ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

امام خمینی(رہ) کی انیسویں برسی کے موقع پر رہبر معظم نے فرمایا:

ایران کے اسلامی انقلاب کا تمام انسانی ضروریات کو پورا کرنا اس کی بقا کا اصلی راز ہے

ایران کی فرض شناس اور قدرداں قوم نے آج امام خمینی (رہ)کی انیسویں برسی کو انقلاب اسلامی اور امام خمینی (رہ)کے اصولوں کے ساتھ قومی وفاداری کے بے مثال و لاجواب جلوؤں میں بدل دیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نےامام خمینی (رہ) کے حرم مبارک میں عوام کے ایک عظيم اور شاندار اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: حضرت امام خمینی(رہ) کی فرمائش کے مطابق انقلاب اسلامی ایران ، ایران کی تمام موجودہ اور آئندہ نسلوں سے متعلق ہے اور ایران کی عظيم قوم اس سنگین اور گراں امانت کو امام خمینی (رہ)کے حلاّل وصیت نامہ پر عمل ،انقلاب اسلامی کے" اقدار ، نعروں اور اصولوں کی" پاسداری  اور خلاقیت و پیشرفت کے سائے میں رہ کر حفاظت کرے گی۔

رہبر معظم نے امام خمینی (رہ)کی جانگداز وفات کے انیس سال گزرنے اور ایرانی قوم بالخصوص ان جوانوں کی ان کے ساتھ پیہم والہانہ عشق و محبت جنھوں نے امام خمینی (رہ) کو نہیں دیکھا اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: یہ عشق و محبت ایرانی قوم سے مخصوص نہیں ہے بلکہ دنیا کے مختلف علاقوں بالخصوص اسلامی ممالک میں ان کے ساتھ محبت کی گہرائی کا یہی حال ہے اور اس حقیقت کی بنیاد امام خمینی (رہ) کی عظيم شخصیت اور انقلاب اسلامی کی عظمت کے دو عوامل پر استوار ہے۔

رہبر معظم نے انقلاب اسلامی کی کامیابی اور اس کے استمرار میں امام خمینی (رہ) کی شخصیت کے مؤثر کردارکی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: انقلاب اسلامی ایران، اسلام کےمانند مختلف سیاسی ، اقتصادی، سماجی، ثقافتی ، اخلاقی اور معنوی اور دوسرے گوناں گوں پہلوؤں پر مشتمل ہے اور انسان کی ضروریات کے ساتھ متوازن و ہمآہنگ ہے جو انقلاب اسلامی کی بقا اور اس کے علاقائی اور عالمی سطح پر فروغ کا اصلی راز بھی یہی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حضرت امام خمینی(رہ) کے وصیت نامہ کو ان کی سب سے قوی ، بہترین اورمعنوی میراث اورقوم کے تمام مسائل وواقعات کا بہترین رہنما قراردیتے ہوئے فرمایا: عوام کے مختلف طبقات بالخصوص نوجوان ، تینوں قوا کے سربراہان اور تمام اداروں کے حکام اس وصیت نامہ کا دقیق مطالعہ کریں اور اس کے اندر موجود مختلف نکات اور مطالب پر غور و خوض کریں کیونکہ یہ وصیت نامہ درحقیقت ایران کی سرافرازی ، خلاقیت اور پیشرفت کے لئے ایک قومی دستورالعمل کی حیثیت رکھتا ہے۔

رہبر معظم نے امام (رہ) کےوصیتنامہ کے واضح نکات میں انقلاب کو عوام سے متعلق قراردینے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کوئی فرد یا شخص یا حزب، انقلاب اسلامی کا مالک و وارث نہیں بلکہ ایرانی قوم انقلاب کی مالک و وارث ہے اور قوم ہی اس عظیم الہی امانت اور سرمائے کے تشخص و اہداف کی حفاظت کرے گی ۔

رہبر معظم نے انقلاب اسلامی کے نعروں اور شعاروں کو بدلنے کی بعض کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: بعض لوگ متفاوت محرکات اور دنیاوی حالات میں تبدیلی کے مختلف بہانوں کے ذریعہ انقلاب اسلامی کے دینی شعار، عدل و نصاف پر مبنی شعار اور سامراج و استبداد کے خلاف شعاروں کو محو کرنے کی کوشش میں ہیں لیکن قوم انقلاب کے وارث و مالک ہونے کی بنا پر ان کو اس بات کی ہر گز اجازت نہیں دےگی ۔

رہبر معظم نے اس دور کے جوانوں کو انقلاب کے اوائل اور دفاع مقدس کے جوانوں کی طرح ملک و انقلاب کےبے مثال جذبہ سے سرشار قراردیتے ہوئے فرمایا: آج کے جوان بھی اپنے وصف ناپذیر شوق و شعور اور اپنی علمی ، سیاسی اور سماجی کوششوں کے ذریعہ انقلاب کی نشاط و بقا کے ضامن ہیں کیونکہ انقلاب اسلامی کے ساتھ اس سرزمین کی آنے والی نسلیں اور طبقات ایک ہی نسبت رکھتے ہیں اور اس کی حفاظت و استمرار میں سبھی حصہ دار اور شریک ہیں۔

رہبر معظم نے انقلاب اسلامی کے استمرار کے لئے ثبات قدم و پائداری کو ضروری قراردیتے ہوئے فرمایا: انقلاب اسلامی کے ساتھ رابطہ برقرار رکھنے میں سستی اور حرکت میں لغزش و تزلزل ایک قسم کی بے وفائی ہے اورممکن ہے بعض لوگ اس میں مبتلا ہوجائیں  اسی وجہ سے امام (رہ) جوانوں کو وصیت کرتے ہیں کہ وہ حقیقت بین نگاہوں سے اصل انقلاب کو دیکھیں اور اشخاص و احزاب کے مؤقف پر توجہ نہ کریں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انقلاب اسلامی کے فروغ پر مبنی امام خمینی (رہ) کی صحیح پیشنگوئی کو وصیتنامہ کے دیگر اہم نکات میں قراردیتے ہوئے فرمایا: انقلاب کو فروغ دینے اور پھیلانے کا مطلب دوسرے ممالک میں فتنہ پروری، لشکر کشی اور دہشت گردی نہیں ہے بلکہ جمہوری اسلامی کو عملی نمونہ قراردیتے ہوئے اسلامی معارف کی ترویج، انقلاب کے اصولوں کے راستے میں پائداری بالخصوص مظلومین کے حقوق کادفاع مقصود ہے اور خدا کے فضل سے امام(رہ) کا یہ ہدف آج محقق ہوگیا ہے۔

رہبر معظم نے استکبار کے خلاف نعروں اور مسلمانوں کا مظلوم اقوام بالخصوص فلسطینی عوام کی طرف سے دفاع اور امت اسلامی کا صہیونزم کے جعلی نیٹ ورک کے ساتھ بھر پورمقابلہ کو امام خمینی (رہ) کے اہداف کے فروغ کی علامتیں قراردیتے ہوئے فرمایا: آج ایرانی عوام کا جوہری اور ایٹمی نعرہ اسلامی اور عربی ممالک میں ایک عام مطالبہ میں تبدیل ہوگیا ہے اور اس حقیقت سے واضح ہوجاتا ہے کہ مسلمان قومیں ایرانی عوام کے عقیدے اور اہداف کو عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھتی ہیں ۔

رہبر معظم نے فلسطینی عوام کے دفاع کا دوست اور دشمن کی طرف سے اعتراف کئے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: آج ایرانی عوام کی طرح دوسرے لوگ بھی اسرائیلی حکومت کو جعلی حکومت قراردیتے ہیں لیکن افسوس کہ حکومتیں عوام کے اس مطالبہ کے ہمراہ نہیں ہیں۔

رہبر معظم نے اسی سلسلے میں فرمایا: اسرائیلی حکومت کے پاس اپنے پاؤں پر کھڑے رہنے کی طاقت و ہمت نہیں ہے لیکن امریکہ کی طرف سے اسرائیل کی بے دریغ اور وسیع حمایت اور عرب ممالک کی طرف سے فلسطینیوں کی عدم حمایت کی بنا پر علاقہ میں کوئی تبدیلی رونما نہیں ہوسکی ہے۔

رہبر معظم نے ایرانی عوام کی خلاقیت ، پیشرفت میں انقلاب اسلامی کے مؤثراور بنیادی کردار کو امام خمینی (رہ) کے وصیتنامہ کا تیسرا اہم نکتہ قراردیتے ہوئے فرمایا: اسلام اور ایران کے دشمن دسیوں سال سے دینداری کو پیشرفت کے لئے رکاوٹ اور مغرب پرستی کو ترقی اور رشد کا عامل قراردینے کے سلسلے میں وسیع تبلیغات کرتے تھےلیکن مقتدر و باوقار امام (رہ) اس بات پرتاکید کرتے  اور عملی طور پر انھوں نے  ثابت بھی کردیا کہ روح انقلاب ، پیشرفت و ترقی و خلاقیت کی روح ہے اور ایرانی عوام نے اس حقیقت کو مختلف میدانوں منجملہ سیاسی و سائنسی میدانوں میں ثابت کردیا ہے اور اس قوم کے غیور جوان اسی عزم و عقیدے کے ساتھ آگے کی سمت گامزن رہیں گے۔

رہبر معظم نے ایرانی عوام کا اپنی اندرونی صلاحیتوں پر تکیہ اور پیشرفت و خلاقیت کی سمت حرکت ، عدم وابستگی و استقلال کو جمہوری اسلامی کے ساتھ تسلط پسند طاقتوں کی دشمنی کا اصلی سبب قراردیتے ہوئے فرمایا: ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کے ساتھ سامراجی طاقتوں کی اصل دشمنی کی وجہ بھی یہی ہے کہ ایرانی جوانوں نے اپنی اندرونی صلاحیتوں کی بدولت اور منہ زور طاقتوں کی مدد کے بغیر جوہری علم و ٹیکنالوجی تک پہنچنے کی صلاحیت حاصل کرلی ۔

رہبر معظم نے فرمایا: البتہ اگر جوہری توانائی سے استفادہ ایک قوم کو سامراجی طاقتوں سے وابستہ بنادے تو پھر وہ کوئی مخالفت نہیں کریں گي جیسا کہ وہ ممالک جو علمی پیشرفت میں ایران سے بہت پیچھے ہیں ان کے ساتھ سامراجی طاقتیں ایٹمی توانائی کے فروغ کےسلسلے میں معاہدے منعقد کررہی ہیں۔

رہبر معظم نے امریکہ اور بعض ممالک کی جانب سے ایران پر ایٹمی ہتھیاروں کے حصول کی کوشش کرنے کے مکرر الزامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی عوام نے بار ہا اعلان کیا ہے کہ وہ ایٹمی ہتھیاروں کے پیچھے نہیں ہے اور امریکی حکام بھی اس مسئلہ کو خوب جانتے ہیں لیکن چونکہ ایرانی عوام کے حقوق کا صریح انکار نہيں کرسکتے ہیں اس لئے رائے عامہ کو گمراہ کرنے کے لئےمختلف قسم کے بہانے اور الزامات عائد کررہے ہیں ۔

رہبر معظم نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی عوام اور حکام اسلامی ، فکری و عقلی اعتبار سے ایٹمی ہتھیاروں کے مخالف ہیں۔ لیکن پرامن ایٹمی ٹیکنالوجی سے ضرور استفادہ کریں گے اور دشمن چاہیں یا نہ چاہیں ایرانی عوام اس مقصد تک ضرور پہنچیں گے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امام خمینی (رہ)کے وصیتنامہ کا ایک اور اہم نکتہ سامراجی طاقتوں کی طرف سے قوموں کومایوس کرنے کے لئے نفسیاتی جنگ کو قراردیتے ہوئے فرمایا: جب سامراجی طاقتیں عمل کے میدان میں ایک قوم کے ساتھ مقابلہ کرنے کی ہمت ہار جاتی ہیں تو اس وقت وہ نفسیاتی جنگ چھیڑ دیتی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ گذشتہ تیس سالوں میں دشمن نے ایرانی عوام کے خلاف مختلف طریقوں سے نفسیاتی جنگ سے استفادہ کیا ہے البتہ اس میں بھی وہ ناکام رہی ہیں۔

رہبر معظم نے دشمن کی طرف سے ایرانی عوام کی عظيم ترقیات کا انکار کرنے اور جوانوں کو مایوس کرنے کی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: دشمن ایرانی جوانوں کو یہ باور کرانے کی کوشش میں ہے کہ ایرانی قوم سامراجی طاقتوں کے ساتھ وابستگی کے بغیر پیشرفت حاصل نہیں کرپا ئے گي اور اس طریقے سے ایرانی جوانوں اور ایرانی عوام کی پیشرفت کی سمت حرکت کو غیر مؤثراور سست  بنانے کی کوشش میں ہے لیکن وہ کامیاب نہیں ہوگا۔

رہبر معظم نے یونیورسٹی ۔ حوزات علمیہ اور علم ، صنعت ، ہنر و زراعت کے میدان میں سرگرم جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: عزیز جوانو! آپ نے تمام مشکلات کے باوجود آدھا راستہ طے کرلیا ہے اور باقی ماندہ اور اصلی راستے کو بھی راسخ عزم کے ساتھ طے کریں اور جیسا کہ آپ نے پہلے بھی ثابت کردیا ہے بیشک آپ اس توانائی سے بہرہ مند اور سرشار ہیں ۔

رہبر معظم نے امام خمینی (رہ) کے وصیتنامہ میں جوانوں کو ایمان اور دینی جذبات سے دور کرنے اور ان سے شوق و نشاط کو سلب کرنے کی دشمنوں کی منصوبہ بند سازشوں اورکوششوں کو یاد دلاتے ہوئے فرمایا : دشمن بہت خطرناک  منصوبہ بندی کی کوشش و تلاش میں ہے تاکہ جوانوں کو منشیات اور جنسی و شہوانی مسائل میں سرگرم کرکے انھیں ترقی و پیشرفت کے راستے سے روک دے اور اس کے اس منصوبے کو ناکام بنانے کے لئے قوم اور جوانوں کو ہوشیار رہنا چاہیے اور حکام کو بھی ان سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے ٹھوس اور عملی اقدمات کرنا چاہیے۔

رہبر معظم نے سامراجی و جابر طاقتوں کے مد مقابل قیام کو امام خمینی (رہ) کے وصیتنامہ کا ایک بنیادی نکتہ قراردیتے ہوئے فرمایا: جابر طاقتوں کے سامنے سرتسلیم خم کرنا ان کی جرات و گستاخی میں اضافہ کا باعث بن جاتا ہے اور اگر کوئی قوم امریکہ اور جابر طاقتوں کے شر سے نجات حاصل کرنا چاہتی ہے تو اسے پوری طاقت کے ساتھ ان کے مقابلہ پر ڈٹ جانا چاہیے۔

رہبر معظم نے امریکی حکام کی رفتار اور گفتار کو عقل و منطق سے باہر قراردیا اور اسے نفسیاتی بیماری میں مبتلا افراد کی رفتار و گفتار سے تشبیہ کرتے ہوئے فرمایا: امریکی صدر اور اس کا گروپ بعض اوقات دھمکیاں دیتے ہیں ،کبھی قتل کا حکم دیتے ہیں ،کبھی الزام عائد کرتے ہیں ،کبھی مجبوری اور بے بسی کی بنا پر مدد طلب کرتے ہیں اور کبھی ایک قوم کے امن وامان کو نشانہ بناتے ہیں کہ اس غیر معقول رفتار و گفتار کا اہم حصہ درحقیقت دنیا کے مختلف مقامات بالخصوص افغانستان و عراق میں امریکی حکام کی شکست و ناکامی کا نتیجہ ہے۔

رہبر معظم نے ملک میں امام خمینی (رہ) کی راہ و روش پر گامزن رہنے والے تمام سیاسی گروہوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: تمام گروہوں کی طرف سے امام خمینی (رہ) کی راہ پر گامزن رہنے پر تاکید ایک مبارک قدم ہے لیکن یاد رکھنا چاہیے کہ امام (رہ) کی راہ کا سب سے ممتاز اور اہم قدم جابر و سامراجی طاقتوں کے مد مقابل استقامت و پائداری ہے لہذا ملک کے تمام احزاب و ممتاز اور قوم کے ہر فرد کو جو امام خمینی (رہ) کی فکر و نظریات سے وفاداری رکھتے ہیں انھیں عالمی جابر طاقتوں کے مد مقابل اپنی پائداری و استقامت کو مضبوط بنانا چاہیے۔

رہبر معظم نے فرمایا: امام خمینی (رہ) نے کبھی بھی جابر طاقتوں کا لحاظ کرتے ہوئے مظلوموں کی حمایت سے ہاتھ نہیں کھینچا اورمظلوم قوموں بالخصوص فلسطینی عوام کی حمایت امام خمینی (رہ) کی روش و سیرت میں سر فہرست ہے اور ایرانی عوام اور حکام نے گذشتہ تیس سالوں سے بڑے فخر کے ساتھ اس پر عمل کیا ہے اور جب بھی استکباری طاقتوں سے مقابلہ ہوا کامیابی ہمارا مقدر رہی ہے۔

رہبر معظم نے فرمایا: دشمن اپنی شکست وناکامی کے باوجود اپنی سیاسی اور نفسیاتی جنگ کو جاری رکھے ہوئے ہے جن میں الزام تراشی بھی شامل ہے جبکہ آج امریکہ اور اسرائیل کی انسانی حقوق کی فائل انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سےمملو ہے لیکن اس کے باوجود ایران پر انسانی حقوق پامال کرنے کا بے بنیاد الزام عائد کرتے ہیں البتہ ان کے بے بنیاد الزامات کا آج کوئی خریدار نہیں اور دنیا میں کوئی بھی امریکہ کی بات پر یقین کرنے کو تیار نہیں ہے۔

رہبر معظم نے اپنے خطاب کے اختتام پرفرمایا: امام خمینی (رہ) کی یاد ایرانی عوام کی عزت و بیداری اور امت اسلامی و مستضعف قوموں کے لئےامید افزا ہے اور عزت و پائدار امن ، رشد و ترقی اور ایرانی عوام کی اخلاقی و معنوی سربلندی کا رازعوام اور حکم کی طرف سے امام خمینی(رہ) کی نصیحتوں اور وصیتوں پر عمل کرنے سے وابستہ ہے اور اس حقیقت کو کبھی فراموش نہیں کرنا چاہیے۔

700 /