رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے شہری اور دیہاتی کونسلوں کے تیسرے مرحلےکے آغاز پر اپنےپیغام میں بلدیاتی کونسلوں کو عوام کے ہاتھوں ملک چلانے کا دوسرا مظہر قراردیا اور بلدیاتی کونسلوں کے تیسرےمرحلے کے انتخابات میں عوام کی بھاری شرکت و ہمت کی تعریف و تجلیل کرتے ہوئے فرمایا: اس سماجی ادارے کی بنیاد عوامی مشکلات کو عملی طور پرحل کرنے پر استوار ہے اور یہ اہم کام عام اعتماد حاصل کرنے اورکونسلوں کی فعالیت و سرگرمیوں میں حزبی اور گروہی طرفداری سے پرہیز کرتے ہوئے محقق ہوجائے گا۔
رہبر معظم کے پیغام کا متن حسب ذيل ہے:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
خداوند بزرگ کا شکرہے کہ عوام کے ولولہ انگیزاور ہمت افزا اقدام کے ذریعہ پھر شہری اور دہی کونسلیں نئے دور میں قدم رکھ رہی ہیں اور عوام کے منتخب افراد کی خدمت کی نئی فصل کا آغاز ہورہا ہے۔
گذشتہ 24 آذر کے انتخابات اپنی نوع کے تمام انتخابات میں بے نظير رہے ہیں جن کی بدولت ملک میں بلدیاتی کونسلوں کا کام وسیع پیمانے پر شروع ہوگيا ہے جو بنیادی آئین کے مطابق شہری اور دیہاتی مدیریت کا کام انجام دیں گی اور عوام کے ذریعہ ملک کی مدیریت کا یہ ایک اورمظہر ہے جسے سب مشاہدہ رہے ہیں ۔
بلدیاتی کونسلوں کے اراکین کو انتخابات ميں عوام کی بھر پورشرکت پر ان کی قدردانی کرنا چاہیے کیونکہ عوام نے اس مرتبہ انتخابات میں ماضی کی نسبت زیادہ اور بھر پورشرکت کی ہے،شہری کونسلوں کے اراکین کو شہر اور دیہات کے عوام کی ایسی خدمت کرنی چاہیے جس کے اثرات عوام زندگي میں براہ راست اور نمایاں طور پر محسوس ہوں ۔
اس سماجی ادارے کی بنیاد شہر اور دیہات کے عوام کی مشکلات کو عملی طور حل کرنے پر استوار ہے اور اس کا مقصد عوامی زندگي کو بااخلاق بنانے اور ان کے لئے آرام و سکون کا سامان فراہم کرنے پرمبنی ہے۔
اس مقصد کے حصول کی خاطرکونسلوں کی خدمات عام اعتماد کے گرانقدر سرمایہ کو جذب کرنےمیں مزید ممد و معاون ثابت ہو گي اور ملک کی پیشرفت و توسیع کے تمام میدانوں میں عوام کی پرنشاط اور ولولہ انگیزموجودگی کے اسباب فراہم ہونگے۔
اس کی ایک بنیادی شرط یہ ہے کہ اس کو پارٹی بازی اور گروہ بندی کے حملوں سے دور رکھنا ہوگا تاکہ اس کے اصلی مقصد میں کوئي خلل ایجاد نہ ہونے پائے ۔ پہلے مرحلے کی نسبت دوسرے مرحلے میں بلدیاتی کونسلوں نےبڑے شہروں میں نسبتا اچھی کارکردگي کا مظاہرہ کیا جو اس حقیقت کی ذاتی آزمائش ہے۔
اس شرط کی اہمیت شہروں کے میئروں اور دیہاتی ترقیاتی سربراہوں کے انتخاب میں واضح ہوجاتی ہے اس انتخاب کا ملاک و معیار امانتداری ، دیانتداری، تجربہ کاری ، اچھائي اور عوام کے ساتھ حسن رفتارپر مبنی ہونا چاہیے۔
اس اہم ذمہ داری کو نبھانے میں پارٹی بازی ، گروہ بندی اور قبیلہ پرستی جیسی صفات ایسا مہلک زہر ہیں جو کونسلوں کو بیکار، کم فائدہ اور کبھی نقصان دہ بھی بنا سکتا ہے ۔
میئر اور دیہاتی ترقیاتی سربراہ کے کام پر نگرانی کرتے وقت بھی اسی اہم معیار کو مد نظر رکھنا چاہیے اوراس سلسلے میں خدا وند متعال کی طرف سے عائد عظیم ذمہ داری اور تکلیف کے علاوہ کسی اورچیز کو مد نظر نہیں رکھنا چاہیے۔
بلدیاتی کونسلیں جن شہری امور کو انجام دینے میں مشغول ہونگی ان میں انھیں شہروں اور دیہاتوں کی اصالت اور اسلامی اور ایرانی معماری پرکاربند رہنا اور حسن و زیبائی اور عمارتوں کے استحکام کو مد نظر رکھنا چاہیے، نظم و قانون کو فروغ دینااور دین و اخلاق کی علامتوں کو توسیع دینا، خدمت رسانی کو آسان بنانا اورانصاف کے ساتھ سب کوشہری خدمات سے بہرہ مند کرنا چآہیے ، سبز فضا کو توسیع دینا ، ماحولیات کی حفاظت ، جانبازوں اور جسمی معذوروں کی ضروریات پر توجہ ، محروم افراد اور محلوں پر انصاف کی وسیع نظر رکھنا چاہیے، بالخصوص خواتین اور جوانوں کے امور پر خاص توجہ دینی چاہیے اورہمیشہ عوامی ضروریات کو مد نظر رکھنا چاہیے۔
خدا وند متعال کو اپنے کام پر حاضر و ناظر سمجھیں اور جو خدمت عوام نے آپ کے دوش پر ڈالی ہے اسے بہت بڑی عبادت اور خداوند متعال کا تقرب حاصل کرنے میں تبدیل کریں ۔
امید ہے کہ خداوند متعال آپ کی تلاش و کوشش سے راضی اور خوشنود اور حضرت بقیۃ اللہ ارواحنا فداہ کی دعا آپ کے شامل حال رہے ۔
والسلام علیکم
سید علی خامنہ ای
8 / اردیبہشت/ 1386