ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی:

اقوام کی حقیقی سلامتی " دینی معنویت " اور " اقتدار " کے دو عوامل کے سائے میں ممکن ہے

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج سہ پہر کو صوبہ فارس کے ہزاروں علماء و طلاب سے ملاقات میں پرہیزگاری و خودسازی " الہی معارف اور علم دین کے زیور سے آراستگي" اور اندرونی اور بیرونی سطح پر سیاسی حالات سے آشنائی کو علماء کی اہم ترین ذمہ داریاں قراردیتے ہوئے فرمایا: جمہوری اسلامی کے اہداف و مقاصد کو عملی جامہ پہنانے کے لئے علماء و طلاب کے دوش پر بہت سنگین ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔

رہبر معظم نے امن و سلامتی کی بنیادی انسانی ضرورت کو پورا کرنےکے لئے علماء کی ذمہ داریوں اور وظائف کی دشواری کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: اقوام کی حقیقی سلامتی " دینی معنویت " اور " اقتدار " کے دو عوامل کے سائے میں ممکن ہے اور جمہوری اسلامی دینداروں کی سیاسی قدرت کا ایک ایسا نمونہ ہے جسے ان دو عوامل سے بہرہ مند ہونا چاہیے اور یہی تاریخی ضرورت علماء کی ذمہ داری کومزید سنگین بناتی ہے۔

رہبر معظم نےمعاشرے پر علماء کے وسیع پیمانے پر اثر انداز ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ماضی کے برخلاف آج علماء کا اثر فردی اور خاص جگہوں تک محدود نہیں ہے بلکہ علماء ، اسلامی نظام کے قیام کےسائے میں انسان کی معنوی ہدایت کے علمبردار ہیں اور یہ مسئلہ بہت سی ذمہ داریوں کو اپنے ہمراہ لئے ہوئے ہے۔

رہبر معظم نے علماء کی طرف سےعظیم ذمہ داریوں کو عملی جامہ پہنانے کے لئے سب سے پہلے تقوی اور خود سازی کو اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: علماء خصوصا جوان طلباء خود سازی اور تہذيب نفس پر خاص توجہ دیں کیونکہ تقوی سے عاری انسان دوسروں کی ہدایت نہیں کرسکتا۔

رہبر معظم نے علم اور دینی معارف کی تعلیم کوعلماء کی دوسری اہم ضرورت قراردیا اور استاد مطہری کی شہادت کی سالگرہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: شہید مطہری دین کے حقائق اور معارف سے آشنا تھے۔ ان کی گرانبہا کتابیں ان پر خدا کے تفضلات اور وسعت رزق کی واضح علامت ہیں اور جوانوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ شہید مطہری کی تمام کتابوں کا ایک بار ضرور مطالعہ کریں تاکہ معارف اسلام کے بعض حصوں سے آشنا ہوسکیں۔

رہبر معظم نے فقہ اور عقلی علوم کے بارے میں طلباء کی آشنائی کو اہم قراردیا اور فلسفہ یا شبہ فلسفہ کے ذریعہ لوگوں کے ذہنوں کو منحرف کرنے کے لئے بعض طاقتوں کی تلاش و کوشش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ان کوششوں کا مقابلہ تکفیر ، دشنام اور عصبانیت کے ذریعہ ممکن نہیں، بلکہ عقلی معارف اور دینی حقائق پر تکیہ کرتے ہوئےانسان کے ذہن کو انحرافی نظریات اور مطالب سے نجات دینا چاہیے اور اس اہم مرحلے تک پہنچنے کے لئے عالم ، مفکر، ماہر اور صاحب نظر افراد کی تربیت ضروری ہے۔

رہبر معظم نے اسی سلسلے میں منطق اور رائج زبان کے بارے میں آشنائی کو اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: تبلیغ و تشریح میں اس دور کے پیشرفتہ وسائل سے بھی استفادہ کرنا چاہیےلیکن منطق اور رائج زبان کا مطلب یہ ہے کہ مخاطبین کی ذہنی کیفیت کا ادراک ہواور ان کی موجودہ مشکلات کو حل کرنے کے لئے عالمانہ علاج کی تلاش کی جائے۔

رہبر معظم نے حوزات علمیہ اور علماء کی موجودہ ضروریات کے بیان کے سلسلے میں عالمی سیاست پرصحیح نظر ، داخلی اور عالمی سیاسی حالات کی شناخت کو علماء کی سنگین ذمہ داریوں کو ادا کرنے کے سلسلے میں اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: باخبر و آگاہ علماء کو بین الاقوامی سیاسی حالات سے باخبر رہ کر انسان کی ہدایت اور گمراہی کے دو بنیادی نقطوں کو درک کرنا چاہیے۔

رہبر معظم نے بڑی طاقتوں پر حکمفرما پالیسیوں کو ظلم و فساد کی راہیں ہموار کرنے اور دنیا میں جنگ و خونریزي کا باعث قراردیتے ہوئے فرمایا: جمہوری اسلامی ایران نے دنیا میں سامراجی طاقتوں کی غلط پالیسیوں کے مقابلے میں علم بلند کررکھا ہےاور اسی وجہ سے ایران سامراجی طاقتوں کی طرف سے وسیع اورمسلسل حملوں کی زد میں ہے ۔

رہبر معظم نے ان لوگوں پر تنقید کی جنھوں نے کمزوری اور غفلت کی بنا پر تدبیر کو اصول و قوانین کے دائرے سے الگ تصور کرنے میں اشتباہ کیا آپ نے فرمایا: بنیادی ملاک و معیار یہ ہے کہ ہم مکمل آگاہی اور حقیقت کے ساتھ اسلام سے الہام حاصل کریں، شجاعت کے ساتھ اپنے اہداف کو بیان کریں اور تدبیر کے ساتھ ان اہداف کی جانب گامزن رہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دشمن کے مد مقابل ہوشیاری کو تقوی و پرہیز گاری کا مظہر قراردیتے ہوئے فرمایا: جمہوری اسلامی معنوی لحاظ سے توسیع و فروغ کی اہلیت رکھتی ہے اور حوزات علمیہ کو متقی ، عالم ، آگاہ ، شجاع طلباء اور علماء کو تربیت کرنا چاہیےتاکہ یہ پرہیزگار علماء مضبوط و مستحکم ستونوں کی طرح جمہوری اسلامی کی سنگین اور عظیم عمارت کے ایک حصہ کا بار اپنے دوش پر اٹھائیں۔

رہبر معظم نے اپنے خطاب کے آغاز میں صوبہ فارس کو دینی علماء اور علمی افراد کی تربیت کا زرخیز علاقہ قراردیا اور گرانقدر و عظیم علماء کی تربیت میں اس علاقہ کی گذشتہ ہزار سالہ خدمات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ان حقائق سے ماضی ، حال اور مستقبل میں اس خطے کے عوام کی معنوی اور دینی آمادگی کا بخوبی پتہ چلتا ہے اور اس کی قدر و قیمت جاننا چاہیے۔

اس ملاقات کے آغاز میں صوبہ فارس میں ولی فقیہ کے نمائندے اور شیراز کے امام جمعہ آیت اللہ حائری شیرازی نے مغربی ممالک کے ظاہری اقتدار کے باوجود وہاں پر عدم سلامتی کی مشکل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: سلامتی بیرونی اقتدار اور اندرونی دفاع کے دو ارکان پر مشتمل ہےلیکن مغربی تمدن اب معنویت سے دور ہوگيا ہے اور ہر روز بحران سے دوچار ہوتا جارہا ہے۔

700 /