ہوئے فرمایا: بیان میں صراحت کے ساتھ نیت میں صداقت بھی ہونی چاہیےاور بیان غلط ثابت ہونے کی صورت میں اپنی غلطی کو جلدی قبول بھی کرلینا چاہیے ۔

رہبر معظم نے امام خمینی(رہ) کے افکار کو حاصل کرنے کے سلسلے میں ایک طالب علم کے سوال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امام خمینی(رہ) کے نظریات اور ان کی تقریروں کے مجموعہ کا مطالعہ کرنے کے ذریعہ ان کے افکار کا استنباط کیا جاسکتا ہے۔

رہبر معظم نے فرمایا: البتہ امام (رہ) کے نظریات اور تقاریر میں عام ، خاص ، مطلق اورمقید کلام موجود ہے اور تحقیقی گروپ کی تشکیل کے ذریعہ ان تمام موارد کو ایکدوسرے سے منطبق کرنا چاہیے اور اس مجموعہ سے امام (رہ) کے افکار کو حاصل کیا جاسکتا ہے ۔

رہبر معظم نے بعض طلباء کی طرف سے آئی آر آئی بی کے بارے میں اٹھائے گئےبعض سوالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: رہبری کی طرف سے اس ادارے کا سربراہ مقرر کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اس ادارے پر تنقید نہ کی جائے کیونکہ ریڈیو ٹی وی کےادارے کا نظام اس ادارے کے سربراہ کے ہاتھ میں ہے۔

رہبر معظم نے فرمایا: میں مختلف ذرائع سے ریڈيو ٹی وی کے بارے میں رپورٹس حاصل کرتا ہوں اور میں نے اپنے اعتراضات اور اشکالات کو بھی بیان کیا ہے جس کے جواب میں ریڈیو ٹی وی کے حکام نے جوابات بھی دیئے ہیں جن میں بعض صحیح اور بعض غلط ہیں۔

اس ملاقات کے آغاز میں مندرجہ ذیل طلباء نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

محمد صالح مفتاح، طلباء کی انصاف تحریک کے نمائندے امام صادق (ع) یونیورسٹی ، جمال ارغوان ہادی ، صنعتی شریف یونیورسٹی ، دہنوی رضاکار طلباء فورس کے نمائندے، سید مرتضی محمودی آزاد اسلامی یونیورسٹیوں کی یونینوں کے نمائندے، میثم امیری ، علی جوادی جامعہ اسلامی طلباء کے نمائندے، مہدی عباسی مہر دفتر تحکیم وحدت کے نمائندے، محمد مہدی کشاورزیان جہادی تفریحات کے نمائندے، خواتین عطیہ السادات عدنانی ، زہرا سلطانی ملک بھر کی یونیورسٹیوں کےمستقل طلباء کی اسلامی انجمنوں کی نمائندہ،

مذکورہ بالا افراد نے اپنے اپنے بیانات میں مندرجہ ذیل موضوعات کو پیش کیا۔

٭ طلباء کے درمیان انصاف تحریک کے اصلی معیاروں کی وضاحت

٭ معاشرے کے مختلف حصوں میں عدل و انصاف اور گفتگو کو مؤثر بنانا

٭ اقتصادی بد عنوانیوں کے خلاف تینوں قوا بالخصوص عدلیہ کے کردار پرتاکید

٭ علمی پیشرفت بالخصوص قومی خود اعتمادی کے فروغ کے لئے ثقافتی راہوں کوہموار کرنا

٭ یونیورسٹیوں کی تجربہ گاہوں کو جدید سائنسی آلات سے مجہز کرنا

٭ جوان نسل کے لئے امام خمینی(رہ) کے افکار اور انقلاب اسلامی کے معیاروں کی دقیق وضاحت

٭ جوانوں بالخصوص محروم علاقوں کے جوانوں کی صلاحیتوں کی شناخت پر اہتمام

٭ بحث و تبادل آراء کے لئےتعلیمی نظام میں تحقیق و ریسرچ کی سمت تبدیلی

٭ یونیورسٹیوں میں علمی تنقید کی فضا فراہم کرنا

٭ یونیورسٹیوں میں معارف کے دروس پر خاص توجہ دینا

٭ ملک کے اقتصادی امور پر علمی نظر

٭ تصمیمات میں ممتاز جوانوں کی فکر سے استفادہ کرنا

٭ ممتاز افراد کو وسائل و سہولیات فراہم کرنے میں عدل و انصاف کو مد نظر رکھنا

٭ جوان نسل کا امام راحل (رہ) کی گفتگو سے حزبی اور گروہی استفادہ کے مد مقابل ہوشیار رہنا

٭ معاشرے میں تخریب کے بجائے منصفانہ تنقید کی فضا پیدا کرنا

٭ تینوں قوا کے عمل و گفتار میں یکسانیت بالخصوص نویں حکومت کی طرف سے انصاف کے نفاذ میں

٭ قومی ریڈیو اور ٹی وی میں دکھائی جانے والی فلموں میں دینی ثقافت کو ملحوظ رکھنا

٭ ثقافتی اور تعلیمی حکام بالخصوص انقلاب کی اعلی ثقافتی کونسل کا طلباء سے قریبی رابطہ

٭ علمی ممتاز افراد سے حکام کا منظم اور مسجم رابطہ

٭ اقتصادی ، سماجی اور علمی منصوبوں میں ثقافتی عنصر کی ضرورت

ملک کے جامع علمی نقشہ کو عملی جامہ پہنانے میں سرعت بخشنا

اس ملاقات کے اختتام میں نماز مغرب و عشاء رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی امامت میں ادا کی گئی اور اس کے بعد حاضرین نے رہبر معظم کے ہمراہ روزہ افطار کیا۔

700 /