ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی:

امریکہ عراق اور مشرق وسطی میں بحران پیدا کرنے کااصلی مجرم ہے

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے صوبہ فارس کے دورے کے آخری دن ضلع لار کے اسٹیڈیم اور اس کے اطراف میں مؤمنین و خون گرم اور انقلابی لوگوں کے ایک عظیم اجتماع سےخطاب میں خلیج فارس اور عراق میں بحران اور تشدد کا اصلی عامل امریکہ کو قراردیتے ہوئےفرمایا: ایران کی عظیم قوم اسلام کے تمسک اور باہمی یکجہتی و اتحاد کے ساتھ اپنی حیثیت ، تشخص اور مفادات کا دفاع کرےگی اور اپنے با استعداد جوانوں کے ذریعہ ایران کو اس کے شائستہ اور لائق مقام تک پہنچائے گی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں ماضی کی شناخت کو موجودہ مسائل سمجھنے کا بہترین سبب اور مستقبل کے راستے کی درست تشخیص کا موجب قراردیا اور ایک صدی قبل آیت اللہ العظمی سید عبدالحسین لاری کی قیادت میں لارستان کے عوام کے سامراجی اور استبدادی طاقتوں کے خلاف اسلامی قیام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: لار کے عوام نے آگاہ ، مجاہد اور بیدار علماء کی قیادت میں ثابت کیا ہے کہ آگاہی ، شجاعت اور روشن فکری کے ساتھ بڑے اور ضدی دشمنوں پر کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے اور انقلاب اسلامی کے دوران ایران کی عظیم قوم نے اس مفید درس پرعمل کیا ہے۔

رہبر معظم نے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے مبارک آثار کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا: اس دور میں دنیا کے قدرتمند لوگ یہ تصور کرتے تھے کہ انھوں نے دین اور دینداری کا سلسلہ عالم اسلام اور پوری دنیا میں منقطع اورختم کردیا ہے لیکن ایرانی عوام نے اپنے گذشتہ قیام اور سرگرمیوں کی روشنی میں اسلام ، قرآن اور دین محمدی(ص) کی پیروی کا علم بلند کیا اور عالمی سامراجی طاقتوں کے وہم و گمان کے برخلاف انسان کی زندگی میں دینداری کو واپس لوٹا دیا۔

رہبر معظم نے اسلامی اور حتی غیر اسلامی ممالک میں دین اور معنویت کی طرف گہرے و عمیق رجحان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: درحقیقت یہ ایک بہت بڑا معجزہ ہے کہ ایرانی عوام نے اسلامی انقلاب کے ذریعہ دنیا کے سامنے دینی حکومت اور نظام کا ایک بہترین نمونہ پیش کیا ہے۔

رہبر معظم نے اسلام کے ساتھ قوی تمسک کو ایران کی قدرتمند قوم کے لئے آگے کی سمت حرکت کرنےکے لئے بہت ہی اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: اسلام آزادی ، استقلال ، عزت ، فلاح و بہبود،ترقی و پیشرفت اور تمام دنیاوی اور اخروی خیر و برکات کا حامل ہے۔اور اسی وجہ سے اسلام کے ساتھ تمسک قوم کے اصولوں کے تحقق کا واحد راستہ ہے۔

رہبر معظم نے " ایرانی عوام کا اتحاد ، مسلمان قوموں کے درمیان ہمدردی اور اسلامی ممالک کے درمیان باہمی تعاون " کو ضروری قراردیا اور خلیجی ممالک کو ایران سے ڈرانے کے تسلط پسند طاقتوں کےشوم منصوبوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: جمہوری اسلامی نے اسلامی ممالک اور امت اسلامی کے درمیان اتحاد و یکجہتی کی جو بات پہلے کہی تھی اسی بات پر آج بھی دل وجان سے قائم ہے اور پہلے کی طرح آج بھی دوستی اور برادری کا ہاتھ ہمسایہ ممالک کی طرف دراز کرتی ہے۔

رہبر معظم نے عالم اسلام کو وحدت کی طرف دعوت دینے کی جمہوری اسلامی ایران کی کوشش کو ہمسایوں کی طرف اس کی ضرورت اور احتیاج کی بنیاد پر قرارنہیں دیا بلکہ گہرے اسلامی عقیدے کی بنیاد پر قراردیتے ہوئے فرمایا: افسوس ہے کہ اسلام دشمن عناصر کی فتنہ انگیز کوششیں بعض اوقات نتیجہ تک پہنچ جاتی ہیں لیکن امریکہ اور اسرائیل کے خفیہ اداروں کی ایران اور عرب و غیر عرب ممالک کے درمیان اختلافات ڈالنے کی تمام کوششوں کےباوجود ان ممالک کے ساتھ ایران کے روابط دوستانہ ، برادرانہ ہیں اور ان کو مزيد قوت بہم پہنچانی چاہیے ۔

رہبر معظم نے قومی اتحاد و یکجہتی کو بہت ہی اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: ایرانی عوام نے انقلاب کے آغاز ہی سے دشمن کی طرف سے مذہبی ، قومی ، علاقائی ، لسانی اور سیاسی فتنوں کا سد باب کیا اور اب بھی ہوشیاری اور بیداری کے ساتھ دنیا پر واضح کرےگی کہ یہ قوم مختلف مذہبی ، قومی ، علاقائی ، لسانی اور سیاسی سلیقوں کے باوجود ید واحد کی طرح متحد ہے اور اپنی حیثیت، تشخص اور مفادات کا دفاع کرتی ہے اورسخت ترین دشمنوں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیتی ہے۔

رہبر معظم نے لارستان میں شیعہ اور سنی یکجہتی ، بھائي چارے کو مسلمانوں کی وحدت کا بہترین ،شاندار اور قابل تعریف نمونہ قراردیتے ہوئے فرمایا: کلمہ توحید کی سربلندی ، اسلامی اقدار کے تحقق اور آئین محمدی (ص) کے اجراء میں مختلف نظریات، سلیقے اجتہادات سے خدشہ وارد نہیں کرناچاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے جمہوری اسلامی کے نقش قدم پر چلنے سے امت اسلامی کو منصرف کرنے کے لئے غیر علاقائی طاقتوں کے سیاسی ، اقتصادی ، فوجی اور دھمکی آمیز بیانات منجملہ بعض وابستہ اورمزدورعربی اخبارات کی اختلافات ڈالنے کی بے شرمانہ کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم امت اسلامی کا قلب اور اسلامی بیداری اور پیشرفت کا مرکز و محور ہے اور عالمی تسلط پسند طاقتیں بھی اسلامی نظام کے اس عملی نمونہ پر اسلامی امت کی بڑھتی ہوئی توجہ سے پریشان اور خوفزدہ ہیں ۔

رہبر معظم نے دشمن کی گوناں گوں سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ملک کی جامع پیشرفت اور ترقی کو ضروری قراردیتے ہوئے فرمایا: البتہ آج دشمن کی سازشوں اور ان کے جھوٹے اور بےبنیاد دعوؤں کی حقیقت مکمل طور پرعلاقائی اقوام پر آشکار ہوگئی ہے۔

رہبر معظم نے خلیج فارس میں امریکی موجودگی کو علاقہ میں بدامنی و بحران کا اصلی سبب قراردیتے ہوئے فرمایا: خلیج فارس کی سلامتی علاقائی حکومتوں کے ذریعہ فراہم ہونی چاہیے اور سب کو جان لینا چاہیے سامراجی طاقتوں کادوسرے ممالک پر تسلط اورحساس آبی گذرگاہوں پر کنٹرول کا دور ختم ہوگیا ہے۔

رہبر معظم نے امریکی حکام کی طرف سے عراق میں امن و سلامتی بحال کرنے کے دعوے کو بےبنیاد اور جھوٹ پر مبنی قراردیتے ہوئے فرمایا: جیسا کہ بعض امریکیوں نے بھی اعتراف کیا ہے امریکہ نے عراق کے تیل کی خاطر اس ملک پر قبضہ کیا ہے اور ان کی طرف سے عواقیوں کے جان و مال ، عزت و ناموس پر عدم توجہ عراق میں بد امنی، تشدد اور بحران کا سب سے بڑا عامل ہے۔

رہبر معظم نے عراق میں ایران اور دوسرے ممالک کی مداخلت کے امریکی دعوے کو بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی قراردیتے ہوئے فرمایا: عراق میں امریکی فوجیوں کی موجودگي عراقی عوام کے احساسات کوتحریک کرنے کے لئے کافی ہے اور اسی بنا پرعراق میں بحران پیدا کرنے کا اصلی مجرم امریکہ ہے ۔

رہبر معظم نے فلسطینی معاملے میں امریکی مداخلت اور واشنگٹن کی طرف سے صہیونی حکومت کی حمایت کو مسئلہ فلسطین کے مزید پیچیدہ ہونے کا سبب قراردیتے ہوئے فرمایا: فلسطین کی بیدار ، آزاد اور روشنفکر قوم نے اپنی حکومت کو منتخب کیا ہے اور یہ حکومت کام میں مصروف ہے لیکن امریکہ کی فلسطین کے معاملے میں بلاوجہ مداخلت اور اور اس کی طرف سےاسرائیلیوں کی حمایت کی وجہ سے فلسطین کابحران جاری ہے۔

رہبر معظم نے فرمایا: بیشک فلسطین اور عراق کا معاملہ حل ہوجائے گا اور ان کے حل ہونے سے امریکہ کا استکباری تشخص اور اس کی حیثیت بھی ختم ہوجائے گی ۔

رہبر معظم نے لار خطہ میں نیک اور خیّر افراد کی طرف پسماند اور غریب افراد کی مدد، تعلیم میں رشد و ترقی اور مساجد کی تعمیر کی طرف اشارہ کرتے ہوئےفرمایا: پیداواری شعبوں میں سرمایہ گذاری اور ہمت ، بہترین نیکی اور صدقہ ہے اور حکومتی نظام کی پالیسی بھی قوم کے قوی فکری بازؤں اور ان کے مالی سرمایہ سے مدد حاصل کرنا ہے۔

رہبر معظم نے صوبہ فارس کے اپنے دورے کے اختتام پر اس صوبہ کے عوام کے محبت آمیز جذبات کا دل کی گہرائی سے شکریہ ادا کرتے ہوئے فرمایا: اس 9 روزہ سفر میں صوبہ فارس کے غیور و مؤمن عوام نے محبت اورالفت کو حد کمال تک پہنچا دیا ہے۔

رہبر معظم نے فرمایا: شیراز میں کابینہ کے اجلاس میں اچھے اور مفید فیصلے کئے گئے ہیں اور امید ہے کہ حکام خداوند متعال کی توفیق سے صوبہ فارس کے با محبت عوام کی شائستہ طور پر خدمات انجام دیں گے ۔

اس ملاقات کے آغاز میں آیت اللہ سید عبدالعلی آیت اللہی نے اپنی اور علاقہ کے شیعہ اور سنی عوام کی طرف سے رہبر معظم کو خوش آمدید کہا۔

700 /