رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج عصر کے وقت حضرت امام رضا (ع) کے حرم میں لاکھوں زائرین اور مجاروین کے شاندار اجتماع میں ایک آزاد ، خوشحال ، سربلند اور علمی ترقی و پیشرفت کے آئینہ دارملک کوایرانی عوام کی آرزو قراردیتے ہوئے فرمایا: ایران نے ایٹمی ٹیکنالوجی کے حصول میں بین الاقوامی اصول و قوانین کے مطابق عمل کیا ہے لیکن اگر وہ سکیورٹی کونسل کے ذریعہ بین الاقوامی قانون اور ایرانی عوام کے مسلّم حقوق کو نظر انداز کرنے کی کوشش کریں گے تو ہم بھی قانون کو نظر انداز کرسکتے ہیں اورکریں گے۔
رہبر معظم نے عید نوروزاور ماہ ربیع الاول کی آمد پر مبارک باد پیش کی اور نئے سال کو قومی عزم مضبوط بنانے کے لئے اہم موقع قراردیتے ہوئے فرمایا: ایران کی زندہ اور عزيز عوام کو کامیابیاں جاری رکھنے کے لئے ، اپنا بین الاقوامی مقام اور اپنی اندرونی حیثیت کو پہچاننا چاہیےدرپیش چیلنجوں کو درک کرنا چاہیے اور ان چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لئےبنیادی طریقوں سے بھی با خبر رہنا چاہیے۔
رہبر معظم نے " اسلامی جمہوریہ ایران کی سربلندی اور مسلمان اقوام کے درمیان نمونہ کے طور پر ابھرنے کو ایرانی عوام کا عمدہ ہدف قراردیتے ہوئے فرمایا: ان عظیم اہداف تک پہنچنے کے لئے قومی عزت و استقلال، سماجی انصاف ،رفاہ عام اورتمام قومی وسائل سے استفادہ کرنےکی ضرورت ہے۔
رہبر معظم نے ایرانی عوام کے بے شمار وسائل ،استعداد، استقامت، مذہبی وقومی غیرت اور وطن سے عشق و محبت کو اپنے بزرگ اہداف تک پہنچنے میں اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: اگرچہ200 سال سےایرانی عوام کو تسلط پسند طاقتوں اور ان سے وابستہ حکمرانوں نے علمی میدان میں پسماندہ رکھا ہوا تھا لیکن حالیہ تین عشروں کے کامیاب علمی تجربات سے ثابت ہوگيا ہے کہ ایرانی عوام دوسری اقوام کے لئے نمونہ عمل بن سکتی ہے۔
رہبر معظم نے انرجی ، خلیوں اور دیگر دسیوں علمی میدانوں میں ملک کے قابل فخر جوانوں اور ماہرین کی پیشرفت کو دنیا کے لئے قابل تعریف و تحسین قراردیتے ہوئے فرمایا: سیاسی میدان میں بھی علاقائی اور عالمی سطح پر ملک کے حکام کا مؤقف ممتازاور اعلی رہا ہے اور ایرانی عوام " دینی عوامی حکومت" اور سیاست میں دین محوری" جیسے مفاہیم کو بین الاقوامی سیاست میں داخل کرنے میں کامیاب رہی ہے اور حالیہ تین عشروں میں ایرانی عوام نے علمی ، صنعتی ، اقتصادی اور ثقافتی شعبوں میں اہم ترین پیشرفت حاصل کرکے عظیم کامیابی حاصل کی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی عوام کے راستے کو درخشاں راستہ قراردیا اور اس میں پیش آنے والے چیلنجوں اور نشیب و فراز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی عوام کو اندرونی اور بیرونی سطح پر دو دشمنوں کا سامنا ہے اندرونی دشمن یعنی سستی ، کاہلی ، نا امیدی ، بد گمانی ، قومی اور فردی خود اعتمادی کے فقدان جیسی ناپسند خصلتیں ہیں جو بیرونی دشمن سے بھی خطرناک ہیں اور قوم کو ان تباہ کن جراثیموں اور دیمکوں کا مقابلہ کرنا چاہیے۔
رہبر معظم نے بین الاقوامی تسلط پسند نظام کو ایرانی عوام کا بیرونی دشمن قراردیتے ہوئے فرمایا: عالمی صہیونی نیٹ ورک اور امریکہ کی موجودہ حکومت ایرانی عوام کے بیرونی دشمنوں میں شمار ہوتے ہیں اور انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد جن کی ناکام دشمنی کا آغاز ہوا جو مسلسل جاری ہے۔
رہبر معظم نے اقوام عالم کی طرف سے " ایرانی عوام اور جمہوری اسلامی نظام "کی تعریف و تمجید اور اس کے ساتھ سامراجی طاقتوں کی طرف سےایرانی عوام پراتہامات کواقوام عالم کے رجحان اور تسلط پسند طاقتوں کی چاہت کے درمیان واضح تضاد قراردیتے ہوئے فرمایا: مغربی لیبرل ڈیموکریسی کی فرسودہ عمارت کا یہ شگاف روز بروز بڑھتا ہی جائے گا۔
رہبر معظم نے مختلف اقوام منجملہ لاطینی امریکی ممالک کے عوام کی طرف سے جمہوری اسلامی ایران کے صدر کے والہانہ استقبال اور اسی علاقہ میں امریکی صدر کے حالیہ دورے کےخلاف عوامی مظاہروں کو اقوام عالم اور سامراجی طاقتوں کے درمیان واضح تضاد قراردیتے ہوئے فرمایا: ان حقائق سے معلوم ہوتا ہے کہ اقوام عالم کی نگاہ میں ایرانی عوام کی عزت میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے اور مغربی لیبرل ڈیموکریسی اور امریکی حکومت کی آبرو روز بروز ختم ہوتی جارہی ہے۔
رہبر معظم نے " نفسیاتی جنگ"،" اقتصادی جنگ" اور" ایرانی عوام کے علمی اقتدار اور پیشرفت سے مقابلہ" کو دشمنوں کی تین اہم روشیں قراردیتے ہوئے فرمایا: دشمن کی طرف سے نفسیاتی جنگ سب سے اہم ہے اور حکام کو اس کے کامیاب ہونے کے طریقوں سے اچھی طرح سے باخبر رہنا چاہیے۔
رہبر معظم نے حکام اور ممتاز افراد کو مرعوب کرنے، معاشرے کے حقائق سےعوامی فکر کو بدلنے کے لئے غیر حقیقی مطالب کو بار بار دہرانے، عوام کی خود اعتمادی کو کمزورکرنے،عوام اور حکام کے درمیان اتحاد کو سسست بنانے اور قومی ، مذہبی ، سیاسی اور گروہی اختلافات پھیلانے کو دشمنوں کی نفسیاتی جنگ کے اہداف قراردیتے ہوئے فرمایا: امریکی حکومت جو دہشت گردی کی حمایت کرنے ، حقوق انسانی کے نقض کرنے اور دیگر ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کا مظہر ہے وہ اس قسم کے الزامات ایران پر لگا کر مدعی اور مدعا علیہ کی جگہ کو بدلنے کی کوشش میں ہے لیکن سبھی جانتے ہیں کہ امریکی، اقوام عالم کے مقروض ہیں اور انھیں متہم کی جگہ کھڑے ہوکر اپنے غلط اقدامات کے بارے میں دنیا کوجواب دینا چاہیے۔
رہبر معظم نے ایران کے جنوبی ہمسایہ ممالک کوڈرانا امریکی نفسیاتی جنگ کا ایک اور پہلو قراردیتے ہوئے فرمایا: دشمن کی یہ کوششیں انقلاب کے آغاز سے اب تک جاری ہیں اور خلیج فارس میں ہمارے بعض آگاہ اور باخبر ہمسایہ ممالک نے امریکہ کی اس سازش کو در کرلیا ہے اور بعض ممکن ہے کہ امریکہ کے جال میں پھنس جائیں۔
رہبر معظم نے خلیج فارس کے ممالک کے ساتھ مشترکہ دفاعی معاہدہ منعقد کرنےکے سلسلے میں ایران کی آمادگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایران نے انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد ہر سال خلیجی ممالک کے ساتھ دوستی کا ہاتھ بڑھایا ہے اور ایران کا اس بات پر یقین ہے کہ اس اہم علاقہ کی سلامتی خلیج فارس کے ممالک کے تعاون سے فراہم ہوسکتی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دشمن کی نفسیاتی جنگ کے اہداف کے بارے میں بحث میں بعض داخلی سیاسی عناصر کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: قلم وبیان پر مسلط اور مقام و منصب دار افراد ہوشیار رہیں اور دانستہ یا غیر دانستہ طور پر دشمن کے مقاصد کے پیچھے نہ چلیں۔ کیونکہ آج جو عوام میں " حکام ، نظام اور مستقبل " کے بارے میں عدم اعتماد پیدا کرے اور اختلافات پھیلائےتو اس نے دشمن کو مدد اور تعاون فراہم کیا ہے۔
رہبر معظم نے ایرانی عوام سے مقابلہ کرنے کے لئےاقتصادی جنگ کو دشمن کا دوسرا منصوبہ قراردیتے ہوئے فرمایا: دشمن ایرانی عوام کو تنگی اور سختی میں گرفتار رکھنا چاہتا ہے لیکن دفعہ 44 کی جامع پالیسیوں کے ابلاغ اور ان کو عملی جامہ پہنانے کے لئے حکومت کی جد وجہد سے اقتصادی رونق ، عام لوگوں اور مالدار افراد کے لئے اقتصادی میدان میں سرگرمی اور فعالیت کرنے کا بہترین موقع فراہم ہوا ہےاور اسی وجہ سے نئے سال اور آئندہ دو سالوں میں حکومت کی توجہ اقتصادی شعبے میں مبذول رہنی چاہیے۔
رہبر معظم نے اقتصادی سرگرمیوں میں عوام کی شراکت کی راہوں کے بارے میں تفصیلات فراہم کرنے پر حکام کی توجہ مبذول کرتے ہوئےفرمایا: قانونی طریقہ سے ثروت پیدا کرنا ایک پسندیدہ عمل ہےاور دفعہ 44 کی پالیسیوں کے نفاذ سے تمام لوگوں بالخصوص غریب افراد کی درآمد میں خاطر خواہ اضافہ ہونا چاہیےاور لوگوں کی زندگی میں خوشحالی وجود میں آنی چاہیے۔
رہبر معظم نے دشمن کی طرف سے ایران کے خلاف اقتصادی پابندیوں کی دھمکیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی عوام نے دشمن کی طرف سے اقتصادی پابندیوں کے باوجود ایٹمی ٹیکنالوجی اور دیگر علمی میدانوں میں ترقی کا سفر طے کیا ہےاس لئے ایرانی عوام کو اقتصادی پابندیوں سے ڈرانا بے سود ہے۔
رہبر معظم نے ایٹمی انرجی سے استفادہ کے ایرانی عوام کے حق کے خلاف دشمن کی کوششوں کو ایران کی علمی پیشرفت سے مقابلہ کا ایک اورنمونہ قراردیتے ہوئے فرمایا: مگر ایرانی عوام نے ایٹمی ٹیکنالوجی حاصل کرنے کے لئے ان سے اجازت طلب کی تھی کہ وہ اس کی مخالفت کرتے ہیں۔
رہبر معظم نے ایٹمی انرجی کو ایک ضرورت قراردیا اور ان لوگوں پر تنقید کی جو ایران کو ایٹمی انرجی سے بے نیاز قراردینے میں دشمن کی بات کو دہراتے ہیں رہبر معظم نے فرمایا: کیا ان لوگوں کی نظر میں حکام کو اجازت ہے کہ وہ عوامی امنگوں کو نظر انداز کرتے ہوئے پسپا ہوجائیں اور آنے والی نسلوں کے ساتھ خیانت کریں اور ملک کے مستقبل کو خطرے میں ڈال دیں۔
رہبر معظم نے ایٹمی انرجی کو تیل کے قومی صنعت ہونےسے بھی زیادہ اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: وہ لوگ جو دشمن کی بات کو دہراتے ہیں جبکہ وہ تیل کے قومی صنعت ہونے کی تعریف و تمجید کرتے ہیں لیکن بات وہی کرتے ہیں جو آیت اللہ کاشانی اور ڈاکٹر مصدق کے مخالفین تیل کے قومی صنعت ہونے کے موقع پر کیاکرتے تھے۔
رہبر معظم نے ایران کی ایٹمی سرگرمیوں پر بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کی نگرانی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ہماری تمام ایٹمی سرگرمیاں قانونی ہیں لیکن اگر وہ شور و جنجال برپا کرنا چاہتے ہیں اور سکیورٹی کونسل کے ذریعہ ایرانی عوام کے مسلّم حقوق کو نظر انداز کرنے کی کوشش کریں گے اور قانون کو نظر انداز کریں گے تو ہم بھی قانون کو نظر انداز کرسکتے ہیں اورکریں گے۔
رہبر معظم نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: اگر وہ طاقت اور زور کا استعمال کریں گے تو ایرانی عوام اور حکام بھی اپنے تمام وسائل سے استفادہ کرتے ہوئے حملہ آور دشمن پر کاری ضرب لگا کر اسےپشیمان بنادیں گے۔
رہبر معظم نے اپنے خطاب کے اختتام پر نئے سال کو قومی اتحاد اور اسلامی انسجام قراردینے کی طرف اشارہ کیا اور قوم کے ہر فرد کو باہمی اتحاد و یکجہتی کو مضبوط بنانے پرزور دیتے ہوئے فرمایا: اسلامی انسجام کو فروغ دینے کے سلسلے میں بھی مسلمان اقوام کے مشترکہ اصولوں کو مد نظر رکھنا چاہیے۔
رہبر معظم نے جوانوں سے قومی اور فردی خودی اعتمادی کو فروغ دینے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: آپ جوان بہت بڑے کام انجام دے سکتے ہیں اور ملک کو عزت و عظمت کے بام عروج تک پہنچا سکتے ہیں۔
رہبر معظم نے گذشتہ اور موجودہ حکومتوں کے ساتھ اپنی حمایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: موجودہ حکومت کی خاص حمایت بھی بعض اہم دلائل پر مبنی ہے جونویں حکومت کی سیاسی ترکیب کی اہمیت اور قوہ مجریہ کی اہم ذمہ داریوں اور اس کی انقلابی اور اسلامی سمت میں حرکت پر مشتمل ہیں ۔
رہبر معظم نے محنت، عوام سے رابطہ اور سماجی انصاف برقرار کرنے میں جد وجہد کو حکومت کی حمایت کے دوسرے دلائل بیان کرتے ہوئے فرمایا: البتہ یہ حمایت بغیر حساب و کتاب کے نہیں ہےکچھ توقعات پر مبنی ہے کہ ان میں مسلسل جد وجہد، عوام کے ساتھ رہنا،پارٹی اختلافات سے دوری اور عوام کے ساتھ کئے گئے وعدوں کو عملی جامہ پہنانے پر مشتمل ہے۔
اس ملاقات کے آغاز میں صوبہ میں نمائندہ ولی فقیہ اور حر م امام رضا (ع)کے متولی آیت اللہ واعظ طبسی نے رہبر معظم کا خیر مقدم کرتے ہوئے صوبہ میں تحقیقاتی اور عمرانی سرگرمیوں کے بارے میں رپورٹ پیش کی اور کہا کہ صوبہ کے حکام باہمی اتحاد و تعاون کے ساتھ اس سال کے شعار یعنی قومی اتحاد اور اسلامی انسجام کو عملی جامہ پہنانے کے سلسلے میں تلاش و کوشش کریں گے۔