ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی:

اسلامی نظام کے اہداف و مقاصد کے حصول میں عدلیہ کا کردار بڑی اہمیت کا حامل ہے

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج عدلیہ کے سربراہ اور عدلیہ سےوابستہ دیگر اعلی عہدیداروں ، بعض ججوں اور عدلیہ کے کارکنوں سے ملاقات میں اسلامی نظام حکومت کےکارآمد ہونے پرعدلیہ کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئےفرمایا: اسلامی نظام کے اہداف و مقاصد کے حصول میں عدلیہ کا کردار بڑی اہمیت کا حامل ہے اور سماجی، ثقافتی ، اخلاقی اور دیگر شعبوں میں امن و سکون کا قیام، قانون شکن افراد کے ساتھ بلاکسی امتیاز کے پیش آنا، عدلیہ کی ایک بہت اہم ذمہ داری ہے۔

اس ملاقات میں جو کہ آیت اللہ شہید بہشتی اور انقلاب کے بہتر سچے اور وفادار شہداء کی برسی کے موقع پر انجام پائی، سات تیر (28 جون) کے شہداء کے اہل خانہ بھی موجود تھے ، اس موقع پر رہبر معظم انقلاب اسلامی ایران نے عدلیہ کے فرائض کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ، سماج میں عدالت کے اجراء ، احقاق حق، قانون کی بالا دستی ، فرصت طلب اور ستم پیشہ عناصر سے پیکار معاشرے میں امن و سکون کی فضا کے قیام کو عدلیہ کی ذمہ داری قراردیتے ہوئےفرمایا: اقتصادی سلامتی کا لازمہ یہ ہے کہ بد عنوان عناصر کے ساتھ سختی سے پیش آیا جائے اور یہ تصور بالکل غلط ہے کہ بد عنوان اقتصادی عناصر پر شکنجہ کسنے سے اقتصادی ناامنی کا خطرہ پیدا ہوجائے گا ۔

رہبر معظم نے اس سلسلہ میں فرمایا: اگر کچھ گنے چنے بدعنوان اقتصادی عناصر کا دائرہ حیات تنگ کردیا جائے تو صحیح اقتصادی سرگرمیوں کی راہ ہموار ہوجائے گی ۔

حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اخلاقی و ثقافتی سلامتی کے ساتھ عزت و آبرو کی حفاظت کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا: کسی ٹھوس اور معقول دلیل کے بغیر کسی بھی فرد سے مؤاخذہ کی ہرگز اجازت نہیں ہونا چاہئے اور سماج میں کسی کو دوسروں کی عزت و آبرو سے کھلواڑ کی اجازت نہیں دینا چاہئے ۔ افواہوں اور تہمتوں کا بازار گرم نہ کیا جائے چونکہ ایسا کرنا احکام اسلامی اور شرع کی خلاف ورزی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عدلیہ کے سربراہ ، اور دیگر عہدیداروں اور کارکنوں کی خدمات کو سراہتے ہوئے فرمایا: اگر عام لوگ عدلیہ پر اپنا اعتماد ظاہر کریں اور اسے اپنی پناہ گاہ تصور کریں تو ایسی صورت میں یہ کہنا بجا ہوگا کہ عدلیہ اپنے مقاصد و اہداف کے حصول میں کامیاب ہے لیکن اگر لوگ عدلیہ کو اس نگاہ سے نہ دیکھیں تو ملک کے عدالتی نظام کو ان اہداف کے حصول کے لئے سخت محنت و لگن کی ضرورت ہے۔

رہبر معظم نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ہمیشہ امور کے سرانجام و نتائج پر نظر ہونا چاہئے ، ممکن ہے کمیت وکیفیت کے اعتبار سے بہت سے کام انجام پائیں لیکن عوام کی رضایت و خشنودی اصلی معیار و ملاک ہے اور یہی امر کامیابی و ناکامی کی دلیل ہے ۔

حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مجرموں اور قانون شکنوں سے سخت برتاؤ ، بالخصوص عدلیہ کو ایسے عناصر سے پاک کرنے کو عوام کے عدلیہ پر اعتماد و بھروسہ کا باعث بتاتے ہوئے فرمایا : عدلیہ کی کارکردگی پر نظارت رکھنا ، نئی ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنا، اہداف کے حصول کے لئے نظام الاوقات وضع کرنا، ایسے امور ہیں جو عوام میں عدلیہ پر اعتماد سازی میں ممد و معاون ثابت ہوسکتے ہیں ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس بات پرزور دیا: عدلیہ کے عہدیداروں میں باقی ماندہ مدت میں فعالیت و سرگرمی کا وہی جوش و جذبہ کار فرما ہونا چاہئے جو اس سے پہلے تھا۔

رہبر معظم نے پارلیمنٹ ، عدلیہ اور حکومت پر حکمفرما موجودہ وقت کو نہایت غنیمت موقع سے تعبیر کرتے ہوئے فرمایا : ان تینوں قوا کو ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کام کرنا چاہئے اور آپسی تعاون کو فروغ دینا چاہئے تا کہ بہتر طویقے سے اپنے فرائض کو انجام دے سکیں۔

رہبر معظم نے عدلیہ کےعہدیداروں کو ایک مکمل و جامع اسلامی عدالتی نظام متعارف کروانے کیلئے موجودہ شرائط سےبہترین استفادہ کرنے کی ہدایت فرمائی۔

حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے خطاب کے ایک دوسرے حصہ میں سات تیر (28 جون) کے شہداء بالخصوص آیت اللہ شہید بہشتی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے فرمایا، ان شہداء کا جرم یہ تھا یہ لوگ مرد عمل و ممتاز شخصیات تھیں، آپ نے مزید فرمایا سات تیر (28 جون) کا حادثہ ایک تاریخ ساز حادثہ ہے چونکہ اس واقعہ نے جہاں ایک طرف انقلاب اسلامی کے دشمنوں کے پلید و ستم پیشہ چہرہ سے نقاب ہٹائی وہیں دوسری طرف اسلامی نظام کے استحکام و پائداری کی علامت بن گیا۔

اس ملاقات میں عدلیہ کے سربراہ آیت اللہ ہاشمی شاہرودی نے سات تیر (28 جون) کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے شہید آیت اللہ بہشتی کو موجود اسلامی عدالتی نظام کا معمار و بانی بتایا، آیت اللہ شاہرودی نے عدلیہ کی کارکردگی کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے مندرج ذیل امور کی طرف اشارہ کیا:

- شبہ عدالتی نظام کا قیام

- عوامی عدالتوں کا احیاء

- تعاون و مشاورت کمیٹیوں میں توسیع

- قید و بند کی سیاست پر تجدید نظر

- سستا اور جلدی انصاف فراہم کرنا (مقدمات کی مدت میں کمی)

- انصاف کے عمل کو شفاف اور صاف ستھرا بنانا

- عدالتوں کو جدید سہولیات مہیا کرانا

- عدالتی بعض قوانین میں اصلاح

- انتظامیہ میں علمی ثقافت کو زندہ کرنا

عدلیہ کے سربراہ نے عدلیہ اور حکومت کے درمیان مشترکہ کمیٹی کی تشکیل کی طرف اشارہ کیا اور اس کی مندرجہ ذیل ذیلی کمیٹیوں کے فرائض و ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلائی

بیت المال (عمومی ثروت) کے حقوق کی حفاظت کے لئے کمیٹی کا قیام -

- زمین پر جبری اور غاصبانہ قبضہ کے خلاف کمیٹی کا قیام

- اخلاقی و معاشرتی جرا‍ئم سے پیکار کے لئے سینٹر کا قیام

- اقتصادی بد عنوانیوں کا قلع و قمع کرنے کے لئے کمیٹی کا قیام

- بچوں اور عورتوں کے حقوق کی حمایت کے لئے مختلف دفاتر کا قیام

- شہریوں کے حقوق کے دفاع کے لئے مختلف مراکز کا قیام

- اسلامی حقوق بشر کے لئے مختلف سینٹروں کا قیام

- بنیادی آئین کی دفعہ 44 کے نفاذکے لئے کمیٹی کا قیام

700 /