ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی:

آج امت اسلامی کی بعثت کا دور ہے

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج ملک کے اعلی حکام ، عوام کے مختلف طبقات اور اسلامی ممالک کے سفراء سے ملاقات میں " تمام حالات وشرائط میں استقامت" کو پیغمبر اسلام (ص) کی بعثت کا عظیم درس قراردیتے ہوئے فرمایا: ایران کی عظيم قوم پیغبمراسلام (ص) کے عظیم درس کو سرمشق قراردیکر اور " میدان میں اپنے مضبوط و مستحکم حضور کے ذریعہ مقابلہ یا مذاکرات و گفتگو" کے ساتھ اپنے روشن و تابناک راستے پر گامزن رہےگی۔

رہبر معظم نے بعثت کی عظیم اور عام عید کے موقع پر ایرانی عوام اور امت مسلمہ کو مبارک باد پیش کی اور اسلام کی عظيم امت و تمام حریت پسندوں کو " تاریخ انسانیت کے اس عظيم واقعہ " سے درس حاصل کرنے کی سفارش کرتے ہوئے فرمایا: پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے جاہلیت کے تاریک دور میں علم و عدل و انصاف و اخلاق سے عاری معاشرے کو توحید، علم، عدل و انصاف، عقل اور اخلاق پر استوار مثالی اور نمونہ معاشرے میں تبدیل کر دیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے " استقامت و پائداری ، عمیق معرفت اور اسلامی ہدف و مقصد پر نبی مکرم کی پائبندی کو" اس تاریخ ساز و حیرت انگیز واقعہ کے اہم عوامل قراردیتے ہوئے فرمایا: پیغبمر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی پائداری، دشمن سےبے خوفی اور اس کی جانب سے سہولتوں کی پیشکش پر عدم توجہ کے نتیجے میں مسلمانوں کے اندر اعتماد پائداری اور سکون پیدا ہوا اور اس چھوٹی سی جماعت نے شعب ابی طالب (ع)میں محاصرے اور سخت و دشوار ترین حالات میں اپنی پائداری اور استقامت کے ذریعہ دشمنوں پر غلبہ حاصل کرکے مثالی و نمونہ عمل معاشرہ قائم کیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حق سے بہرہ مند ہونے کو اہم و لازمی شرط قراردیا لیکن پیشرفت کے لئے اسے ناکافی قراردیتے ہوئے فرمایا: سنت الہی کی بنیاد پر حق کو اسی وقت کامیابی حاصل ہوتی ہے جب حق کے ماننے والے اوراس کے پیروکار تمام حالات و شرائط میں استقامت و پائداری کا مظاہرہ کریں۔

رہبر معظم نے آیہ اشداء علی الکفار کے معنی تمام میدانوں میں پائداری و استحکام قراردیا اور پیغمبر اسلام (ص)کی حیات طیبہ کے واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: پیغمبر اسلام (ص)جنگ کے میدان میں استقامت کا مظہر اور دشمنوں سے گفتگو اور مذاکرات کے وقت بھی پائداری و مقاومت کا پیکر تھے ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تمام افراد بالخصوص جوانوں کو پیغمبر اسلام (ص)کی زندگی کی سبق آموز تعلیمات میں دقیق مطالعہ کرنے کی سفارش کرتے ہوئے فرمایا: امام خمینی (رہ) نے اسی فیاض چشمہ سے استفادہ کیا اور پیغمبر اسلام (ص) کے ایمان و عقیدے کی پیروی کرتے ہوئے عظیم اسلامی انقلاب کی تحریک کا آغاز کیا اور آپ کی پائداری کے سائےمیں ایرانی عوام بھی میدان میں حاضر ہوگئی اس طرح اللہ تعالی کی نصرت و مدد سے اس نےدنیا کی سب سے بڑی وابستہ حکومت کا خاتمہ کردیا اور مشرق وسطی کے حساس علاقے میں پرچم اسلام کو سرافراز و سربلند کیا اور اپنی استقامت کے ذریعہ قوموں میں اسلامی بیداری و آگاہی کی امواج کو پھیلا دیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملت ایران کی پائداری و استقامت کے جذبے کو کمزور کرنے کی سامراجی طاقتوں کی ناکام کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: دنیا کی سامراجی طاقتوں کی مرضی کے برخلاف ایرانی عوام بدستور فلسطینی قوم کی حمایت اور فلسطینیوں پرصیہونیوں کے مسلسل اور بھیانک جرائم و مظالم پر انسانی حقوق اور آزادی کے بلند دعوے کرنے والوں کے سکوت کی مذمت کرتی ہے۔

رہبر معظم نے اسی سلسلے میں امریکی صدر کی طرف سے جرائم پیشہ اور قاتل صیہونیوں کی حمایت اور ساتھ ہی ان کے انسانی حقوق اور آزادی کے دعوؤں کو متضاد و شرمناک قرار دیتے ہوئےفرمایا : ایرانی عوام بیدار اور ہوشیار ہے اور وہ حقائق کو خوب سمجھتی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے جاہ طلب اور منہ زور طاقتوں کی خصلت و ماہیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: سامراجی طاقتوں کے مقابلے میں ایک قدم عقب نشینی ان کے ایک قدم آگے بڑھنے کا باعث بنےگي اور صحیح موقف سے انحراف سامراجی طاقتوں کی پالیسیوں میں تبدیلی کا باعث بننے کا تصور بالکل غلط و بےبنیاد ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے کلمہ توحید اور توحید کلمہ کوایرانی قوم کی استقامت و پائداری کا اصلی پیغام قراردیتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم صرف خدا کی فرمانبردار ومطیع ہے نہ کہ امریکہ، سامراجی طاقتوں اور زمانے کےابو جہلوں کی ۔

رہبر معظم نے ایٹم بم بنانے والوں اور بنی نوع انسان کے امن و امان کو خطرے میں ڈالنے والوں کو اس دور کے ابو جہل قراردیتے ہوئےفرمایا: اس دور کےابو جہل غنڈوں کی طرح احمق اور اپنے بازؤں پر نگاہ کرتےاورشور مچاتے ہیں جبکہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ ایرانی قوم ایٹمی توانائي سے بجلی حاصل کرنا چاہتی ہے لیکن کہتے ہیں کہ چونکہ اس کام کے ذریعہ ایرانی قوم کو طاقت و قوت ملے گی اس لئے ہم یہ نہیں ہونے دیں گے۔ البتہ ایرانی قوم ان کی ان باتوں پر کوئي توجہ دیئے بغیر اپنے تیس سالہ مفید تجربوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی استقامت و پائداری کے ساتھ اپنے راستے پر گامزن رہے گی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملت ایرانی کی موجودہ علاقائی پوزیشن ، طاقت اور اثر رسوخ کو ماضی کے ساتھ ناقابل موازنہ قرار دیتے ہوئے فرمایا: عزیز ایران کا افق روشن ہے، ہمیں بخوبی علم ہے کہ ہم کیا کر رہے ہیں اور ہماری منزل کیا ہے۔ اس منزل تک پہنچنے کے لئے ہم پیش قدمی اور پائداری کو لازمی سمجھتے ہیں، متوقف ہونے اور پیچھے ہٹنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

رہبر معظم نے اپنے خطاب کے اختتام میں تاکیدکرتے ہوئےفرمایا: آج امت مسلمہ کی بعثت کا دور ہے اور مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ سنجیدگي ، بصیرت اور آگاہانہ اقدامات کے ذریعہ اپنے اتحاد و یکجہتی، علم و دانش اور قوت و توانائی میں اضافہ کریں اور بعثت کے پیغام کو مکمل طور پر عملی جامہ پہنانے کے لئے اپنی کوششوں میں مزید اضافہ کریں۔

اس ملاقات سے قبل صدر جمہوریہ نے بھی بعثت پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی مناسبت سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا: حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی بعثت درحقیقت انسانیت، پاکیزگی اور عدل و انصاف کی بعثت ہے اور مشکلات و رنج وغم سے نجات اور امن و امان کے حصول کا صرف ایک ہی راستہ ہے اور وہ انبیاء الہی ،سرور انبیاء اور پیغمبر اسلام (ص)کی تعلیمات پر گامزن رہنے کا راستہ ہے ۔

آقای احمدی نژاد نےقوموں کے درمیان حق کی حمایت اور بیداری کی موج اور منہ زور طاقتوں کا قافیہ حیات تنگ ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ایرانی عوام اسلامی نظام قائم کرکے قوموں کو خداپرستی، عدل و انصاف، رستگاری اور پاکیزگی کی دعوت دینے کی علمبردار بن گئی ہے ۔

700 /