رہبر معظم انقلاب اسلامی اور مسلح افواج کے سربراہ حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای آج سہ پہر کو شیراز میں صوبہ فارس کی مسلح افواج کی مشترکہ پریڈ میں مسلح افواج کو قوم کا آرام بخش اورمضبوط و مستحکم قلعہ قراردیتے ہوئے فرمایا: قوم کے اس مستحکم قلعہ کو اپنی خلاقیت و پیشرفت کے ذریعہ ہر روز سب سے زیادہ مضبوط ، مستحکم اور اطمینان بخش ہونا چاہیے۔
صوبہ فارس میں جمہوری اسلامی ایران کی مسلح افواج کے سینٹر اور تقریب کے مقام پر جب رہبر معظم انقلاب حاضر ہوئے تو اس وقت جمہوری اسلامی ایران کا قومی ترانہ پیش کیا گیا رہبر معظم نے شہداء کی یادگار کے سامنے سورہ فاتحہ کی تلاوت کی اور مسلح افواج کے غیور اور بہادر شہیدوں کی عظيم قربانیوں کو یادکیا ۔
مسلح افواج کے کمانڈر انچیف نے میدان میں حاضر فوج ، سپاہ اور رضاکار دستوں کا معائنہ کیا اور وہاں موجود جانبازوں کے ساتھ محبت وہمدردی کا اظہار کیا ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فوج کی مشترکہ تقریب میں قوم اور مسلح افواج کے آٹھ سالہ مقتدرانہ دفاع مقدس کو عالمی سطح پر ایران کے اقتدار اور اس کی پائداری کا عامل قراردیتے ہوئے فرمایا: اسلامی نظام پرجس وقت صدام اور اس کے حامیوں کی جانب سے حملہ کیا گیا تھا اس وقت بھی ایران کے ذہن میں دوسرے ممالک پر حملے کا تصور نہیں تھا۔ لہذا مسلح افواج کی طاقت و قوت کو مستحکم بنانے کا مطلب کسی دوسرے ملک کے ساتھ جنگ یا حملہ کی خاطر نہیں ہے بلکہ اس وقت عالمی تسلط پسند طاقتوں کی جارحانہ پالیسیاں تمام اقوام کے لئے خطرے کی گھنٹی ہیں جس کی وجہ سے اپنی اندرونی طاقت کو مضبوط بنانا اور مکمل طورپر آمادہ رہنا ضروری ہے۔
مسلح افواج کے سربراہ نے عالمی سامراجی طاقتوں کے دھمکی آمیز بیانات کو نفسیاتی جنگ قراردیتے ہوئے فرمایا: سبھی جانتے ہیں کہ ایرانی عوام کے دشمنوں میں اس کہن اور عظیم قوم پر حملہ کرنے کی ہمت و جرأت نہیں ہے کیونکہ ایسا کرنے سے وہ اس میدان میں داخل ہوجائیں گے جس سے باہر نکلنا ان کے لئے ممکن نہیں ہوگا لیکن اس کے باوجود ایران کی مسلح افواج کو روزبروز مضبوط تر اور قوی تر ہونا چاہیے۔
رہبر معظم نے امریکی حملہ آور فوجوں کے ہاتھوں افغانستان اور عراق پر حملے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: قابض امریکی فوجیں عراق میں امن اور آزادی کے پیغام کے ساتھ داخل ہوئیں اور گذشتہ 5 سالوں میں عراقی عوام نے سب سے زیادہ بحران و بد امنی کا دور دیکھا ہے کیونکہ بڑی طاقتوں کی خصلت و طبیعت میں عدم تقوی اور تسلط وبدامنی پائی جاتی ہے اور امریکہ کے مد مقابل اسلامی نظام کا مضبوط و مستحکم مؤقف بھی اس کی اسی تسلط پسند وجارحانہ خصلت کی وجہ سے ہے۔
رہبر معظم نے امریکی صدر بش کے دور حکومت کو موجودہ تاریخ کا بد امن ترین دور قرار دیتے ہوئے فرمایا: بش کچھ مہینوں کے بعد چلا جائے گا اوراس کے غلط اقدامات سے پیدا ہونے والی مشکلات بعد والے شخص کو منتقل ہوں گی اور تاریخ میں باطل اور سیاہ مہر اس کے نام سے رقم ہوگی اور دنیا میں بد امنی پھیلانے ، دہشت گردی کو فروغ دینے اور ظلم و تشدد پھیلانے کی وجہ سے بش کی سیاہ فائل ہمیشہ کھلی رہےگی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلام کی تڑپ ، استقلال کا جذبہ ، تسلط پسند طاقتوں کی نفی ، پورے ملک میں مؤمن جوانوں پر اعتماد کو امام خمینی (رہ) کی حکیمانہ افکار و شعار کا نتیجہ قراردیتے ہوئے فرمایا: ایران کی عظیم قوم اور اس کے کئی ملین دلیر ، مؤمن ومصمم " شہری و دیہاتی " جوان مسلح افواج کے عظیم پشتپناہ ہیںاور مسلح افواج کو اپنی اس عظیم طاقت کی بنا پر روز بروز ہوشیار اور آمادہ رہنا چاہیے۔
رہبر معظم نے صوبہ فارس کی فوج ، سپاہ اور رضاکار دستوں کی دلیر یونٹوں کے 8 سالہ دفاع مقدس میں عظیم کارناموں کو سراہتے ہوئے فرمایا: صوبہ فارس کے دلیر اور بہادر جوانوں کی آمادگی اس عظیم اور قابل فخر راستے پر گامزن رہنے کے لئے امید بخش ہے۔
اس ملاقات میں بری فوج کے سربراہ میجر جنرل دادرس نے کہا: مسلح افواج علمی اور تحقیقاتی اصولوں کی بنیاد پر اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کررہی ہے اور نئی رزمی کارروائیاں انجام دینے کی صلاحیت سے بہرہ مند ہے۔
صوبہ فارس میں فوج کے کمانڈر حسین شکوہی نے بھی صوبہ فارس میں فوج کی کارکردگی کے بارے میں رپورٹ پیش کی۔
تقریب کے اختتام پر میدان میں موجود دستوں نے سلامی پیش کی ۔