ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی:

شہداء کی شہادت کی بدولت خدمت کا جو موقع فراہم ہوا ہے اس کی قدر کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج عدلیہ کےسربراہ ، بعض ججوں اور اہلکاروں اور ساتویں تیر کے شہداء کے خاندان والوں سے ملاقات میں عدلیہ کو عام طور مظلوموں کی پناہگاہ کے عنوان سے دیکھنے کو عدلیہ کے قیام کا اصلی مقصد قراردیا اور عدالت کے اجراء کے سلسلے میں عدلیہ کے اہم کردار اور سنگین ذمہ داری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: تینوں قوا کے سربراہان سے اقتصادی بد عنوانیوں کے بارے میں سخت اقدامات پر مبنی سات سالہ پرانا مطالبہ آج بھی باقی ہے۔

یہ ملاقات شہید بہشتی اور ان کے بہتر ساتھیوں کی سات تیر 1360 ہجری شمسی کو ہونے والی شہادت کی مناسبت سے ہوئی۔ رہبر معظم نے ان شہیدوں کی یاد و تذکرے کو سراہا اور عدلیہ میں ہونے والے عظیم کارناموں اور خدمات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: عدلیہ کےیہ گرانقدر اقدامات جو کلی پالیسیوں اور عدلیہ کی توسیع کے دوسرے منصوبہ کے دائرے میں انجام پا رہے ہیں انہیں سنجیدگي کے ساتھ آخر تک جاری رکھنا چاہیے۔

رہبر معظم نے اسلامی معاشرے میں عدلیہ کو اس کے اصلی اورشائستہ مقام تک پہنچانے کے لئے ان پالیسیوں کے اجراء کا اصلی مقصد قراردیتے ہوئے فرمایا: شائستہ مقام کا مطلب یہ ہے کہ عدلیہ عوام کے لئے امن و سلامتی کے اسباب فراہم کرے اور لوگوں میں آرام و سکون کی فضا قائم رکھنے ساتھ ساتھ عدالت کا سلسلہ برقرار رکھے۔

رہبر معظم نے مطلوب نقطہ تک پہنچنےکے لئےعدلیہ میں مؤمن ، عالم اور کارآمد افراد سے استفادہ کرنے کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: عدلیہ کے سربراہ جناب آقای شاہرودی ایک ایسی شخصیت ہیں جو عالم ،فاضل، مجتہد اور قواعد سے خوب آشنا ہیں اور اسی طرح دیگر ممتاز شخصیات کی عدلیہ میں موجودگی اس کو اس کے شائستہ مقام تک پہنچانے کے لئے بہترین موقع ہے۔

رہبر معظم نے پیشرفت اور آگے کی سمت حرکت پر مسلسل نظر رکھنے کو مطلوب نقطہ تک پہنچنے کے لیئے اہم قدم قراردیتے ہوئے فرمایا: ہمیشہ اس بات کا جائزہ لینا چاہیے کہ عدلیہ نے کس مقدار میں کلی پالیسیوں کو عملی جامہ پہنانے میں پیشرفت حاصل کی ہے اورمسلسل جائزہ آگے کی حرکت کا ملاک و معیار ہونا چاہیے۔

رہبر معظم نے مقدمات نمٹانے کی مدت کم کرنے کو عدلیہ کی دوسری ترجیح قراردیتے ہوئے فرمایا: تمام مقدمات پر سنجیدگی،سرعت ، دقت اور جنجال سے دور رہ کر کام کرنا چاہیے۔

رہبر معظم نے احکام میں یقین اور ان کی خامیوں کو کم سے کم سطح تک پہنچانے کو عدلیہ کی ایک اور ترجیح قراردیا اور جیلوں کے موضوع کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: قیدیوں کو جیل سے دور رکھنے کی پالیسی ایک اچھا قدم ہے لیکن جیل کا وجود بھی ایک حقیقت ہے اور درست مدیریت کے ذریعہ اس کو اچھی تعلیم و تربیت کےمکان میں تبدیل کرنا چاہیے۔

رہبر معظم نے عدلیہ کے مجموعہ کو قوی ، مضبوط ، ترقی یافتہ اور منطقی مجموعہ قراردیتے ہوئے فرمایا : عدلیہ بالخوص وزارت انصاف میں تمام قانونی وسائل سے استفادہ کرنا اس مجموعہ کی ایک اور ترجیح میں شامل ہے۔

رہبر معظم نے اپنے خطاب کے دوسرے حصے میں تینوں قوا کے مالی بد عنوانی سے مقابلہ اور اس کی جڑوں کو اکھاڑ پھینکنے کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اقتصادی عنوانی معاشرے میں سالم اقتصادی سرمایہ کاری میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں اور اخلاقی اور ثقافتی مفاسد کی ترویج میں بھی اس کا اہم کردار ہوگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اگر چہ اقتصادی مفاسد سے مقابلہ کرنے کا تینوں قوا سےمطالبہ سات سال پرانا ہے لیکن یہ مطالبہ ہمیشہ باقی ہے اور تینوں قوا کو اس معاملے میں سنجیدگی کے ساتھ عمل کرنا چاہیے ۔

رہبر معظم نے ہفتہ عدلیہ اور شہید ڈاکٹر بہشتی اور ان کے 72 ساتھیوں کی شہادت کے تقارن کو قابل توجہ نکتہ قراردیتے ہوئے فرمایا: اس تقارن کا مطلب یہ ہے کہ شہداء کی جاں نثاری اور شہادت کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے اور شہادت کی بدولت خدمت کا جو موقع فراہم ہوا ہے اس کی قدر کرنا چاہیے۔

اس ملاقات کے آغاز میں عدلیہ کے سر براہ آیۃ اللہ ہاشمی شاہرودی نے سات تیر (۲۷جون) کے شہداء کی یاد و تذکرہ کو زندہ رکھنے کے ضمن میں عدلیہ کی کارکردگی کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا: مقدّمات نمٹانے کی مدّت میں کمی ۔اور مقدّمات کی فائلوں میں پچیس فیصد کی کمی،سزا پانے والے افراد کی تعداد میں کمی،عدلیہ کے اہلکاروں کی علمی صلاحیّت میں اضافہ ،ججوں پر مسلسل نگرانی،عدلیہ کے اعلیٰ اہلکاروں کا عوام سے براہ راست رابطہ ،جدید ٹیکنالو جی سے بھر پور استفادہ بالخصوص انفار میشن ٹیکنالوجی ، اقتصادی بد عنوانیوں ،زمین پر غیر قانونی قبضہ ،اور اسمگلنگ سے نمٹنے کے لیئے خصوصی عدالتوں کا قیام ،یہ ایسے اقدامات ہیں جو عدلیہ نے انجام دیئے ہیں ۔

عدلیہ کے سر براہ نے سال میں آٹھ ملین فائلوں کے اندراج کو بہت زیادہ قرار دیا اور کہا ان مقدّمات میں کمی لانے کے لیئے بعض جرائم اور اختلافات کی جڑوں کی شناخت کرکے ان کو ختم کرنا ضروری ہے اور اس کے لیئے معاشرے میں صحّتمند عدالتی اور حقوقی نظام کی ضرورت ہے ۔

700 /